معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



395
5679
سرکار نبی سرور سلطان ہمارے ہیں
جس قاسمِ نعمت سے الطاف نیارے ہیں
کونین میں جانِ جاں یارا ہیں مساکیں کا
یہ جانِ جہاں آقا دل جان سے پیارے ہیں
دارین کے محسن ہیں احسانِ خدا وندی
فیضانِ کریمی کے ہستی کو سہارے ہیں

3
حَرَم کی جَمْع پُوْنْجِی سَب کَلِیسا کی نَذْر کر دی
اَگَرچِہ اَپنی خالی ہے پَہ اُن کی جیب تو بَھر دی
نَمازوں میں فَقَط اِسلام کی نُصرَت کے چَرْچے ہیں
حَرَم پُورے کرے گا سَب کَلِیسا کے جو خَرْچے ہیں
یِہ سَب خَوف و خَطَر کے ہی یَقِیناً شاخْسانے ہیں
کِسی بھی طور اپنی جاں بچانے کے بَہانے ہیں

0
2
غزل
درماندگی میں آنکھ ملا تے کہاں ہیں لوگ
دلی چیر کر کسی کو دکھاتے کہاں ہیں لوگ
اے منکرِ جزا و سزا یہ ذرا بتا
یاں زندگی گزار کے جاتے کہاں ہیں لوگ
تقدیر پر ہی رکھتا ہے الزام ہر کوئی

0
10
یہ آنکھیں نہیں مے کدہ سے ہوئے
جہاں دل کے غم سب رہا سے ہوئے
انہیں دیکھ کر دل میں الفت بڑھی
محبت کے چرچے بپا سے ہوئے
عجب رنگ آنکھوں کا دیکھا ہے جب
گلستاں خفا آج کیا سے ہوئے

0
4
یہ لب ہیں کہ یاقوت و مرجاں ہوئے
مری جان کیا خوب انساں ہوئے
مہک ان کی ہر سُو بکھرنے لگی
گل و لالہ بھی آج حیراں ہوئے
کبھی ان سے نکلی جو شیریں سخن
تو غنچے چمن کے غزل خواں ہوئے

0
5
وہاں پہنچتے ہی دل کا عجیب لگتا ہے
سفر میں رہبر سب ہی بچھڑ ہی جاتے ہیں
یہیں کہیں پہ ترا نقشِ پا ملا تھا ہمیں
یقین تھا کہ وہیں سے خدا نکلتا ہے
کوئی بھی خواب مکمل نہیں ہوا اب تک
مگر امید کا اک سلسلہ نکلتا ہے

0
3
نہ تُو خاک داں کا مکیں ہے ندیم
یہی سوچتا ہے تو کیوں ہے ندیم
یہ ایک مردِ تن آساں نہیں ہے
یہ پایا جہاں سے ہنر ہے ندیم
خودی کو جو سمجھے وہ انساں نہیں
یہ خالق کا رازِ نہاں ہے ندیم

0
4
تھا اقتدار کا جنوں، لو بے حساب ہے
اب اس کے بعد  ایک مسلسل عذاب ہے
کس مصلحت سے بٹ گئے ہیں اختیار سب
انصاف بے مثال ہے اور لاجواب ہے
ساقی تمہارے فن میں کوئی تازگی نہیں
سب جام بدنما ہیں پرانی شراب ہے

0
8
میکدے کا عذاب دے مجھ کو
جام دے اور خراب دے مجھ کو
اس کے ہونٹوں کو بھول جاؤں میں
آج اتنی شراب دے مجھ کو
سرخ مائل ہو ان کے لب جیسا
کوئی ایسا گلاب دے مجھ کو

0
3
ہدایت موسمِ گل نے جنوں والوں کو جاری کی
مگر دیکھی نہ ظالم نے بھی حالت بے قراری کی
مگر ہم ہیں کہ محرومِ کرم ٹھہرائے جاتے ہیں
کوئی بھی سمت تو ہوتی نہیں بادِ بہاری کی
تھے محرومِ تمنّا آج تک دیکھو تو جذبِ دل
سو خود پر ہم نے خود ہی کیفیت کچھ ایسی طاری کی

