معزز صارفین،

یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 



362
4996
محبتوں کا نصاب لکھوں
میں اپنے غم پر کتاب لکھوں
اگرچہ مجھ کو مٹا رہا ہے
میں تجھ کو پھر بے حساب لکھوں
وہ باتیں کی تھیں جو تو نے ساری
میں ان کا لبِّ لباب لکھوں

0
1
چین ملتا ہی نہیں ہے مجھے ویرانے میں
جی مگر مانا نہیں لوٹ کے گھر جانے میں
شاید اس جوشِ جنوں کا ہو وہاں ہی کوئی حل
اٹھ ذرا چلتے ہیں پھر یار کے میخانے میں
بادِ عشرت نہ کبھی آئی دروں خانۂ دل
ایک ہی کھڑکی رکھی تھی میں نے غم خانے میں

0
1
شکستہ دل ہوں پر شکستہ پا نہیں
اے دوست تجھ سے اب بھی میں خفا نہیں
نہ رکھ تمنا مجھ سے تارے لانے کی
کہ میں تو انساں ہوں کوئی خدا نہیں
میں گرد میں چھپا ہوا چراغ ہوں
کہ بس مٹا ہوا ہوں پر بھجا نہیں

0
1
فریب دیتے رہے جب کئی بڑے بڑے چہرے
تب آگے آئے دلانے یقیں غریب کے چہرے

0
1
9
دل ، دلبروں  کے  عید   پہ  سفاک   ہو  گئے
عیدی  کے  واسطے  سبھی  بے باک ہو  گئے
عیدی سے عاشقوں کو پرکھنے کی ضد کریں
دلبر    ہمارے    عہد    کے    چالاک  ہو  گئے
عیدی کے واسطے ہیں لی میری تلاشیاں
جیبوں کو خالی دیکھ کے غم ناک ہو گئے

4
جدا ہوئے بھی تو آپس میں دوستانہ ہو
خلش سے آشنا ہر گز نہ یہ زمانہ ہو
پھر اک تو یہ بھی تقاضا ہے والہانہ ہو
تمھارا حال بیاں ہو تو شاعرانہ ہو
تم ایک خواب کی دوری پہ مل بھی سکتے ہو
شبِ فراق تو ممکن ہے اک بہانہ ہو

0
6
رات ہے تھوڑی سوانگ بہت
ایک ہوں میں اور مانگ بہت
خون پسینہ ایک ہوا
اوپر سے ہے بانگ بہت
پیار کی خاطر تڑپ رہی ہے
ہاتھ چڑھا ہے رانگ بہت

0
8
قابو میں دل کو رکھ کے یہ سن بات آخری
شاید کہ ہو رہی ہو ملاقات آخری
دل کو یقین ہے کہ یہ ہے رات آخری
لکھنی ہیں دل کے ہاتھ سے آیات آخری
رہ جائے اب نہ حسرتِ حالات آخری
سو کیجیے ناں دل سے مدارات آخری

0
3
بنایا ہے تم کو رب نے ایسا کمال آقا
دلوں کو مسحور کرتا تیرا جمال آقا
نہ جود میں ثانی ہے، نہ حسن و جمال میں کوئی
مثل نہیں تیرے کوئی تم بے مثال آقا
شکستہ حال و لا چار ہوں دل مِرا ہے غمگیں
تمھی کرو دور میرے دل کے ملال آقا

0
2
تُو ہی ہے رحمان تُو ہی ہے یا رب العالمین
اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
تیری رحمت سے ہی قائم ہے نظامِ زندگی
تیری بخشش کے سہارے ہے سکونِ دل نشین
اِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ
ہم گنہگاروں کو بھی اپنے کرم سے دے اماں

0
3
مجھ کو محض نفرت ہے وقت کے اسیروں سے
یا مجھے ہے بیزاری خاص بد ضمیروں سے
روشنی ہیں سورج کی آپ، مَیں سیاہی ہوں
ہے مرا تقابل کیا آپ سے امیروں سے
زندگی کے رستے پر دیکھ بھال کر چلنا
واسطہ نہ پڑ جائے آپ کا شریروں سے

