Circle Image

Kashif Ali Abbas

@KashifAA

https://www.facebook.com/BumbleBook2010?mibextid=ZbWKwL

رزم گاہِ کربلا ہے
حق محرم بس عزا ہے
خاک گردن چومتی ہے
شمری خنجر جب چلا ہے
بارہ ضربیں، ضرب محُسن
زہرا کو کیا کچھ ملا ہے

0
25
عمر بھر تڑپ تڑپ کر سکون سے سویا ہی تھا
کہ اری ظالم ! تو یہاں بھی فاتحہ پڑھنے آ گئی !
یہ دام جنت کی حور حال سے مشروب عنبر
کیف کی چند گھڑیاں ہیں ، تُو خاک کرنے آ گئی!
کدھر ہیں اے آوارہ باختہ تہذیب کے نونہال
باغ میں محو بوس و کنار ، نشہ ہرن کرنےآ گئی!

0
19
بے وفا سے وفا کی آرزو ہے اب بھی
دل میں اک شمع فروزاں ہے اب بھی
جانے کس بات پہ اس کو ناز ہے اتنا
وہی رعنائی وہی انداز ہے اب بھی
کتنے آنسو بہائے رات بھر میں لیکن
آنکھ میں زخم کا احساس ہے اب بھی

0
17
ستم گر تیرے انداز، خفا ہےبھلا کب تک
مگر کیوں دلِ ناداں تجھے چاہے ہے اب تک
تیرے کوچے میں ہر روز بھٹکتا ہوں مگر
تیرے در کی طرف آنکھ بھی اٹھائے ہے اب تک
تیری زلفوں کی صورت میں اندھیرا ہے مگر
دلِ دیوانہ تیرا ہی اجالا پائے ہے اب تک

0
12
اب ہم ہیں راہی
کسی اور منزل کے
تمھارے روکنے سے
اب بھلا کیا فائدہ ہو گا ؟
تمہاری دسترس میں
ہماری قدر نہ تھی

0
18
یہی دل تھا ، یہی غم تھے
اُدھر تم تھے ، اِدھر ہم تھے
مزاجِِِ سادہ تو دیکھو
تبسم کرتے پُر نَم تھے
جَلا دِ عشق بڑھ آگے
پڑے تسلیم سر خَم تھے

0
19
اسلام آباد کے سیکٹر جی -ایٹ میں بہت سناٹا تھا، لوگوں میں عجیب و غریب سایوں کے کئی دفعہ دیکھے جانے پر شدید خوف و ہراس تھا- کچھ کہتے تھے کہ یہ ان کا وہم تھا، ،مگر کچھ قسم کھاتے تھے کہ انھوں نے بھدی چڑیلوں کو گلیوں میں چلتے دیکھا ہے، ہر رات کو دروازے بجتے تھے، مگر لوگ ڈر کے مارے بستروں میں دُبکے رہتے تھے - ایسے ہی ایک پورشن میں اصغری بھی اپنے بستر میں دبکی تھی، کہ دروازہ دھڑ دھڑ، بہت زور سے بجا ۔ لائٹ تھی نہیں، بیچاری کے دماغ پر چڑیلیں چھانے لگیں، جب کافی دیر تک دروازہ بجتا رہا، تو وہ دل میں آیتیں پڑھنے لگی- پھر ایک خاموشی چھا گئی، اس نے سکون کا سانس لیا ہی تھا، کہ اسے لگا کہ کچن کی طرف کھُلنے والی کھڑکی میں کچھ کھٹکا سا ہوا، اس کی تو مانو  بدن سے جان ہی نکل گئی ، پہلے اس نے سوچا کوئی بلی ہو گی، مگر جب ایسے لگنے لگا کہ کوئی کھڑکی کی سلاخوں میں ہاتھ ڈال کر کنڈی کھولنے کی کوشش کر رہا ہے ، تو اصغری تھر تھر کانپنے لگی، اس میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ ساتھ والے کمرے میں جا کر پولیس کو فون ہی کر سکے - ڈر کے مارے اس کے رونگٹھے کھڑے ہو گۓ،اوپر سے وہ اکیلی تھی، اس نے آیت الکرسی پڑھنے کی کوشش کی مگر وہ اسے یاد ہی نہیں آ

0
34
یہ ...آہ ..آہم ...یہ کیا ہے؟ (حیرانی سے ) بھنڈی گوشت ( بڑی بے نیازی سے جواب ملا ) (تیز  لہجے میں )کاش  تمھارے گھر والوں نے کچھ تو سکھا  کر بھیجا ہوتا ، ہر روز ایک ہی بھنڈی گوشت کھا کھا کر میری شکل بھنڈی جیسی ہو گئی ہے  مہاراجہ جی، یہ گھر ہے تمھارے ابّے کا ہوٹل نہیں... (ترکی بہ ترکی جواب ) دیکھو ، تمیز سے بات کرو، میرے خاندان کو بیچ میں مت گھسیٹو! یہ بات تم پر بھی لاگو ہوتی ہے ، زیادہ بچے نہ بنو ( شرارتی لہجہ ) بچہ تو میں ہوں ... تم سے پورے تین سو دس دن  چھوٹا ہوں،( مزے  سے جتایا )افلاطون کہیں کے، صاف صاف کہو کہ ١١ مہینے چھوٹا ہوں  جو بھی سمجھو، مگر خدا کے لیے یہ بھنڈی گوشت لے جاؤ ( التجایہ لہجہ ) ٹھیک ہے تو پھر بھوکے مرو ...میں تو  جا رہی ہوں  ارے  تیز گام ارے رکو، تو پھر میں کیا نوش فرماؤں گا؟ ( تنگ آ کر کہا ) اتنی دیر سے یہ جو میرا بھیجہ نوش فرما رہے ہو، اسی سے پیٹ بھرو ...(وہی ہٹ دھرمی ) کتنی ظالم ہو تم؟ جو بھی ہوں، تمہارا مجازی خدا، جان وفا اور پتا نہیں کیا کیا ہوں... ایک کاہل، سست الوجود اور چپکو

0
25
وہ سب اس کمرے میں ایک بستر کے اردگرد بیحد اداس چہرہ لئے  موجود تھے ۔بستر پر ایک بوڑھا شخص آنکھیں بند کیے  ا ُکھڑی  سانسیں لے رہا تھا ۔لگتا تھا کہ اس کا آخری وقت آ چکا ہے ۔اچانک  اس نے اپنی آنکھیں کھولیں ۔اپنے پورے خاندان کو گردن گھما کر دیکھا ۔بیوی ، بچے ، بیٹے بیٹیاں عزیز و اقارب سب وہیں تھے ۔مگر اس کی آنکھیں کسی کو کھوج رہی تھیں ۔کسی انجان خلا میں دیکھ رہی تھیں ۔اس کی بیوی آگے بڑھی ۔اور آہستہ سے اس کا تکیہ درست کیا ۔گردن کو سہارا دیا  ہی تھا کہ بوڑھے کے لب ہلے ۔وہ ہولے سے کچھ بڑ بڑ ا یا ۔آواز نحیف تھی تو کوئی نہیں سمجھا ۔سب آگے کو جھکے ۔کہ شاید آخری وصیت کر نے لگا ہے ۔تبھی بوڑھا ذرا اونچی آواز میں  پھر بولا ۔" سگرٹ "  سب یہ سن کر حیران ہو گئے ۔" سگرٹ " سب نے بے یقینی کے عالم میں دہرایا ۔" ہاں ۔مجھے ایک سیگرٹ دو ۔میں ایک کش لگانا چاہتا ہوں "سگرٹ پیش کیا گیا ۔وہ کہنیوں کے بل اٹھا ۔سگرٹ سلگایا اور ایک لمبا کش لیا ۔پھر دھواں ہوا میں پھینکا ۔ایک مرغولا سا بنا جو دائرہ کی شکل اختیار کر گیا ۔بوڑھا  داد طلب نظروں سے حاضرین کو دیکھنے لگا ۔ماحول کی ٹینشن ختم ہو چکی تھی ۔سب کے چ

0
21
اردو ادب تو وڑ گیا غالب اگر زندہ ہو کر مال روڈ لاہور پہ آج کل کی شاعری یا ناول کی ردی نما کتابیں دیکھ لیں تو پڑھتے ساتھ ہی فی الفور پھر مر نے کو تمنا کریں ۔اور دو گز زمین بھی برما میں واگزار کر ا لیں ۔کیوں کہ اردو ادب تو مکمل وڑ گیا ہے ۔تماشا یہ ہے کہ ۔۔۔شاعری : میر ، غالب ، اقبال سے فیض تک کے شاندار دور  کے بعد ہم  توُ تران چھو چھک  قسم کی شاعری پر براجمان ہیں ۔ شعر کہا نہیں جاتا بلکہ تھوکا جاتا ہے ۔شاعری چھچھو ری  بن چکی ہے ۔ثبوت چا ہیے !  کسی بھی موجودہ شاعر کو پڑھ لو ۔99%  لغو لکھتے ہیں ۔ڈرامہ : آغا حشر کاشمیری اور امتیاز تاج کا سنہری ڈرامہ اب جگتوں  اور بوسیدہ پھکڑ بازی بن کر سٹیج ڈراموں میں مجروں کے بیچ گندے بھنگڑے ڈال رہا ہے ۔ رہا ٹی وی کا ڈرامہ تو وہ محض ایک کمرشل پرواز ہے جس میں ادب کا کوئی محل ہی نہیں بنتا ۔افسوس !افسانہ :  منٹو ، کرشن چندر ، غلام عبّاس ، عصمت چغتائی کے کمال افسانوں کے بعد موجودہ افسانہ بانجھ ہو چکا ہے ۔مکمل بانجھ  جس سے اب کوئی تخلیق ممکن نہیں ۔بلکہ اس زمرے میں یہ کہنا مناسب ہے کہ افسانہ تو گھسی پٹی سو لفظوں کی کہانی میں بدل چکا ہے

0
35
جیسے کتاب کا سرورق اندر موجود مواد بارے ککھ نہیں بتاتا، یعنی Dont judge a book by it's cover  تو یہی مصیبت کچھ شاعر حضرات کی ہے تو ایک تخلیق کار کو یا ایک اداکار کو اپنے کردار میں ڈوب کر اپنی تخلیق کو با کمال بنانا ہوتا ہے ۔ کردار ختم یا غزل ختم ، تبھی معاملہ بھی ختم ۔ جب آپ کسی عاشق لاحول ولا کا کردار ادا کر رہیں ہیں تو ویسا ہی سوچ کر ویسا ہی لکھیں گے ۔مگر اس خارجی چھاپ کو ہر گز تخلیق کار پر گوند لگا کر جوڑنا نری حماقت ہے ۔ جس سے اجتناب کرنا چاہیے۔زندگی کی خوبصورتی اسے Enjoy کرنے میں مضمر ہے نا کہ کسی کی دم بن کر اس کے پیچھے بھاگنے میں ہے So, Dont be a tail carrier ... شکریہ کاشف علی عبّاس 3 جون 2024

0
29
تیری خاموشی کا غم یا درد بھرا پھوڑ١ ہے
سنگ دل پر رقصاں اذیت میں جھنجوڑا ہے
اس راہ میں تاریکی کے بادل چھائے تھے
تم نے مجھے اک ایسی دوزخ میں چھوڑا ہے
تیری اک جھلک کی چاہت میں زہر عشق پی لیا ہے
تریاق سامنے دھرا ہے، اورمیں نے منہ موڑا ہے

0
16
اور تیری یاد جاتی نہیں ہے
کوئی شہ من کو بھاتی نہیں ہے
مجبور ہو کر دل بہلایا تو بہت
نیند رات بھر آتی نہیں ہے
کوئی دن اور ہو گا کہ دیکھوں
ہوا تجھے چُھو کر آتی نہیں ہے

0
19
دیوانگی ایک طرح کی راحت سمجھے
ہوش میں رہ کر غم دوراں سمجھے
بات کہ کر بھی ان کہی گئی
شب جاگ کر بھی سوئی رہی
دل مضطر کی جانب چلے اگر
مجروع ہے بدن تڑپا ہے جگر

0
18

0
26
جام سے پی تم یاد آۓ
روح جو چلی تم یاد آۓ
سکوں کی تلاش میں
جدھرنظر کی تم یاد آۓ
تنہائی کے طلسم میں
شب نہ گزری تم یاد آۓ

42
آزردگی میں ہمہ تن ملبوس ہو کر
ہم نے راز دو جہاں پایا ہے
وہ اور تھے جو ہار مان لیتے تھے
ہمیں ثابت قدمی نے جتایا ہے
تم سوچ لو اے شاعر رند و جام
یہ زمانہ کدھر لے آیا ہے

0
32
اوروں سے ترکِ مراسم کرتے
عشق میں خود کو مُلازم کرتے
میرا انداز گفتگو کیا ہے ؟
لہجہ تم بھی تو ملائم کرتے
مشق ناز ہوا کرے مجھ پر
کم تھے ، جتنے بھی مظالم کرتے

0
54
کائناتِ جمال میں جھانکا
یعنی تیرے کمال میں جھانکا
اک ولایت علیٔ بحق قائم
جب دلِ پُرملال میں جھانکا
کیا خبر پوچھتے ہو پچھلوں کی؟
آگ میں کس خیال میں جھانکا؟

46
دے دی جینے کی بشارت
آج موت نے کی شرارت
کاش پوچھ لیتی ہم سے
کچھ ہماری بھی شکایت
بوسہ ہی تھا، کیا خفا ہو ؟
عشق میں کر دی جسارت

0
66
کسی کو حد سے آگے نا چاہو
دنیا یہ چھین لے گی بس سمجھو
ظالموں میں رہے بسے ہیں ہم
کبھی انصاف بھی ملا بولو؟
اس جہاں کا یہی طریقہ ہے
صبر ہی تیرے پاس ہے کر لو

0
62
میرے پہلو میں ہم خواب کیوں ہے ؟
میرے ہاتھوں میں عذٌاب کیوں ہے ؟
ٹکٹکی باندھی تم نے جو مجھ پر
تیرے چہرے پہ نقاب کیوں ہے ؟
رند سوچے نشہ چیز کیا ہے ؟
پھر ضروری کہ شراب کیوں ہے ؟

0
49
پرے بس رہو تم ، کدھر ہے جوانی
اے محبوبہ جی تم کہ ہو اب پرانی
نہ غیضِ نگاہ باقی ، یا طیش ابرو
بڑی بور تیری مری ہے کہانی
ہے تیاگِ محبت میں داغِ ِ دلِ غم
مگر بوسہ تیرا کہ میٹھی نشانی

0
42
بس وہ چراغِ فسادِ خلق بُھجا کر رکھا
میں نے تیری محبت کو چھُپا کر رکھا
پتھر لگتے رہے،ہم سہتے رہے لیکن
خون بہا تو لگا ہاں دِیا جلا کر رکھا
اُف معصوم مِرا محبوب، تبھی دیکھو
عشق میں روز تماشہ نیا اُٹھا کر رکھا

0
62
جب عشق کامیاب ہو ۔۔۔
چاند تارے دل و نگہہ و جان
ترے اک تبسم پہ نثار کر دوں
افلاس دنیا کا ہر اک طعنہ سہہ لوں
وہ ساری دولت تجھ پر نچھاور کر دوں
ایسے ٹوٹ کر تجھ سے لگاوٹ کروں

0
68
بھیدتیرا میں نے بھی کہاں پایا
آج عشق خرابہ جہاں پایا
اک شکنجہ کسا خود پہ لبِ شب
سانس میں یوں ملا ، نا گہاں پایا
جھانکتی تِری قدرت بہ دل و جاں
اُجلا نکھرا ہوا کُل سماں پایا

0
47
مکر و فریب کی یہ سحر دُشنام
ہر اک پہ طاری کیسا عجب ہنگام
لبِ انقلاب ٹوٹ قلم جاۓ
ناحق ستم زدہ پہ لگا الزام
بیزار اہل قلب بنے سارے
آزاد اشک نم بھی ہیں بے آرام

0
50
آبلہ عشق کا تھا تبھی پھٹ گیا
نوک خنجر چُبھی اک یہ دل کٹ گیا
روز جس یار کو دیکھ کر جیتا تھا
بد گمُانی بڑھی جب تو خود ہٹ گیا
اس وفا کا کوئی نام لیوا بچا؟
لوحِ دل سے تِرا نام بھی مٹ گیا

0
31
مجھے میرے حال پہ چھوڑ دو
ابھی بس خُدارا یہ توڑ دو
بُھلا کر کہیں گُما کر تجھے
مِری یاد کو ذرا پھوڑ دو
یہی کشتی رک چلی ہے مِری
منُا سب لگے ابھی موڑ دو

0
106
میں نے دیکھا، تم کو دیکھا
میں نے سوچا ، تم کو سوچا
میرے رازق ، میرے خالق
میں ہوں زندہ، تیرا بندہ
تیری رحمت ، تیری نعمت
میری عزت ، میری چاہت

0
46
فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذبٰن
ربی ذکر و ازکار کرے زبان
مگر بیان نا ہو تیرا حق شان
یہ کائنات یہ مخلوق و شان
دنگ ہے ہر رو عقل ہے حیران
خلق ہوۓ فرشتے جن و انسان

83
کچھ پھیکی زندگی کا کیا جاۓ
چل آج رنگ تیرا بھرا جاۓ
موجود تم بھی، پاس کھڑے ہیں ہم
قسمت کا صفحہ پھر سے لکھا جاۓ
میخانہ بند اور میُسر کچھ
بھر جام، وقت شام اُڑا جاۓ

68
تنہائی کی جانب راغب کیا جائے گا
اے دل اب اور کتنا ہنگامہ برپا کرنے والے افراد باقی ہیں
شکوہ بجا تسلیم خم ناز ادا ٹھہرا رضا تہی اگر
تم لوگ بچ کر بچھ کر مرگ نا تمام کے آخری قیدی ہو
آوارگی میں ٹھہر جا جب لب عشق پہنچ جاۓ
اسی جگہ مصلوب ہونے میں سرشاری پائی تھی

0
87
اس وقت دل بھی خاموش ہوں گے
میں اور تم ہم آغوش ہوں گے
اک دوسرے پر رکھ لی نظر اب
اک دوجے میں بس مدہوش ہوں گے
جذبات میں بہہ جانے کا دن ہے
محفل میں یار فَراموش ہوں گے

0
86
دل سے جاں تک نشانہ لگتا ہے
عشق تو بس بہانہ لگتا ہے
در بدر اس طرح ہُوا ہوں میں
تیرا در ہی ٹِھکانہ لگتا ہے
راستے اجنبی بنے کچھ یوں
شہر سارا بیگانہ لگتا ہے

2
75
آگ آتش عشق دامن
راکھ جوتش عشق ضامن
میرا ظاہر میرا باطن
عشق نازک عشق آہن
ایک مشکل نا ملا حل
بن گئے تم میری اُلجھن

57
تجھ سے نفرت میں لُطف پانے لگا
عشق آخر تِرا ٹِھکانے لگا
تُف محبت پہ خوب آنے لگا
عاشقوں کا میں حَظ اُڑانے لگا
سوچتا ہوں ضیاع عُمر ہوا
تنگ کاسٔہ حیات جانے لگا

2
75
چاہے دن بھر کرو یا رات کرو
کام کی تم فقط کہ بات کرو
چھوڑ دو دنیا کیا سمجھتی ہے
اپنے دل کی سُنو، تو بات کرو
ہیں مسافر بہت سُوۓ منزل
تھک گیا، پیاری کوئی بات کرو

1
91
مجھ کو خود میں کھو جانے دے
جو ہوتا ہے ہو جانے دے
آنکھیں جھیل سی لگتی ہیں
مجھ کو ان میں سو جانے دے
میں نے مان لیا چل سُن
جاتا ہوں میں تو جانے دے

0
56
لگ سکا نا روگ اس کا
ہوں ارے خوش اب جئے خوش
جان کب تک بچتی اس سے
مان سب لارے لپے خوش
بات گر سچ لگتی ہو تب
نا نشہ کوئی کرے خوش

0
41
مِرے ماضی میں کیا ہے فقط راکھ کے سِوا
بچا کیا ہے اس زخمی ہوئی آنکھ کے سِوا
اڑا لے گیا تھا عشق اک جست میں لگا
کبھی دیکھوں سب افلاکِ نم پاکھ کے سِوا
ہمیں نا بتاؤ تم کہ قربانی کیا ہے دی؟
میں نے سب لٹایا ہے مگر ساکھ کے سِوا

