آنکھیں ہیں تیری یار زُمُرُّد سے بھی حسیں
چہرے پہ تیرے چھائی نزاکت گلاب کی
ہو جاہیں پارسا نہ گُنَہْگَاْرْ سب کہیں
کھل جائیں جس پلک سبھی گرہیں نقاب کی

9