Circle Image

Mahmood Ahmad

@cokar

پرتو جمالِ یزداں ہے جلوہ حبیب کا
یعنی ضیائے مصطفیٰ محبوبِ کبریا
نوری کے دائرے میں ہے سدرہ تلے تمام
گردوں مگر خباب ہے ان کے محیط کا
عکسِ جمالِ مصطفیٰ منظر جہان کے
قاسم عطائے یزداں کے سرکارِ دوسریٰ

2
قبلہ گاہِ عشق ہے نورِ جمالِ مصطفیٰ
یہ جمیلِ کبریا یعنی بہارِ دوسریٰ
جس تجلیٰ سے بنی ہیں رونقیں گلزار کی
وہ ضیائے ابتدا بھی جلوہ ہے دلدار کا
ہیں حبیبِ عارفاں، جان و جمالِ دو جہاں
حسنِ موجودات ہیں، یا پھر جہاں، ہیں حسن کا

5
جو جانِ دو سریٰ ہیں
میرے وہ مصطفیٰ ہیں
ثابت ہے ابتدا سے
واصل ہیں وہ خدا سے
دارین کی وجہ ہیں
رتبے میں بھی سوا ہیں

6
جو جانِ دو سریٰ ہیں، میرے وہ مصطفیٰ ہیں
رتبے ہیں اُن کے اعلیٰ، کونین کی وجہ ہیں
واصل ہیں وہ خدا سے، ثابت ہے ابتدا سے
کہتا نہیں الہ ہیں، واللہ وہ کب خدا ہیں
دونوں جہاں ہیں اُن کے، ڈنکے بجے ہیں جن کے
یعنی عطا کے مالک، مقصودِ دوسریٰ ہیں

6
تقدیر جگمگائی آفاقِ دوسریٰ کی
ہستی دہر میں آئی دلدارِ کبریا کی
ہیں خندہ زن افق یہ اس ظلمتِ جہاں پر
شاید وجہ خبر ہے مولودِ مصطفیٰ کی
معمور چار دانگ گوناں سجھے ہیں منظر
تاباں کرے جو عالم ہے ذات دلربا کی

6
سایہ ملا ہے جس کو میرے حضور کا
آقا ضیائے ہستی مولا کے نور کا
قرباں ہے جان کرتا آلِ رسول پر
کشتہ یہ نامِ رب کا بردہ حضور کا
مقصود منزلوں کے ان کے غلام ہیں
جن کو کہاں ہے خدشہ یومِ نشور کا

4
راحت بنی ہے من کی کیسی ہے یہ ہوا
شہرِ نبی سے ہے یہ تاباں کرے فضا
میلاد کا ہے ہمدم پیغام خلق کو
کہتی ہیں آمنہ بی آئے ہیں مصطفیٰ
گردوں سے آ رہے ہیں نغماتِ دل پذیر
صلے علیٰ حبیبی صلے علیٰ شہا

8
میلاد مصطفیٰ کا کرتے رہیں گے ہم
کچھ رنگ انجمن میں بھرتے رہیں گے ہم
آفاقِ دو جہاں میں کیسا سماں بندھا
صلے علیٰ کے عامل بنتے رہیں گے ہم
مولود ہے حسیں کا رنگین ہے فضا
یادِ نبی سے دامن بھرتے رہیں گے ہم

6
یہ جشنِ شادمانی میلادِ مصطفیٰ ہے
تشریف لانے والا دلدارِ کبریا ہے
قاسم یہ رحمتوں کے لائے جہاں میں رحمت
دل شاد ہر زماں میں ان کا گدا رہا ہے
آئے جہاں میں پیارے یہ لال آمنہ کے
کونین پر یہ احساں مولا نے کر دیا ہے

5
ورودِ نبی کی ضیا دیکھتے ہیں
دہر کا جو چہرہ نیا دیکھتے ہیں
عجب تھی ولادت کہے آمنہ بی
برج کسریٰ کا جو گرا دیکھتے ہیں
حلیمہ بھرے گود حسنِ جہاں سے
وہ چہرہ نبی کا کِھلا دیکھتے ہیں

6
مدحت نبی بیاں ہے اوصافِ کبر یا
اعلیٰ شرف ہے یارو توصیفِ مصطفیٰ
مولا کے کرم کی ہے تعمیم یہ جہاں
اور دہر میں سہانی ہے فاراں کی فضا
مقصودِ دل ہے جس کا بطحا میں آشیاں
لا ریب وہ جہاں میں با ظرف ہے رہا

6
ماناں وقوعِ کن فکاں، پارینہ راز ہے
قادر ہے جو قدیر ہے، وہ کار ساز ہے
عکسِ جمالِ یزداں، سے ہے، حسنِ مصطفیٰ
دیتا جو روپ سب کو ہے، یہ چارہ ساز ہے
نورِ نبی سے ہے رواں، کونین کا وجود
جس کو ملی خدا سے یہ، عمرِ دراز ہے