0
59
آ گلے لگ جا غم ہستی
شے بچی بس کیا دم بستی
آنسو آتے ہیں آنے دے
دکھ میں الگ سی جم مستی
برسوں برسوں راہ تکی تھی
جلتے جلتے شمع بھی بٌُھجتی

0
82
بُھول کر تم کو آگے بڑھ گیا تھا
نام کیا خاک یاد رہ گیا تھا
اک قضا پیچھے پڑ گیئ مِرے
عشق میں خاص بات کہہ گیا تھا
حُسن بھی تو بہت کمال تِرا
میں بھی جذباتی رُو میں بہہ گیا تھا

0
66
دل پر گزرا جو کچھ وہ ہم کہتے نہیں ہیں
اپنوں کی بستی میں ہم رہتے نہیں ہیں
باقی اُمیدِ اُلفت گر کاش رہے
ایسی سب چیزوں میں ہم بہتے نہیں ہیں
ظلم بہت کیا تم نے اس شے کہیں کہ دل
پر آج ذرا کچھ کیا بلکل بھی سہتے نہیں ہیں

0
76
اثر آواز تری میں ویسا نہ رہا
میں بھی شاید کہ وہ پہلے جیسا نہ رہا
ستمِ جاں کو کبھی تیرا دوش کہا؟
قسمِ دل ہے کہ ممکن ایسا نہ رہا
جو خبر لیتا کہ دل میرا عشق گری
میں کہاں لٹتا یا کہتا پیسا نہ رہا

0
53
مِرا ہی عشق جب مِرے مُقابل آ گیا
بنا ہے باغی، ایک اور قاتل آ گیا
فروغ انجمن شُروع جب کبھی ہوئی
سجی تھی محفلِ ادب کہ جاہل آ گیا
میں لُطف موجِ دریا، مستی میں رہا تھا گُم
ذرا چلی جو کشتی میری، ساحل آ گیا

0
65
"فیض" سے "غالب"، ہاں "اقبال" بھی ہے
جوش سے ساحر، "ادا"، "جون" کی ہے
"میر" "عدم" " آتشِ" "مومًنِ" تک
"سیف" بھی "حسرت" کہ "محسن" چہ جی ہے
"میرا جی" "دبیر" فراق" و "مجاز" و "مصحفی"
"ناصر" سے "عارف" "امجد" و "حفیظ" "اندوری"

78
قتل کر دوں، سزا دوں، بتا کیا کروں؟
ہاۓ پاگل ہوۓ دل تِرا کیا کروں؟
دربدر پھر وہیں جا گُھسا، کیا کروں؟
چومتا جو قدم یوں گِرا، کیا کروں؟
غم جدائی نہ سہہ دل سکا، کیا کروں؟
اُف یہ پھر تیری جانب چلا، کیا کروں؟

0
46
قتل کر دوں، سزا دوں، بتا کیا کروں؟
ہاۓ پاگل ہوۓ دل تِرا کیا کروں؟
دربدر پھر وہیں جا گُھسا، کیا کروں؟
چومتا جو قدم یوں گِرا، کیا کروں؟
غم جدائی نہ سہہ دل سکا، کیا کروں؟
اُف یہ پھر تیری جانب چلا، کیا کروں؟

0
63
کچھ بھی اب کہنے کو بچایا
تم نے جو کرنا تھا، کرایا
غم مجھے اس پہ ہوتا تو پھر
میں نے بھی آپ کو گرایا
ہنس جو کر کچھ ہی دن گزارے
پھر تِری کھوپڑی نچایا

0
60
جو ہرشب نیند میں بات ہوتی ہے
مِری تم سے ملاقات ہوتی ہے
شکایت کچھ زمانے کی کرتا ہوں
میں ہوتا ہوں، تِری ذات ہوتی ہے
سُناتا رہتا ہوں سب مسائل یوں
رہا دن منتظر، رات ہوتی ہے

0
59
عجائب مراتب مکاتب کریں دنگ
چڑھا فقر میں گہرا اک حیدری رنگ
جو بےخبر بیٹھے ہوۓ ہیں مشاغل
تُزک بر سرِ احتشامِ بہ کرسنگ
دَرِ حکمتِ ذاتِ حق ہے علی واہ
جہالت بچشمِ خودی کُل چہ فرہنگ

0
124
خدا کی قسم ہے مزہ آ گیا
ترا لب ہلا تھا مزہ آ گیا
ارے گُل تبھی باغ میں کِھل اٹھا
میں گُلشن میں اُترا مزہ آ گیا
مجھے عشق تجھ سے ابھی پھر ہوا
نئے عشق میں اُف مزہ آ گیا

0
65
تیری ناراضی سے بے حد ڈر لگتا ہے
تیری خاموشی میں تو اکثر لگتا ہے
سوچتا ہوں کیا خطا کر بیٹھا تھا میں
معذرت کرتا ہوں میں پھر گر لگتا ہے
حاجتِ دل جب ملن کی ہو اک دعا
بات تم کر لو مجھے بہتر لگتا ہے

0
78
شیخ جی شاید نصیحت کو مان لوں
ہو مزاجِ عاشقانہ، پھر کیا کریں ؟
پوچھتے ہیں، ان کی گلی جاتے ہو کیوں ؟
اُف اداۓ دلبرانہ ، پھر کیا کریں ؟
خوبی خامی جانتا ہوں پر عشق ہے
حُسن اس کا زاہدانہ ، پھر کیا کریں؟

0
77
کچھ مجھے اب بتا ہے کیا گڑ بڑ
چاند چھپ جو رہا ہے کیا گڑ بڑ
کیا کسی سے کوئی کمان چلی؟
خالی ترکش ہوا ہے کیا گڑ بڑ
یہ دلِ نیم کش عجب شے ہے
اک تجھے ڈھونڈتا ہے کیا گڑ بڑ

0
82
باد جاں آج صحرا ہوتا رہا
زخم میرا کہ گہرا ہوتا رہا
بات میری لبوں پہ رکتی رہی
گرد تیرے کہ پہرا ہوتا رہا
ظلمتِ شب تو ساری باقی ہے
شمس دل کیوں سنہرا ہوتا رہا

0
62
نہ چھیڑ، نہ چھیڑ اے بلبل عشق، یہ مدھر مدھر تانیں
گونجنے دے مرے کانوں میں، مرے اسلاف کی اذانیں
پرنور تھا ان کا آشیاں ، قلوب میں بسا تھا فقط ایماں
جنگ کے بھڑکے شعلوں میں دیتے تھے اپنی جانیں
کیوں ابلیس کا کھٹکا ہو؟ کوئی جب منزل سے نہ بھٹکا ہو؟
جن کی ہدایت خود الله کرے، وہ بھلا کیسے باطل کو مانیں؟

0
55
بے نیازی تِری کے کیا کہنے
دل نوازی مِری کے کیا کہنے
آج معصومیت میں ہےاُلجھی
بے قراری تری کے کیا کہنے
گزرا دن ،ڈھلتی رات دور چلا
بادہ خواری تری کے کیا کہنے

0
95
نام تیرا ستانے کو کافی
موت جیسے ڈرانے کو کافی
بھولنا چاہ کر بُھلا نہ سکے
یاد تیری ہے آنے کو کافی
کر بھلا اوروں سے ہو گا کہ بھلا
راضی رب بھی ہو جانے کو کافی

0
57
مجھے عشق جب علی ولی کا ہے بے پناہ
کریں مشکلات سامنا مشکلِ کُشا
کبھی روندا در، کبھی ہے فاتِح بدر بنا
مجاہد ہے اک فقط علی مشکلِ کُشا
عجب وارِ عمرُو خندقِ جنگ میں کہ واہ
اٹھی غیب سے صدا علی مشکلِ کُشا

0
112
یوں حالت بگڑ گئی لبِ جان پڑ گئی
وہ تھی میری زندگی وہ ہی کیوں بچھڑ گئی
ترا ذکر چُھٹتا گر کہ عادت سی پڑ گئی
لحد جا بسی نظر کہ مٹی میں گڑ گئی
تخیل میں رہتی پر جو باہر ہی گڑ گئی
کہ دنیا جلی مری کبھی ذات سڑ گئی

0
53
جان جیجیکیسی ہو جی؟زندہ ہوں ، مزے میں ہوں -کتنے مزے میں؟بدھو - یہ کیا بےتکا سوال ہے ؟چلو تک والا سوال کر لیتا ہوں - یہ بتاؤ کے کیسی ہو؟حد ہے - بتایا تو ہے ابھی -کیا؟اف - پاگل ہو گیے ہو کیا؟ میری جدائی میں تم تو ...بس بس - جدائی والی کوئی بات نہ کرو - میں بقائمی ہوش و حواس پوچھ رہا ہوں کہ ...تمہاری تو توبہ ہی بھلی - پتا نہیں کیا اوٹ پٹانگ باتیں کر رہے ہو-تمھیں سب پتا ہے ... مانو یا نہ مانوآہم -آہم ایسی کوئی بات نہیںاچھا جی ؟ چلو بتا بھی دو کیسی ہو ؟تم صاف صاف بتاؤ پوچھنا کیا چاہتے ہو کہ تمہاری یاد میں پاگل ہوں ؟ دن کو رات اور رات کو دن کہتی ہوں ، ایسی کوئی بات نہیں ، منہ دھو رکھویہ تو ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ والی بات ہوئی - میں حال احوال پوچھ رہا ہوں اور تم بےوقت کی راگنی گا رہی ہوچلو تم کیسی ہو ، کیسی ہو کا راگ الاپ لو، مگر میری جان بخش دویہ ناممکن ہےمیری جان بخشنا ؟نہیں، راگ الاپناافوہڈاکٹر کے پاس گیئی تھی؟کیا مطلب؟ مجھے کیا ہوا ہے جو ڈاکٹر کے پاس جاؤں ؟کان صاف کروانے جاؤ، اتنی دیر سے پوچھ رہا ہوں کے کیسی ہو اور تم ...بس بس، بہت ہو گیا مذاق - تکلیف کیا ہے تمھیں ؟ کیوں بچوں سی باتیں کر رہے ہومیر

0
143
عشق ہستی میں کیسی چارہ گری
عالمِ مستی کی ہے سودا گری
کچھ کرے شاعری کہ آہ گری
پھر نہیں پلٹی، ایسی کاری گری
نازکی مت گلاب سے چھینو
خاص کی ہے کمال شیشہ گری

0
422
جانتے کیا ہو کیسے جی رہا ہوں ؟
ٰعشق سردی میں چاۓ پی رہا ہوں
دم نہ دے جاۓ جسم ڈرتا ہوں
عالمِ بیخودی میں ہی رہا ہوں
تیرا ہوں یار جان من ایسا
تجھ میں عرصہ سے رہتا بھی رہا ہوں

0
81
گامے (ایک افسانہ )۔۔۔۔ کاشفیات تحریر :کاشف علی عبّاس غلام محمد عرف گاما کے دن جوں توں کر کے ہی گزر رہے تھے - غلام کی زندگی میں ناکامی کا جمود جاری و ساری تھا - رہی سہی کسر ظالم دنیا کی جلی کٹی باتیں پوری کر دیتی تھیں ، وہ تو حقارت سے اسے غلام بھی نہیں بلاتے تھے ، کوئی گاما کہتا تھا، کوئی ابے گامے اور کوئی چپڑاسی کی گردان کرتا ، چپڑاسی ادھر آؤ ، یہ کرو وہ کرو .. کہ کر بلاتا تھا -اوروں کی طرح اس نے بھی ایک اچھی پر تعیش زندگی کے سہانے سپنے ضرور دیکھے تھے ، مگر وہ ان سپنوں کی تعبیر کبھی نہ پا سکا - اس کی عمر اب چالیس کے لگ بھگ تھی - وہ ارسا محکمے میں عارضی نائب قاصد (چپڑاسی )بھرتی ہوا تھا اور اب بھی نائب قاصد ہی تھا، کبھی کبھی رشوت خور جونئیر کلرک ، حامد چیمہ ، اگر رخصت پر چلا جاتا تو غلام چند لمحے ڈیسک پر افسروں کی طرح بیٹھنے کی ٹھرک پوری کر لیتا تھا ، مگر وہ ایک دیانت دار, خودار انسان تھا ، اس نے کبھی روپے کی بھی رشوت نہ لی اور نہ ہی کسی سے مدد لی تھی - وہ ایک دھان پان سا مخنی قد و قامت کا معمولی دکھنے والا شخص تھا - ہمیشہ خاکی یا سفید کپڑوں میں ملبوس ہوتا، جو اکثر گندے رہتے تھے - کبھی سالن کے دا

0
64
کب سرشت انساں بھی بدلتی ہے
یہ ہوس تو زیادہ بڑھتی ہے
شرم اس کو ذرا نہیں آتی
بُھولا احسان عقل مرتی ہے
ڈھونگ تیرا کُھلے گا اب جلدی
دنیا جو کرتی ہے، وہ بھرتی ہے

0
68
گر وہ نہیں، میرے کہیں، دل میں اگر تو غم نہیں
یہ بھی مجھے منظور ہے ہاں عاشقی بھی کم نہیں
دن بھر دعا دیتے رہےشب بھر ستم پر ہے ستم
کہہ دو اسے تم دل لگی پر دل لگی میں دم نہیں
ٹھہرا محب ، سو ہم تبھی، چہرہ کبھی نا پا سکے
تھی اک خلش، وہ بھی جگر کو چیرتی تھی ہم نہیں

0
71
جو کرتا ہوں وہ پر نہیں پاتا
جو کہتا ہوں وہ کر نہیں پاتا
مشکل کام لگے، کوئی بھی ہو
اتنا مست کہ مر نہیں پاتا
قُربِ یار عجیب بَلا ہے
زندہ لاش، اگر نہیں پاتا

0
38
یہ ...آہ ..آہم ...یہ کیا ہے؟بھنڈی گوشتکاش تمھارے گھر والوں نے کچھ تو سکھا کر بھیجا ہوتا ، ہر روز ایک ہی بھنڈی گوشت کھا کھا کر میری شکل بھنڈی جیسی ہو گی ہےمہاراجہ جی، یہ گھر ہے تمھارے ابّے کا ہوٹل نہیں...دیکھو ، تمیز سے بات کرو، مرے خاندان کو بیچ میں مت گھسیٹو!یہ بات تم پر بھی لاگو ہوتی ہے ، زیادہ بچے نہ بنوبچہ تو میں ہوں ... تم سے پورے تین سو دس دن چھوٹا ہوں،افلاطون کہیں کے، صاف صاف کہو کے ١١ مہینے چھوٹا ہوںجو بھی سمجھو، مگر خدا کے لیے یہ بھنڈی گوشت لے جاؤٹھیک ہے تو پھر بھوکے مرو ...میں جا رہی ہوںارے ارے رکو، تو پھر میں کیا نوش فرماؤں گا؟اتنی دیر سے یہ جو میرا بھیجہ نوش فرما رہے ہو، اسی سے پیٹ بھرو ...کتنی ظالم ہو تم؟ جو بھی ہوں، تمہارا مجازی خدا، جان وفا اور پتا نہیں کیا کیا ہوں...ایک کاہل، سست الوجود اور چپکو قسم کے میاں ہو اور تم ایک ...بس بس... قینچی بھی تمہاری زبان کو دیکھ کر شرما جایے ... تم عورتیں بھی چپ ہونے کا نام نہیں لیتیںہاں ہاں اور تم مرد تو جیسے منہ میں گھنگنیاں ڈال کر بیٹھے رہتے ہوتوبہ ہے قسم سے! میں بھوک سے مر رہا ہوں ، جاؤ مرے لیے کوئی کباب بناؤ، کچھ کوفتے ، کوئی پکوڑے ...تو جاؤ دوسر

0
69
روح دی، بول، مان لے گا کیا ؟
عشق رُک جا، کہ جان لے گا کیا؟
بڑھ چکی شب و روز بیزاری
بیچ کے گھر، مکان لے گا کیا ؟
تیرِ اغیار لگ نہیں پاۓ
اپنوں کی اک کمان لے گا کیا؟

0
59
تیری فرقت کہ مار ڈالے گی
میری کلفت کہ مار ڈالے گی
زندگی غم میں کیا گزرتی تھی
پل کی راحت کہ مار ڈالے گی
آ تجھے یہ بتاتا ہوں سن لے
تیری رخصت کہ مار ڈالے گی

0
79
دم یکایک نکل نکل جاۓ
دل اچانک پھسل پھسل جاۓ
ماہ رخ ایسی ہے وہ کیا کہنے !
روح میری مچل مچل جاۓ
پر فسوں قرب یار کی حدت
سارا عالم پگھل پگھل جاۓ

0
66
ڈائجسٹ رائٹرز بمقابلہ مستند اردو ادب رائٹرز کا مقابلہ بنتا ہی نہیں ۔ ایک طرف ہیوی ویٹ اردو ادب رائٹرز ہیں ایک طرف لائٹ ویٹ ڈائجسٹ رائٹرز ۔۔۔ایک طرف اعلیٰ انداز بیاں ، زبان کی چاشنی، اچھوتے مگر حقیقت پسندانہ موضوعات، شاندار کردار نگاری، زبان کا صحیح استعمال ، نت نئی ترکیبات وغیرہ ہیں تو دوسری طرف ان سب چیزوں سے ماورا  پاپولر فکشن میں مخصوص طبقہ یعنی خواتین ڈائجسٹ رائٹرز ہیں۔ کیا مرزا ہادی رسوا کے امراو جان ادا کا موازنہ کسی ڈائجسٹ رائٹر کے ناول جیسے (پیر کامل ) عمیرہ احمد سے ادبی تکنیکی فن پر کیا جا سکتا ہے؟ یا یہ موازنہ ہی بے جوڑ ہے ۔ تارڑ کا پیار کا پہلا شہر ہو یا مفتی کا علی پور کا ایلی، اداس نسلیں ہو یا راجہ گدھ کو موجودہ ناولز کے برابر لا سکتے ہیں؟  ۔ منٹو ، پریم چند ، بیدی، کرشن چندر ، غلام عبّاس کے افسانوں کو کیا آج کے لکھے افسانوں کے مقابل لایا جا سکتا ہے ۔میر و غالب و اقبال و فیض کو موجودہ شاعروں کے کلام سے جانچا جا سکتا ہے؟ مزاح میں شفیق الرحمن یا یوسفی یا کرنل محمد خان یا خالد اختر کی شگفتہ تحریر کو آج کل لکھے جانے والے ڈائجسٹ مزاحیہ چیزوں سے پرکھا جا سکتا ہے؟ ادب میں وہی چیز داخل ہو

0
108
خدا سے عشق کیا جنت کو پایا
اگر بندے سے کیا ذلت کو پایا
ہوس پیسے کی لت بےحد بری ہے
کبھی قسمت میں سے دولت کو پایا
ملے کیا فائدہ اس چیز سے اب
ہمیشہ بے وفا شہرت کو پایا

0
65
یہ حملہ عشق کا ہے جان لیوا
تلِ پانو دِکھا ہے جان لیوا
مقدّر مستی میں، بستی بدن میں
ارے پردہ اُٹھا ہے جان لیوا
کہاں چھپ لو گے تم؟ سوچو ذرا اب
کہ عُریاں سی ادا ہے جان لیوا

1
109
میں نے یہ مشاہدہ کیا ہے کہ جب کسی سے زبان کی اغلاط اکثر نا دانستہ سرزد ہو جائیں تو چند اردو طلبا نقاد آڑے ہاتھوں لیتے ہیں۔ منٹو صاحب نے اپنے مضامین میں اس چیز کو  " کڑوی کوفت" کا نام دیا تو کرنل محمد خان نے بجنگ آمد کو آدم جی ایوارڈ نا ملنے کی وجھہ ایک پختہ نقاد کی زبان کی غلطیوں پر بجنگ آمد کو مسترد کرنا بتائی۔ اصلاح یعنی کسی بھی تحریر کی ادبی اصلاح ایک ادب و قرینہ ملحوظ خاطر رکھ کر ہونی چاہیے مگر ایسا کم دیکھا جاتا ہے اور بڑے حوصلہ شکن قسم کے لٹھ مار انداز میں بے رحمانہ تنقید روا رکھی جاتی ہے ۔ جس کا نتیجہ صاحب تحریر کا لکھنے سے مکمل دست برداری کی صورت میں نکلتا ہے ۔یہ سرا سر غلط رویہ ہے ۔ متوازن تنقید کے ساتھ کچھ حقیقی تعریف بھی شامل ہو تو سب ٹھیک ٹھیک سمجھا جائے گا ۔ میرا اپنا سامنا ایسے ہی نقاد سے جب پڑا تو میں نے اینٹ کا جواب پتھر سے نہیں  دیا بلکہ توپ کے گولوں کی صورت میں جوابی تابڑ توڑ حملے کر دیۓ ۔وہ بیچارہ نقاد آج بھی زخم چاٹتا ہے ۔مگر یہ پرانی بات ہے اب میرا طریقہ بلکل مختلف ہوتا ہے ۔ یعنی تبصرے کو اسکین کرتا ہوں کہ آیا اس میں کوئی کام کی بات ہے یا نہیں اور اگر ہو تو اس کو سنجیدہ لے کر اپ

