معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



297
3810
نہ گورے سے تعصب ہے نہ کالے کا میں باغی ہوں
فقط خیرات میں بخشے اجالے کا میں باغی ہوں
میں کسبِ رزق کرتا ہوں انا کے آسمانوں سے
امیرِ شہر کے پھینکے نوالے کا میں باغی ہوں
جو اپنا آپ منوا کر مجھے گمنام کر ڈالے
زمین و آسماں کے اس حوالے کا میں باغی ہوں

0
2
16
جو سیاست میں لگے ہیں بےکسوں کے کام سےرہزنی وہ کر رہے ہیں رہبری کے نام سےظلم کی جو راہ پر ہیں ان کو ڈرنا چاہئیےبچ نہیں پایا ہے کوئی آہ کے انجام سےدل مرا ٹو ٹا ہوا ہے آبگینے کی طرحدیکھئے بکھرے پڑے ہیں بے وفا کے نام سےنیک نامی کا دیا جنکا جلا ہے کل تلکآج وہ کاسہ لئے ہیں پھر رہے بدنا سےماب لنچنگ میں ہوا ہے قتل بیٹے کا یہاںماں بچاری راہ تکتے رہ گئی کل شام سےاےولی اپنا حق اب چھین کر حاصل کروکون ہے بھر کر پلائے گا تمہیں بھی جام سے کوئی ہے بھر کر پلائے جو تمہیں بھی جام سے

0
6
78
سیڑھیاں چڑھ چڑھ کے ہم تو تھک گئے
کیوں طلوع اب تک نہیں ہم ہو سکے

0
4
جو جان بھی انہیں دے شیدا ہے مصطفیٰ کا
سامان زندگی کو آتا ہے مصطفیٰ کا
دوراں بصیرتوں کا کافور ظلمتیں ہیں
سورج حسین تر جو آیا ہے مصطفیٰ کا
چھایا ملے ہمیں گر کملی سے دلربا کی
پھر حشر تک یہ کافی سایہ ہے مصطفیٰ کا

0
2
ابھی تو بھول نہ پایا تھا میں جوانی کو
کہ موڑ دے دیا اس نے مری کہانی کو
وہ کہہ رہا تھا وہ دیوانگی سے خائف ہے
میں کیسے روکتا جذبات کی روانی کو
میں کچھ بھی کر لوں مجھے چھوڑ کر نہیں جاتا
میں کیسے گہرا کروں اس کی بدگمانی کو

0
9
کیوں بچھڑنے کا خوف طاری ہے
وہ ابھی تو مجھے ملا ہی نہیں

0
4
اشک اب آنکھ میں کب نہیں آتا
خون آتا ہے جب نہیں آتا
گزرا مرا ہر پل الجھن میں
مر کے بھی جینا اب نہیں آتا
میرے دل میں سمایا کیا ہے
ہونٹوں پر اظہار اب نہیں آتا

0
3
جی میں کسی کو اچھا نہیں لگتا
خود کو بھی میں خود سا نہیں لگتا
ویسے کوئی لوٹے نہ لوٹے
دل تیرا لوٹا نہیں لگتا
تو جو نہ آیا مے خانے میں
پی کے کوئی بہکا نہیں لگتا

0
6
بے چین سا پھرتا ہے پریشان سا کیوں ہے
تو اپنے ہی گھر میں یہاں مہمان سا کیوں ہے
صحرا میں جو رونق تھی یہاں کب ہے میسر
یہ شہر ہمارا بڑا ویران سا کیوں ہے
بہتا رہا خس کی طرح تو سیلِ بلا میں
پھر بھی تو ابھی تک بڑا نادان سا کیوں ہے

0
12
لوگ بس بات بنانے کے لیے نکلے ہیں
ہم پہ جگ کو وہ ہنسانے کے لیے نکلے ہیں
ہم تو سمجھے تھے کہ وہ آ کے تسلی دیں گے
یار و اغیار ستانے کے لیے نکلے ہیں
اپنے گھر میں جو لگی ہے وہ تو بجھنے سے رہی
شہر کی آک بجھانے کے لیے نکلے ہیں

0
13
سجا کے لائے تھے اپنی انا کا پیکر ہم
اٹھیں وہ نظریں تو سنبھلے نہ کھا کے ٹھوکر ہم
یہ عقدہ کھل ہی گیا سب پہ میرے قتل کے بعد
کہ اک سوار نہ تھے اصل میں تھے لشکر ہم
حریمِ ذات میں احساس گونجتا کیسے
کہ قمری اڑ گئی اور رہ گئے صنوبر ہم

0
5
مالکِ ارض و سما ہیں مصطفی
شافعِ روزِ جزا ہیں مصطفی
افضل و اعلی ہیں سارے انبیاء
انبیاء کے پیشوا ہیں مصطفی
آپ کی سیرت ہے بے مثل و مثال
سب سے اچھے رہنما ہے مصطفی

7
تری یاد میں ہے سکون دل ترے ذکر میں ہی قرار ہے
تری نعت سرورِ انبیا مری زندگی کی بہار ہے
مرے چارہ گر ہیں مرے نبی ہیں جگہ جگہ یہی تذکرے
کہیں عرش پر کہیں فرش پر ترے نام ہی کی پکار ہے
یہ چہک مہک یہ چمک دمک یہ چمن میں گل کا نکھار سب
کہ نظامِ ہستی میں شاہ دیں ترے دم سے ہی تو بہار ہے

2
19
کیسے مانیں وہ بھی شامل تھے زمانے والوں میں
اپنی قسمت ہوگی غم خوارو ستانے والوں میں
لا تعلق سی کوئی خوشبو ہمیں کہتی رہی
گل بھی اپنے ساتھ ہیں آنسو بہانے والوں میں
وہ کہ طورِ میکشی سے بھی رہے انجان سے
دیکھتا ہوں ان کو بھی اب تو پلانے والوں میں

6
ریشم سے حسیں ناز سے کھیلے ہوئے بچے
اب خون کی ہولی میں سلگتے ہوئے بچے
ماں باپ کی آغوش سے جو رہتے تھے جڑ کر
اب آگ کی آغوش میں سہمے ہوئے بچے
ایک لمحہ جنہیں پیاس کا برداشت نہیں تھا
ہفتوں سے وہی پیاس کے مارے ہوئے بچے

7
گئی گزری باتوں میں کیا دل لگانا
نئے دور کو بھی چلو آج چن لیں
یہ برقی پیامی فضاؤں میں اڑ کر
کہانی غضب کی سناتے ہیں سن لیں
کہیں پر اُڑی ہے خبر رونقوں کی
کہیں ناگہانی سی باتیں سنی ہیں

8
جنوں میں اب کوئی انکار نہیں چاہتا میں
راستے میں کوئی دیوار نہیں چاہتا میں
اس نے کرنا ہے تو اب تھوڑے سلیقے سے کرے
پیار میں اب دلِ بیزار نہیں چاہتا میں
کون کہتا ہے فقط میں نے خوشی ہی مانگی
سچ تو یہ ہے گلِ بے خار نہیں چاہتا میں

13
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

297
3810

9
814