5
جھونکا چمن میں آیا کیسی بخور کا
دامن ہلا ہے شاید میرے حضور کا
لائی جو دل میں راحت ایسی ہوا ہے یہ
فیضِ کمال ہے یہ ربِ غفور کا
مولا کے کرم سے ہیں اس کی عنایتیں
صدقہ ملا یہ ہم کو مولا کے نور کا

4
مدینے سے لطف و کرم کی ہوا ہے
معطر اسی سے دہر کی فضا ہے
ہوئی دور اس سے نحوست جہاں کی
یہ ٹھنڈک ہے جاں کی دلوں کی ضیا ہے
ملے دان اس سے خلق کو نیارے
یہ درماں دکھوں کا پیامِ غنیٰ ہے

6
اقرارِ عشقِ احمد اب دھوم سے ہو یوں
میلاد کا سماں ہے مستی میں چور ہوں
دل چاہے آج میرا نعتِ نبی سنوں
مولودِ دلربا کے نعرے عُلیٰ کروں
آئے جہاں میں آقا دونوں جہاں کے آج
دیوانہ ہوں میں ان کا دیوانہ میں رہوں

5
مدینہ مدینہ دلوں کی سدائیں
غلامِ نبی چل مدینے کو جائیں
سدا گیت گائیں مدینے کے ہمدم
جو منزل ہے نوری منور ہیں راہیں
حرم دلربا کا فضائے مدینہ
ملو ساتھ گجرے درودوں کے لائیں

7
جلوے سے ان کے تاباں سارے کراں دہر کے
کونے ہوں چاند کے وہ یا گوشے ہوں مہر کے
ان کے ورود سے ہے افلاک میں یہ جھلمل
دیکھیں اشارے جن کے ٹکڑے کریں قمر کے
استھاں بنائے رب نے دونوں جہاں میں سارے
جن میں ہیں جشن جاری لولاک کی خبر کے

6
جو تشریف لائے نبی مصطفیٰ
مدینے کو گوناں سجایا گیا
یہ خطہ درخشاں منور ہوا
کہ آئے ہیں اس جا حبیبِ خدا
کرم کی مدینے سے آئی ہوا
معطر ہے کتنی دہر کی فضا

7
لاؤں درود شاہا خدمت میں صد ہزار
جاری رہے زباں پر یہ ورد بار بار
میں جانوں مصطفیٰ ہیں قلزم وہ فیض کے
ہستی کے ہر چمن کو جن سے ملی بہار
قرباں کروں میں جاں بھی آلِ رسول پر
میرے کریم آقا بردوں میں ہو شمار

5
محمد محمد دلوں کی صدا ہے
لیا نامِ احمد مزہ آ گیا ہے
صفِ انبیا کے ہیں دولہا یہ سرور
کہاں ہے جو ان سا کہیں دوسرا ہے
وہ داتا سخی پیارے ہادی جہاں کے
سدا یزداں راضی انہی پر رہا ہے

5
ہوئے جلوہ ہائے دہر یوں فروزاں
جہاں میں جو آئے نبی نورِ یزداں
یہ لال آمنہ کے نبی مصطفیٰ ہیں
خلق میں جو اعلیٰ زمانے کے سلطاں
کرم بن کر آئے حبیبِ خدا یہ
وحی جن پہ آیا ہے خالق سے قرآں

5
یہ کس نے ضمیرِ دہر کو ہلایا
ہے سجدوں سے پھر اس حرم کو بسایا
یہ انساں بڑا تھا جو ظالم کہیں کا
اسے خوابِ غفلت سے کس نے جگایا
شرف اس کو بخشا عطائے نبی نے
اسے مشتِ خارا سے کندن بنایا

6
اگر وہ حسن اپنے جلوے دکھا ئے
دہر نغمے اس کی تجلیٰ کے گائے
حسن کا یہ جلوہ ہے نورِ نبی سے
خدا کی ہے مرضی خلق جو بنائے
بڑی شان والا یہ نورِ الہ ہے
یہ ہی نورِ یزداں خلق کو سجائے

11
ہے آرزو یہ دل کی ان کی سنائے نعت
ہر من میں تشنگی کو مولا مٹائے نعت
الطافِ مصطفیٰ سے ہستی میں ہے سکوں
راحت بنے جو جاں کی من میں وہ آئے نعت
میری یہ آنکھ دیکھے انوارِ دل پزیر
جائے نظر یہ جس جا مولا یہ لائے نعت