0
66
صوت سگاں کم نہ کند رزقِ گدارا
دن یہ کہاں میں نے اب گزارا خدارا
شاد رہے غم کبھی نہ چھوۓ تجھے یوں
ایک فقط ہم بچیں سہارا خدارا
یاد رواں بھی بہل سکی ہے کبھی کیا؟
اور چلے کارواں کہ سارا خدارا

0
142
رہیں تازہ ہوں نا کبھی بھی خراب
ترا عشق یا پھر پرانی شراب
عجب نازکی ہے کلامِ سجن
مخاطب کرے آپ یا پھر جناب
ترے آنے سے آئی ہے پھر بہار
مچلتا ہے دل مانگتا کچھ حساب

0
76
تجھ سے رشتہ یہی نبھاتا ہوں
خود سے لڑتا ہوں خود مناتا ہوں
چھوٹی باتوں میں کیا پڑا ہو گا
کچھ بڑا سوچ میں دکھاتا ہوں
وقت ظالم ہے سو گزر جاۓ
بھول مت، یاد میں کراتا ہوں

1
82
لائقِ جرم شب ستم کافی
چاندنی تابہ غم نگاہ ہوا
کچھ گھڑی پاس بیٹھ کر دیکھا
حشر طاری بھی بے پناہ ہوا
کیا کچوکے دیۓ تسِ دنیا
چھوۓ لب یار خواب گاہ ہوا

0
80
چلیں آج صرف اور صرف سچ بولنے کا پکا اور مصمم ارادہ کر کے سچ بولیں ۔خود سے بھی اور اگلوں سے بھی ۔تو اگر آپ اپنے ہر مسلۓ کا دائمی اور یقینی آسان حل چاہتے ہیں تو صرف یہی ایک کام کریں ۔سچ بولیں ۔۔۔پھر آپ کو نا کسی سیلف ہیلپ کی ضرورت ہو گی نا ہی کسی کونسلنگ کی حاجت باقی رہے گی ۔سچ ایک ونر ہے ۔کیسے ؟ سچ فارمولا ہر پرابلم پر اپلائی کریں ۔اگر آپ کا کیرئیر نہیں بنا یا محبت ناکام ہو گیئی یا صحت ایشو ہے ، اگر آپ کو ذہنی سکون نہیں، کوئی بھی مسلہ ہے اس پر ایک مرتبہ سچ کھول کر پھرول کر اپنی غلطی دیکھیں ۔اپنے جج خود بن کر دیکھیں ۔تو محبت میں ناکامی کی وجہہ سمجھ آ جاۓ گی ۔شاید آپ کو اس بندی یا بندے سے محبت ہے ہی نہیں ۔یہ بس ایک تمنا ہے ۔اور اگر محبت ہے تو زندگی جیسی قیمتی شے ایک جذباتی ہیجان انگیز جذبے میں لگا دینا کہاں کی دانش مندی ہے ؟ میں کبھی محبت میں کسی کے آگے نہیں بچھا ۔جب کبھی رومانوی شاعری کرتا ہوں تو وہ صرف شاعری کی حد تک ہے ۔میری انا مونٹ ایورسٹ سے بھی اونچی ہے ۔جسے آپ سے سچی محبت ہوتی ہے وہ آپ کی انا کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچا سکتی یا سکتا ۔باقی جو آپ کی تذلیل کی کوشش کرے تو کنارہ کشی بہترین عمل ہے ۔بھاڑ میں جا

1
378
حق خدا نفس ذات ہے فطرت
باقی انسان تو فقط تہمت
کائناتِ وسیع کو دیکھا
صدمہ میں ہے، کبھی الگ حیرت
دبدبہ عرش تک ترا قائم
پھیلی مخلوق چاروں رخ و سمت

68
خود شناسی ہمیں جلانے لگی
خود فریبی سی پاس آنے لگی
عشق میں ڈوب سا گیا ہوں میں
اور قسمت جو منہ چڑانے لگی
کب رہا ہوں میں تجھ سے یار جدا
جاں اچانک مگر ٹھکانے لگی

0
68
تم نے شاعر مجھے بنا دیا ہے
شعرِ نظم و غزل سکھا دیا ہے
شکریہ تو ترا ادا کر دوں
ہاۓ قفلِ زُباں لگا دیا ہے
ڈر کہ ناکامی سے نہیں لگتا
حوصلہ مندی سے اٹھا دیا ہے

0
139
تیری خاموشی بات کر تی ہے
تیری چپ راز دار بنتی ہے
سن محبّت تو صرف تجھ سے ہے
دنیا کو چھوڑ جو بھی کہتی ہے
عالمِ شوق میں تجھے دیکھوں
عالمِ ذوق بھی تُو ملتی ہے

0
84
کہ دیا اک فقیر ،
علم بس کر دے یار
نعرہ قلندر کا
کتاب سے کیا سروکار
موسیٰ عالم شریعت،
خضر پر سرار

0
70
آج تو رات کب سے ڈھل رہی ہے
کہ ملاقات خوب چل رہی ہے
شام اتری تھی جب مرے آنگن
تب سے تیری ہی یاد مل رہی ہے
کام بند اور جام بھر ساقی
بے خودی مستی میں پگھل رہی ہے

0
82
زندگی نے مجھے سکھایا ہے
سکوں تیرا وجود پایا ہے
مندروں مسجدوں ٹکا ماتھا
رگِ جاں تک چلا وہ آیا ہے
منہ پہ بس نور اک نظر آیا
پھلِ ایمان جس نے کھایا ہے

0
79
حالتِ دل کبھی بتائیں کیا؟
داغ حسرت تجھے دکھائیں کیا؟
کتنی باتیں جو کہہ نہ پاۓ ہم
آج فرصت میں کچھ سنائیں کیا؟
لمحہ لمحہ تلاش کرنے میں
آؤ خود سے ذرا ملائیں کیا؟

0
69
عشق کو خاک جب اِدھر دیکھا
آب کو آگ میں اُدھر دیکھا
کُل بدن آتشِ حسد میں ہے
اف تڑپتا میں نے جگر دیکھا
اجنبی تھا، کسے پڑی ہو گی
انہی لوگوں کا اب مکر دیکھا

0
82
سُرعتِ شوق میں وہ آ پہنچی
موت اپنے ہی گھر، کو جا پہنچی
تم مرے پہلو میں ابھی ہوتے
عرش تک کب مری دعا پہنچی
باغ میں کھل اٹھے یہ سن کر گل
چشم دل منتظر صبا پہنچی

0
92
جس طرح بھی رہے، عشق زندہ رہے
جسم مرتا مرے ، عشق زندہ رہے
کچھ ملولِ شکایت کہ ہم ہیں ابھی
دل گرفتہ ہوۓ ،عشق زندہ رہے
آج بازار میں رونقِ خاص ہے
جلوہ کیا وہ کرے، عشق زندہ رہے

58
1- بغیر جان پہچان کے کسی واٹس ایپ نمبر پر بار بار آدھی رات کو ویڈیو کال کریں ۔یقین کامل رکھیں کہ بلاک ہو جاؤ گے 2- کسی تازہ تازہ بنے دوست سے مسلسل ادھار کا تقاضا کریں ۔پیسے واپس کرنے کے بارے میں شکوک کا اظہار کریں ۔اسے یہ کہیں کہ " یار اب تجھ سے ہی امید ہے " بلاک ہو جاؤ گے ۔3- کسی گرل فرینڈ سے جو کنجوس ہو موبائل لوڈ یا منتھلی پیکج کروانے  کا کہو ۔یہ سوال اگر اس کی انسٹا فلٹر لگا کر سلفی کی بے عزتی کے بعد کیا جاۓ تو بلاکنگ یقینی ہے ۔4- انسٹا یا واٹس ایپ یا فیس بک پر rude کمنٹس پاس کریں ۔اور ساتھ ہی اپنی غربت کا اعلان کریں ۔خود کو عقل کل ڈکلئیر کر دو ۔بلاک ہو جاؤ گے ۔5- بلاک ہونے کا سب سے آسان طریقہ ہے کہ کسی سے سچا عشق کریں ۔لازمی بلاک کر دے گی ۔۔۔۔تحریر : کاشف علی عبّاس 

0
2
68
داغِ دل اور حسرتیں گن لے
عشق میں سب حماقتیں گن لے
میں تو چُپ تھا، مگر یہ ضد تیری
آج اپنی شکایتیں گن لے
غیر ہو کر کبھی نہیں سوچا
کاش خود پر عنایتیں گن لے

100
اداس شام تھی یونہی چھڑ گیا تیرا ذکر
یادوں کا اک سلسلہ تھا اور ماضی کی خبر
وہ کیا سہانی رت میں ہم ملے تھے، یاد ہے؟
تجھے تکتے رہنا، جب گھر کو چلے تھے، یاد ہے؟
وہ تیز بارش میں بھیگنا، تیرے لئے کچھ خریدنا
تیرا مسکرا کر مان لینا ، میرا خوشی میں بہک جانا

0
61
صبح کرتا ہوں شام کرتا ہوں
زندگی عشق کے نام کرتا ہوں
عشق کی اک تلخ مٹھاس چکھ
ساغر و مینا مئے فام کرتا ہوں
نشہ ملن کی شراب کا بھی ہے
میں تجھے سوچ کر ہجر جام کرتا ہوں

0
2
105
کیا بات ہے؟ کیا ناراض ہو بتا دو
چپ چپ سی ہو، کیا راز ہے دکھا دو
سن لو اگر باز نہیں آؤ گی تم
میرے پہلو میں اسے پاؤ گی تم
ہاں ہاں اداسی کی بات کی ہے
کیا جانو کہ کیسے دن رات کی ہے

0
99
خود سے ابھی تک بھاگ رہا ہوں
سویا کہاں ہوں جاگ رہا ہوں
شام کہ ڈھل کر رات بنے گی
آب بنا ہوں ، آگ رہا ہوں
گپ شپ ہو گی ،بات چلے گی
ساتھ رہوں گا، گھاگ رہا ہوں

0
92
خود سے ابھی تک بھاگ رہا ہوں
سویا کہاں ہوں جاگ رہا ہوں
شام کہ ڈھل کر رات بنے گی
آب بنا ہوں ، آگ رہا ہوں
گپ شپ ہو گی ،بات چلے گی
ساتھ رہوں گا، گھاگ رہا ہوں

0
87
اک عرصہ سے مجھے تم سے محبت ہے
اب جان بچانے کو کچھ بچا حیرت ہے
مانا، تیرے عشق میں خواری ملی ہے
محبت میں کیسی خود داری، فرقت ہے
کبھی عزت نفس جب مجھ کو کچوکے دے
اسے بتایا کہ قوائد عشق میں اکثر ذلت ہے

0
69
سمجھ گیا دل کیوں اداسی کا غماز ہے
کہ نصیب دوستاں طبعیت ناساز ہے
بلی بھاگوں چھینکا ٹوٹا تو سنا تھا پر یہاں
تیری بیماری میری بیزاری کا آغاز ہے
یہ پچھلی شب تم تھی یا پھر وہم تھا میرا
رات میں دور سے آتی ایک آواز ہے

0
133
تم یہاں سے بہت دور ڈوبتے سورج تلے
جب کبھی ڈھلتی کرنوں میں نہاؤ گی
ان خوابیدہ شعاؤں میں کھو سی جاؤ گی
تو جدھر بھی نظر دوڑاؤ گی مجھے پاؤ گی
میں تمھیں اڑتے پرندوں کی بولیوں میں
کھلتی کلیوں اور ان مہکتی ہواؤں میں

0
128
یہ جام ہے اور جام میں تم
بس شام ہے اور شام میں تم
یوں عشق ہوا، خبر ہوئی نا
اب کام ہے، اور کام میں تم
جب لوگ ملے، کہ کون ہو تم؟
کیا نام ہے؟ اور نام میں تم

0
97
یہ کیا کہہ دیا ؟
یہ کیا ہو گیا ؟
یہ تو حد ہو گئی
بات تو بڑھ گئی
دل کیا کرے اب
جان کو کھوۓ اب

0
106
کیسا عجب مقدر ہے کہ کیا کیا بنے
وہ غیر کے ہوۓ ، میرے نا بنے
دل اداس کیوں نا ہو ؟ روح کیسے نا تڑپے
اسی زمین پر دونوں ہیں، مگر بات نا بنے
یہ گلے شکوے جو مجھ سے ہیں، بے جا ہیں
مشکل ملن تو ہے، تیری طرف راستہ نا بنے

0
89
کچھ لوگ بے تکے بولتے ہیں
ہم کشف کائنات کھولتے ہیں
یونہی دل کی بھڑاس نکلے
ہم تو الفاظ کو بڑا تولتے ہیں
کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ
کہ گفتگو میں زہر گھولتے ہیں

0
118
پیارے عمران خان یکایک  5 سال کے لئے نا اہل ہو چکے ہیں وہ بھی صرف اس بات پر کہ انہوں نے وصول شدہ تحائف خرید لئے اور اچھی پرائس پر مارکیٹ میں بیچ دیۓ ۔اس معصومانہ سی تجارت کی اتنی سخت سزا ۔یار لوگ کہتے ہیں کہ ایک منتخب وزیر اعظم کو یہ زیب نہیں دیتا ۔اب تحریک انصاف نے  لاہور ہائی کورٹ میں فیصلہ چیلنج کرنے کا عندیہ تو دے دیا  ہے مگر justice کہاں ہے صاحب ؟ مجھ کو حیرت ہے کہ اب پاکستان میں ہم تجارت بھی نہیں کر سکتے ۔۔۔۔حد ہے !ہاۓ ہاۓ نیازی ۔۔۔یہ لوگ اور کتنے ظلم کریں گے ۔۔۔جب مقابلہ نہیں کر سکتے تو نا اہل کروا دو ۔ دل رو رہا ہے ۔۔۔خشک آنسو ہیں کہ رک نہیں رہے ۔ ابھی آپ لانگ شارٹ سب مارچ فروری جنوری کر کے دھڑن تختہ کر دو ۔۔۔کیا ہوا جو ملکی معشیت سنبهل رہی ہے اور پاکستان گرے لسٹ سے باہر آ چکا ہے ۔۔اتنا ظلم کہ گھڑی تک ایک کروڑ کی نہیں بیچ سکتے ۔۔۔ستم کی حد ہی کر دی ہے ۔۔۔آپ کال دو ہم جوابی مس کال ضرور کریں گے ۔۔انشاء اللّه !!!تحریر : کاشف علی عبّاس 

0
48
کیسے ہو ؟ کہاں ہو ؟   نظر نہیں آ رہے آج کل زندہ ہوں ۔ گم سم ہوں ۔وہاں جہاں سے خبر نہیں آتی ۔خبر نا کراؤ مگر یہ تو بتاؤ کہ ہوا کیا ؟دماغ خراب ہوا ہے ۔یار حد ہے کہ بندہ چند دنوں کے لئے  خود کو Detox بھی نہیں کر سکتا ۔مجہے کسی سے بات نہیں کرنی ۔ مجھے تنہا چھوڑ دو ۔ارے ارے کہیں خود کشی کا ارادہ تو نہیں ؟ اور یہ کسی میں ہمیں عاشق با مراد کو نا شامل کرو جی ۔ہم تو آ پ کے خاص ہیں ۔توبہ ہے،میں حرام موت کیوں مروں ؟ اور تم سیلف پبلشد عاشق ہو ۔سچے یا مستند نہیں ۔جاؤ منه دھو رکھو ۔ابھی لکس صابون سے دھویا ہے ۔اپنے عاشق کو خبر نا کرانا گھور پاپ ہے کنیا ۔ خبر کرا دے ۔او ہیلو ۔ذرا تمیز سے ۔سچی مچی خبر کرا دی نا تو تمھارے طوطے اڑ جائیں گے ۔چودہ طبق روشن ہو جائیں گے ۔Just Chill baby just chill ۔۔۔بی پی شوگر وغیرہ ہائی فائی نا کرو ۔میری جان کے ٹوٹے ۔۔۔ٹوٹے تو ابھی تیرے ہونے والے ہیں ۔رک ذرا ۔۔۔اوہ نو ۔۔۔مغرب کی نماز کا وقت ہو رہا ہے میں ذرا خدا سے تمھیں مانگنے چلا ۔میں نے کہا رک ۔۔۔آج ساری عاشقی کا بھوت اتار دوں ۔ادھر تو آ ۔کدھر بھاگ رہا ہے ؟ اوکے بے بی پھر ملیں گے خبر ضرور کرا دینا ۔پاگل ۔۔۔اسٹوپڈ

0
47
مِری حیات تو ذکر ِ الہی میں بے تاب ہے
ٖ فلاحِ مومنِ نشاطِ حق ہی کامیابَ ہے
کبھی بھی جاہلوں میں بحث نا کرو فضول ہے
سلیقہ بس کہ دور کا بنا ہوا حساب ہے
یہ حال ماضی کا، کہاں ہمیں وہ سب قبول تھا
کہ روز گنتا رہتا ہوں نرا کھرا عذاب ہے

0
55
اوروں سے بھی کس بات پر اب گِلہ ہو
کہ جب کوئی اپنا جلن سے مِلا ہو
کدھر ہو مِرے عہدِ رفتہ شبِ گم
یقینِ غمِ دوراں تھوڑا ملا ہو
کٹے گی کبھی نا کبھی تو سیاہ شب
تِری زلف کا گر اجالا ملا ہو

0
77
کبھی تو مدھم ہو کر دکھا اے حسرت دل
گھڑی بھر کو چین بھی گا اے حسرت دل
کچھ دن کی بات ہے پھر ہم نا ہوں گے
تم خوش ہو گی، میرے غم نا ہوں گے
میری یادیں بھی طاق نسیاں میں جلا دینا
میرا ذکر میرا ہجر میرا عشق بھی بُھلا دینا

0
83
علی حق ہے بابا علی حق ہے
یہی سچ ہے بابا کوئی شک ہے ؟
علی حق ہے بابا علی حق ہے
حُب علی و مومن میں کیا فرق ہے؟
علی حق ہے بابا علی حق ہے
باب العلم صحرائے لق و دق ہے

1
121
سادہ دل تھے نشہ چڑھا جب پانی کا گھونٹ لیا
وفا پرچم لئے چلتے تھے تبھی دنیا نے لوٹ لیا
کوئی تو غمگسار ایسا ہوتا جو دل جوڑتا مگر افسوس
غیروں سے کھا کر دھوکے اپنوں نے لوٹ لیا
اگر زندگی عارضی نا ہوتی یہاں تو ناراضی نا ہوتی
دل لگی ہو یا بے خودی بھولپن میں لوٹ لیا

0
115
سادہ دل تھے نشہ چڑھا جب پانی کا گھونٹ لیا
وفا پرچم لئے چلتے تھے تبھی دنیا نے لوٹ لیا
کوئی تو غمگسار ایسا ہوتا جو دل جوڑتا مگر افسوس
غیروں سے کھا کر دھوکے اپنوں نے لوٹ لیا
اگر زندگی عارضی نا ہوتی یہاں تو ناراضی نا ہوتی
دل لگی ہو یا بے خودی بھولپن میں لوٹ لیا

0
74
باقی ہے خلش رات کہاں
اب وہ پہلی سی بات کہاں
اٹھے رهتے تھے دعا کو ہردم
وہ ہاتھ کہاں وہ ذات کہاں
جب عشق ہی تیاگ دیا ہے
اب وہ شوخی کمالات کہاں

