معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



395
5676
وہ جس نے درد دیا ہے، وہی دوا دے گا
یقینِ دل ہے کہ غم کا وہی صلہ دے گا
یہ دل کا حال عجب ہے، نہ کوئی سنتا ہے
خدا ہی ہے جو اب اس کی کوئی شفا دے گا
ہزاروں خواب ہیں دل میں، مگر یہ ڈرتا ہوں
کوئی تو آئے گا جو ان کو اب جلا دے گا

0
2
جہاں سے کوئی تعلق رہا نہیں اب تو
یہ دل بھی اپنا دلکش رہا نہیں اب تو
وہ جن دنوں میں تمنا تھی وصل کی ہم کو
وہ اضطراب کا عالم رہا نہیں اب تو
عجیب خواب تھا دیکھا، مگر وہ پورا ہو
کوئی بھی خواب مکمل رہا نہیں اب تو

0
1
"یہ دل تو پیار میں رونا سکھا سکا کوئی بھی"
غمِ حیات کو ہنس کر بھلا سکا کوئی بھی
ہزاروں لوگ ملے زندگی کی راہوں میں
مگر وہ درد کا رشتہ بنا سکا کوئی بھی
یہ شاعری کا ہنر بھی عجب ہنر ٹھہرا
جو دل میں آگ لگی تھی، بجھا سکا کوئی بھی

0
1
یہ انتظار کی شب ہے، سحر نہیں آتی
کبھی کبھی تو ہمیں اپنی خبر نہیں آتی
عجیب درد کا رشتہ ہے اس زمانے میں
دعا بھی لب پہ ہو، لیکن اثر نہیں آتی
ہزار رنگ بدلتا ہے یہ فلک پھر بھی
تری نظر کے مقابل نظر نہیں آتی

0
4
عجب سی آگ ہے دل میں لگی ہوئی جو ہے
نہ بجھ رہی ہے، نہ رہتی دبی ہوئی جو ہے
یہ زندگی کا سفر کب تمام ہوگا میرا
قدم قدم پہ مسافت کھڑی ہوئی جو ہے
وفا کی بات نہ کر، اس سے میرا دل ڈرتا
کہ ایک چوٹ پرانی لگی ہوئی جو ہے

0
3
دیارِ دل میں عجب اضطراب رہتا ہے
کوئی تو ہے جو پسِ انتخاب رہتا ہے
خزاں رُتوں کا بھی اپنا ہی ایک قصہ ہے
وگرنہ پھولوں کا کب تک شباب رہتا ہے
عجیب خواب تھا وہ جو سراب کر ڈالا
مری نظر میں ابھی تک وہ خواب رہتا ہے

0
4
یہ بزمِ ناز ہے یا محفلِ بہاراں ہے
جدھر نظر ہو ادھر اک نیا گلستاں ہے
نہ کوئی پاس نہ کوئی شریکِ غم اپنا
جو دل پہ بوجھ ہے وہ میرا اپنا ارماں ہے
وہ چھا گئے ہیں کہ جیسے بہار آئی ہو
ہزار حور و پری ہیں، وہ رشکِ دوراں ہے

0
4
تبدیلی میرے ساتھ عجب چال چل گئی
بدلا جو آئنہ مری صورت بدل گئی
صد شکر اب رمیدگی شعروں میں ڈھل گئی
" اک پھانس تھی کہ دل سے ہمارے نکل گئی"
خوشیوں نے کر دیا تھا مجھے موت کے قریب
پھر غم ملے مجھے، مری حالت سنبھل گئی

0
4
مرے دل میں کوئی ارماں نہیں اب
کسی جانب کوئی درماں نہیں اب
وہ بزمِ ناز اٹھ گئی ہے کب سے
کوئی رونق، کوئی ساماں نہیں اب
جوانی روٹھ کر کے جا چکی ہے
لبوں پر زندگی کا نام نہیں اب

0
4
کہاں اب وہ پرانا یار باقی
نہ اب کوئی رہا غم خوار باقی
نہ دل میں ہے محبت اب کسی کی
نہ وہ پہلی سی کوئی پیار باقی
مقدر نے لٹا دی زندگی یوں
نہ اب کوئی چمن نہ خار باقی

0
6
کہاں اب وہ پرانا یار باقی
نہ کوئی غمگسار و یار باقی
نہ دل میں روشنی باقی کسی سے
نہ کوئی چاند کا مینار باقی
عجب ہیں اس جہاں کے سب ہی قصے
نہ اب وہ انتظارِ یار باقی