9
نغمہ جہانِ کن میں، حبیبِ خدا کا ہے
پیارے درودِ مصطفیٰ، صلے علی کا ہے
جس سے حسیں ہوئے ہیں، سارے چمن کے گُل
خٰیر سے یہ پرتو بھی، نور ہدیٰ کا ہے
تاباں جہان دہر کے، ذاتِ لیب سے ہیں
دیتے ہیں جو بھی مصطفیٰ، ذاتِ الہ کا ہے

6
پیدا کہاں جو خلق میں تجھ سا عظیم ہے
ہادی ہے مصطفیٰ ہے وہ، دل کا حکیم ہے
ڈھونڈا ہزار میں نے، نہ دیکھا دہر نے وہ
کوئی نہیں ملا ہے جو، تجھ سا کریم ہے
ادراک کو خبر ہے کب، اس کے عروج کی
اس قربتِ دنیٰ میں جو، رب کا کلیم ہے

10
کبھی نعتیں ہم بھی نبی کی سنائیں
سدا نغمے ان کے محبت سے گائیں
نہیں ہے جو پیدا ہوا اور ان سا
کوئی غیر ہادی نہ ڈھونڈیں نہ چاہیں
نبی چاہیں جس کو چلا آئے در پر
ہوا ان سے کہنا ہمیں بھی بلائیں

6
دیا مصطفیٰ نے ہے وہ کیمیا
مسِ خام کو جس نے کندن کیا
ہے آذاں بلالی انہی سے خبر
سدا آئے جن پر درودِ خدا
چمن میں سدا ہے نبی سے بہار
یہ گردوں ہے دوراں انہی سے ہوا

5
ہجرِ نبی میں جب دل ہوتا ہے بے قرار
گریاں یہ آنکھ میری ہوتی ہے بار بار
دل سے پیام ہے یہ بادِ مدینہ لے
کہنا کریم آقا بردہ ہے اشکبار
مشکل بڑی ہیں گھڑیاں ہجر و فراق کی
کہتا ہے پیارے در پر آئے یہ جاں نثار

7
کبھی حسنِ جاں سے سرک پردے جائیں
حسیں نعتیں پھر ہم نبی کی سنائیں
ہے محبوب مجھ کو مدینے میں رہنا
جو نوری ہے وادی منور فضائیں
یہ شہرِ نبی ہے نگینہ دہر کا
نظارہ ہے دلکش معطر ہوائیں

13
نا بود سے جو قادر، پیدا جہاں کرے
اس کی ثنا یہ عاجز، کیسے بیاں کرے
ناپید سے، چمن ہے، گلشن میں پھر بہار
پردے ہیں یہ حسن پر، کیسے عیاں کرے
وہ ہے، کہے جو ہے، قابو رکھے خلق پر
جرات کہاں ہے، اور کی، پیدا وہ جاں کرے

9
جو گریاں سے داماں ہے تر ہو گیا
یہ توصیفِ جاں کا اثر ہو گیا
ہو وردِ زباں یارو صلے علیٰ
کہ دنیا سے دل بے خبر ہو گیا
جگر جان و ساماں برائے حیات
نبی مصطفیٰ کی نذر ہو گیا

8
ممکن کہاں بشر سے مدحت حضور کی
چھائی ہے کل دہر پر رحمت حضور کی
خیر البشر ہیں آقا امی لقب نبی
قدرت نے ہے بڑھائی عزت حضور کی
راہِ خدا میں قرباں آقا حسین ہیں
رکھتی ہے فیضِ دائم نسبت حضور کی

8
خلقِ خدا میں چیدہ مرسل تمام ہیں
لیکن یہ فخرِ آدم ان کے امام ہیں
جو مزنبیں کے شافی دولہا ہیں حشر کے
مولا کے ہیں یہ دلبر خیر الانام ہیں
سب سے بڑی ہے ملت امت حبیب کی
جس میں لبیبِ رب کے ہم بھی غلام ہیں

12
تقدیر اس دہر کی جس نام سے سجی ہے
مشکل جہانِ کن کی اس ذات سے ٹلی ہے
توقیر اس اسم کی یوں کرتا ہے کبریا بھی
یہ حرف عرشِ رب پر لکھا ہوا جلی ہے
آباد ہر چمن ہے اس کے اثر سے پیارے
شاخِ امید اس سے ہر باغ میں پھلی ہے

1
12
دل یادِ دلربا میں ہے اشکبار ہوتا
دردِ فراقِ دلبر ہے بار بار ہوتا
جانا یہ چاہے بطحا کوچے میں مصطفیٰ کے
یادوں میں جب نبی کی ہے بے قرار ہوتا
باراں ہوں رحمتوں کے عاجز کھڑا ہے در پر
جو اپنے فعل سے ہے اب شرم سار ہوتا