0
108
کالا جادو کی چند اہم  علامات یہ ہیں 1- پاؤں پر یا جسم پر ایک یا ایک سے زیادہ عجیب بڑا کالا تل ہونا اور ہاتھ میں مریخ منفی کا ابھار پست ہونا ہے 2- ہاتھ کی لکیروں کا لمحہ لمحہ ظاہر اور غائب ہونا یعنی کبھی لکیریں نظر آتی ہیں کبھی نہیں 3- ڈراؤنے خواب آنا، گھر یا باہر سانپ نظر آنا ، اور خواب میں اکثر سانپوں کا ڈس لینا 4- خون کے چھینٹے ہر جگہ گرنا یا خون کے دھبے نظر آنا اس کے علاوہ چند خاص علامات ہیں جن کا یہاں ذکر مناسب نہیں ۔ مجھے یاد ہے کہ 2000 کی بات تھی جب ایک معتبر عامل نے مجہے کہا کہ آپ پر فلاں فلاں کام میں رکاوٹ اور فلاں بندے کی طرف سے سحر یا جادو کیا گیا ہے۔تو یہ سن کر مجہے بیحد خوشی ہوئی یعنی کہ یہ میری اہمیت تھی کہ لوگ جلتے تھے ۔اس عامل نے پینے کو دم والا پانی دیا اور تعویز بھی ۔۔۔پانی میں نے فلش میں بہا دیا اور والد صاحب قبلہ جو ساتھ تھے سے نظر بچا کر تعویز بھی سڑک پر چپکے سے پھینک دیا اور خوب جادو وادو کا مذاق اڑاتا رہا یہاں تک کہ اس منحوس عامل نے جو کچھ کہا تھا انہی کاموں میں رکاوٹیں آتی رہیں ملازمت شادی وغیرہ ۔۔۔تو تب میں نے اس کالا جادو پر کتابیں کھنگالیں اور اس کو سمجھ

1413
کلمہ کُن کافی تھا ہے آج
ساری کائنات فقط محتاج
کھڑے سب ملائکہ سماج
حکم خدا کا بس ہے راج
یزید و فرعون ہوۓ تاراج
ہر شہ کاشف منصف مزاج

0
106
نونے 17 سپتمبر
آہ آج جنم دن ہے تیرا
کاش یہ ہٹلر ماں نا تیری ہوتی
تو زندگی کتنی اچھی ہوتی
سالوں پہلے شادی ہو چکی ہوتی
تیری گود میں ابھی لا تعداد بچے ہوتے

51
کیا عشق کا کوئی علاج ہے ؟کوئی کام شام کریں اور خود کو بزی رکھیں فارغ دماغ عشق کا گھر ہوتا ہے کیا وہ میرے عشق میں پاگل ہو سکتی ہے؟بلکل جیسے آپ کوئی ایجاد کر سکتے ہیں ؟شادی کی صحیح عمر ؟تا عمر ۔موت سے ڈر لگتا ہے مگر کیوں ؟آپ زندگی سے ڈرنا شروع کر دو ۔ موت خوبصورت لگے گی ۔کیا ہاتھ دکھانا چاہے ۔ نمازیں باطل ہوتی ہیں ؟میں نے کم و بیش 5000 ہاتھ تو دیکھے اور Reading  کی ہو گی ۔لکیریں پڑھی ہوں گی  تو لاکھوں نمازیں آف ؟ ارے سب ڈھکوسلا ہے ۔ chillدولت کمانے کے لئے کیا کریں ؟محنت ۔۔۔۔محنت ۔۔۔۔محنتزندگی کا مقصد ؟اس بے مقصد سوال کا مقصد ؟ہر بار مجھ کو ہی دھوکہ کیوں ہوتا ہے ؟آپ ہیں ہی روتو اور اسی قابل ہیں ۔میں نیکی اور بھلائی کرنا چاہتا ہوں خود نیک بن جا تحریر کاشف علی عبّاس

60
 یہ چیز سمجھ لیں کہ اگر محبوبہ بیوی ہے تو چھٹکارا پانا اتنا مشکل ہے جیسے کالا باغ ڈیم بننا یا کشمیر آزاد ہونا ہے۔کیوں کہ ہر دو معاملات میں کوشش بڑی ہوتی ہے مگر نتیجہ صفر ہی آتا ہے ۔اس میں کچھ اہم پہلو بھی ہیں یعنی  بریانی مسالھے کی طرح چٹخارے دار چیزیں ۔پھر بھی تگ و دو تو کی جا سکتی ہے نا حق مہر : اگر آپ نے جق مہر زیادہ لکھوا لیا شرارتی بزرگوں کے مشورے پر ، اور وہ بھی غیر معجل تو آپ تو پکے پکے مارے گئے ۔۔۔شادی کی تاریک راہوں میں مارے گئے تو اب انعام کے طور پر اپنی بیوی پر ہی تا عمر قید پر اکتفا کریں اور فی الفور یہ تحریر مت پڑھیں ۔آپ کا ککھ نہیں ہو سکتا ۔ڈاکٹر یا حکیم جب کسی نیم مرد کو جواب دیتے ہیں تو کہتے ہیں نماز شماز پڑھو ، بکرے کا گوشت منڈ کر کھاؤ، (مسکرا کر) پرہیز لازمی کرنا ۔۔۔اگر پھر بھی کام نہیں بنتا تو ہماری طرف سے جواب ہے آپ لاعلاج ہو۔ اسی طرح آپ بھی فارغ ہو اگر اتنا حق مہر لکھوا لیا ہے ۔جیسے اگر آپ کی تنخوا ہ پچاس ہزار مہینہ اور حق مہر 5 لاکھ لکھوا بیٹھے ہو تو جا کر خود کشی کر لو ۔ اس جینے سے موت بہتر ۔ حق مہر ہمیشہ موقع پر ادا ہو اور پانچ یا دس ہزار ہونا چاہیے ۔شادی شرائط سے نہیں م

0
144
【اپنی】 【محبوبہ(】 【جو】 【آپ】 【کو】 【غلام】 【سمجھے】 【)】 【سے】 【جان】 【چھڑانے】 【کا】 【آزمودہ】 【اور】 【سو】 【فیصد】 【گارنٹی】 【والا】 【طریقہ】 ۔۔۔۔*سب سے پہلے اس کی Insta سٹوری دیکھنا چھوڑ دیں * اسے Facebook ,insta whatsapp یعنی ہر سوشل میدان سے کک کر دیں unfollow یا بلاک کر دیں ۔* اب وہ سم یعنی فون پر کوشش کرے گی تو یہاں سے بھی دروازے کا راستہ دکھا دیں ۔ * پھر Unknown Acoounts  سے آپ کو میسجز آنے لگے گے تو ایک قنوطی بن کر نظر انداز کر دیں * نئی محبوبہ تلاش کریں کیوں کہ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں وغیرہ وغیرہ * یقین کریں آپ کی خودی بلند ہو جاۓ گی اور اقبال کا فلسفہ خودی بھی خود ہی سمجھ جاؤ گے ۔ یہ مشورہ مفت سخن ہے اور اس کی قیمت بس یہ ہے کے عمل کرنے والے پر میرا احسان رہے تحریر : کاشف علی عبّاس 

0
69
کیسے دن شام رات میں
زندگی بٹ رہی ہے
دیکھ اور سمجھ رہا ہوں
زندگی کٹ رہی ہے
صحت کی پھسلن میں
زندگی چھٹ رہی ہے

102
دامن دل آج بھرنے چلے ہیں
ہم عشق قابو کرنے چلے ہیں
زندہ ایسے کہ مردہ کا گمان ہو
تنگ آ کر پھر مرنے چلے ہیں
ہاں نہیں تیری طلب باقی رہی
یونہی جام پھر بھرنے چلے ہیں

107
اب کیا کہوں آج کل کس سرور میں ہوں
اک انبساط اک بے خودی و غرور میں ہوں
نا کوئی الجھن ہے نا کوئی مشکل بندھن ہے
سکھ چین ہے سالم شراب گیتی آبخور میں ہوں
بات کرو کچھ ستاروں کی کچھ دامن کوہ ماہ پاروں کی
کچھ کوہ طور پر ہوں کچھ محو جام آب طہور میں ہوں

0
85
تمھیں سوچ سوچ کر تمھیں ڈھونڈھ ڈھونڈھ کر گم ہو چکا ہوں
میں کیا تھا؟ میں کیا ہوں؟ سچ کہوں ؟ میں بھی تم ہو چکا ہوں
از
کاشف

0
78
وحید مراد ، ممتاز مفتی اور آہو چشم راگنی از مستنصر حسین تارڑ تو جب کبھی فردوس مارکیٹ کے نواح میں واقع قبرستان میں اپنے والدین اور چھوٹے بھائی زبیر کی قبر پر فاتحہ پڑھنے جاتا ہوں تو قریب ہی عوامی اداکار علاؤالدین کا مدفن ہے اور اس پر کوئی پھول نہیں چڑھاتا، قبرستان کے کونے میں وحید مراد کی قبر ہے…اور اس کی رہائش بھی اس قبرستان کے ساتھ ہی تھی… مجھے یاد ہے کہ جب میں نے اس کے جنازے کو کندھا دیا تو وہ چارپائی شکستہ تھی جس میں اس کا جسد خاکی لپٹا پڑا تھا۔وہ پاکستانی فلمی دنیا کا سب سے بڑا سپرسٹار تھا جسکے ساتھ عوام نے اور خاص طورپر نوجوان نسل نے ٹوٹ کر محبت کی…شاید آج کا شاہ رخ خان بھی اس سے بڑھ کر پسندیدگی کے جنون سے دوچار نہیں ہوسکا… اس کا ہیئرسٹائل دلیپ کمار کے بعد ایک فیشن کی صورت اختیار کرگیا پچھلے برس ہالینڈ میں ایک ایسے پاکستانی سے ملاقات ہوئی جو ہیئر سٹائل کے علاوہ وحید مراد کے انداز ابھی تک اپنائے ہوئے تھا کہ جن زمانوں میں وہ پاکستان سے یورپ کی جانب گیا ان دنوں یہاں وحید مراد کاراج تھا… اس کا لباس اسکے ذوق جمال کی گواہی دیتااور جس طور وہ کسی گانے کی فلم بندی لاپروہ انداز میں کرتا تھا، کسی اور ہیرو کے ن

0
97
اے میری محبوبہ تیری آغوش میں آئیں گے اک دن
وہ نا تمام حسرت چمن ، فصل گل چاک عریاں شجر
دھیرے جھومتے شوخ و سنگ خیر ہ کن گل و باغ کہن
واصل ہو تغیر لب قسمت ، کھل جاۓ بے خودی میں قیامت
تیری حسین آغوش میں چھپتے سب غم ، بیدار ہوتے کیا یہ ستم
عہد گمان سے آگے ، عہد زمان سے پرے ،ہم تم ہیں ملے

0
142
دل اس طرف کھنچتا ہے کہ مجبوری ہے
لاکھ روکوں پر بہکتا ہےکہ مجبوری ہے
جانتا ہوں کہ اس سے صلح نہیں ممکن
کمبخت پڑا پکارتا ہے کہ مجبوری ہے
وہ چیز ہی ایسی سراپا سرتاپا اشتیاق
دل کہاں رکتا ہے کہ مجبوری ہے

0
195
قسم شمس و قمر کی یا ارض کی
بچھونے ہیں زمیں دل نا غَرَض کی
سحر نوخیز کی، ڈھلتے پہر کی
کہ جاں افروز اس پل کیا غرض کی
ہوس کاری نشاطِ مے سواری
دھرا جامِ غمی پر لا غرض کی

0
106
ہیلو  کیسے ہو ؟ہاۓ ۔جی ٹھیک ہوں آپ کیسے ہو ؟ میں بھی بھلا چنگا ہوں ۔ وہ آپ کی ۔۔وہ جو شادی ۔۔۔ہاں ہاں ۔ شادی نہیں ہو سکی ارے کیوں جی ؟ کیا ہوا ؟یار او کہندی ہے ۔ساری دعا آپ کرو ۔ساری محنت آپ کرو ۔میں بس wait کروں گی ۔یہ کیا بات ہوئی بھلا ؟ بس یار ۔ بنا بنایا حلوہ نوش کرنا ہے انھیں ۔بھئی جب شادی دو لوگوں کی محنت ہوتی ہے تو دعا اور ساری effort ایک پارٹی کیوں کرے ؟ یہ بیل منڈھے کیسے چڑھے ۔ہاں صحیح کہتے ہو  ۔بیل سے یاد آیا عید پر کیا لو گے اس بار صرف گوشت لیں گے اور گوشت دینے والوں کو دعائیں دیں گے خوب خوب اچھا اجازت مجھے کچھ وظیفہ جاپنا ہے ٹھیک ہے جانو ببس سب کچھ وظیفے پر نا چھوڑ دینا کچھ ہاتھ پاؤں خود بھی مارنا ورنہ میری طرح رہ جاؤ گے ۔ہاں ہاں ضرور ۔اوکے بائے ٹا ٹا                 تحریر : K

0
59
جستجو ہے کہ زندگی کیا ہے ؟
کفر کیا ہے؟ یہ بندگی کیا ہے؟
کیا حقیقت جزا سزا کی ہے؟
جنتی کون؟ پختگی کیا ہے ؟
جینا مرنا ہے کس لئے رائج
یہ قضا قدر دل لگی کیا ہے؟

0
99
اک پری سے مجھے کوئی بیر نہیں
عشق کر بیٹھا ہوں میری خیر نہیں
خوب است ہے، حُسن یہ تِرا کہوں کیا؟
مر مٹا ہوں کہ یکدم یہ پیر نہیں
ہاں زمیں پر کبھی میری جاں یہ نہ ہوں
گرد ہو گی، مجھے درد غیر نہیں

0
108
کچھ دن قبل محبوب سے ملاقات ہوئی۔ حسب معمول نظر بھٹکی۔ اور ٢٥٠ بھی ١٥٠ ہی دیکھا ۔ہاتھ کانپے ۔پیر کڑکے ۔اب ان سے آگے چلو ۔یہ بورنگ ہو چکے ۔یکسانیت آ چکی ۔بھئی ٣٠٠ روپے کر دو اور جان چھوڑو ۔روز روز یوں تھوڑا تھوڑا قتل سے بہتر ہے کہ یکلخت قتل عام کر دو ۔(کاشف )

0
102
جانے علی مانے مومن ناد علی
مشکل کشا شیر خدا شان علی
وہی ناطق وہی کاظم وہی حالم
ید اللّه اسد اللّه وہی لا فتح الا علی
امیر المومنین ولی اللّه شہید اول
مولود کعبہ شہید مسجد محافظ دیں علی

0
86
کبھی جان بیچ دی ، کبھی روح وار دی
کبھی عشق کر لیا، عمر اک گزار دی
جبھی دل پہ داغ تھے، رہی چشم نم سدا
مجھے کیا صلہ ملا، وفا تک اُدھار دی
پڑی ضرب عشق ایسی، سارا بدن ہلا
جگر خاک میں ملا، کہ بستی اُجاڑ دی

0
119
میری محبوبہ کی ادائیں بہت
تو چلو اور اپسرائیں بہت
خستہ حالی میں ہوں کھڑا رہا کیا؟
نا اُڑا، گو چلیں ہوائیں بہت
نام کیا ہے ؟ کسے پڑی ہے یہاں؟
لو سنو ہیں کہ دلربائیں بہت

0
85
میرے سپنے یونہی پورے ہوتے نہیں
میں سو جاؤں کیسے جب وہ سوتے نہیں
اک لڑائی سی ہے جو چلتی جائے ہے
غیروں کو نا ہے، مرے بھی ہوتے نہیں
کوئی سمجھے کیا؟ حسینہ یا اپسرا؟
دل دیا، جاں بھی ،مُتاثر ہوتے نہیں

0
108
کیا کیا کچھ تو بتا چکا ہوں میں
سارا خطرہ اٹھا چکا ہوں میں
جانب منزل راستہ نظر میں ہے
چلتے چلتے بھلا چکا ہوں میں
اس کا آیا بلاوہ تو بھاگا
ایسے خود کو تھکا چکا ہوں میں

0
100
میرا خدا سے ایک سوال ہے ؟یہ جو دو منظر ہیں جو رنگ بدلتے ہیں ۔۔۔ایک دوزخ جیسی گرمی میں تپتا وہ موچی ہے جو پسینے میں شرابور لکشمی چوک لاہور میں اور لو اور حدت میں میری جوتی گانٹھتا ہے ۔اور مجھ سے صرف بیس روپے کا تقاضا کرتا ہے ۔ اور پسینہ پونچھتا خوش اور آسودہ دکھتا ہے ۔ایک منظر ہے لکشمی چوک طباق کے خنک آمیز ٹھنڈے ٹھار ماحول میں سجی میز پر دیگی چرغا میری بھوک میں اضافہ کرتا ہے ۔اس جنت جیسے یخ ماحول میں لوگ سردی سے ٹھٹر رہے ہیں ۔اور میں مری جیسی سردی میں لزیز مگر مہنگا  کھانا نوش جان کر رہا ہوں۔۔ مگر چند فٹ دور،شیشے کےدروازے کے  اس پار،جھلسا دینے والی گرمی میں وہی موچی بیٹھا ہے ۔اور ادھر چند فٹ دور شیشے کے دروازے کے اس طرف ، یخ آلود موسم میں بمعہ راحت  میں بیٹھا ہوں ۔تو میرا خدا سے سوال ہے کہ ایسا کیوں ہے ؟ یہ تفریق کیوں ہے ؟تحریر : کاشف علی عبّاس

0
66
آدمی عشق کر گزرتا تھا
جاں بلب تھا مگر گزرتا تھا
عادتِ خاص تھی، چُھٹی کب تھی
اپنی خود جاں سے پھرگزرتا تھا
راستے تو کٹھن نظر آئے
ضد میں تھا، ہاں، میں پر گزرتا تھا

0
60
کیا سنو گی کہ ہم کہیں گے کیا
چپ رہے تھے ،تو چپ رہیں گے کیا
یہ مسائل بڑھے ہی جاتے ہیں
موت کے بعد جی اٹھیں گے کیا؟
متنفر کہ عشق سے ہوں میں
عشق دو بارہ کیوں کریں گے کیا؟

0
106
تیرے چلے جانے کا خلا اب کبھی پورا نہ ہو پاۓ  گا من کو چیرتی یادیں رہ جایئں گی تیری تصویر دیکھ کر آنکھیں بھر آیئں گی تیری گمشدہ شفقت بہت رلاۓ گی وہ زندہ دلی اب کدھر نظر آۓ گی ؟ان بدگمانیوں پر افسوس رہ جاۓ گا  ان کہی باتوں کو کون کہلواۓ گا ؟اب بھی کبھی اگر پاؤں پھسل جاتے ہیں بے ساختہ تیرے کلمات یاد آتے ہیں تم نے راہبر بن کر ، چراغ راہ بن کر دکھایا زندگی کا راستہ بادشاہ بن کر اس دل کو ڈھارس نہیں، کوئی جنون نہیں کدھر چلے گیے ہو ؟ اب کوئی سکون نہیں بس اک امید ہے کہ بہتر زمانہ  پایا تم نے  عارضی دنیا کو چھوڑ جنت ٹھکانہ پایا تم نے  اب وہاں کوئی کلفت غم نہ ہو گی، وبال نہ ہوں گے مصائب درہم برہم نہیں، دنیاوی جنجال نہ ہوں گے مگر دل مضطر کو پھر قرار ملتا نہیں یاد آتے ہو بے پناہ ، فرار ملتا نہیں یہ لوگ جھوٹے دوغلے مکار ۔۔۔سب لے اڑے کوئی تہمت لگانے لگا کسی کو قربت قرابت یاد آ گیئی کوئی دشنام اندازی پر اتر آیا کسی نے آپ کی ذات کو میزان بنا دیا ان کی چالاکیوں جھوٹ عیاریوں کو جانتے ہوۓ بھ

0
79
آج کہ میرا موڈ بہت خراب ہے
غصہ ہے اور دل میرا کباب ہے
یہ منفی لوگ جو بھونکتے رهتے ہیں
اپنی پیدائش کو بھی بھولتے رهتے ہیں
ہر بات پر جہالت ہر بات پر بکواس
ان کی الٹی کھوپڑی میں بس خناس

0
89
میری آل ٹائم ٹاپ لسٹ آف ادبی ناولسٹ /مصنفین یہ ہے ۔١- نمرہ احمد میں نے نمرہ کے چند ناولز پر ( مصحف ، گمان ، حد ، جنت کے پتے )  تیز مرچوں والی کھٹی میٹھی تنقید متشرع مصالحے کی طرح چھڑکی ۔ تو ساتھ ساتھ ( بیلی راجپوتان کی ملکہ ، قراقرم کا تاج محل ، پہاڑی کا قیدی ) پر تعریف و توصیف کے ڈونگرے برساۓ ۔ تنقید کا نمک اور تعریف کی شیرینی ایسے ہے جیسے نمکین چاولوں کے ساتھ میٹھا زردہ مزے لے لے کر کھایا جاتا ہے ۔وہ نمبر ون اس لئے ہے کہ اس کے ہر ناول کا موضوع مختلف ہے ۔جدت بھی ہے ندرت بھی اور لکھنے کی قدرت بھی ۔ریڈر کیسے بچے ؟ آج کی رات بچیں گے تو سحر دیکھیں گے ۔تو کیا دیکھیں گے ۔جہاں ایک طرف نمرہ نے ایک bumpy یا اوبر کھابڑ قسم کا طویل نا ہموار ادبی سفر طے کیا ہے ۔جس میں ناکامی و کامیابی باہم ساتھ ساتھ چلتے ہیں ۔اور چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ ۔تو آہستہ ہی سہی ان کی تحریر میں نکھار آتا رہا ۔دوسری طرف ابھی بھی بہتری کی گنجائش موجود ہے ۔ادبی چمار خانوں کے اہل زبان ( ایم -اردو یا پی ایچ ڈی طلبہ و طالبات  ) سے میری اکثر لارنس گارڈن میں اس بات پر بحث ہو جاتی تھی اور اب بھی قائد اعظم لائبرری ( جہاں ر