0
2
وفا کا جو دعویٰ ہے تم کو، مِلا کیا؟
محبت کا حاصل جو دیکھا، ہوا کیا؟
ہزاروں غموں کا جو بوجھ اب اٹھایا
لبوں پر تبسم ابھی تک سجا ہے
نہ دیکھو جو ظاہر میں صورت ہماری
ہر اک نقش میں اک چھپا مدعا ہے

0
4
میں زمینی خداؤں کا منکر
لوگ کافر سمجھتے ہیں مجھ کو
اہلِ حق میں تڑپتا سایہ ہوں
سارے شاطر سمجھتے ہیں مجھ کو

0
2
تو جو بچھڑا ہے تو اس شہر عداوت میں مجھے
طعنے کستے ہوئے لوگوں کی کوئی بھیڑ ملی
محمد اویس قرنی

0
3
وفا کا ارادہ جو دل میں بسا ہے
یہ مت کہہ محبت میں کچھ اب بچا ہے
ہزاروں غموں کا جو بوجھ اب اٹھایا
لبوں پر تبسم ابھی تک سجا ہے
نہ دیکھو جو ظاہر میں صورت ہماری
ہر اک نقش میں اک چھپا مدعا ہے

0
5
جو دل میں ہے اس کو سنا کر تو دیکھو،
محبت کی شمعیں جلا کر تو دیکھو
کبھی میرے پہلو میں آ کر تو دیکھو،
ذرا پاس اپنے بلا کر تو دیکھو
"ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں"،
نئے راستے کچھ بنا کر تو دیکھو

0
4
یِہ گِرْگِٹ، اِبنِ گِرْگِٹ، اِبنِ گِرْگِٹ، اِبنِ گِرْگِٹ ہیں
نَہ سُرخے ہیں، نَہ سَبزے ہیں، نَہ خاکی ہیں، نہ بُھورے ہیں
جو ”اُس“ کا حُکْم ہوتا ہے اِنْہیں تَسْلِیم ہوتا ہے
مَدَاری ایک ہے باقی تو سَب بَچّے جَمُورے ہیں
(مرزا رضی اُلرّحمان)

0
4
خودی کا یہ جوہر جواں اب ہوا ہے،
یہ مسلک "خودی" کا بڑا آشنا ہے
کہاں تک رہے گا یونہی بے خبر تو؟
تجھے اپنا جوہر دکھانا سکھا ہے
ستاروں سے آگے نکل جا کہ منزل،
فقط ایک تیرا ہی رستہ بنا ہے

0
4
خدا کے سوا کون سنتا ہمارا،
وہی ہے ہمارا، وہی ہے سہارا
وہی ربِ واحد، وہی ربِ اکبر،
اسی نے زمیں پر ہمیں ہے اتارا
اسی کے اشارے سے چلتا جہاں ہے،
اسی نے ستارے کیے ہیں سنوارا

0
3
یہاں پر تبصرے میں آپ ایسے الفاظ کی نشاندہی کر سکتے ہیں جن کی تقطیع آپ کے خیال میں سسٹم غلط دکھاتا ہے۔ نیز ایسے الفاظ بھی آپ یہاں پر لکھ سکتے ہیں جو کہ سسٹم  میں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ اس طرح الفاظ کو رپورٹ کرنے سے ہم ان کو سسٹم میں داخل کر سکیں گے اور تقطیع کا نظام باقی صارفین کے لئے بھی بہتر سے بہتر ہوتا جائے گا۔ بہت شکریہ :)

180
7491
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

395
5679
السلام علیکم ، اللہ کرے سب بخیر و عافیت ہوں۔سورۃ الفاتحہ کا منظوم ترجمہ مطلوب ہے۔

0
3
46