6
پیدا کہاں دہر میں ان کی مثال ہے
عکسِ جمالِ یزداں جن کا جمال ہے
ان کی نظر سے بردے مولا دہر کے ہیں
کرنا خدا سے واصل ان کا کمال ہے
جو دین لائے ہادی مولا کریم سے
اس میں اثر ہے ایسا جو لا زوال ہے

10
گراں لطف اُن کا، گدا دیکھ کر
ہیں ششدر کھڑے سب، عطا دیکھ کر
اے مومن نبی کو ہے تیرا خیال
پریشان ہیں جو، خطا دیکھ کر
دکھائیں وہ راہیں جو جائیں ارم
وہ جنت گیا جو چلا دیکھ کر

7
خلقِ خدا میں چیدہ، مرسل تمام ہیں
لیکن یہ فخرِ آدم، سب کے امام ہیں
جو مزنبیں کے شافی، دولہا ہیں حشر کے
خلقِ خدا کے دلبر، خیر الانام ہیں
سب سے بڑی ہے ملت، امت حبیب کی
انعام جس کو حاصل، مولا سے تام ہیں

6
ہو زینت لبوں کی، ثنائے حبیب
سجے میرے سر پر، ردائے حبیب
ہے آلِ نبی پر، یہ قربان جاں
حزیں کا ہے من بھی، فدائے حبیب
ہیں نعمت کے قاسم، خزانے ہزار
لگیں دو جہاں ہیں، گدائے حبیب

10
ربِ امتی ہے دعائے نبی
خبر حکمِ یزداں عطائے نبی
گئیں ظلمتیں اس دہر سے گئیں
کہ آئی جہاں میں ضیائے نبی
چلے راہ سیدھی یہ امت سدا
ہے ہر آن مومن رضائے نبی

4
جنہیں قادر نے دلدار کہا
انہیں شان سے پھر مختار کیا
کوثر ہے خدا سے ان کو ملی
وہ داتا دہر کے عین سخی
یہ قدرت نے اظہار کیا
جو نبیوں نے پرچار کیا

12
چھڑیں سازِ محبت کے ہو دور یہ تنہائی
ملے عین نظارے کو سرکار سے زیبائی
وہ راحتِ جاں دلبر ہیں جان جہانوں کی
جو کرتے ہیں منظر میں اک شان سے رعنائی
ہر موڑ پہ جیون کے اس نور کے جلوے ہیں
جس سمت نظر جائے ہے ان کی پزیرائی

6
ڈھونڈوں میں خلق میں تب ایسا اگر کہیں ہے
ملتا دہر میں وہ بھی پیدا اگر کہیں ہے
سالارِ انبیاء ہیں آقا حبیبِ یزداں
ہوتا وہ پیش ان کے ویسا اگر کہیں ہے
محشر میں انبیا ہیں خدمت میں مصطفٰی کی
جاتے وہ غیر کے در رہتا اگر کہیں ہے

4
ملالِ من نے مارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ
حزیں دل کا تو چارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ
کٹھن گھڑیاں، غمِ جاناں، کریمی کرم فرماناں
نگاہِ لطف یارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ
کبھی کوئی گیا خالی، سخی دربار تیرے سے
عطا تیری سہارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ

6
کوئی نگاہ کو کب، ویسا دکھا سکوں
گر ہو دہر میں اُن کے، جیسا دکھا سکوں
وہ انبیا کے پیارے، پیشِ امام ہیں
اعزاز یہ میں اُن کا، یکتا دکھا سکوں
معصوم بھول سے کب، کوئی کہیں رہا
لیکن شفیع محشر، آقا دکھا سکوں

6
ذکرِ نبی دلوں کے گلشن سجا رہا ہے
اجڑے دیار تھے جو جنت بنا رہا ہے
نامِ نبی سے سینہ ہے باغ باغ ہوتا
لگتا ہے دل نکل کر بطحا کو جا رہا ہے
راضی خدا ہے تم پر فاراں کو جانے والے
کر ناز میرے ہمدم دلبر بلا رہا ہے

7
جن کی عطا سے روشن طالع بشر کے ہیں
تاباں انہی سے گوشے مہر و قمر کے ہیں
فٰیاض مصطفیٰ سے اجرا ہیں رحمتیں
نوری اسی کرم سے منظر سحر کے ہیں
یادِ نبی سے ہر دل ہوتا ہے باغ باغ
گلشن نظارے تابع ایسے اثر کے ہیں

6
عجب ہے مزہ جو مدینے میں ہے
کہ جانِ جہاں اس نگینے میں ہے
الٰہی عطا ہو بسیرا یہاں
وجہ ہے یہی اب جو جینے میں ہے
حسیں سبز گنبد سجائے خیال
تمنا ہو پوری جو سینے میں ہے