0
461
تھی گرمی کی شدت حد سےبھی زیادہ
تکتے تھے سب اوپر جدھر فلک پیادہ
عشق تپ چکا تھا، لاہور بھی چپ تھا
پسینہ تھا بےپناہ ، اندھیرا گھپ تھا
پھر رحمت خداوندی کو جوش آیا
جھنڈ بادلوں کا صبح در دوش آیا

0
108
اک عرصہ پہلے، صدیوں پہلے، کتنی مدت قبل ، وقت کی قید سے پرے ۔۔۔زمان و مکان سے آگے ۔۔۔اس نے پہلی بار بڑے لاڈ سے اور محبت سے کہا تھا ۔میرے اظہار محبت کے جواب میں کہا تھا ۔۔۔بے اختیار اس خاص لمحے میں کہا تھا ۔
" اگر کبھی مجہے زندگی میں تمہاری ضرورت پڑی تو تمھیں یاد کر لوں گی ۔تمھیں اس دن بلاؤں گی ۔۔تو دروازہ کھلا رکھنا "
میرے دل کا دروازہ تب سے روز ازل تا ابد تک اس کے لئے کھل چکا ہے ۔آج بھی کھلا ہے مگر شاید تلخ زمانہ اور زیست کی الجھنوں میں وہ بھول چکی ہے ۔مگر میرا دروازہ آج بھی کھلا ہے اور میں نہیں بُھولا اور میں نہیں بھولتا ۔
(کاشف )

0
66
Like and Share my page on FacebookPart 1 (پہلی قسط ۔ یہ ٢٠١٢ میں شرو ع کیا تھا مصروفیت کو وجہہ سے اب جا کر مکمل ہوا ہے ۔)وہ اکیلی بیٹھی تھی اور رات کافی گہری ہو چکی  تھی ... ایک  شب سیاہ جیسی  ناگن زلف تھر تھرا کر تاریک لبادے میں ملبوس کالی رات کا حصہ بن چکی تھی - وہ پر فسوں نیلی آنکھیں ، جن کی گہرائی حسن کا کوئی آلہ نہ ماپ سکے ، ایسی نیلو نیل شاندار بناوٹ والے نین اس کے تھے- جیسے  تنہا اور ویرانے میں ایک حسین شوخ گل کھلا ہو جو اپنے نور سے اس تنہائی کو آباد کر دے؛ اس کی آنکھیں ایسے ہی دو پھول تھیں جو وجود چمن میں بہار حسن کی موجودگی  کی  دو روشن نشانیاں تھیں - وہ دراز کالے بال جن کی چمک اور لشک ناقابل بیان تھی، بل کھاتے خوبصورت بال، جنھیں ایک ادا سے وہ جھٹکتی تھی - ایک سپیدہ سحر سا ہالہ اس کے کتابی چہرے کے گرد طواف سا کر تا تھا - جیسے کوئی شاخ سبز اپنے وجود سے نمو پانے والی ایک چٹختی کلی  کو مزید نکھار دیتی ہے ،جلا بخش دیتی ہے تو ایسے ہی سراپا سیاہ میں وہ سفید و سرخ چہرہ ایک خوشگوار تاثر چھوڑتا تھا ، جوانی کی تمازت سے بھرپور چہرہ جو چہروں میں خاص تھا، چند لمحے پیشتر وہ اس جن

0
190
 نوٹ : کمزور دل حضرات اس کو ہرگز ہرگز نہ پڑھیں، اور مضبوط دل افراد بھی رات کو پڑھنے سے گریز کریں ...شکریہ ...منجانب مصنف  یہ ایک سچا واقعہ ہے، عام طور پر کسی آپ بیتی یا قصّے کو محض زیب داستان کے لیے ، مزید سنسنی خیز بنانے کے لیے یہ فقرہ کہا جاتا ہے ، مگر اس واقیۓ کے مندرجات بلا کم و کاست بیان کر دیے گیے ہیں ... میں بلواسطہ طور پر اس کا چشمدید گواہ ہوں، بات چند مہینے پیشتر کی ہے جب مرے قریبی دوست ، شہاب احمد کو ٹیو شن کی ضرورت پڑھی... میں ان دنوں ایک سرکاری یو نیورسٹی  میں لیکچرر کے فرائض سرانجام دے رہا تھا ، تو جب اس نے مجھ سے نکر کیا، تو مجھے وہ سرخ رنگت بالوں اور گہری کالی آنکھوں والی لڑکی یاد آی، جس نے کچھ عرصہ پہلے مجھ سے ٹیو ٹر لگوانے کی بات کی تھی، یو نیورسٹی میں روز ہی تقریباً سینکڑوں ایسے لوگ ملتے ہیں ، جو آپ کی مدد چاہتے ہیں ... مگر وہ لڑکی مرے ذھن کے کسی خانے میں بیٹھ گیئ تھی، جس کی  وجہہ میں خود نہیں جانتا ... بس یہ تھا کے میری چھٹی حس کچھ زیادہ ہی تیز تھی، کچھ تو گڑ بڑ تھی، مگر میں ادارک نہ کر سکا، اور یہ تو بہت بعد میں کھلا...تب تک بہت دیر ہو چکی تھی... اس لڑکی کا نا

0
79
انتقام 

0
108
منظر ہے خوابناک ، تنہائی بھی ہے
سوچ رہا ہوں تمھیں، جدائی بھی ہے
تم میرے بے چین دل کی دوا ہو
تم میری تمنا، خاهش اور لب دعا ہو
تم سے ملکر ایسا لگتا ہے جی اٹھا ہوں میں
بس جشن ہی لگتا ہے اور غم سی چکا ہوں میں

0
101
عرض یہ ہے مجھ پر اچا نک  حملہ ہو گیا ہے ۔ یکایک چاروں طرف سے بھیانک اور  خوفناک ٹرولرز اور خطرناک میمرز نے مجھ پر سوشل یلغار کر دی ہے ۔میرے انباکس پر چڑ ہائی کر دی ہے ۔تنقیدی پیغامات کا تانتا بندھ گیا ہے ۔جیسے یہ کیا ہے جی ؟ یہ کیوں ہے جی ؟ مریں ہمارے دشمن ہم کیوں مریں ۔تم مرو ۔۔۔وجھہ صرف یہ تھی کہ میری پچھلی تحریر کا عنوان تھا * کمال کی پانچ کتابیں جو مرنے سے پہلے پڑ ھیں * تو شاید انھیں مرنے سے ڈر لگتا ہے یا شاید جہنم کا خوف ہے تو بہرحال اب اس نئی لسٹ کا عنوان ہے "وہ پانچ کتابیں جو آپ جنت جانے سے پہلے پڑھ لیں " اب خوش ہو رذیل ٹرولرز ؟ ہاں ہاں خوش ہی ہوں گے ۔تو پہلی کتاب ہے علی پور کا ایلی اور جھونگے میں "لبیک " بھی شامل ہے ۔ممتاز مفتی جیسا کوئی نہیں لکھ سکتا ۔ شہزاد کا کردار ایک رنگین دلنشیں ادبی معرکہ ہے ۔ مرزا رسوا کی امراؤ جان ادا اور ڈپٹی نظیر احمد کی اکبری اصغری سے کسی طور کم نہیں۔ منشی پریم چند کے افسانوں  اور خاص طور پر ان کے شہرہ آفاق ناول *شطرنج * میں جو ٹکسالی قسم کا انداز بیان ہے اسی میں تھوڑا سا منٹو اور کرشن چندر کا مکسچر ہو تو نتیجہ علی پور کا ایلی اور ٹین کا آدمی

133
١۔  جنگ اور امن ( ٹالسٹائی ) اس کتاب کا سحر آج بھی مجھ پر روز اول یعنی دس سال سے طاری ہے ?۔پرنس نکولائی پسندیدہ کردار  اور نفسیاتی پرت جو ٹالسٹائی نے لا تعداد کردار لکھ کر بنا دی ہے وہ بھی کمال ہے ۔ میں روسی نہیں جانتا تو انگریزی اور اردو ادب کا ورزن پڑھا ۔ ہر صفحے پر ایک نیا کردار ملتا ہے ۔امن کی حالت میں جنگ کا خوف ایک اچھوتی تخلیقی کاوش ہے ۔2- (کاونٹ آف مانٹی کرسٹو ) جو ڈوما نے لکھا ہے ۔ہسپانوی ادب میں ایک ڈان کے خھوتے ( اسے کھوتے نا پڑھا جائیے ) اپنے مریل گدھے پر مہم جوئی کو نکلتا ہے تو دوسری طرف ڈوما اور تھری مسکیٹرز اور کاونٹ ہے ۔ اس ناول میں ایک شریف بھولے سے بندے کو دھوکہ دہی سے ایک جرم میں پھنسا دیا جاتا ہے ۔ نپولین بذات خود اس سازش میں شامل ہے ۔قید خانہ ایک جزیرے پر ہے جسے chaitu'if کہا جاتا ہے ۔وہاں اس پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں ۔آخر وہاں اسے ایک استاد ملتا ہے ۔جو اسے خزانے کا پتا دیتا ہے (نقشہ )اور یہ بھولا بندہ وہاں سے بھاگ کر خزانہ تلاش کر کے ایک فیک پہچان یعنی کاؤنٹ بن کر واپس آتا ہے اور اپنا انتقام اپنی محبوبہ اور بہترین دوست اور ایک جج سے لیتا ہے ۔ اعلیٰ ناول اور شاندار تحری

0
189
دعا زہرہ کیس میں حقیقت کیا ہے ؟اس وقت ( جب یہ تحریر لکھی جارہی ہے ) ٹاپ ٹرینڈز میں پٹرول ، ڈالر ، امپورٹڈ حکومت اور دعا زہرا کیس شامل ہیں ۔ٹائم لائن ایسے ہے 1- سب سے پہلے یہ کہا گیا کہ اس کو اغوا کیا ہے گینگ ہے پورا اور نکاح جعلی ہے اسے نشہ آور انجیکشن لگے ہیں تو اسے بلیک میل کیا جا رہا ہے 2- پھر مس دعا بازیاب ہو جاتی ہے عدالت میں پیش ہو کر اپنا بیان رکارڈ کرواتی ہے کہ اس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور بھاگ کر کی ہے اور وہ اغوا نہیں ہوئی ۔جج کے پاس شریعت اور قانون کے تحت یہی آپشن تھا کہ دعا زہرا کے حق میں فیصلہ دے تو اس نے یہی کیا ۔3- اب تصویر کا دوسرا رخ اس کے وا لدین ہیں جو کہ رہے ہیں کہ دعا کی عمر کم ہے یا وہ تو گھر جانا چاہتی ہے ۔اور جب دعا اور اس کے مبینہ طور پر شوہر زھیر کی پارٹی ویڈیوز آتی ہیں تو اس کے پیرنٹس اس کو بھی گینگ کی نظر کر دیتے ہیں ۔ وہ مختلف جگہوں per احتجاج کرتے نظر آ رہے ہیں خدا معلوم کس چیز پر۔  پوری عوام اپنا قیمتی وقت ٹرولنگ میں برباد کر رہی ہے اور کچھ لوگ دعا کے حق میں ہیں اور کچھ ان کے والد کے حق میں بول رہے ہیں۔میں اس صورتحال کو صرف ایک جملے سے کور کرتا ہوں " جب میں م

0
96
سنو مجھے کچھ خاص کہنا ہے
ایک سوال پوچھنا ہے
آخر تم ہر وقت میرے سامنے کیوں آ جاتی ہو
دل میں دماغ میں ہر پل پر کیوں چھا جاتی ہو
میں کوئی کام بھی کروں ذہن بھٹک جاتا ہے
کام چھوڑ تیرے حسین ہاتھ میں کھٹک جاتا ہے

0
75
جناب مستنصر حسین تارڑ صاحب سے ایک حسین صبح ملاقات

0
143
دو گھڑ ی ہی سہی میرا ساتھ تو دو
شکار عشق ہوں میں ذرا ہاتھ تو دو
سیاروں کی چالیں ستاروں کی راہیں
سب بتاتا ہوں جی، ذرا ہاتھ تو دو
ننھے منھے کومل نازک کہ دل آ گیا
بس چومنا چاہتا ہوں ذرا ہاتھ تو دو

0
110
میں ان ٹھنڈے سبز زاروں کو ان دمکتے گلزاروں کو
ان بچتے راہ گزاروں کو ان اچھلتے آبشاروں کو
جسم محبوب کے ہاتھوں پیروں رخساروں کو
اپنی دیرینہ جانوں کو جان سے پیارے یاروں کو
کچھ میر جون غالب اور قصہ محلہ بلی ماروں کو
چند حسین مرغزاروں کو ، کتبوں کو بلند میناروں کو

0
106
لاہور لاہور ہے ...قسط نمبر دو  تبصرہ آن لاہور آوارگی ۔مستنصر حسین تارڑچشم براہ ہوں معذرت خواہ کہ جب تارڑ اپنے حواریوں (جن کا تعارف بعد میں ) کے ہمراہ قدیم لاہور کی گلیوں ، کوچوں میں عہد رفتہ کو یاد کرنے اور یاد ماضی کو تازہ کرتے گزرتے ہیں - تو قاری ساتھ ساتھ سفر کرتا ہے -وہ  نیم پخت سوٹا لگاتے ہیں اور کش کا مزہ مجھے آتا ہے - پھجے کے پاۓ  وہ نوش جان کرتے ہیں اور لذت تراہٹ کے رسیلے چشمے  یہاں میری زبان پر پھوٹتے ہیں - لسی کو ایک ڈیک میں وہ ختم کرتے ہیں اور  سفید جھاگ سی بانچھیں میں یہاں محسوس کرتا ہوں - حلوہ پوڑی ادھر کھائی جاتی ہے اور خمار پوڑی یہاں چڑھتا ہے - یعنی  لازم و ملزوم ہیں قاری و تارڑ اور یہی انداز بیان تارڑ کا سب سے  شاندار  ادبی امتزاجی حسن ہے -لاہور کے قدیمی کوہے ہوں، تارڑ سا ادبی جادوگر بیان کر رہا ہو، تو حشر ہے ، سامان غدر ہے - ان کوچوں، محلوں اور گلیوں میں کبھی اس سے بات کرنا کبھی اس سے بات کرنا کی طرح حویلی نونہال سنگھ کی شان و شوکت کا تذکرہ کرتے ہیں - ابھی کھڑک سنگھ کی حویلی بھی منتظر نگاہ ہے - اگرچہ سکھوں کے دور کی حویلیاں آج بھی لائق تماشا خاص ہیں مگر

0
169
آنکھ میں چھپی مے آب چھلک جا
اس دل کو ہلکا کر، آج تو بہک جا
تیرا یار پاس نہیں، ملن کی آس نہیں
چمن میں سوگ ہے غم کی کلی چٹک جا
نظریں جما کر راہ یار میں صدیاں بیٹھے
وہ آیا نہیں، رستہ بھول گیا، تو بھٹک جا

0
141
پچھلی لسٹ کے بعد کچھ میسجز ملے کہ فلاں کا نام نہیں تو اس کا نام نہیں ۔ تو بھائی یہ میری لسٹ ہے کوئی حرف آخر نہیں ہے آپ کو جو پسند ہے اس کو نمبر ون رکھیں اور اپنی لسٹ جاری کریں کوئی محنت بھی کریں troll پر ہی زندگی ختم نہیں ہوتی۔ تو لسٹ نمبر ٢ یہ ہے ١- نمرہ احمد : قراقرم کا تاج محل پہلا مقبول ناول ۔پھر مصحف ، جنت کے پتے ہٹ ہوۓ ۔ پھر نمل اور حا لم میرے نزدیک ایورج تھے ۔جو قلم کی کاٹ مصحف اور جنت کے پتے میں تھی وہ باقی بعد والے ناولز میں نظر نہیں آتی ۔چارلس ڈکنز کی طرح نمرہ کی خاصیت ان کے non - flat characters  ہیں یعنی کچھ بھی کبھی بھی ہو سکتا ہے ۔ سسپنس اور ہلکی سی نوک جھوک والی رومانوی چھینٹ بھی ان کا خاصہ ہے ۔مجھے ان میں اور شارلٹ برانتے (jane eyre ) میں کافی مماثلت محسوس ہوتی ہے ۔ مذہبی حوالے سے بھی نسیم حجازی اور عمیرہ کے بعد یہ نمرہ ہی ہیں جنہوں نے audiance کو کیپچر کیا ہے اس میں یہ چیز قابل ذکر ہے کہ میں مذہب اور رومانس فیکشن کے اختلاط کو صحیح نہیں سمجھتا اور آج بھی اس موقف پر قائم ہوں اور اس کا سخت ناقد بھی رہاہوں کیوں کہ جو انداز نسیم حجازی کا تھا ویسا انداز بیان اور caliber بہت

0
168
کیا تم نے دیکھا؟ کیا تم نے سمجھا؟
کہ تمھارے چاہنے والوں نے تم سے کیا سلوک کیا؟
کیا تم نے دیکھا؟ ان گمنام لوگوں کو تم نے پہچان دی
ان کو کوئی نا جانتا تھا۔ تمہارے کندھے کے سہارے یہ نامور بنے -
آج یہ تمہارا ذکر تک نہیں کرتے ۔ تمہاری بات تک نہیں کرتے ۔ تمہارا احسان نہیں مانتے۔ کیا تم نے دیکھا ؟
کیسے اب یہ تمھارے مقابلے میں ہیں ۔

0
46
میرا دل کھنچا سا ہے دھڑکنیں بیتاب سی
من مائل ہو نہیں رہا ، افسردہ ہوں اداس بھی
آخر ایسا کیوں ہے ۔مجہے چین کیوں نہیں ۔میں دنیا سے بیزار کیوں ہوں آج ؟ آخر ایسا کیا صدمہ لگا آج ؟
ایسے تڑپ رہا ہوں اس کی یاد میں
جیسے مینڈک بارش کو یاد کر کے تڑپے
ہاں ، میں نہیں رہ سکتا اس کے بنا

0
59
یہ فیس بک ٹرولرز کون ہوتے ہیں ؟ بڑے حرامی ہوتے ہیں ۔ ان کا کیا کام ہوتا ہے ؟ کتا کام ہوتا ہے ۔ یہ لوگ ہر پیج کی ہر پوسٹ پر منفی یا گھٹیا یا سرے سے ہٹ کر کمنٹس کرتے ہیں ۔ ان کو میں جراثیم سے بھی کم سمجھتا ہوں ۔ان کا جراثیم کش علاج ہے ۔ Ban and Delete  ہی ان کا اصل علاج ہے ۔ میں نے اب تک اپنے پیجز اور گروپس سے کوئی لاکھوں ٹرولرز کو ایسے کھڈیہڑ کر رکھا ہے کہ چس آ چکی ہے ۔ منفی لوگوں سے یا جاہل سے کبھی بحث نا کریں ۔ فیس بک پر ان کمینوں کو تو سیدھا بلاک یا بین کریں اور اصل زندگی میں اس محفل سے اٹھ جائیں یا ان کو دور سے ہی سلام کریں ۔ شکریہ 

