معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



395
5700
لگا رکھا تھا جوئے میں ہمارے شاہزادوں نے
نکالا پھر ہمیں افتاد سے پختہ ارادوں نے
نہیں آباد ہو پائے ابھی تک ہم برابر سے
ہمیں پھر کھینچ لایا اس طرف کو جھوٹے وعدوں نے
سکوں دل کا گھڑی بھر کو میسر ہو نہیں پایا
کہیں کا بھی نہیں رہنے دیا اب تو عنادوں نے

0
تمام خوابوں کی تعبیر میرے ہاتھ پہ رکھ
ہٹا دے تیرگی تنویر میرے ہاتھ پہ رکھ
میں تھوڑی دیر میں اک جرم کرنے والا ہوں
تو ایسا کر مری تعزیر میرے ہاتھ پہ رکھ
میں کتنے روز سے خط کی مہک کو ڈھونڈتا ہوں
سو جھوٹ موٹ کی تحریر میرے ہاتھ پہ رکھ

0
خدا کا شکر کہ وہ مجھ کو دستیاب نہیں
اترتا گھر میں مرے ورنہ آفتاب نہیں
میں جس کے ساتھ کی سولی پہ جھولتا ہی رہا
وہ ماں کا حکم سہی، میرا انتخاب نہیں
چُنے ہیں پھول، خزاؤں کی زرد رت میں بھی
وفائیں اور جتانے کی ہم میں تاب نہیں

0
ذرا بھی دیتا نہیں ہے جو انبساط مجھے
وہ خود کو شاخ سمجھتا ہے اور پات مجھے
مرے سوا جو کسی کو پتہ نہ دیتا تھا
بتاتا اب وہ نہیں اپنی کوئی بات مجھے
گزرنا پڑ ہی گیا تلخ تجربوں سے بھی
سکھا گئے ہیں بہت کچھ یہ واقعات مجھے

0
ہے روح زخمی مگر ارتعاش باہر سے
مجھے جواز کی لیکن تلاش باہر سے
اگرچہ اس نے بناوٹ کی اوڑھنی اوڑھی
مگر وہ لگتا تھا اک زندہ لاش باہر سے
وہ ٹوٹ پھوٹ کا اندر سے ہی شکار نہ تھا
دکھائی دیتا ہمیشہ نراش باہر سے

0
حال کیا میرا مرے دل کے مکینوں نے کیا
پالتے ہیں ناگ یہ کیا آستینوں نے کیا
ہم سے کچھ بھی ہو نہیں پایا وفا کی راہ میں
کر دیا مجروح کچھ تو مہ جبینوں نے کیا
آ گیا اپنا سفینہ وقت کے گرداب میں
سال نے لوٹا ہمیں بے بس مہینوں نے کیا

0
زمیں کھسکنے لگی، سر سے سب فلک تو گئے
وداع کرنے اسے ساتھ دور تک تو گئے
جواب لب سے محبت میں کیا ضروری ہے؟
کہ اعتراف میں کنگن ترے کھنک تو گئے
وہ میرے ہاتھ سے راکھی بندھا کے لوٹ گئی
بھلا ہؤا یہ، کسی کے شکوک و شک تو گئے

0
1
کی بہاروں سے خزاں نے گفتگو تفصیل سے
سر گرانی ہو رہی ہے بے وجہ کے فیل سے
میں نے پوچھا میرے کھاتے میں کوئی اچھا عمل
ملگجی گٹھڑی اٹھا لایا کوئیؔ زنبیل سے
نوچ کر کھاتے رہے ہیں جسم میرا آج تک
کیا بتاؤں میرے بچّے سب کے سب ہیں چیل سے

0
زمستاں ہے یہاں تو ہو رہا انسان یخ بستہ
دھرا تھا صحن میں تو کیوں نہ ہو سامان یخ بستہ
ہمارے دل کی کیفیت اسی منظر میں پاؤ گے
حویلی جوں کوئی ویران سی سنسان، یخ بستہ
مسلماں کی زبوں حالی پہ لب بستہ ہیں، چپ سے ہیں
سسک کر رہ گئے دل میں فقط ایمان یخ بستہ

0
2
ہے قبا کیسی ادھڑتی ہی چلی جاتی ہے
زندگانی ہے کہ جھڑتی ہی چلی جاتی ہے
ایسا کچھ بھی تو کیا تھا نہ بہو بیٹی نے
بے سبب ساس جھگڑتی ہی چلی جاتی ہے
صدقے واری بھی کئی بار گئی ہے بیگم
ضد پہ آ جائے تو لڑتی ہی چلی جاتی ہے