6
مضراب جن کے در سے، تارِ حیات میں
دارین اُن سے آئے، سارے ثبات میں
توصیفِ مصطفائی، کس کی بساط ہے
پنہاں ہیں رازِ یزداں، اُن کی صفات میں
مخلوقِ رب میں اعلیٰ، آقا کریم ہیں
دلبر ہیں جو خدا کے، کل کائنات میں

5
فروزاں ستارہ دہر کا ہوا
قدم اس میں خیر البشر نے رکھا
درخشاں ہے یہ اب کراں سے کراں
ملی مصطفیٰ سے اسے ہر ضیا
گئی تیرگی اس جہاں سے گئی
پیامِ نبی ہے دلوں کی شفا

9
درخشاں مقدر جہاں کا ہوا
چمن میں ہے ہر جا نبی سے ضیا
یوں خیر البشر سے کرم پھر ہوا
رکھی حکمِ کن نے جہاں کی بنا
بنا نبضِ ہستی نبی کا جو دان
رواں تھی تجلیٰ سے پھر ابتدا

13
محمد محمد نبی مصطفیٰ
جو سمرن حسیں ہے دلوں کی جلا
کرم سے یہ رب کے جسے مل گیا
خدا نے دیا جونبی سے ملا
ہے نامِ نبی سے منور فضا
اسی کا ہے ڈنکا فلق پر عُلیٰ

10
خلق میں جو اول ہیں خیر الانام
خدا سے ہیں ان پر صلوٰۃ و سلام
ملی ان کو کوثر ملی سلسبیل
پلائیں وہ حق سے حقیقت کے جام
زمانہ ہے جن کا ازل سے ابد
صفِ انبیا کے ہیں وہ ہی امام

9
خدا کے نبی پر درود و سلام
سخی آل جن کی جہاں میں مدام
چھپی خیر ان کے ہے ہر قول میں
خدا کی وحی بھی ہے ہر بول میں
اسی راہ ان کی ہے عترت مدام
خدا کے نبی پر درود و سلام

13
حقیتِ منتظر کا ہم، سدا اقرار کرتے ہیں
دلِ بینا تماشا جو، سرِ بازار کرتے ہیں
ظرافت میں ہو خود داری، ظفر اس سے ملے پیاری
لگاؤ جس کے دل میں ہو، وہ خود اظہار کرتے ہیں
سدائے کن جو ڈنکا ہے، کسی اقبالِ چاہت کا
محبت یوں نبی سے خود سدا مختار کرتے ہیں

12
جن سے سُریں یہ ساری، تارِ حیات میں ہیں
تارے درخشاں اُن سے، جو کالی رات میں ہیں
رونق دہر میں ہر جا، اُن کے جمال سے ہے
سب رنگ و بو اُنہی سے، آئے ثبات میں ہیں
صدقہ ہے جن کے نور سے، ہستی کا یہ وجود
ڈنکے اُنہی کے دل، ساری جہات میں ہیں

9
مولا نے مصطفیٰ کو عُہدے عُلیٰ دیے ہیں
قادر سے ظرف اعلیٰ، سرکار کو ملے ہیں
قرآن سے ہے ثابت، کوثر مِلک نبی کی
بے پایاں گنج رب نے، اُن کو عطا کئے ہیں
آقا حبیبِ داور، سردارِ انبیا ہیں
جبریل کا ہے کہنا، اقصیٰ میں جب کھڑے ہیں

11
افزوں فضائے دہر درود و سلام سے
ہستی پہ آشکار ہے ان کے کلام سے
سارا سخن وحی سے ہے صادق امین کا
دیتا خدا خبر کو ہے ماہِ تمام سے
دافع بلا ورود ہے میرے حضور کا
نعمت کدہ جہان ہے آقا کے نام سے

10
دانائے کل حبیبی، فیاضِ کبریا ہیں
فیضِ گراں ہیں جن سے، دلدارِ دو سریٰ ہیں
شاہوں کے بادشاہ ہیں، کونین کے یہ داتا
جبریل سے یہ پوچھیں، جو پیشِ انبیا ہیں
اُن کو لقب ملا ہے، خُلقِ عظیم رب سے
دیکھیں جو دان اُن سے، لیتے سدا گدا ہیں

9
اعلیٰ دہر میں سب سے گھرانے نبی کے ہیں
مولا کے احساں مومنوں آنے نبی کے ہیں
دلدارِ کبریا کے ہیں سلطان ملتجی
لائے یہ اپنے لب پہ ترانے نبی کے ہیں
جاری ہے دان سب پہ یوں رب کے حبیب کا
مولا نے بھر دیے جو خزانے نبی کے ہیں