0
64
میری دانست میں فی زمانہ یہ پاکستان کے پانچ سب سے بہترین لکھاری ہیں۔١۔  مستنصر حسین تارڑ المعروف چا چا جی پورا پاکستان بشمول مجھ نا چیز کے ان پر فدا ہے ۔ ان کی بزلہ سنج شخصیت ، اچھوتے سفر نامے اور شاندار گفتگو کا کون مداح نہیں۔ان کا رومانوی ناول " پیار کا پہلا شہر " ایک لیجنڈ کی حیثیت اختیار کر چکا ہے ۔پچھلے پچاس سال سے یہ پاکستان کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے بیسٹ سیلر ادیب ہیں ۔میں نے ٢٠٠٩ میں ان پر فیس بک پر پہلا پیج بنایا جس پر آج 85 ہزار لایکس ہیں ۔یوں تو تارڑ کے سب سفرنامے ہی کمال ہیں مگر k-2 کہانی ، نکلے تیری تلاش میں ، امریکہ کے سو رنگ ، سندھ بہتا رہا ، خس و خاشاک زمانے میرے پسندیدہ ہیں۔ پچھلے سال ماڈل ٹاون پارک لاہور میں ان سے ملاقات کی سعادت ملی۔ ساتھ سیلفی بھی لی۔ یہ جتنے اچھے ادیب ہیں اس سے بڑھ کر ایک با اخلاق اور بہترین انسان ہیں۔اللّه ان کو صحت و تندرستی عطاء کرے ۔ تو چا چا جی نمبر ون رائٹر ہیں ۔٢- بابا یحییٰ خان : آج کل " ساری گڈ ی لال ہے " بہت وائرل ہو رہا ہے تو بابا جی کے لئے ساری گڈی کال ہے یعنی کالی ہے ۔ کالا رنگ ان کا پسندیدہ رنگ ہے، کتابوں کا رنگ بھی کالا ہے اور کوے پسندیدہ پرندے

0
528
Bigo live ایک آن لائن گپ شپ کی بیحد مقبول  سوشل ایپ ہے۔ جہاں لڑکیاں لڑکے بچے اور بزرگ  بن ٹھن کر فل میک اپ میں ویڈیو آن کر کے بیٹھتے ہیں اور صارفین یعنی غریب عوام اسی ونڈ و میں بات یا text کر سکتی ہے ۔ ہر طرف " بلے جانی " بلے راجہ " ویلکم ہو گیا اور ڈریگن مارو یا چلو pk لگائیں جیسی آوازیں آتی رہتی  ہیں ۔ punishment pk میں دو لوگ براڈ پر pk لگاتے ہیں مقابلہ ہوتا ہے اور دونوں طرف کے حمایتی اپنی اپنی براڈ کاسٹر (سجی سجائی لڑکیوں ) کو sending یعنی گفٹس اور پوائنٹس دے کر جتواتے ہیں ۔ جو جیت جاتا یا جاتی ہے وہ دوسرے کو سزا دیتا ہے اور اگلی کو وہ سزا live ہی کرنی پڑتی ہے۔ یہ انتہائی واہیات اور فحش قسم کے کام کرواتے ہیں جیسے اپنی شرٹ میں ٹھنڈا پانی ڈالو اور یہ کہو ۔۔۔۔۔گھسیٹی مارو ۔۔۔دیوار سے خود کو رگڑو ۔۔۔یا فحش پوز میں push up مطلب بیٹھکیں لگاؤ ۔ منہ کو اس رنگ سے رنگ لو ۔ سيكسی آوازیں نکالو وغیرہ وغیرہ تو نیچے پاکستانی عوام جو جیتنے والی یا والے کو سپورٹ کرتے ہیں وہ سچی مچی کے پیسے لگا کر یہ گفٹس دیتے ہیں جیسے ایک dragon قریب 32000 روپوں کا آتا ہے ۔تو ایک بڑے مقابلے میں ١٠٠ ڈریگن تک مار دئیے جا

0
89
آج کل کچھ اس طرح کے لوگ ہیں کہ شیخی بازی اور show off کے چیمپین سمجھ لو۔ جو سہولت یا دولت یا چیز انھیں ملتی ہے شعبدہ  بازی بلکہ شودہ بازی شروع ہو جاتے ہیں۔ اقسام کچھ یوں ہیں نو دو لتیے : تازہ تازہ امیر ہوۓ یہ حضرات ہر بات پر اپنے بینک بلینس کا ذکر ضرور کرتے ہیں سننے والا تنگ آ جاتا ہے ۔میں نے کل ٤ کروڑ کا پلاٹ لیا آج بیچ دیا کل پھر لوں گا تم کراے کے گھر رهتے ہو تم کیا سمجھو !نو دو کار : ہر بات میں اپنی کار کا ذکر ۔ یار یہ اس کی اسپیڈ تو چیک کر ۔ کیا رنگ و روغن ہے ۔کیا ماڈل ہے ۔ وغیرہ وغیرہ نو دو آفس لوگ : قسمت نے یاوری کی اور آفس مل گیا تو دماغ آپے سے باہر ۔ یعنی ان سے پہلے کبھی کوئی آفس کسی کو نہیں ملا تھا ۔ ٹرمپ کا بیحد سادہ آفس دیکھ لو یا بل گیٹس جو آفس میں صوفے پر سو جاتا تھا حقیقی کامیاب لوگ چھچھورے  اور شوخے نہیں ہوتے ۔نو دو سیاح : یہ سب سے مزیدار قسم کے شوخے ہوتے ہیں ۔اگر کسی طرح باہر کسی ملک جیسے امریکہ یا کینیڈا ایویں وزیتر ویزا پر گرتے پڑتے پہنچ گیئے تو لگے شیخیا ں مارنے ۔ یہ نیاگرا فالز ہے آپ دیکھ رہے ہو نا کہ یہ ایک آبشار ہے جو کہ نیاگرا فالز کہلاتی ہے ۔ جیسے ان سے پہ

0
142
شیکسپیئر نے کہا تھا 'Lend me your ears ' یعنی  دھیان لگا کر میری بات سنو اور پھر کہا " There is something rotten in the state of Denmark"  کچھ تو گڑ بڑ ہے ڈنمارک کی ریاست میں ۔کوئی گھمبیر اور پیچیدہ قسم کی خرابی ہے ریاست میں- پاکستان میں یہی نو عیت کا ڈرامہ چل رہا ہے ۔آج پٹرول ٢١٠ روپے فی لیٹر تک جا پہنچا۔بجلی صاحبہ تو  عید کا چاند ہو چکی ہیں۔ نظر ہی نہیں آتیں۔ میں نے ایک فلم دیکھنے کے دوران امپوریم میں یہ خوش خبری سنی تو سر پکڑ لیا۔ پٹرول بابا اور بجلی باجی کی پھرتیاں غریب عوام پر بجلیاں بن کر ٹوٹ چکی ہیں۔ میں نے ردعمل کے طور پر اپنی ہیوی بائیک سوزوکی ١٥٠ پر گھر سے نکلنے کی پابندی لگائی اور مفت داد عیش دیتی cd 70 کو اپنی سواری بنا لیا ہے ۔اسی رفتار سے اگر پیٹرول بڑھتا رہا تو سائیکل چلانا ہی پڑے گی ۔IMF کی سخت شرط کے تحت پیٹرول اور بجلی مہنگی تو کر دی ہے مگر حکومت ٢٣ % gdp جو حکومتی خرچہ ہے اسے بھی کم کر کے پٹرول اضافہ کے غیر مقبول اقدام سے بچ سکتی تھی۔ کاش غریب عوام (جس میں ہم بھی شامل ہیں ) کا کچھ تو خیال اور مداوا کیا جاۓ  اب ہر طرف مہنگائی کا نیا دور ہو گا تو اس کو سنجیدگی سے حل ک

0
138
کل قسمت شومئی تھی زحمت کے لمبے سائے تھے یونہی اورنج لائن جو میاں حکومت کا ایک خوبصورت تحفہ ہے تو اس پر سیر کا دل چاہا۔تو علی ٹاون اسٹیشن سے سفر کا ٹھنڈا آغاز کیا chiller اے سی نے بلکل چل کر دیا uet اترا اور شالا مار باغ کی طرف رخ کیا ۔ وہاں بیرونی دیوار کے ساتھ ایل ہاکر ڈائجسٹ فروخت کر رہا تھا میں نے جلتا سیگریٹ بھجایا اور اسے وقت گزاری کی خاطر خرید لیا ۔ مگر صاحب جونہی اسے کھولا مجھے 440 وولٹ کا جھٹکا سا لگا آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گیئیں پورس کا ہاتھی بھی ایسے بگٹٹ نا بھاگا ہو گا جیسے میرا بھاگنے کا من ہوا ۔۔۔حلق خشک ہو چکا تھا کیوں کہ سامنے وہ تھی ۔۔۔جی ہاں وہی ۔۔۔یعنی میری پسندیدہ مصنفہ عمرہ احمد ۔۔۔۔پیر کامل سے مات کیا کیا اچھے ناول انھوں نے لکھے تو اس سمے من باغ باغ ہو کر شالا مار باغ ہو گیا۔ چند صفحات پڑھے پھر سوچا عمیرہ احمد کی کہانی آرام سے پڑھنی چاہیے تو اس دوران میں  ٹکٹ لیکر باغ میں شاہ جہاں کے اس خوبصورت گارڈن میں پرویش کر چکا تھا ایک رومانوی درخت کے نیچے ریڈ بل اور گولڈ لیف کے کش لگاتا چھاؤں میں سکون سے اگلے صفحے پلٹا ہی رہا تھا کہ دوسرا حادثہ ہو گیا اب وہ بھی سامنے تھی جی ہاں میری دوسری

0
89
تازہ بتازہ ملکی صورتحال یہ ہے کہ عمران خان جب حکومت میں تھا یعنی قریب چار سال ، تو جب چاہتا اسمبلی توڑ کر انتخابات کرا سکتا تھا پورے آئین کی کوئی شق اسے نا روکتی تھی بس ایک شق تھی کہ اگر وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد پیش ہو تب یہ حق استمعال نہیں ہو سکتا تو خان صاحب نے چار سال حکومت فرمائی اور جب یہ حق نا رہا یعنی تحریک پیش ہوئی تب انہوں نے اسمبلی توڑ دی اور انتخابات کا اعلان کروایا حد ہے معصومیت کی ۔۔۔پھر سپریم کورٹ نے آئین کی اسی شق پر اسمبلی بحال کر دی نیا وزیر اعظم آیا اور اب خان صاحب سڑکوں پر تشریف لے آئے اور احتجاج اور لانگ مارچ پر اتر آئے۔کہ جی پلیز الیکشن یعنی انتخابات کی تاریخ دے دو ۔۔کتنی مزاحیہ صورتحال ہے ۔اور حکومت ایک سال کی بچی ہے یعنی پورے ایک سال بعد انتخابات ہو جانے ہیں مگر نہیں جی ہمیں تو ابھی تاریخ دو کہ ایک سال بعد انتخاب ہوں گے نہیں تو یہ کر دوں گا ملک غلام ہو گا خون کی ندیاں خونی انقلاب خونی نیازی ۔۔۔۔اب پھر سپریم کورٹ کے کندھے پر بندوق چلانے نکلے ہیں کہ ہمیں تحفظ دیں کہ لانگ مارچ کو کچھ نہیں کہا جائے گا تاکہ ہم جو مرضی کریں، جتنے درخت جلائیں جتنا مرضی موج مستی کریں اور لانگ مارچ نمبر ایک

0
62
آج کل ایک نیا دھوکا دینے کا طریقہ سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ چند چرب زبان نوسرباز قسم کے لوگ آپ کو آن لائن سکلز سکھانے کا کہ کر رجسٹریشن  فیس لیتے ہیں اور انسٹا یا فیس بک یا زوم پر یہ نوسر باز وہ کورسز آن لائن کروانے کا کہتے ہیں جو کہ نا صرف پیسے کا ضیاع ہے بلکہ ان کو اس کورس کی الف بے بھی پتا نہیں ہوتی کسی مستند ادارے کی ڈگری بھی نہیں ہوتی کوئی ٹریک رکارڈ اپنی کامیابی کا بھی نہیں ہوتا بس چرب زبانی ، ظاہری شو شا اور بے تکے قسم کے جھوٹے خواب کہ آپ گھر بیٹھے خود مختار بن جائیں اتنے پیسے کمائیں اپنا کیرئیر بنا لیں ۔سب بکواس ! اس میں لڑکیاں سب سے آگے ہیں خود ابھی تعلیم مکمل کر رہی ہیں اور یہاں بھانت بھانت کے کورسز کا بتا کر خوب کما رہی ہیں ہر کوئی الن مسک بن چکی ہے کتنی تو گھر بیٹھے بل گیٹس بن چکی ہیں ۔ان سوشل میڈیا کی چڑیلوں سے بچیں ۔ اگر کوئی بھی کورس کرنا ہی ہے تو اس کا keyword گوگل پر سرچ کریں پھر ٹاپ کے رزلٹس میں سے اپنی مرضی کی ویب سائٹ یا ٹرینر منتخب کریں وہاں پر گوگل ان کی credibility rating بھی بتا دیتا ہے اس طرح آپ ان نیم حکیموں سے بھی بچ جاؤ گے اور پیسا اور گمراہ کن قسم کی ٹریننگ سے بھی بچ جائیں گے۔ یہ طریقہ سب پر لاگو ہوتا ہے مگر مذہبی کورسس کو نکال کر ۔یعنی اگر کوئی قرآن یا حدیث یا دینی باتیں سکھا رہا یا رہی ہے تو اس کی نیت پر شک نہیں کیا جا سکتا ، بہتر تو یہی ہے کہ اپنے فرقہ کےکسی مستند عالم یا جید کتاب سے راہ نمائی لیں مگر دین کی بات تو صدقہ جاریہ ہے کہیں سے بھی (مفت ) ملے تو لے لیں کیوں اجر تبلیغ کسی بھی مبلغ یا صوفی یا دین دار نے پوری مسلم تاریخ میں نہیں لیا دین کی بات بتانے کا  کوئی پیسا نہیں لیا کیوں اجر تبلیغ فی سبیل اللّه ہوتا ہے اگرچہ قاری یا قاریہ  اس سے مستثنیٰ ہے کیوں کہ ان کی یہ روزی ہے ۔اور ہاں یہ پھلجھڑیوں فل فلوٹوں سوشل میڈیا کی چڑیلوں سے بچیں 

83
اے میری گزر چکی زندگی سن ،اب دن حساب کے آئے ہیں
تیرے دامن میں تلخ راز ہیں، پے در پے غموں کے سائےہیں
کبھی طنزو تشنیع کے سامنےرہے ، کبھی گردش ایام میں جا گرے
کبھی غیروں نے چھلنی کر دیا ، کبھی اپنوں کے تیر کھائے ہیں
جو اگر سکون ملا تو وہ لے لیا ، کچھ رند و مستی میں بھی کھیل لیا
مگر کیسے کیسے کوہ گراں ملے ، جو گونہ بیخودی میں چلائے ہیں

0
57
کسی پرستان میں ایک حسین دن
بہتے پانیوں تلے ، نورستہ سبزہ زاروں میں
فلک شگاف بلند شجر ہیں جن کے پتے محو رقص ہیں
ایک کانوں کو بھلی تان پر جھومتے ہیں
دودھیا شفاف سفیدی ہے چاندی کے جام میں
وہ سنہری سیال چھلکتا ہے جب جام مخمور ہوتا ہے

0
99
دیکھی ہے میں نے اک آڑی ترچھی مورت
اس اپسرا کی ہر ادا میں مقید ان چھوئی لذت
کیسے قابو میں رہیں ہم، کیسے خود میں رہیں ہم
ان گنت ترنگیں ہیں امنگیں ہیں اور کچھ شہوت
دل اب چھوٹ گیا ہے حواس باختہ ہو کر ہم
کیسے رکیں ؟ ان لبوں پر مچل اٹھی پھر تراوت

0
64
دیکھی ہے میں نے اک آڑی ترچھی مورت اس اپسرا کی ہر ادا میں مقید ان چھوئی  لذت کیسے قابو میں رہیں ہم، کیسے خود  میں رہیں ہم ان گنت ترنگیں ہیں امگنیں ہیں اور کچھ شہوت دل اب چھوٹ گیا ہے حواس باختہ ہو کر ہم کیسے رکیں ؟ ان لبوں پر مچل اٹھی پھر تراوت بے ساختہ ہی سہی چوم نا  لے کہیں اے وجود یہ دعوت نظارہ ہاتھ، یہ سرمگیں پاؤں پھر یکلخت جان جو تھی باقی کہاں رہی؟ اس ٹخنہ کے تل پہ یہ حشر سامان ابھی ہے آگے مزہ بہ درجہ غایت کاشف یہ حسن جاناں سم قاتل سے نہیں  کم ہرگز بن گیا اک اک لمحہ قیامت ، گھل گئی ہر جگہ حلاوت 

0
51
 معین اختر : سوری میں غصے میں اِدھر اُدھر نکل جاتا ہوں کاشف :  سوری میں عشق میں اِدھر اُدھر نکل جاتا ہوں 

0
103
جب بے خودی چھا گئی ہو عالم فقیری میں
تو خاک مزہ رہ گیا یارو امیری میں
میری داستان حیات دو پلوں کا ہی قصہ تھی
اک محبت میں کٹا، دوجا تیری اسیری میں
گزرتے وقت سے گر ہو جاتے جذبے ناپید
یہ کیسی نئی آگ بھڑک اٹھی ضعف پیری میں

0
89
آج عید کے مبارک روز
پھول کھل اٹھے نو روز
میرے تہی دامن میں محفوظ ہیں چند جذبات
ہیں با برکت تمناؤں میں لکھے خاص لمحات
جیو سکھ سکھ نا لگے کبھی دکھ
شاد آباد رہو ہر لمحہ و ہر رخ

0
102
سرکار ایک نہایت بری خبر ہے ۔۔ابھی ابھی سماجی طائر یعنی انسٹا چول گرام نے بتایا ہے کہ  یہ رشتہ نہیں ہو سکتا ۔ تیرے منہ سر پیر ہر جگہ خاک اور مرچیں ، مگر ہوا کیا اور کیوں ؟ٹیکنیکل فالٹ آ گیا ہے ۔۔۔ابے کیا مطلب ، کیسا فالٹ ؟یار بھولے سرکار جی وہ لڑکی نے صرف اپنے ہاتھ کی تصویر بھیجی ہے اور کہا ہے کہ اسی کو دیکھ کر اندازہ لگا کر فیصلہ کر لیں ۔ہیں ؟ یہ کیا بات ہوئی ؟ مذاق تو نہیں کر رہے ؟پی تو  نہیں لی وسکی رم وغیرہ ؟ توبہ توبہ ایک پیگ بھی اگر لگایا ہو تو آپ کنوارے مریں اور آپ کی قبر میں یہ لمبے لمبے کیڑے پڑیں لعنت تیری سوچ پر ۔۔۔مریں مرے سارے دشمن بَثہمول۔ تم بھی سوری سر مگر آپ کو تو پتا ہے  ایسی باتوں میں کون مذاق کرتا ہے ۔اش ۔۔۔اش ۔۔۔عشق  ۔۔۔کتنی تنگ نظری ہے کتنا عجیب پاگل پن ہے ۔۔اب سرکنڈوں میں دے ہی دیا ہے سر تو موصلی یا مصلی یا کسی  بلی کا کیاڈر ،یہ بتاؤ  ہاں پھر کیا جواب دوں محترمہ کو ۔۔۔یہ تو مشکل ہے بات ، کریں کیا ہم ، ایسا کرو میری انگلی کی تصویر بھیج دو اسے ۔۔۔سمجھ گیے نا کونسی انگلی کی تصویر بھیجو گے وہی درمیانی تیر کمانی والی چشم آسمانی ظل سبح

0
63
یہ بہکی بہکی باتیں یہ الٹے پلٹے ارادے
یہ بچگانہ سوچیں یہ احمقوں والے وعدے
لگتا ہے جیسے آوارہ سی بادل ہو گئی ہے
اللّه اللّه سچ ہے وہ تو بلکل پاگل ہو گئی ہے
کاشف بھاگ چلو اس سے پہلے کہ خبر ہو
حملہ ہو ایسا کہ الوہاب پہ بنی تیری قبر ہو

0
115
اچھا آج کچھ خاص رات ہے
اچھا چلو رب سے سب مانگیں
میں بھی اسی سے بھیک مانگتا ہوں
اچھی صحت کی اور جائز رزق کی
پیاروں اور اپنوں کی فلاح کی
اوررحم کا کاسہ و دعا کا کشکول رکھتا ہوں

0
117
آگ کی تپش بھی، برف کی ٹھنڈک بھی
اک طرف عشق بھی ،تو رسوائی کا ڈر بھی
جاؤ بچوں سے کھیلو، تیرے بس کی بات نہیں
اک طرف دل دیا، نہیں کہنے کاحوصلہ بھی؟
صد افسوس اے بھگوڑے میدان عشق کے
تیرا نصیب کہاں کہ مزہ محبت و بھرم بھی

