معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



341
4519
تیرے خیال کی چادر اوڑھے ڈل کے کنارے
جانے کب سے ہم ہیں بیٹھے ڈل کے کنارے
پھولوں سے اٹھتی ہے اس کے بدن کی خوشبو
رقصاں ہیں ہائے کتنے سائے ڈل کے کنارے
کتنے مسافرِ رفتگاں محوِ سیر و سیاحت
پھرتے ہیں دیکھو سائے سائے ڈل کے کنارے

0
2
آنکھیں برس رہی تھیں دعاؤں سے تر تھے ہونٹ
جب ماں نے اپنے بٹوے سے دس کے نکالے نوٹ
کہنے لگی سفر ہے ترا یہ ٹرین کا
دروازے پر نہ بیٹھنا آۓ گی ورنہ چوٹ
آ جانا تم ضرور سے پھر ملنے کو ہمیں
ہونے ہی والا ہے یہاں اگلے مہینے ووٹ

0
1
غم جب اپنے فغاں سے روٹھ گیا
میں بھی پیاسا، کنواں سے روٹھ گیا
پھول کا درد کوئی کیا جانے
کس لیے باغباں سے روٹھ گیا
منزلوں کو تو یہ خبر ہی نہیں
راہرو کارواں سے روٹھ گیا

0
1
طاق جو دل میں بنا کے رکھا ہے
درد کو ہم نے چھپا کے رکھا ہے
نشہ اسکا بھی ہے مخمور کرے
ہجر کو ہم نے چڑھا کے رکھا ہے
اس نے رہنا ہے رہے گا یہ یہیں
نقش جو دل پہ بنا کے رکھا ہے

0
6
صبر و فرصت کی بات کرنی ہے
کچھ تو فرقت کی بات کرنی ہے
نفرتوں کے حصار میں آؤ
اک محبت کی بات کرنی ہے
سیڑھیوں سے اتر کے آنگن میں
بارشو، چھت کی بات کرنی ہے

0
4
جو دربارِ رب سے قرینہ ہے آیا
زہے نوعِ انساں کو جینا ہے آیا
تلاطم میں تھا جیسے سارا زمانہ
نبی آئے ساحل سفینہ ہے آیا
گراں نور آقا سے ہستی میں ہر جا
بڑا ظلمتوں کو پسینہ ہے آیا

3
وہ خوابوں میں آتے ہیں پر دکھتے نہیں
جیسے قسمت میں ہوں پر ملتے نہیں
وہ ہمیں دیکھنے کی تاب نہ رکھتے
جیسے پھولوں سے ہوں پر کھلتے نہیں

0
5
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

341
4519
میری اتنی سی شناسائی ہے
تو خدا ، دل مرا ہرجائی ہے
میں تو دیوانہ ہوا جاتا ہوں
ہر سو رخ یار کا زیبائی ہے
پیار بدنام بہت ہے جگ میں
اس کا انجام بھی رسوائی ہے

0
3
ہونے لگے اب تم سے جدا دل رنجیدہ رنجیدہ ہے
ہو درد جدائی کیسے بیاں دل میں غم کا ہنگامہ ہے
اے مادر علمی فیض قراں ہر وقت تری یاد آۓ گی
غمگین کریگی خوب ہمیں اور خوب ہمیں تڑپاۓ گی
ہم بھول نہیں پائیں گے کبھی صدیوں تک درس بخاری کو
اور شیخ جسیرِؔ جان چمن ہر علم و فن کے مداری کو

0
8
ملے خیر داتا سخی در تمہارا
عطائے نبی ہے مساکیں کو یارا
اے فیاض ہادی دہر کھائے تیرا
بتا رحمتوں کا کہاں ہے کنارہ
تو ہی کھولے عقدہ تو مشکل کشا ہے
حسیں ذات تیری ہے کامل سہارا

0
3
تیری تَلاش میں ہم یَکسَر بَدَل گئے
پَاپوش بَن کے پَائے رَہبر سے مِل گئے
اُس کے کَرم سے رَہبر کامِل مِلا ہمیں
کتنے ہیں جو قَریبِ مَنزِل پِھسَل گئے
حِرص و ہَوس کے ہاتھی بے قابو جَب ہوئے
مَعصوم رُوح میری فوراً کُچَل گئے

0
11
تیرے لیے وہی ہے جس کی کرے تو کوشش
دنیا کے امتحاں میں کافی نہیں ہے خواہش
تعمیلِ حکمِ رب سے تجھ کو ملے گی جنت
شیطان کے مریدوں کی منتظر ہے آتش

0
2
عشق سرکار دو عالم کا عیاں قندیل ہے
کیا بجھائے غیر قائل تو حسد تمثیل ہے
سنیوں ہم عشق سرور کے لیے ہی آئے ہیں
گھر نہیں عشق محمد ﷺ زندگی تذلیل ہے
ہے مکیں کے لامکاں وہ کون ہو ان کی طرح
اور جس کے در کا درباں حضرت جبریل ہے

9
40
تو خود روٹھ پھر مجھکو خود ہی منا
میں محبوب ہوں تیرا سب کو بتا
نہیں مانگتا بھیک میں پیار کی
تجھے گر ہے چاہت تو نخرے اُٹھا
محبت جو لینی ہے مجھ سے مری
تُو پھر وار دے مجھ پہ تیری انا

0
1
تو خود روٹھ پھر مجھکو خود ہی منا
میں محبوب ہوں تیرا سب کو بتا
نہیں مانگتا بھیک میں پیار کی
تجھے گر ہے چاہت تو نخرے اُٹھا

0
4
بڑی شان والے ہیں پیارے محمد
دو عالم کے داتا ہمارے محمد
عَزِیْزٌ عَلَیْهِ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ
رحِیْمٌ كَرِیْمٌ دلارے محمد
قیامت کے دن وہ بنیں گے سہارا
محمد محمد ہمارے محمد

4
28
بعض اوقات شاعر الف کا ایصال پچھلے لفظ کیساتھ ایسے کرتے ہیں کہ   پچھلے لفظ کے آخری حرف کی آواز الف میں ضم ہو جاتی ہے۔

25
4295