9
مقصود حکمِ کن فکاں آنے حضور کے
زیبائے انجمن ہیں ترانے حضور کے
اول ہے نورِ مصطفیٰ محشر ملا انہیں
دائم رواں جہاں میں زمانے حضور کے
ذکرِ حبیب جان ہے سارے جہان کی
دونوں جہاں ہیں خیر سے خانے حضور کے

14
ذکرِ نبی سے افزوں ظرفِ زماں ہوا
تاباں اسی ثنا سے کون و مکاں ہوا
ذاتِ نبی مکرم مولا کے ہیں حبیب
یہ بھید خود خدا سے سب پر عیاں ہوا
کوثر سے بھی زیادہ دے گا خدا انہیں
عترت نبی سے اس پر کھل کر بیاں ہوا

7
یہ ڈنکا حکمِ کن کا بھی، پیامِ مشفقانہ ہے
محبت ہے خدا کی یہ، اسی سے ہر فسانہ ہے
محبت رحمتِ عالم، محبت شاں جہانوں کی
محبت بربطِ دل کی، صداؤں کا خزانہ ہے
محبت سے ثمر پیارے، فضائے دہر میں سارے
یہ ہی ہے راگ ہستی کا، مبصر کل زمانہ ہے

7
منور وہ سینہ دہر میں رہا
جسے آسرا ہے مدینہ ملا
اسی سے ہے حاصل وہ سوزِ یقیں
مسِ خام جس سے ہے کندن بنا
یہ آتا ہے ان کے درِ پاک سے
جو داتا ہیں دیتے سوا سے سوا

1
21
کونین میں آقا کی ہر دم ہے ثنا جاری
توصیف حبیبِ رب کرتی ہے خلق ساری
ہادی سے ملا سب کو ساماں ہے ہدایت کا
جو کفر کے سر پر ہے اک ضرب لگی کاری
مضراب سے حیدر کے بُت کعبہ سے سب نکلے
خائف ہے کھڑا رومی لرزے میں ہے زناری

11
عطرِ دیارِ یار ہے بادِ نسیم میں
توصیف گر ہے ٹھاٹھ سے شانِ کریم میں
خوشبو فضائے باغ میں صدق و یقین سے
رہتی بھری جو فیض سے ان کے حریم میں
جس دان سے حسین ہے تصویرِ کائنات
ہوتی ضیا اسی سے ہے قلبِ سلیم میں

11
یہ عشقِ نبی جو عطائے خدا ہے
غلاموں کو کرتا سخی بادشاہ ہے
ہے ان کی محبت میں گرداں یہ گردوں
دہر کا وظیفہ انہی کی ثنا ہے
اطاعت نبی کی ہے شاہی سے بڑھ کر
سلاطیں سے بر تر نبی کا گدا ہے

6
ہیں قبلہ گاہِ ہستی، محبوبِ کبریا
آقا حبیبِ ربی، سردارِ انبیا
یہ عرش کے مکیں تھے، اس لامکان میں
قصرِ دنیٰ جو اُن کو قادر سے ہے ملا
مبدا عطا نبی کی یومِ نشور بھی
اول کرم ہے نوری ہے فیض دوسرا

7
ہیں فخرِ آدم روحِ جاں، عکسِ جمالِ کبریا
جو کائناتِ حسن ہیں یا روپ ہیں اس دہر کا
دونوں جہاں کی نبض ہے، مرہونِ فیضِ مصطفیٰ
ہر دان گنجِ یزداں سے ہے، واسطہ صلے علیٰ
ہے نور سے معمور دن، اور رات میں تارے قمر
جملہ چمن کے روپ میں بھی، جلوہ ہے سرکار کا

9
پہلے وہ ابتدا سے آخر میں انبیا سے
اعلیٰ ہیں رتبے حاصل جس ذات کو خدا سے
حُسنِ جہاں ہے پَرتو زیبائے مصطفیٰ کا
جس کو ہے نور ملتا سرکارِ کی ضیا سے
قائم یہ زندگی ہے دانِ نبی سے ساری
کونین کی وجہ ہیں ٹھہرے وہ ابتدا سے

18
عکسِ جمالِ یزداں سرکارِ دوسریٰ
یعنی خلق کے سلطاں محبوبِ کبریا
یہ نیل گوں ہے امبر جن کے محیط میں
تحتِ قدم ہے ان کے سدرہ سے دور کا
رحمت کے گھیرے میں کل کون و مکان ہیں
منظر نظارے جن میں، ہیں آپ کی عطا

1
28
اجلاس اعلیٰ سب سے سرکار آپ کا ہے
ہر خیر آئے جس سے دربار آپ کا ہے
قلزم برائے نعمت گنجِ غنی ہے جس سے
وہ کرمِ کبریا سے سرکار آپ کا ہے
مومن کے دل میں منشا ہر آن ہے مدینہ
یہ ہجر میں جو رہتا بیمار آپ کا ہے