0
100
اے راہ حق کے مجاہد آج تیری تربت پر کوئی تو ہے جو نوحہ خواں ہے ذکر وفا ہے آج یہاں حسن گفتگو کے پھول نچھاور ہیں تیرا مرقد کتنا معطر ہے اور چار سو پھیلی خوشبو ہے اے وکیل حق زہرہ اے وکیل ولایت علیتیری مجلس بپا ہیں فردوس میں ابھی بھی اور سنتے ہیں سب جنتی سب مومنین بلند سدا ہے پرچم ذکر اہل البیت الین  سپاس گزار کاشف ، قبول سلام ہو اے شہید ملت، ترا   ذکر دوام ہو تحریر : کاشف علی عبّاس 

0
65
اب الفاظ کہاں ہیں کیا کہیں ہم
تمہی دل تمہی جان اور کیا کہیں ہم
تمھیں سوچ کر ہی تو مسکراتے ہیں ہم
تمھیں دیکھ کر چھپ کر کھل جاتے ہیں ہم
ہاں تم سے بیحد محبت مگر ہے، رہے گی
دنیا جدھر مڑ جاۓ، تم پر نظر ہے، رہے گی

0
83
افطاری کا وقت قریب سے قریب ہوتا جا رہا تھا ...میرا دل بلیوں اچھل رہا تھا اور میں ملکوتی سی، آفاقی سی مسرت محسوس کر رہا تھا - اس مسجد کی افطاری کی بہت تعریف سنی تھی کہ یہاں کھجور میں اجوا، کیئ قسم کے پکوڑے، سموسے ، فروٹ و چنا چاٹ ، دودھ روح افزا تو صرف شروعات تھے ...راوی کہتا ہے (یہاں راوی سے مراد میرا دوست کمال ہے جس کویہاں افطاری کا شرف حاصل ہو چکا تھا اور کل ہی افطاری نوش جان کر چکا تھا اور اسی کی حوصلہ افزائی پر میں یہاں مفت افطاری کو موجود تھا...یہ لا ہور کے پوش علاقے ڈیفنس کی جامع مسجد تھی -)چکن، مٹن اور بعد میں فیرنی بھی مینو میں شامل تھیں ...اب آپ حساب لگا لیں کہ اتنا زیادہ مینو توعام سےعام اور سستے سے سستے ہوٹل میں بھی ٩٠٠ روپے تک تو کم از کم چلا ہی جاتا ہے-(عوامی  کے ریٹس کے مطابق) مہنگائی کو تو پر ہی لگ گیے ہیں - نئی حکومت کے آتے ہی موبائل ٹیکس کا تحفہ تو آپ سب کو مبارک ہو ہی چکا ہے آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟ تواتنا سب کچھ مفت میں ملنے کا سوچ کر ہی میری تو جیسے لاٹری نکل آئی تھی ویسے داتا صاحب سے مفت دیگوں سے ہر لاہوری کی طرح میں بھی فیضیاب بلکے پیٹ یاب ہو چکا تھا مگر افطاری وہ بھی ایسی مفت او

0
82
چلو فیصلہ کرتے ہیں ہاں جی کیا پرابلم ہے آپ کو ؟ تم مجہے حلف دو کس بات کا حلف ؟ایسے ہی حلف دو نہیں دیتا، جو کرنا ہے کر لو ۔۔۔اچھا پھر دیکھو کیا کرتی ہوں ارے ڈراؤ نہیں یار ، بتاؤ حلف کس بات کا ؟پوسٹ ڈیلیٹ کرو پیج سے ہیں ؟:ہیں ؟ یہ پوسٹ کہاں سے آ گئی؟جہاں سےبھی آئی ہو مری سے آ رہی ہو یا مکہ سے ۔تم پوسٹ ہٹاؤ نہیں ہٹاتا پوسٹ ۔۔جاؤ جو کرنا ہے کر لوآہم، دیکھو پھر میں کیا کرتی ہو اف مذاق کر رہا تھا چلو ہٹا دیتے ہیں جان تمیز سے بات کرو جان وان میں کسی کی نہیں اچھا ایک بات تو بتاؤ یہ تم چھوٹتے ہی مجہے بلاک کیوں کر دیتی ہو میری مرضی ۔۔۔عجیب ڈھوکسلا ہے چلو صلح کر لو صلح کرتی ہے میری جوتی واہ جی وہ نخرے تو دیکھو جناب کے ۔۔۔رسی جل گئی پر بل نہ گیا جائے گا بھی نہیں ، چنگیزی خون ہے میری رگوں میں اچھا میں چلی ارے کہاں چلی ابھی نا جاؤ چھوڑ کر کہ دل ابھی بھرا نہیں۔(خاموشی )تحریر کاشف علی عبّاس  

0
59
حضرت عمر نے فرات کنارے مرتے بھوکے کتے تک کی ذمہ داری کو ریاست و حکومت پر ڈالا تھا ۔ تو اگر پاکستان کے مجبور  عوام بھوکے مر رہے ہوں، تو اس کی سیدھی سیدھی ذمہ داری سابقہ حکومت پر جاتی ہے، جب ملک ناکام ہو چکا ہو  تو خود اری، غیرت اور حریت پسندی کی بین ہر گز نہیں بجانی چاہیے ۔ٹیپو سلطان کی مثال تو دیتے ہو یہ بھی بتاؤ کہ اس کے دور میں عوام کتنی خوشحال تھی، امام حسین کا نام تو لیتے ہو مگر کیا ان کے کردار کا پانچ فیصد بھی اتنے سالوں میں نظر آیا ؟بلا شبہ یہ پاکستان کی ناکام ترین حکومت تھی، جس کے دور میں ہوشربا مہنگائی ، ناکام معشیت ، بیروزگاری اور عوامی زبوں حالی عروج پر رہی۔ خارجہ پالسی میں یک مشت روس کی جانب جھکاؤ احمقانہ فیصلہ تھا- خاص کر جب روس نے جارحیت پسندی کا ثبوت دیا ۔ گداگری اور عالمی کشکول نے ملکی سیاست و سالمیت کے وقار کی دھجیاں اڑا دیں - سونے پر سہاگہ یہ حکومت اپنے ہی وعدے پورے نا کر سکی، نا گھر بنے نا مفت کی نوکریاں ، بلکہ ملک میں کسی طرح کی ترقی نہیں ہوئی (جس پر عوام کا دم گھٹ گیا ) میں سمجھتا ہوں کہ میاں برادران کی حکومت یا کوئی بھی حکومت کم از کم اس تنزلی اور ناکامی کے چوں چوں کا مربہ

0
66
میں اکثر تنہائی میں پہروں اس گنجل خیال پر  سوچتا ہوں کہ آخر انسانی مقصد حیات کیا ہے ؟ ہے کیا یہ آخر؟ یہ زندہ مردہ کا کھیل کیوں ہے کس لئے ہے ۔دنیا میں عزت یا دولت یا شہرت یا امیر بن کر یا داد و  عیش دے کر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔کامیاب آخر ہے کون؟ وہ جسے دنیا والے کامیاب سمجھیں؟ تو جس کے پاس اقتدار و حکومت ہو، دنیا اسے کامیاب سمجھتی ہے مگر اقتدار و طاقت تو اکثر ناجائز دولت خرچ کر کے ، دوسروں کو ڈرا دھمکا کر، جھوٹ بول کر غرض کہ سیاست کا ہر جرم کر کے حاصل کیا جاتا ہے تو کیا اتنی برائی کی چیز کو دنیا کامیابی سمجھتی ہے ؟ تو کیا یہ آپ کے نزدیک کامیابی ہے ؟؟؟ ہر گز نہیں، غیر اخلاقی حرکتوں پر کامیاب ہونا کامیابی نہیں ہے۔اچھا تو پھر جس کے پاس عزت ہے وہ کامیاب ہے، لوگ جسے حاجی صاحب حاجی صاحب کہیں، دوسروں کو اس کی مثال دیں، بچوں کو اس کی روش پر چلنے کی تلقین کریں ۔۔۔مگر میں نے ان سو کالڈ عزت دار لوگوں کے بھی بہتیرے سکینڈلز دیکھے ہیں، یعنی منافقت سے، مکاری سے اور عیاری سے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر نام نہاد دو نمبر قسم کی عزت بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔اور دنیا اسے کامیاب سمجھتی ہے، جب تک کہ اس کا بھ

0
104
عشق گر یکطرفہ ہو، ذلت نفس ہے
عشق گر دو طرفہ ہو، علّت قفس ہے
عشق مجازی عارضی ہے،زوال انجام ہے
عشق حقیقی ہے دائمی، اسی کو دوام ہے
اے کاشف اب باعث ذلت کو خیر آباد کہو
جتنا ساتھ تھا، دیا تھا، اس جہت کو آزاد کہو

0
120
دیکھ تجھے سب ہوش جاتا گیا
اور دل تیری ہی طرف کھنچتا گیا
اگرچہ ترا وجود نہیں ہاتھ تھا
میں کس خیال میں بہکتا گیا
سالوں پرانی عشقیہ واردات ہے
تبھی خمار اس زہر کا بڑھتا گیا

91
میری بیٹی حور العین کے نام
کاتب تقدیر نے قسمت جگانے کی بات کر دی
بھیج کر یہ تحفہ انمول خزانے کی بات کر دی
تجھ کو دیکھ کر جیا ہوں، تم سے ابھی ابھی ملا ہوں
دل ابھی بھرا نہیں، تم نے جانے کی بات کر دی؟
بچپن اپنا بھی یاد ہے،میری دادی کا پیار تھا مسلسل

104
اوروں کو ہو گی کب مجھے پروا ہے
مجھے نا ہی کوئی حاجت دعا ہے
میں ہوں من چلا میں ہوں گمشدہ
بے نیاز ہوں کہاں غرض دنیا ہے
میرا راستہ ہے پرخار اس قدر کہ
نجات بھول چکا میرا راہنما ہے

0
126
کب بدلے گی نیا رنگ
تیری میری یہ جنگ
عجب ہے یہ رشتہ
مدت رہے ہم سنگ
تم سے نفرت ہے اب
تجھ سے کب ملے آہنگ

0
87
کیی سو برس پہلے جاپانی  بمریری کے عہد حکومت میں ایک نوجوان سمورائی یعنی جنگجو جس کا نام تمودا تھا  ، ایکدن لارڈ آف نوٹو کے دربار میں ملازمت کے لیے آیا- وہ قوی ہیکل جسامت کا  مالک  بیحد خو شرو پر صنعت نوجوان تھا -خوبصورتی کیی سو برس پہلے جاپانی بمریری کے عہد حکومت میں ایک نوجوان سمورائی یعنی جنگجو جس کا نام تمودا تھا ، ایکدن لارڈ آف نوٹو کے دربار میں ملازمت کے لیے آیا- وہ قوی ہیکل جسامت کا مالک بیحد خو شرو پر صنعت نوجوان تھا -خوبصورتی کے ساتھ ساتھ وہ بیحد بہادر اور وفا دار بھی تھا - لارڈ آف نوٹو اس سے بیحد متاثر ہوا اور اسے اپنے دربار میں ملازمت دے دی - چند ہی مہینوں میں تمودا نے اپنی قابلیت اور ہنر کا سکا ہر ایک بَثمول لارڈ آف نوٹو پر جما دیا - وہ جنگی میدان کے ساتھ ساتھ صاحب علم کا ماہر بھی ثابت ہوا - پھر ایک دن لارڈ آف نوٹو نے اسے ایک اہم مہم پر بھیجا ہماری کہانی اسی مہم سے شروع ہوتی ہے ...یہ مہم اسے لارڈ آف کیٹو جو ملحقہ ریاست کا بادشاہ تھا ، کی طرف پیغام رسانی پر لے جاتی ہے - تمودا کو یہ خبر نا تھی کہ بظاھر انتہائی سادہ لگنے والی یہ مہم اس کی آخری مہم ثابت ہو گی، موت کی وادیوں س

0
90
لکھتے جاتے ہیں
چلو کچھ لکھتے جاتے ہیں
زندگی کے فلسفے کو
من میں الجھتے جلسے کو
کسی اور رخ پلٹتے جاتے ہیں
چلو کچھ لکھتے جاتے ہیں

0
60
ارے اک طلاق پر کیوں پریشان ہو
دیکھو جو جوانی کا دبستان ہے
زندگی ایک غلط فیصلے سے ختم بھئی؟
کیا مچا رکھا شادیوں کا طوفان ہے
مجھ کو یقین ہے اسے سمجھ تو آتی ہے
بڑھاپا آ رہا، کتنی بھولی میری جان ہے!

0
97
آؤ تو پھر جاؤ کہاں تک
دل کہ دے ہی آؤ وہاں تک
اک عمر ہے بیتی چکر میں
تم پتا بتاؤ وہاں تک
اس قدر ترا انتظار
بس گلے لگاؤ وہاں تک

0
78
یہ تو ذکر حیدرؑ کا ہے،
یہ داستاں علیؑ کی ہے
اونچی ہے ذات مولا کی،
بحرِ بے کراں علیؑ کی ہے
جب حق دبا تھا باطل سے
سچی زُباں علیؑ کی ہے

0
78
دھیرے ملتی ہے آسانی مگر کیوں
جلدی بیتی ہے جوانی مگر کیوں
تم جو کہتے رہے، ہم جو سنا کیے
بنتی ہے وہ پریشانی مگر کیوں
اوروں کی آگ سے جلنا عجب سہی
ہر باری کی یہ نادانی مگر کیوں

0
114
تمہاری غلط فہمی کا بس کیا کہنا
کہ ہم تم پر مر مٹے او خدا کیا کہنا
وہم کا علاج نا تھا حکیم لقمان کے پاس
گر تم اکیلی بچی تب بھی ہم نا آئیں گے پاس
جاؤ کسی ڈاکٹر کے پاس جلدی کرو
مرض فتور عقل سپاس جلدی کرو

0
80
یہ بوریت ترکیب بنی بیزاری کی
کیا پتا کیسے کٹی شب خماری کی
جب بھی تنہا ہوں،یا شریک محفل
یونہی بات بڑھ گئی تری یاری کی
قافلہ گو رواں دواں ہے سانسوں کا
تن آسانی یا مہربانی ہوئی بیماری کی

0
103
وہ منظر اُف وہ کتنا اندوہناک تھا
بلکتے بچوں کا چپ ہونا خوفناک تھا
وہ حسین برفوں کا قاتل بن جانا پھر
قاتل برفیں، ہاں، یہ سب افسوسناک تھا
ایسی گہری نیند لی کہ پھر نا اٹھ سکے
موت آورد ہوئی، مانو مرگ خوابناک تھا

0
142
تعلیم حاصل کرو اگرچہ
کام لگتا ہے ذرا مشکل یہ
مگر دولت علم ہے ایسی کہ
خرچو گے جتنا کم نہ ہو یہ
اگر مل رہا ہے کوئی موقع تو
پرچم علم کا اٹھا لو، معلم بنو

0
104
جو پھر آ گئی گر مشکل
پڑھو ناد علیؑ کرو یاعلیؑ
ہر جنگ کا اغلب سورما
صداۓ مقتولین بپا یاعلیؑ
نان جویں خاصہ مسجد
رہے فقر و استغنا یاعلیؑ

0
163
آواز جو سنی رب کعبہ کی
پھر جستجو کی راہ عشق تری
صداے حق گونجی عالم میں گونجی
قضا پھر اٹھی لحد میں اٹھی
آیت جو پڑھی دل میں پڑھی
وہ قرات داودی وہ سنت ابراھیمی

0
115
تم نے  بے وجہہ کسی سے  رشک کیا ہے اور تم نے کبھی کسی سے  عشق کیا ہے؟جب تنہائی بڑھ رہی ہو ۔۔۔جیسے رات کی سیاہ چادر دھیرے سے سرکے ۔۔۔اور من میں نت نینے جذبات بھڑکے ۔۔۔اور بڑھ رہی تنہائی ہے ۔۔۔آشنائی ہے ۔۔۔جدائی ہے ۔۔۔تو اس وقت دنیا سے الگ تھلگ ہو کر کچھ خود سے مخلص ہو کر اگر سوچو کہ کیا جیون میں اس سمے سب حاصل ہے اور کامل ہے اور شانتی کی پائل بجتی ہے مگر من کیوں گھائل ہے ؟ یہ درد اب کیوں ہے یہ کیا ہے اس کا سبب اب کیا ہے کیوں ہے تو سچ سچ بتاؤ ۔۔۔تم نے  بے وجہہ کسی پر شک  کیا ہے اور تم نے کبھی کسی سے  عشق کیا ہے؟جب یہ دل عجب انداز میں بنا وجھہ کے ایسے ہی کوئی نام پڑھ کر دھڑکے بری طرح کھڑکے ۔۔تو سمجھ لینا کہ یہ عشق کی گہری چال ہے جو واپس نہیں ہوتی جتنا انکار کر لو ۔۔۔یہ ہو کر رہتا ہے ۔۔۔تبھی رومانوی  تباہی ہوتی ہے سچ سچ بتاؤ ۔۔۔کبھی کسی سے  عشق کیا ہے؟عشق ؟؟؟تحریر : کاشف علی عبّاس

0
72
تم نے بے وجہہ کسی سے رشک کیا ہے اور تم نے کبھی کسی سے عشق کیا ہے؟
جب تنہائی بڑھ رہی ہو ۔۔۔جیسے رات کی سیاہ چادر دھیرے سے سرکے ۔۔۔
اور من میں نت نینے جذبات بھڑکے ۔۔۔اور بڑھ رہی تنہائی ہے ۔۔۔آشنائی ہے ۔۔۔جدائی ہے ۔۔۔
تو اس وقت دنیا سے الگ تھلگ ہو کر
کچھ خود سے مخلص ہو کر اگر سوچو
کہ کیا جیون میں اس سمے سب حاصل ہے اور کامل ہے اور شانتی کی پائل بجتی ہے مگر من کیوں گھائل ہے ؟

0
79
تم نے بے وجہہ کسی سے رشک کیا ہے اور تم نے کبھی کسی سے عشق کیا ہے؟
جب تنہائی بڑھ رہی ہو ۔۔۔جیسے رات کی سیاہ چادر دھیرے سے سرکے ۔۔۔
اور من میں نت نینے جذبات بھڑکے ۔۔۔اور بڑھ رہی تنہائی ہے ۔۔۔آشنائی ہے ۔۔۔جدائی ہے ۔۔۔
تو اس وقت دنیا سے الگ تھلگ ہو کر
کچھ خود سے مخلص ہو کر اگر سوچو
کہ کیا جیون میں اس سمے سب حاصل ہے اور کامل ہے اور شانتی کی پائل بجتی ہے مگر من کیوں گھائل ہے ؟

0
41
ترا کھیلنا کیا نظر آ رہا ہے
مجھے تو تماشا نظر آ رہا ہے
کئی لوگ ایسے، جُڑے داستاں میں
کہ محض اک دکھاوا نظر آ رہا ہے
تعجُب کروں حال پر یا رہوں چپ
برابر مداوا نظر آ رہا ہے

0
158
یہ جو ناقدری ہم پر گزری
اب کیا کہیں کس قدر گزری
تمہاری راہ تکتے، یاد کرتے
ہر ہر لمحہ مثل قہر گزری
تم کہ بنے ہودعویدار مسیحائی
کیا تصور میں یہ خبر گزری؟

0
168
اب کے سال پونم میں جب توآئے گی ملنے، ہم نے سوچ رکھا ہے رات یوں گزاریں گے
دھڑکنیں بچھادیں گےشوخ تیرے قدموں پہ، ہم نگاہوں سے تیر ی آرتی اتاریں گے
تو کہ آج قاتل ہے، پھر بھی راحتِ دل ہے، زہر کی ندی ہے تو، پھر بھی قیمتی ہے تو
پست حوصلے والے تیرا ساتھ کیا دیں گے، زندگی ادھر آجا ہم تجھے گزاریں گے
آہنی کلیجے کو زخم کی ضرورت ہے، انگلیوں سے جو ٹپکے اس لہو کی حاجت ہے
آپ زلف جاناں کے خم سنوارئیےصاحب، زندگی کی زلفوں کو آپ کیا سنواریں گے

0
188
چلو مان لیا کہ دم میری محبت کا نہیں بھر سکتی
مگر ایسی بھی کیا عداوت کہ بات نہیں کر سکتی
وفا کا صلہ جفا سے دینے والے سن لے
کہ اپنی خوشیوں کے دن تو بھی گن لے
یہ نارسائی پیچھا نا چھوڑے گی تیرا
یہ تنہائی اب بسیرا نا چھوڑے گی تیرا

0
189
اس سب کا سبب کیا ہے؟
یہ سب کچھ اب کیا ہے ؟
کیا ہو گیا ہے؟ کیا ارادہ ہے؟
چپ رہوں گا ؟ میرا وعدہ ہے!
مگر فکر یار میں حیراں ہوں آج
شوخی کردار پہ پریشاں ہوں آج