0
1
ہم تو سجدے بھی کیا کرتے تھے اک ایک کے بعد
پر وہ الزام دھرا کرتے تھے اک ایک کے بعد
ہم کو نفرت کی نظر بھی نہ ملی ہے تم سے
لوگ قربت میں رہا کرتے تھے اک ایک کے بعد
مان لیتا ہوں کسی نے نہیں چھیڑے گھاؤ
پر نمک لے کے وہ کیا کرتے تھے اک ایک کے بعد

0
ہم نے اپنی تمہیں شاعری بھیج دی
اس میں ہے یا نہیں دل کشی، بھیج دی
رات بھر اس کی تجسیم کرتا رہا
پھر سحر باندھ کر چاندنی بھیج دی
ہم ہیں پردیس میں در بدر، اپنے گھر
اپنا سارا سکوں، تازگی بھیج دی

0
نہیں کھانے کا گھر میں اب کوئی سامان لے دے کر
اٹھانا پڑ گیا آخر ترا احسان لے دے کر
یہاں ہر گام پر مشکل کوئی درپیش آئی ہے
فقط اک موت ہی آئی نظر آسان لے دے کر
کمایا کچھ نہیں اچھا عمل اس دارِ فانی میں
فقط پہلو میں رکھا ہے دلِ ویران لے دے کر

0
کرو احسان، تھوڑی دل میں جا دو
تسلی کو، ذرا سا مسکرا دو
ہمیں تحلیل کر لو آنسوؤں میں
پھر آنکھوں سے جو چاہو تو بہا دو
کھسکتا جا رہا مٹھی سے جیون
سکوتِ وقت کی کوئی دوا دو

0
1
مُستزاد
تمہارے دل کا سرور میں تھا، غرور میں تھا
سدا رہا ہوں جو دور میں تھا، حضور میں تھا
جو رہ گیا تھوڑی آہ کر کے، کراہ کرکے
گلی کے نکّڑ پہ چور میں تھا، ضرور میں تھا
ہؤا تھا ہم پر بہت ضروری، رکھی تھی دوری

0
2
نصیب ہو نہیں پایا جو رنگ میرؔ کا ہے
وگرنہ شعر مرا بھی تو زہر تیر کا ہے
قفس سے اپنی محبت کے مت نکال اسے
رہے گا قید سدا فیصلہ اسیر کا ہے
شکست و ریخت سے یہ ہم کنار کر دے گا
اٹھا نہ پاؤں گا میں بوجھ وہ ضمیر کا ہے

0
رکھیں گے دل کے قریں تم کو، دور مت جاؤ
سہارا کون بنے گا حضور، مت جاؤ
تمہیں تو اور کہیں بھی سکوں ملے گا مگر
اجاڑ دو گے وفا کا سرور، مت جاؤ
سفر کا سلسلہ جاری رہے مشقت سے
ملے گی ہم کو بھی منزل ضرور، مت جاؤ

0
1
نہیں ہے گھر پہ کوئی اور، آپ آ جائیں
تخلیات کا کر لیں ملاپ آ جائیں
تمہارے واسطے چولی خرید رکھی ہے
پڑے نہ اس کا کہیں کم ہی ماپ آ جائیں
دماغ سے ہی نکالیں کہ عدل پائیں گے
چڑھائی جائے نہ اک اور چھاپ، آ جائیں

0
1
میں جس کی چاہ میں جاں سے گزرنے والا تھا
کھلا کہ شخص وہ الزام دھرنے والا تھا
ترے فراق میں جو جو کثافتیں جھیلیںں
وہ سارا زہر بدن میں اترنے والا تھا
اس ایک شخص پہ سب انگلیاں اٹھانے لگے
میں جس کے ہاتھ پہ بیعت ہی کرنے والا تھا

0
1
صدی سے ہم سرکتے آ رہے ہیں
خزاں آئینے تکتے آ رہے ہیں
یہاں سے ہم گئے تھے مسکراتے
وہاں سے اب سسکتے آ رہے ہیں
کہیں کھل جائے ناں چہرہ ہمارا
ہم اپنے عیب ڈھکتے آ رہے ہیں

0
1
یہاں پر تبصرے میں آپ ایسے الفاظ کی نشاندہی کر سکتے ہیں جن کی تقطیع آپ کے خیال میں سسٹم غلط دکھاتا ہے۔ نیز ایسے الفاظ بھی آپ یہاں پر لکھ سکتے ہیں جو کہ سسٹم  میں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ اس طرح الفاظ کو رپورٹ کرنے سے ہم ان کو سسٹم میں داخل کر سکیں گے اور تقطیع کا نظام باقی صارفین کے لئے بھی بہتر سے بہتر ہوتا جائے گا۔ بہت شکریہ :)

183
7536
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

395
5700
السلام علیکم ، اللہ کرے سب بخیر و عافیت ہوں۔سورۃ الفاتحہ کا منظوم ترجمہ مطلوب ہے۔

0
3
52