معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



324
4254
یہ زماں یہ مکاں، بے نشاں کے نشاں
یہ جہاں وہ جہاں، اللہ کا ہے نشاں
وہ نظر آکے بھی، وہ نہ آئے نظر
وہ نہاں ہے عیاں، وہ عیاں ہے نہاں
یہ ترا ہے گماں، ہو گا اس کا مکاں
وہ گماں سے ورا، در مکاں، بے مکاں

0
4
اتر کر سمندر کی گہرائیوں میں
نکالو کوئی موتی بطنِ صدف سے
اگرچہ تلاطم ہے بحرِ عرب میں
ہٹاؤ نہ نظریں تم اپنے ہدف سے

0
1
نگاہِ یار کی خاطر دلِ بیمار کی خاطر
کھڑے ہیں ایک عرصے سے تیرے دیدار کی خاطر

0
2
محفلِ درد سجانا زرا سا مشکل ہے
ہجر کی رات بھلانا زرا سا مشکل ہے
جو ہمیں چھوڑ گئے چلتے ہوئے راہوں پر
اب ان کے سامنے آنا زرا سا مشکل ہے
جہاں ہوا ہو مخالف تمہاری ہستی کی
وہاں پے دیپ جلانا زرا سا مشکل ہے

0
3
میں اُس کی آرزو کروں، میں اُس کی جستجو کروں
میں اپنے خواب میں رہوں، میں اُس سے گفتگو کروں
وہ آئینہ نما جبیں ہے، وہ بہت حسیں ہے سو
میں خامشی سے بیٹھوں خود کو اُس کے روبرو کروں

0
1
10
دل میں بڑھتی ہوئی ویرانی کی تصویر بنا
آئنہ توڑ کے حیرانی کی تصویر بنا
میں بناتا ہوں کسی دشت میں جلتے خیمے
اور تو بہتے ہوئے پانی کی تصویر بنا
شوقِ تبدیلیِ انسان کو حیرت میں بدل
خون میں تر ہوئی پیشانی کی تصویر بنا

0
3
تُو ہے مَولا میں ہوں بَندہ
تُو ہے طَیّب میں ہوں گَندہ
پاک کردے مُجھ کو مَولا
میں ہوں نادِم میں شرمِندہ
آکے بس جا میرے دل میں
میرے دل کو کردے زِندہ

0
32
تُو ہے مَولا میں ہوں بَندہ
تُو ہے طَیّب میں ہوں گَندہ
پَاک کَردے مُجھ کو مَولا
مَیں ہوں نَادِم میں شَرمِندہ

0
4
درد کو اشک چھپا جائیں تو حیرت کیسی
اب اُجالوں کی حسیں رات سے الفت کیسی
سب بُھلا بیٹھے ہیں، اپنوں نے بھی وعدے توڑے
اب بَھلا اپنے ہی سائے کی ضرورت کیسی
ہم نے غیروں سے بھی باندھی تھی تمنّا دل کی
اب جو ٹوٹا ہے یہ بندھن تو عداوت کیسی

0
13
تو سن اے ہم نشیں میرے
نومبر کا مہینہ ہے
ترا جانا نہیں بنتا
نومبر میں جو ہلکی سی
ہی دھند آتی ہے آنکھوں میں
تری نازک سی آنکھوں میں

0
1
مَعرِفَت رَب کی ہی دے عِلْمَ الْیَقِیْن
جَلوۂِ قُدرَت دِکھے عَیْنَ الْیَقِیْن
وَصْلِ حَق سے ہی مِلے حَقُّ الْیَقِیْن
وَ اعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْن

0
10
فلک پیما ہیں سب جذبے ثریا منزلیں ساری
یہ دھرتی پاک دھرتی ہے عزائم کی شجاعت سے
سمندر جس کا سینہ ہو پہاڑوں سے ہو سر اونچا
عزیمت سے عقیدت سے محبت سے عدالت سے
وہ اٹھا گرد کا بادل گو پھیلی دھند بھی ہر سو
ارادے اپنے پکے ہیں قدم اپنے نہ رک پائیں

0
4
سُن لے اَللہ کی ذَاتی صِفات
عِلم، قُدرَت، اِرَادہ، حَیات
با سَماعَت ،بَصارَت، کَلام
مَا سِوا سَب ہیں فِعْلی صِفات

0
6
ہم ہیں عا شق ہماری ہے معشوقہ چا ئے
دل ربا اور ہما ر ی ہے محبو بہ چا ئے
درد سر کی دوا را حتِ قلب وجا ں ہے
پُر اثر روح افزاں ہماری ہےمحبوبہ چائے
گر حلا و ت حرا رت ہو کپ بھی لبا لب
پیجئے پھر ہما ر ی یہ مشر وبہ چا ئے

5
سَجدے میں ہیں رَسول ﷺ
مَہکے کَمر پے پُھول
پُھول ہیں اِبنِ بَتُول
مِل گیا سَجدوں کو طُول

0
7
اے زندگی تو مل مجھے ہے کیوں یونہی رکی ہوئی
اگل بھی دے وہ راز بھی وہ بات بھی چھپی ہوئی
میں دیکھ لوں یہ رخ ترا میں بات کو سمجھ تو لوں
کہ جنبشِ نظر تو ہو جو کب سے ہے رکی ہوئی
اے زندگی قریب آ نہ دور جا مجھے دکھا
وہ سوزِ غم کی لذتیں جو وصل کی خوشی ہوئی

0
12
گماں کے اس چراغ نے ہے کھیل وہ حسیں رچا
یقینِ دل کے باغ میں اتھل پتھل ہے مچ گیا
عجب ہی حادثہ ہے یہ نگاہِ دل کے سامنے
کھڑی ہے ایک ساحرہ دل و جگر کو تھامنے
میں نقش کیا بیاں کروں وہ حسنِ بے مثال ہے
سنا رہا ہوں پھر بھی میں جو میرے دل کا حال ہے

0
5
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

324
4254
بعض اوقات شاعر الف کا ایصال پچھلے لفظ کیساتھ ایسے کرتے ہیں کہ   پچھلے لفظ کے آخری حرف کی آواز الف میں ضم ہو جاتی ہے۔

24
4227