0
148
کیا کہو گے کیا سوچ کر میں نے ہار مان لی
کہ جب کھوکھلے رشتوں کی حقیقت جان لی
منافق چہرو! یہ کھیل ختم ہوا چاہتا ہے
قرب قضا جب ہر زیست نے یہ بات جان لی
مکر و فریب ، جھوٹ و دھوکہ یہی دنیا ہے
سچ بکتا رہا، سچ تنہا رہا، سچ کی بھی جان لی

0
108
وہ فصل رحمت عشق تھی جسے
لوگوں نے اک نیا عذاب مان لیا
ہاں تم سے کبھی عشق تھا، اب ہے نہیں
عشق سے بہتر اک جام شراب مان لیا
وہ راہ جس پر کوئی منزل ہی نا تھی
اچھا کیا کہ تمھیں اک سراب مان لیا

0
142
اے چھپی اٹل حقیقت کی گھڑی
جس کا آنا حق ہے،
جس کا چھا جانا بے شک ہے
تم نے سب لذت کھا لینی ہے
تم نے ہر اجرت پا لینی ہے
مہیب پردوں میں مدفن بھی نہ بچ سکے گا

0
127
یہ عید کہاں گزرے گی ؟
ٹرین پر محو سفرِ منزلِ نا معلوم کی طرف، سمٹتے کم ہوتے ان ادھ بدھ فاصلوں میں گزرے گی؟
یا لہلہاتے پتوں پر چھن چھن گرتی روشنی کی رقصاں کرنوں کی اداؤں پر فریفتہ گزرے گی؟
شاید لب سڑک ایستادہ مال روڈ کے میوزیم کنارے نصب بھنگیوں والی توپ کے آتشیں گولوں سے بچتے گزرے گی؟
یا مسجد علی اکبر بحریہ ٹاون کے دیدہ کش زیر تعمیر آسمان میں چھید کرتے میناروں کی بلندیوں کو ماپتے گزرے گی ؟
یا پائن اونیو ویلنشیا کی لاکھوں بھیڑ بکریوں اونٹوں اور قربانی کے دیگر جانوروں سے سجی وسیع و عریض کئ کلو میٹر پر پھیلی اس مارکیٹ میں بکرا پسند کرتے گزر جائے گی ؟

0
72
جب تیری داستان سنانے کا سوچتا ہوں
قلم کانپتا ہے ،دل لرزتا ہے،غم جاگتا ہے
پڑھنے والے کیا سمجھیں گے کیا قیامت گزری
کس طرح جدا ہوۓ تھے ہم، چوٹ لگی کتنی گہری
کچھ تو ہنسیں گے چند نظرانداز کر دیں گے
دنوں میں ہمیں، اور داستان بھول جائیں گے

0
126
اک دل کی فقط آشنائی کو ترسے
کبھی ملن کبھی جدائی کو ترسے
تم مل کر بھی نہیں ملتے ہو اب
اور ہم تو اس لب کشائی کو ترسے
کاشف برا سہی نہ کر بھروسہ مگر
یہ کیا کہ اسی ظالم کی گواہی کو ترسے

0
135
مجھے اس قدر تنہا کر گیا
جب وہ شخص بچھڑ گیا
فضا میں یادوں کی خوشبو
چھوڑ کر وہ آخر کدھر گیا ؟
دل ثبات کو سکون کہاں
قضا نام تھی، حقیقت بھر گیا

0
104
ابھی نماز پڑھی عید کی
تو یاد آئے گزر چکے لوگ
شفقت باپ کی، نیابت یار بھی
رفاقت دوست کی، عنایت پیار بھی
اس گلی میں آج کی گیلی عید پر وہ پہلی عیدی بھی منتظر تھی
دریچہ دل پر نقش کچھ نام بھی

0
124
رات کے کسی خاموش لمحے میں پھیلی اُداسی ہے
جو تاریکی کے ساتھ ساتھ بڑھ رہی ہے
صبح خوشی میں، آنکھوں کی نمی میں
تیری غمی میں، تیری اب کمی میں
کچھ وقت ہی بچا ہے
تھوڑا سمے ہی باقی ہے

116
【افطاری】 【داستان】 【قبل】 【از】 【کرونا】 【2019】
افطاری کا وقت قریب سے قریب ہوتا جا رہا تھا ...میرا دل بلیوں اچھل رہا تھا اور میں ملکوتی سی، آفاقی سی مسرت محسوس کر رہا تھا - اس مسجد کی افطاری کی بہت تعریف سنی تھی کہ یہاں کھجور میں اجوا، کیئ قسم کے پکوڑے، سموسے ، فروٹ و چنا چاٹ ، دودھ روح افزا تو صرف شروعات تھے ...راوی کہتا ہے (یہاں راوی سے مراد میرا دوست کمال ہے جس کویہاں افطاری کا شرف حاصل ہو چکا تھا اور کل ہی افطاری نوش جان کر چکا تھا اور اسی کی حوصلہ افزائی پر میں یہاں مفت افطاری کو موجود تھا...یہ لا ہور کے پوش علاقے ڈیفنس کی جامع مسجد تھی -)چکن، مٹن اور بعد میں فیرنی بھی مینو میں شامل تھیں ...اب آپ حساب لگا لیں کہ اتنا زیادہ مینو توعام سےعام اور سستے سے سستے ہوٹل میں بھی ٩٠٠ روپے تک تو کم از کم چلا ہی جاتا ہے-(عوامی کے ریٹس کے مطابق) مہنگائی کو تو پر ہی لگ گیے ہیں - نئی حکومت کے آتے ہی موبائل ٹیکس کا تحفہ تو آپ سب کو مبارک ہو ہی چکا ہے آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟ تواتنا سب کچھ مفت میں ملنے کا سوچ کر ہی میری تو جیسے لاٹری نکل آئی تھی ویسے داتا صاحب سے مفت دیگوں سے ہر لاہوری کی طرح میں بھی فیضیاب بلکے پیٹ یاب ہو چکا تھا مگر افطاری وہ بھی ایسی مفت اور اتنی لذیذ کا پہلا چانس تھا .میں بار بار مسکراتا اور خود سے کہتا کہ .بس اب کچھ دیر کی بات تھی اور پھر ہم ہوں گے اور یہ مقامات آرام و طعام !!! میں بڑی کمال فرحت محسوس کر رہا تھا
تبھی باجو میں بیٹھے ایک با ریش صاحب نے میرا کندھا ہلا یا ...اچھے خاصے مذہبی بزرگ لگتے تھے مگر جس بےتکلفی سے اس ناچیز کا کندھا جکڑا اور ہلایا میں کافی کچھ خفا سا ہوگیا - شرافت بھی کسی چڑیا یا کبوتر کا نام ہے - شرارتی بزرگ کہیں کا !
' جی فرمایے؟' میں نے ہر ممکن حد تک لہجے کو پرسکون اور مہذبانہ رکھتے ہوے ان سے پوچھا
'اس شرارتی بزرگ نے کوئی جواب نہ دیا ،جیسے مراقبے کی حالت میں چلے گیے تھے--ان کے کندھے ڈھلک سے گیے تھے ، زندہ لاش کا گمان ہوتا تھا - ...میں حیران تھا کے اب کیا کروں کے اچانک انھوں نےبند آنکھیں کھولیں ایک فلک شگاف نعرہ مستانہ بلند کیا اور نعرہ اللہ ھو قسم کا تھا -پھر لوگوں کی گودوں کو ٹاپتے ، دھکے دیتے ، ٹکریں مارتے ، وہاں سےرفو چکر ہو گیۓ - اچانک ہی بھاگ کھڑے ہوے - میں تو اس اچانک حرکت سے بھونچکا ہو گیا اور میرے رونگھٹے ہی کھڑے ہو گیے کہ اے خدا یہ کیا چیز تھی اور کیا چاہتی تھی؟ سب لوگ پہلے تو یہ سمجھے کہ کوئی دہشت گرد حملہ ہو گیا ہے اور چپلوں، جوتوں کو پیچھے چور کر بھاگ نکلے ...یہاں بھی پولیس والے سب سے آگے تھے ..پولیس ایسے موقوں پر بھاگنے میں آگے ہی ہوتی ہے ، جی ہاں بھاگنے میں !!! خیر خالی پنڈال میں چند گجراتیوں کو جوتوں پر اور لاہوریوں کو رنگ بازی کا موقعہ مل گیا...خدا خدا کر کے صورت حال پھر نارمل ہوئی اور سب کو یقین دلایا گیا کے اطمینان سے تشریف رکھیں کوئی پاگل مزاق کر گیا ہے کوئی حملہ وملا نہیں ہوا ...تو سب کی جان میں جان آی ورنہ حالت روزہ میں شہادت قریب تھی - سب پھر سے امید افطار مفت میں سکون سے بیٹھ گیے ...پاؤں پسار کر، حالات حاضرہ پر گفتگو کرنے لگے ... تبھی دوسرا وقوعہ ہو گیا !!!
انسانی نفسیات میں یہ چیز شامل ہے کے اگر کسی چیز سے بندا ڈر جایے تو وہ ہرچیز میں میں اس کا کوئی نہ کوئی پہلو تلاش کر ہی لیتا ہے ، ظاہر ہے اس سے خائف جو ہوتا ہے ...شہر کے حالات ، ملک کے حالات ویسے ہی دہشت گردی کے حملوں سے سجے تھے ...نہ مسجد محفوظ نہ امام بارگاہ نہ افطاری محفوظ نہ سحری..لوگ تو یہی سمجھتے تھے کہیں بھی ، کسی بھی وقت کچھ ہو سکتا تھا ...مسلمان ہونے کے لحاظ سے ہم موت کو اٹل سمجھتے ہیں مگر جناب کون کمبخت بھری جوانی میں مرنا چاہتا ہے؟ اورخاص طور پر مجھ جیسے تھڑ دلے اور بزدل قسم اور رنگ باز لاہوریے تو ایسی لسٹ میں شامل ہی نہ ہوں - ہمارا بس چلے تو موت کےفرشتے سے بھی مذاکرات کر کے کچھ وقت درازی عمرمانگ لیں وہ جو بہادر شاہ ظفر نے کہا تھا

0
89
آمد ہے شب غم ، شب ضربت علی
شرف ہے ماتم ، شب رخصت علی
راہ میں حائل ، بے زبان وہ مائل
مولا کا تبسم ، فجر شہادت علی
نبی کا ہے فرمان، علی کو پہچان
شیر خدا، ید الہی حق امامت علی

0
192
لاہور سے ایک لڑکی کا کرونا ٹیسٹ پازیٹیو آیا
تو لڑکی اور اس کے بوائے فرینڈ کے خاندان کو قرنطینہ کردیا گیا
بعد میں پتہ چلا کہ لڑکی کے 3 بوائے فرینڈز اور بھی ہیں لہذا اب ان 5 خاندانوں کے 37 ارکان کو بھی قرنطینہ میں ڈال دیا مزید تحقیق کرنے پر پتہ چلتا ہے
کہ اس کے بوائے فرینڈ کی دو مزید گرل فرینڈز بھی ہیں اور ان گرل فرینڈز کے مزید آگے دو دو بوائے فرینڈز بھی ہیں اور ان میں سے ایک شادی شدہ ہے
کمبختو ریاضی دی وی مت مار دتی نے حساب وچ ہی نہیں آ رہے

0
114
اپنی محبوبہ کے نام
کاش میں کرونا ہوتا اور تجھے ہو جاتا
تو بڑے چاؤ سے ویکسین لگاتی خود کو
اور میں تیری سانسوں پر قابض ہوتا
اور پھیپھڑوں میں ٹک کر بیٹھ جاتا
تب سانس نا آتی تجھ کو، کھانسی آتی

0
162
جاہل نقاد ذرا ادھر آ
یہ کونسا کیڑا تجھے بے چین کرتا ہے
جدھر کوئی دخل نہیں وہاں
کیوں اپنی طو طے جیسی ناک گھسیڑتا ہے
پھر تیری اک چیلی ہے جو چربی دماغ رکھتی ہے
بونگیوں میں بہت آگے ہے ظرف زوال رکھتی ہے

10
260
پہلا حصہ غالب کے بارے میں عبادت بریلوی لکھتے ہیں، ”غالب زبان اور لہجے کے چابک دست فنکار ہیں۔ اردو روزمرہ اور محاورے کو اس طرح بیان کرتے ہیں کہ اس کی سادگی دل میں اتر جاتی ہے۔“عبد الرحمان بجنوری لکھتے ہیں کہ، ”ہندوستان کی الہامی کتابیں دو ہیں ”وید مقدس“ اور ”دیوان غالب“ ۔“اردو شاعری میں مرزا غالب کی حیثیت ایک درخشاں ستارے کی سی ہے۔ انہوں نے اردو شاعری میں ایک نئی روح پھونک دی۔ اسے نئے نئے موضوعات بخشے اور اس میں ایک انقلابی لہر دوڑا دی۔ ان کی شاعری میں فلسفیانہ خیالات جا بجا ملتے ہیں۔ غالب ایک فلسفی ذہن کے مالک تھے۔ انہوں نے زندگی کو اپنے طور پر سمجھنے کی بھر پور کوشش کی اور ان کے تخیُّل کی بلندی اور شوخیٔ فکرکا راز اس میں ہے کہ وہ انسانی زندگی کے نشیب و فراز کوشِدّت سے محسوس کرتے ہیں۔غالب انسانی زندگی کے مختلف پہلوئوں کا گہرا شعور رکھتے ہیں۔ اس کے بنیادی معاملات و مسائل پر غور و فکر کرتے ہیں۔ اس کی ان گنت گتھیوں کو سلجھا دیتے ہیں۔ انسان کو اس کی عظمت کا احساس دلاتے ہیں اس کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا سکھاتے ہیں۔ اور نظام کائنات میں اس کونئے آسمانوں پر اڑاتے ہیں۔ غالب کی ش

1231
بیویوں کی تعداد کا چار ہونا اس کے ناموں کے
حروف کی تعداد سے ہی اشارہ ملتا ہے:
شادی کے چار حروف-----ش--ا--د--ی
نکاح کے چار حروف-----ن--ک--ا--ح
شوہر کے چار حروف-----ش--و--ہ--ر
بیگم میں چار حروف___ب_ی_گ_م

235
مجھے ہو گیا کرونا عشق کا
جیسے مچھر محبت کا لڑ گیا ہو
ویکسین وصل کی لگا دو یارو
ایک ٹیکہ ملن خاص لگا دو یارو
ہجر و جدائی کی موت سے ڈر لگتا ہے
پیار کے ونٹیلیٹر پر رکھو مجھے

110
At times, I know not what I do
The things that embarrass ego
Saying words, that I should never say
Doing things that are stupid today
Ah I feel such pity and pure helpless
Why do I go there, where no lift dress

3
111
شکریہ ادا کر دیا ہے
یہ تم نے کیا کر دیا ہے
سورج نکلا کس طرف سے
ملّا کو میں نے آگاہ کر دیا ہے
اس جہالت نے مرے ملک کو
اب تو بلکل تباہ کر دیا ہے

159
غصے میں ہوں، تنگ نہ کر ،پھر سہی اب جانے دے
کس کی تھی غلطی، ہمیں کیا؟مجھے گھر آنے دے
چپ لگی، غم بھی بڑھا، ضبط کیا، ڈر بھی لگا
زندگی خاموش ہے، چھیڑ کے سُر، گانے دے
چاہتا ہوں میں ابھی کیا؟ سکوں کا واسطہ
گھونٹ بھر تو پینے دے، مے خماری لانے دے

76
اب کیا کہوں میں، میرے لئے کیا ہو تم ؟
کالی شب میں جلتا اک نور کا دیا ہو تم
دور ہو، مگر دوری ہے کہاں، مری جاں میں
رچتی بستی کھلتی خوشبو بنی ادا ہو تم
کرتا ہوں میں پروا تیری اگر کبھی سمجھو
ہوں قدیم عاشق تیرا، بنے پیا ہو تم

0
123
کیسے چڑھا ہے بخارِ مے بام کر
مانا چلو عشق ہے پھر جا کام کر
جو بھی ہے کرتی رہ کیا ہو گا فائدہ؟
ضد کہاں ہے؟ یار خود میرے نام کر
کیا اگر عشقِ حقیقی تو غم ہے کیا؟
بن محبت کا دیا ، اس کو عام کر

0
112
ثباتِ ہستی منظورِ خدا گر مدعا ہوتا
فرشتہ پھرعبادت کیا مسلسل کر رہا ہوتا
قضا ہوتی بقا ہوتی عجب دنیا بنی ہوتی
یہ انساں پر مگر وقتِ بلا سا گِر پڑا ہوتا
حقیر و ادنی باطن ظاہری خوبی ترا چہرا
وہ چہرہ جو نظر آتا، میں زندہ ہو رہا ہوتا

0
1
313
تم کو ہی دیکھ کر ٹھنڈک ملتی ہے سکوں بھی
آخر کہ میری بیٹی ہو، اپنی ہو، کہ خوں بھی
بابا کہ کر بلانا تیرا ،مجھے بتا دے!
دنیا پہ اک نشانی میری سدا کہ یوں بھی
ننھے یہ ہاتھوں کو جب، حیرانی میں ہو کر گم
تکتے مجھے، اٹھاتی ہو، کیا کہوں؟ فسوں بھی

197
لت سے ہی اب بھری ہے مشکل میں جا گری ہے
کب سہل تھی کٹی ، اور کیسی یہ زندگی ہے
کیا لوگ کرتے ہیں باتیں اور کیا سنیں ہم؟
لوگوں کا کیا بھروسہ چپ سادھ ایسی لی ہے
رستے پہ ہے مسافر، منزل کا کیا پتہ ہے؟
منزل نہ بھی ملی تو کیا؟جستجو تو کی ہے

0
240
ماتم و گریہ کہاں،غم خواری کہاں
اک فقط دنیا سے ہی بیزاری کہاں
جسم بکتے ،رات دن، کوچہ میں بہت
شب کدھر سویا، کہوں کیا باری کہاں
بچھڑا وہ تھا جب گھڑی ٹھہری تھی مری
کیا وہ صحبت تھی ، رہی وہ یاری کہاں

0
106
آتش تمنا سرد ہُو چکی ہے اب کیا فائدہ ؟
گھنٹی کلیسا کی جو یوں بجتی ہے اب کیا فائدہ؟
میں نے رکھا تھا دل کو کب سے، واسطے تیرے کھُلا
وہ دل رہا نا در بچا ، اندر ہے اب کیا فائدہ؟
مجھ کو ملے کیا لوگ ہیں، کس کا مناتے سوگ ہیں؟
زندہ تھا جب ،پوُچھا کہاں ، پوُچھا ہے اب کیا فائدہ؟

0
17
271
جیسی ہو مشکل یا علی کہوں گا
میں حیدری تھا، حیدری رہوں گا
باب العلم کے نام کا ہے صدقہ
حق بات لب پر لاتا ہی رہوں گا
فاتح بنا، خیبر شکن، علی کن
ہر لحضہ گن سب گاتا میں رہوں گا

0
125
مرے دل میں اک بے رخی بن گئی ہے
کبھی تشنگی زندگی بن گئی ہے
میں خود کیا بدلتا، پہنتا میں اور کیا
نمائش فقیری ہی کیوں بن گئی ہے
کھلا کر مٹا بھوک بھر پیٹ چل اب
غریبی امیری ہی کیوں بن گئی ہے

152
عشق تم ہو ، مشک تم ہو عجب تم ہو
میری اس شاعری کا اک سبب تم ہو
انتہا ، ابتدا تم اور وفا تم ہو
اب کہوں کیا، ادا تم ہو، ادب تم ہو
شام دن رات سب ہے فکرِِِِ یاََری میں
جان تم ہو، جہاں تم ہو، محب تم ہو

0
5
343
یہ ہنگامہ شام اگر کھل جائے
بچتی کہاں ہے جان اگر دل جائے
آتش لگی جب عشق،خرابی قسمت
بجھتی کہاں ہے آگ اگر جل جائے
کھویا اسے' احساس ہوا، سب چھوٹا
اب تو جہاں بھی یار اگر مل جائے

0
145
کسی عشق میں ہوں سر تلک ڈوب چکا ہوں
لگی ضرب تازہ یوں تبھی اوب چکا ہوں
کسی کا نہیں سگا ، یہ کمبخت عشق ہے،
مزہ کیا، میں جان اب اسے خوب چکا ہوں
قرائن جو کشمکش کریں پیدا وہ سہی
ابھی حسن یار سے، ہو مرعوب چکا ہوں

264