معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



361
4942
رات بھی دن ہوا لوگوں کا
اپنا دن بھی ہوا رات اب
سو گیا بخت تیرا ما ہی
چل نکل تو بھی اور سو جا اب

0
بات دل کی مرے لب پہ آئی نہیں
جو حقیقت تھی اُن کو بتائی نہیں
بے بسی زارِ دل کی ذرا دیکھئے
چوٹ کھا کر بھی دیتا دُہائی نہیں
دشمنوں سے شکایت کریں کیا سلیم
دوستی دوستوں نے نبھائی نہیں

32
اک عرض کرے یہ مستانہ
اُس یار سجن کا دیوانہ
کچھ دور ہے اُن کا کاشانہ
بِن یار چمن ہے ویرانہ
یہ سارے دہر سے بیگانہ
اک عرض کرے یہ مستانہ

5
چھتوں پہ خواب اڑاتے رہے بہاروں کے،
نظر نہ آئے نظارے بھی ریگزاروں کے۔
پتنگ جیسی تھی چاہت، ہوا کے رحم پہ تھی،
یہ کھیل قسمت کے تھے نہ اختیاروں کے
بسنت آئی تو کچھ رنگ آنکھ میں اترے،
جو آئینے تھے فقط عکس انتشاروں کے

5
یہ جہاں مکافات کا جہاں ہے
بیٹے جو بوؤ گے وہی کاٹو گے
یہاں کوئی اپنا نہیں ہے
یہاں سب مطلب پرست ہیں
اس دنیا سے توقع کرنا
بیٹے سب سے بڑی بیوقوفی ہے

0
5
کہ پھول کا نصیب تھا بکھرنا سو بکھر پڑا
اسے خبر کیا کہ رشتہ اس کا بھی ہوا سے ہے

0
2
جذبہ کوئی اور نہیں حاوی مرے دل میں
اک عشق ہی رہتا ہے مساوی مرے دل میں
وہ مجھ سے بچھڑ کے بھی جدا ہو نہیں سکتا
بہتا ہے وہی صورتِ راوی مرے دل میں
یوں یاد تری پاس بلائے مجھے گویا
بیٹھی ہو کہیں بن کے بلاوی مرے دل میں

0
4
سب آندھیوں کو رکھ کے وہ اپنے دھیان میں
مصروف ہیں پرندے اپنی اڑان میں
روٹھا ہے دل سے میرے جب سے ترا گماں
کوئی گماں نہیں ہے میرے گمان میں

0
2
عشق کا جب بخار ہو جاوے
روح تک بے مہار ہو جاوے
پھول خوشیوں کے اُس کو چُبھتے ہیں
درد سے جس کو پیار ہو جاوے
ہم کہاں جیت پائیں گے بازی
دشمنِ جاں جو یار ہو جاوے

36
راز رکھتا ہوں بات رکھتا ہوں
قول دیتا ہوں ہاتھ رکھتا ہوں
کیا ڈرائے گا تُو اندھیروں سے
اپنا سورج میں ساتھ رکھتا ہوں
بھائی چارا ہی دیں دھرم میرا
فرقہ،مسلک نہ ذات رکھتا ہوں

26
(غالبؔ کی زمین پر ادنی سی کوشش)
آدمی بننے کو؛عرصہ چاہئے
اور بگڑنے کو تو لمحہ چاہئے
روٹھ جانا اس کی فطرت ہی میں ہے
بس اسے کوئی بہانہ چاہئے
جذبۂِ عشق و وفا ہے تجھ میں خوب

0
1
30
پوچھے کوئی کہ تم کو نبی سے ہے کیا ملا ؟
کہہ دو کہ ان سے ہم کو خدا کا پتہ ملا
تشریف لائے یوں تو وہ سب سے اخیر میں
نبیوں میں پر انہیں کو بڑا مرتبہ ملا
مانگا تھا میں نے تھوڑا ہی در پر حضور کے
دامن مرا مگر مجھے پورا بھرا ملا

0
1
20
کَج ادائی کا درد مار گیا
بےوفائی کا درد مار گیا
اچھا ہوتا کہ غیر ہی رہتے
آشنائی کا درد مار گیا
تیرا شوقِ مزاح پر مجھ کو
جگ ہنسائی کا درد مار گیا

23
۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔
اک شبنمی سا شخص عجب گھات کر گیا
دل میں اُتر کے زخمی مری ذات کر گیا
برگِ خزاں نصیب ، گلابِ خیال شُد
یعنی بہارِ عشق کو آفات کر گیا
گُل ہاے رنگ و نور تھے راہوں میں منتظر

30
بڑا عالی ہے رتبہ عثمان کا
صحابی وہ نبیوں کے سلطان کا
ہے امت پہ احسان عثمان کا
کہ عثمان جامع ہے قرآن کا
جو داماد نبیوں کے سلطان کا
وہ عثمان ہے بیٹا عفّان کا

0
7
نینوں سے نیر بہے جاتے ہیں
تیرا دردِ جدائی سہے جاتے ہیں
انتطارِ یار میں میرا دم نکل رہا ہے
بار ہا زمانے سے کہے جاتے ہیں
نہ جانےکب ختم ہوگی شبِ ہجر
نہ جانے کب ملے جاتے ہیں

0
2
تم جو سننا چاہتے ہو وہ مجھے آتا نہیں
کیونکہ سب کے سامنے وہ بات کہہ پاتا نہیں
پہلے سارے راستے تھے میرے گھر کے آس پاس
اب کسی بھی راستے میں میرا گھر آتا نہیں
بھوک کی شِدّت نے تیری یاد کو گہنا دیا
عشق سچّا ہی سہی پر روٹیاں کھاتا نہیں

0
4
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں ہر تدبیر کرنے میں
وہ جیسے عدلیہ مجرم کو دارو گیر کرنے میں
ہوئی ہے جا بجا پیوند کاری نظمِ گلشن میں
لگے گی زندگی آئین کی تطہیر کرنے میں
یونہی پل بھر میں اُس کردار کے سارے بھرم ٹُوٹے
بتائی عمر جس کردار کی تعمیر کرنے میں

0
2
یہ بے خودی، یہ تماشا، یہ دشتِ تنہائی
ہمیں وفائے محبت کہاں ہے لے لائی؟
وفا کے بدلے ملے درد، اشک، رسوائی
محبتوں کی یہ کیسی ہوئی پذیرائی؟
مجھے ملا نہ کوئی درد بانٹنے والا
مرے نصیب میں آئے فقط تماشائی

0
6
سر چمن کا جھکا کے جائے گا
خاک میں گل ملا کے جائے گا
ایک گھر کو بسانے کی خاطر
سب گھروں کو گرا کے جائے گا
اپنے اسلاف کی وراثت کو
دوستوں میں لٹاکے جائے گا

0
2
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

361
4942
بعض اوقات شاعر الف کا ایصال پچھلے لفظ کیساتھ ایسے کرتے ہیں کہ   پچھلے لفظ کے آخری حرف کی آواز الف میں ضم ہو جاتی ہے۔

26
4503