0
5
دیتی ہے در پہ دستکیں مے ناب آج پھر
آتے ہیں یاد ریشم و کم خواب آج پھر
محرومیوں کا اپنی کریں کس سے ہم گلہ
دریا ہیں سامنے کئی گرداب آج پھر
دل چاہتا تھا ، ہوں نہ کبھی ختم الفتیں
من چھیڑتا ہے تار وہ مضراب آج پھر

0
4
پُرانی پَرِنْدَہ مارکِیٹ ہَزاروں زِنْدَہ پَرِنْدوں سَمیت بُلڈوز!!!
——
روزِ قَیامَت اَدْلے کا بَدْلا تو یُوں بھی ہونا ہے
تُم یِہ سوچو وہ بے زَباں جَب رَب کے سامنے بولے تو
تُم یِہ سوچو اُن کی سُن کر رَب جَب طَیش میں آیا تو
تُم یِہ سوچو ظُلْم و سِتَم کے بھید اُنہوں نے کھولے تو

0
4
کوئی پاکر تم کو کھوتا ہے کوئی رو کر تم کو پاتا نہیں
یہ دنیا کوئے ملامت ہے یہاں کوئی کسی کا ہوتا نہیں
یہ چاند کہ جس کو دیکھ کہ تم پانے کی تمنا رکھتے ہو
یہ سورج کا شیدائی ہے تُو سورج تو بن سکتا نہیں
یہاں کھوٹے ہیں سب پیمانے یہاں دین و ایماں کا نام نہیں
جو حُسن و زَر کا مالک ہو وہ مجرم تو کہلاتا نہیں

0
6
عجب ہے حال اپنا، ہر گھڑی بس یاد کرتے ہیں
محبّت ہو گئی ہم کو، یہ دل فریاد کرتے ہیں
جوانی میں بہت مشکل ہے دل کا حال بتلانا
زباں خاموش رہتی ہے، مگر ارکان کہتے ہیں
"تری چاہت میں ہم نے چھوڑ دی دنیا کی ہر لذت
فقط اب نام تیرا ہی، سحر اور شام لیتے ہیں

0
4
عجب ہے زندگی اپنی، عجب اک طورِ الفت ہے
نہ دل کو چین ملتا ہے، نہ اس کی اب ضرورت ہے"
یہ عشقِ ناتواں میرا، یہ دردِ بے دوا میرا
یہ سب تیری عنایت ہے، یہ تیری اک محبت ہے
تری ہر اک ادا پر دل لٹانے کو یہ جی چاہے
یہی تو زندگی اپنی، یہی اپنی ضرورت ہے

0
4
یہ جو دل میں روشنی سی ہے کوئی آیا ہوا
دل اسی غم میں رہا اک مدتوں گم ہی ہوا
یہ نہیں تھی زندگی اپنی، نہیں حق تھا کوئی
کس نے یہ نام آج میرے نام پر لکھا ہوا
چاندنی راتوں میں اکثر یاد وہ آیا کیے
جیسے کوئی خواب ہو، جیسے کوئی لمحہ ہوا

0
4
کوئی صورت نظر آئی نہ اب تک دل لگانے کی
کہاں سے لاؤں وہ باتیں، وہ رسمیں مسکرانے کی
وفا کے نام پر ہم نے بہت کچھ کھو دیا اپنا
یہ دنیا تھی فقط ہم کو نئے منظر دکھانے کی
چلے تھے ساتھ دینے کو، مگر اب دور ہو جیسے
وہ باتیں سب پرانی تھیں، فقط دل کو لبھانے کی

0
3
ہو توجہ آپ کی مجھ پر تو کتنا خوب ہو
آپ کا دل بھی مرے دل کی طرف مرغوب ہو
بادہ نوشی سے نہیں ملتا کوئی بھی فائدہ
مے پیوں کیوں جب نگاہِ یار ہی مشروب ہو
آپ کے ظلم و ستم بھی ہیں ہمیں دل سے قبول
ہر وہ شے اچھی ہے جو بھی آپ سے منسوب ہو

5
یہاں پر تبصرے میں آپ ایسے الفاظ کی نشاندہی کر سکتے ہیں جن کی تقطیع آپ کے خیال میں سسٹم غلط دکھاتا ہے۔ نیز ایسے الفاظ بھی آپ یہاں پر لکھ سکتے ہیں جو کہ سسٹم  میں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ اس طرح الفاظ کو رپورٹ کرنے سے ہم ان کو سسٹم میں داخل کر سکیں گے اور تقطیع کا نظام باقی صارفین کے لئے بھی بہتر سے بہتر ہوتا جائے گا۔ بہت شکریہ :)

180
7488
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

395
5676
السلام علیکم ، اللہ کرے سب بخیر و عافیت ہوں۔سورۃ الفاتحہ کا منظوم ترجمہ مطلوب ہے۔

0
3
45