معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



395
5671
جامِ جمشید ہوتا مرے پاس گر
ہر زمان و مکاں اس میں آتا نظر
دیکھ لیتا میں ماضی کو بھی حال میں
آنے والے سمے کی میں دیتا خبر

0
کس لۓ پیدا ہوا ہوں ہم نوا معلوم نہیں
ابتدا معلوم نہیں انتہا معلوم نہیں
اپنا بھی کس سے پڑا ہے سابقہ معلوم نہیں
پیار ہے ان سے جنہیں نامِ وفا معلوم نہیں
آج کے پروانے کو بھی شمع سے الفت وہ نہیں
شمع بھی کہتی ہے یہ کیا ہے بلا معلوم نہیں

0
3
​وہ کون ہے جو مرے دل کو چھُو کے جاتا ہے
یہ خواب میں بھی اکیلا کہاں سلاتا ہے
​وہ کوئی بات مرے سامنے نہ کرتا تھا
مگر نگاہ سے ہر راز وہ بتاتا ہے
​عجب جہان ہے ہر شخص خامشی میں مگر
دھواں تو سب کے ہی زخموں کا اٹھ کے آتا ہے

0
4
مَرے خیال کو تم نے نئی ڈگر بخشی
کبھی نہ لوٹ سکے ایسی رہ گزر بخشی
وہ جانتا ہے مری شاعری کا کیا مقصد
کہ ہر غزل کو فقط تیری ہی نظر بخشی
جو غم تھا دل میں وہ ہونٹوں پہ مسکراہٹ ہے
یہ تیرے پیار نے کیسی مجھے ہنر بخشی

0
4
دیتی ہے در پہ دستکیں مے ناب آج پھر
آتے ہیں یاد ریشم و کم خواب آج پھر
محرومیوں کا اپنی کریں کس سے ہم گلہ
دریا ہیں سامنے کئی گرداب آج پھر
دل چاہتا تھا ، ہوں نہ کبھی ختم الفتیں
من چھیڑتا ہے تار وہ مضراب آج پھر

0
5
رہِ اُلفت میں سفر ہے، کوئی منزل تو نہیں
یوں بھٹکنے کا مگر دل کو بھی حاصل تو نہیں
ہم نے مانا کہ خطا وار ہیں، مجرم بھی سہی
پر یہ اندازِ ستم آپ کا عادل تو نہیں
جس کو دیکھو وہی مصروفِ گلہ ہے اپنا
زندگی کوئی مسلسل سی مشاکل تو نہیں

0
4
یہ دل جو درد سے خالی ہوا ہے
کبھی یہ غم سے بھی شاکی ہوا ہے
عجب سی رُت ہے اب کی زندگی کی
نہ کوئی اپنا نہ ساقی ہوا ہے
پھرے ہیں در بہ در ہم جستجو میں
جو دل کا چین تھا، راہی ہوا ہے

0
4
نشاں اگر سجدوں کے جبیں سے جائیں گے
یقیں ہے پھر سب خلدِ بریں سے جائیں گے
جہاں پہ کانپتا ہے دل بھی سورماؤں کا
تو دیکھنا ہم اک دن وہیں سے جائیں گے
یہ کہکشاؤں کے جھرمٹ ہماری مٹھی میں ہیں
ستارے آسماں کے اب زمیں سے جائیں گے

0
9
صدر مشاعرہ کو بصد عز و احترام
سب حاضرین بزم کا چاہت بھرا سلام
صدر مشاعرہ کا جنم دن ہے حاضرین
صدر مشاعرہ کو مبارک حسین شام
کرتا ہوں پیش ان کا تعارف میں مختصر
صدر مشاعرہ کا ہے یوسف ربانی نام

10
ہیں حقائق کچھ بیاں ہوتے ہیں اب اخبار کچھ
لگ رہا ہے بک چکے ہیں جبہ و دستار کچھ
آ گئے جو حلقۂِ احباب میں اغیار کچھ
چھوڑ دیتے ہیںشگوفہ اک نیا ہر بار کچھ
ہم کہیں جائیں بیاں کرتے ہیں حقِّ اہلِبیت
ہم نہیں وہ جو کہیں اس پار کچھ اس پار کچھ

0
3
رواں ہر زماں میں ثنائے نبی ہے
یہ احساں جہاں پر عطائے جلی ہے
اسے نعرہ کن سے ملا فیضِ یزداں
یہ گاڑی جو خاطر نبی کے چلی ہے
نہ ہوتے اگر وہ نہ ہوتے جہاں بھی
کہ لولاک رب سے نبی نے سنی ہے

0
3
جام تشنہ لبوں کو پلا ساقیا
مستی ء عشق کو دے ہوا ساقیا
ہم کہاں جائیں کچھ تو بتا ساقیا
اپنی کملی میں ہم کو چھپا ساقیا
ہم خطا کار نوکر ترے در کے ہیں
اپنے در کا بنا لے گدا ساقیا

0
2
یہ ظلم ہے ، ستم ہے یا محض سانحہ ہے
خاکی کو اپنے ہاتھوں نوری بنا دیا ہے
اسلام سے مشرف جمہوریت ہے اپنی
ستائیسویں پہ اپنا، چالیسواں رکھا ہے

0
8
روضہ نبی کے سارے منظر ہیں دلنشیں
لو دیکھ چشمِ زائر وہ جالیاں حسیں
تارے فلک پہ سارے روشن جبیں لگیں
شاید یہ دیکھتے ہیں نورِ نبی کہیں
خندہ جبیں حبیبی واصل خدا سے ہیں
خُلقِ عظیم ہادی ہیں صادق و امیں

0
2
11
چُونکہ پہلا اِسْتِثْنا بھی تو شَیطان نے مانگا تھا
اِس لیے بَعْد کے اِسْتِثْنا بھی تو شَیطان ہی مانگیں گے
اللہ میاں جی کے ہاں یقیناً دیر تو ہے اَندھیر نَہِیں
سو وہ اِن سَب شَیطانوں کو اِک دِن اُلٹا ٹانگیں گے
(مرزا رضی اُلرّحمان)

0
3
یہاں پر تبصرے میں آپ ایسے الفاظ کی نشاندہی کر سکتے ہیں جن کی تقطیع آپ کے خیال میں سسٹم غلط دکھاتا ہے۔ نیز ایسے الفاظ بھی آپ یہاں پر لکھ سکتے ہیں جو کہ سسٹم  میں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ اس طرح الفاظ کو رپورٹ کرنے سے ہم ان کو سسٹم میں داخل کر سکیں گے اور تقطیع کا نظام باقی صارفین کے لئے بھی بہتر سے بہتر ہوتا جائے گا۔ بہت شکریہ :)

180
7463
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

395
5671
السلام علیکم ، اللہ کرے سب بخیر و عافیت ہوں۔سورۃ الفاتحہ کا منظوم ترجمہ مطلوب ہے۔

0
3
45