1
27
ابد سے جہاں جو سدا کر رہے ہیں
یہ توصیفِ صلے علیٰ کر رہے ہیں
جہاں یادِ قادر ذکر ہے نبی کا
دہر حمدِ باری ثنا کر رہے ہیں
وہ مختارِ اعلی عطائے خدا سے
غنی ہاتھ جن کے سخا کر رہے ہیں

13
فیضِ جلی سے جلمل کون و مکاں ہوا ہے
دانہء ریگ تک بھی موتی بنا ہوا ہے
سارا دہر درخشاں اک دان سے ہوا یوں
تھی نور کی تجلیٰ جس سے سماں بندھا ہے
الطافِ مصطفیٰ سے زیبا چمن ہے یہ
لولاک کا جو ڈنکا ہستی میں بج رہا ہے

16
الطافِ مصطفیٰ ہیں جگمگ سدا ہے جس سے
اک ذرہ ریگ کا بھی موتی بنا ہے جس سے
پوچھا گیا دہر کو تیری جو اصل کہہ دے
اس نے کہا تجلیٰ سب کچھ بنا ہے جس سے
فیضِ حبیبِ کرتا زیبا ہے یہ گلستاں
لولاک فرماں رب کا ڈنکا بجا ہے جس سے

13
درجہ خلق میں اعلیٰ سرکار مصطفیٰ کا
روشن تریں دہر میں دربار مصطفیٰ کا
ہر امتی کے دل میں ہے آرزو سدا یہ
دیکھے مدینہ آ کر گھر بار مصطفیٰ کا
آنکھیں ترس رہی ہیں اور آس بھی ہے من میں
یعنی ہے آرزو میں دیدار مصطفیٰ کا

10
جو نوری حرم کی فضا دیکھتے ہیں
وہ عکسِ جمالِ ضحیٰ دیکھتے ہیں
یہ مٹی کہ جس سے فروزاں جہاں ہیں
لگی در سے ان کے سدا دیکھتے ہیں
کرے دور ظلمت جو لائے ہیں دیں وہ
گراں اس میں دانا بھلا دیکھتے ہیں

21
طلعت نمودِ ہستی مرہونِ مصطفیٰ ہے
زیبا دہر کرے جو وہ دانِ دلربا ہے
مولا نے جب یہ چاہا اس ذات کی ہو پہچاں
اک نور سے جہاں پھر پیدا کیا گیا ہے
منظر نظارے سارے امداد لیں نبی سے
جو فیضِ کبریا تھا ان کی عطا بنا ہے

14
کرم مصطفیٰ کا ہے وہ آسرا
جو تریاقِ جاں ہے دکھوں کی دوا
غموں سے بچائے خلق کو نبی
دکھائے جو رستہ ہے سب سے بھلا
ورودِ نبی سے سجا کُل دہر
جہاں ظلمتوں کا ہوا پُر ضیا

20
دل میں طلب شگفتہ شاہِ حجاز کی
دلدارِ کبریا کی ذرہ نواز کی
مولا ثنائے جاناں ایسی زباں کو دے
جو کشف عام کر دے ہستی کے راز کی
مدحت سرا ہوں بلبل میری زبان سے
مضراب جانے ہستی اس دل کے ساز کی

7
ہر ذرہ ہے دہر کا مداحِ مصطفیٰ
جن کو تڑپ ہے دیتی سرکار کی عطا
حق کے ارادہ میں تھا پہچان لیں اسے
نورِ نبی سے ہستی کا کارواں چلا
پورا جہانِ کن جو توصیف جاناں ہے
اس کو حسن تمامی سرکار سے ملا

26
مولا نحیف تن میں جب تک یہ جاں رہے
مِدحت سراءِ شاہِ دونوں جہاں رہے
رحمت سدا نبی کی سر پر سحاب ہو
اوصاف مصطفیٰ کا لب پر بیاں رہے
عصیاں گناہ میں گو پورے دبے رہے
لیکن ثنا خواں جانِ کون و مکاں رہے

16
توقیر مصطفیٰ کا مولا ملے قرینہ
عشقِ حبیب رب سے میرا سجے یہ جینا
امید وار ہے دل تیرا کرم ہو یا رب
قابل ہو عشقِ جاں کے دینا مجھے وہ سینہ
تیری قضا سے یا رب جب تیرے پاس آئیں
مدفن کے واسطے ہو سرکار کا مدینہ

13
سجھا میرے مولا حزیں کا یہ جینا
سکوں لائے دل میں نبی کا مدینہ
درودِ نبی ہو سدا ورد میرا
ہو دل میں ثنائے نبی کا حزینہ
بنے زینتِ لب جو توقیرِ دلبر
کرے عشقِ جاناں منور یہ سینہ