0
4
سوہنے دے مدینے میں وی جانا رب سوہنیا
روضے دا نظارہ میں وی پانا رب سوہنیا
دتی اے جے اکھاں دی توں ربا مینوں نعمت
نبی دا وکھا دے روضہ کر دے اے رحمت
مڑ مڑ طیبہ میں تے جانا رب سوہنیا
روضے دا نظارہ میں وی پانا رب سوہنیا

0
4
ہم عید منانے نکلے ہیں
پر روزے اپنے بکھرے ہیں
کئی نفل نمازیں پڑھ ڈالیں
پر فرض سے ہم بے فکرے ہیں
جو زکوٰۃ میں راشن بانٹا تب
سب تصویروں میں نکھرے ہیں

0
5
کوئی پیغام ہی امید فزا دیکھو تو
کچھ تو بے تابیِ دل کی ہو دوا دیکھو تو
آنکھ جھپکے نہ بہک پائیں ذرا ہوش و حواس
کس میں یہ تابِ تجلی ہے بھلا دیکھو تو
میرے حصے میں زمانے کے سبھی درد سہی
تم سلامت رہو دیتا ہوں دعا دیکھو تو

0
3
طاق راتوں میں بھی ہم تیرے ہی مشتاق رہے
یعنی ہم خاک نشیں فخرِ خدا پاک رہے
رنج و غم کیوں نہ ہوں رخصت مرے دل سے اب بھی
دل مرا محوِ غمِ صاحبِ لولاک رہے
ان کی چوکھٹ پہ جو اک بار پھلائے دامن
تا عمر اس کو نہ پھر حاجتِ املاک رہے

0
5
44
نبی سے عشق والے دل چراغِ نور ہوتے ہیں
جو کرنے سے ذکر اُن کا مثالِ طور ہوتے ہیں
بقا کی منزلوں میں وہ فناہ سے پاک ہو جائیں
نہیں فکرِ دگر رکھتے غموں سے دور ہوتے ہیں
یہ راضی ہیں خدائی میں خدا راضی سدا اُن پر
کہاں فریاد کرتے ہیں بڑے غیور ہوتے ہیں

4
حاصل نہ ہو سکا ہے تگ و دَو سے گرچہ کچھ
ہاں زندگی فریب تو دیتی رہی مجھے
جس کے بھرم میں سب کو گنوا بیٹھا دیکھیے
بر وقت دوغلا نظر آیا وہی مجھے
رونے میں تیرا کچھ تو نہیں جاتا ہے مگر
اندر سے توڑ دیتی ہے تیری نمی مجھے

0
7
ہے وردِ زباں ہر خاص و عام، اک راج دُلارا آوت ہے
پیدا تو ہُوا آئے نہ نظر، وہ چاند ہمارا آوت ہے
اک سمت اُداسی جانے کی، اک سمت خوشی ہے آنے کی
رمضان چلا تڑپا کہ ہمیں، شَوّال سا پیارا آوت ہے
تقسیم ہوئی اُمّت کیسے؟ چُھوٹی پیاری سُنّت کیسے؟
سب دیکھ کہ چاند کو عید کریں، اب وقت خُدارا آوت ہے

0
5
ندارد عشق چوں بسمل ندارد
کہ ہر کس ایں چنیں مشکل ندارد
نباید با کسے با من بہ برہم
نصیبے ہر کسے ایں گُل ندارد

0
1
بعض اوقات شاعر الف کا ایصال پچھلے لفظ کیساتھ ایسے کرتے ہیں کہ   پچھلے لفظ کے آخری حرف کی آواز الف میں ضم ہو جاتی ہے۔

27
4533
معزز صارفین،یہاں پرکمنٹس میں آپ اس سائٹ کے بارے میں ہمیں اپنے مشوروں سے آگاہ کر سکتے ہیں۔ 

362
4996