مے مفت میں مل جائے تو سب حلال ہے قاضی۔
لے اچھا شربت ہے ذائقہ کمال ہے قاضی۔
تو جیسا کچھ تم کرتے رہے ہو اس ماضی میں۔
یہ قصہ چھوڑ دو تیرا کیا خیال ہے قاضی۔
کی توبہ توبہ سے توبہ سو بار ایسی یہ توبہ۔
نہ چھیڑو رودادِ دل بے حد ملال ہے قاضی۔
بدلتے میرے حالات رکھتے ساتھ تعلق۔
لیا پی جام جو قائم ہوئی مثال ہے قاضی۔
بگڑتے کیوں کر حالات جب بنا ہے تعلق۔
کرو گے تم کیا میرا تو اک سوال ہے قاضی۔
یوں احتساب ہوا ہے لگا اب فتوے اس پر۔
بڑا بیان ہوا ہے جو اشتعال ہے قاضی۔
یہ بات شاعرو ایسے تو اب نہ بڑھاؤ اتنی۔
نہ یا دہندہ کرتے بڑا شدھال ہے قاضی۔

0
1