یہ ...آہ ..آہم ...یہ کیا ہے؟
بھنڈی گوشت
کاش تمھارے گھر والوں نے کچھ تو سکھا کر بھیجا ہوتا ، ہر روز ایک ہی بھنڈی گوشت کھا کھا کر میری شکل بھنڈی جیسی ہو گی ہے
مہاراجہ جی، یہ گھر ہے تمھارے ابّے کا ہوٹل نہیں...
دیکھو ، تمیز سے بات کرو، مرے خاندان کو بیچ میں مت گھسیٹو!
یہ بات تم پر بھی لاگو ہوتی ہے ، زیادہ بچے نہ بنو
بچہ تو میں ہوں ... تم سے پورے تین سو دس دن چھوٹا ہوں،
افلاطون کہیں کے، صاف صاف کہو کے ١١ مہینے چھوٹا ہوں
جو بھی سمجھو، مگر خدا کے لیے یہ بھنڈی گوشت لے جاؤ
ٹھیک ہے تو پھر بھوکے مرو ...میں جا رہی ہوں
ارے ارے رکو، تو پھر میں کیا نوش فرماؤں گا؟
اتنی دیر سے یہ جو میرا بھیجہ نوش فرما رہے ہو، اسی سے پیٹ بھرو ...
کتنی ظالم ہو تم؟ جو بھی ہوں، تمہارا مجازی خدا، جان وفا اور پتا نہیں کیا کیا ہوں...
ایک کاہل، سست الوجود اور چپکو قسم کے میاں ہو اور تم ایک ...
بس بس... قینچی بھی تمہاری زبان کو دیکھ کر شرما جایے ... تم عورتیں بھی چپ ہونے کا نام نہیں لیتیں
ہاں ہاں اور تم مرد تو جیسے منہ میں گھنگنیاں ڈال کر بیٹھے رہتے ہو
توبہ ہے قسم سے! میں بھوک سے مر رہا ہوں ، جاؤ مرے لیے کوئی کباب بناؤ، کچھ کوفتے ، کوئی پکوڑے ...
تو جاؤ دوسری لے آو، وہ سب بنا دے گی
خدایا ! میں نے یہ کب کہا میں تو
جانتی ہوں میں تم جیسے مردوں کو، ہر وقت بہانے تراشتے رہتے ہو ، یہ جو کونے میں جھاڑو پڑا ہے یہی مار مار کے دوسری شادی کا بھوت نکال دوں گی، سمجھے
ارے بابا، میں تو کباب کی بات کر رہا تھا ، یہ تم کہاں کی بات کہاں لے گییی ... ویسے اب تم نے کر ہی دی ہے تو دیکھو یہ میرا جایز شرعی حق ہے اور ؟
ہاۓ الله تو تم اب مجھ پے سوتن لاؤ گے
اف یہ رونا دھونا تو بند کرو، میں تو یہ بکواس کر رہا تھا کے
نہیں نہیں، ٹھہرو میں ذرا بھیا کو بتاؤں ، وہ خود تمہاری ساری مستی نکل دیں گے، ہاۓ میں تو لٹ گیئی، میں برباد ہو گیئی ، میری قسمت ...
بھیا کی ایسی کی تیسی ... پولیس میں ہیں تو کیا، ہر وقت ڈراتی رہتی ہو ، اگر تم میری ایک بات مانو تو ساری زندگی دوسری شادی نہیں کروں گا ...
بکو..ویسے تم سارے مرد ایک جیسے ہوتے ہو ہرجائی اور ...
اور؟ اور کیا؟ بتا دو جان من !
شرافت سے بیٹھے رہو، بچے باہر ہی کھیل رہے ہیں ...
تو کھیلنا اچھی بات ہے نہ، کھیلنے دو
یہ لو بھنڈی گوشت کھانا ہے تو کھاؤ، میں تو جا رہی ہوں
اف، سارا موڈ غارت کر دیا ، اٹھاؤ یہ بھنڈی گوشت ورنہ میں خودکشی کر لوں گا ... اور یہ تم کیا دیو جانس کلبی کی طرح سوچنے لگی؟
سوچ رہی ہوں، بیوہ بن کر میں کتنی بری لگوں گی
لا حول ولا... جاؤ میں تم سے اب بات نہیں کروں گا، جیتے جی مجھے مارنے کی بات کر رہی ہو جاؤ چلی جاؤ تمہاری باتیں سننے سے بہتر ہے میں بھوکا مر جاؤں
مریں آپ کے دشمن ، میں تو مزاق کر رہی تھی ، موڈ ٹھیک کریں ...اف کچھ تو بولیں، اچھا میں دو منٹ میں پکوڑے لاتی ہو، بیسن بنا دیا تھا دوپہر کو ، اور کباب بھی فریز کیے ہوے ہیں، میں بس ابھی آتی ہوں ...
چٹنی بھی بنا دینا ، اور یہ بھنڈی گوشت یہیں پڑا ہے ، ارے واہ یہ تو بڑا لذیذ ہے ، میں ایسے ہی آج تک اس سے بھاگتا رہا ....
یہ لیں، سب لے آی ہوں، ارے ... یہ ، یہ بھنڈی گوشت کہاں گیا؟
وہ بلی بھوکھی تھی، تو اسے کھلا دیا
ہمنارے گھر تو کوئی بلی ہے ہی نہیں
پڑوسیوں کی تھی، غریب دعائیں دے گی، چلو ادھر لو، پکوڑے اور کباب اور یہ چٹنی بھی ... بس آئیندہ کبھی مجھ تنگ کرنے کے لیے بھنڈی گوشت نہ بنانا ...
اچھا اچھا، اس طرح ندیدوں کی طرح مت کھاؤ ، تمیز سے کھاؤ ، میں ذرا پڑوسیوں کی بلی کی خبر لوں ...
ہاں ہاں جاؤ جاؤ ... اور اس کا وزن دوگنا ہو گیا ہو گا ...
زیادہ بچے نہ بنو، پڑوسیوں کی لڑکی کو وہ پیار سے بلی کہتے ہیں . تم سے تو میں بعد میں نپٹوں گی، اس کلموہی کا دماغ درست کر لوں ...
ارے سنو ، بیگم ...بیگم
معلومات