12
جو داماں بھرا ہم گدا دیکھتے ہیں
سخی مصطفیٰ کی سخا دیکھتے ہیں
بھرے دلربا کے خزانے خدا نے
زماں سارے اُن کی غنیٰ دیکھتے ہیں
ملا دینِ کامل نبی مصطفیٰ سے
سدا جن کے در سے بھلا دیکھتے ہیں

27
گدا مصطفائی عطا دیکھتے ہیں
طلب سے سوا ہے ملا دیکھتے ہیں
ندا کی ضرورت نہیں سائلوں کو
کرم سے وہ داماں بھرا دیکھتے ہیں
گراں دان دیں وہ مگر ہاتھ خالی
یہ اوصاف اُن کے جدا دیکھتے ہیں

16
الطافِ مصطفیٰ سے میرا سجے یہ سینہ
آدابِ دلربا کا مولا ملے قرینہ
میں ماسوا کو بھولوں عشقِ نبی میں مولا
یہ سر ہو ان کے در پر ہے فوق کا جو زینہ
طالع بنیں فروزاں مختارِ کل حبیبی
نامہ جلی ہو میرا یہ دل ہو آبگینہ

23
پروانہ ہے یہ دل بھی سرکار آپ کا
ڈنکا جہانِ حب میں دلدار آپ کا
میرے سخی ہے تیرا سارا جہاں گدا
ہر آن کھائے صدقہ سنسار آپ کا
ٹھندک ہوں چشم کی اب جلوے جمالِ جاں
مانگے سدا یہ دل بھی دیدار آپ کا

11
رونقیں سب دہر میں ہیں سیدِ کونین سے
تازہ دم ہے زندگی یہ صاحبِ دارین سے
عالمِ بالا میں پہلی محفلِ میلاد تھی
انبیا کا تھا ملن ماذاغ والے نین سے
رہبری کے تھے فروزاں جن کے آنے سے چراغ
سلسلہ وہ تام ہے آقائے قبلَہ تین سے

13
جب جوش میں خدا کا غیظ و جلال ہو گا
پیارے نبی کو اس دم سب کا خیال ہو گا
محشر میں عاصیوں کو ان کے وسیلے سے پھر
حاصل کریم رب کا فضلِ کمال ہو گا
لمحات گزرے سارے دنیا میں سہو کے جو
اس دن اے میرے ہمدم اس کا ملال ہو گا

19
اے عشقِ نبی مجھ کو دیوانہ بنا اُن کا
پھر رنگِ حسینی میں پروانہ بنا اُن کا
وجدان ملے مجھ کو اس عارفِ رومی کا
اور نغمہ زباں پر بھی ہو صلے علیٰ ان کا
کر مست یہ رنجیدہ تو سوزِ بلالی میں
ہو کرم سخی داتا وہ چہرہ دکھا ان کا

19
میرے کریم آقا وہ آفتاب ہیں
کونین جن کے صدقے سے فیض یاب ہیں
میثاق کی ہیں زینت وہ رونقِ جہاں
دونوں جہاں میں ان سے یہ رنگ و آب ہیں
کروبیاں نے چوما ہادی کے باب کو
جبریل تھامتے خود ان کی رکاب ہیں

7
ذرے ذرے میں تڑپ ہے سیدِ کونین سے
رونقیں سب دہر کی ہیں سرورِ دارین سے
لا مکاں میں بھی سجی تھی انجمن میلاد کی
میل تھا جو انبیا کا ناناءِ سبطین سے
رب نے بھیجا انبیا کو دیکھیں ان کی جلوتیں
سلسلہ جو تام ہے سردارِ قبلہ تین سے

13
خاطر مقامِ اعلیٰ میری ہے التجا
اپنے کرم سے مولا ہمت کریں عطا
عشقِ حبیبِ رب کی ہے من میں جستجو
ویران سا حزیں دل ہے ڈھونڈتا ضیا
کوئی کہیں تو ہو گا دنیا میں راہ گیر
دیکھے بغیر ہو گا منزل سے آشنا

15
مدحت نبی بیاں ہے اوصافِ کبریا
اعلیٰ ہے کامگاری توصیفِ مصطفیٰ
مولا کے کرم کی ہے تعمیم جس جگہ
وہ جان لیں جہاں میں ہے، فاراں کی فضا
مقصودِ دل ہے جس کا، بطحا میں آشیاں
لا ریب وہ جہاں میں، جاں باز ہے رہا

9
وظیفہ دہر کا ثنائے نبی ہے
یہ ہستی خلق کی اسی سے سجی ہے
درودِ نبی سے فزوں تر ہیں عَالَم
ہے جیون اسی میں یہی زندگی ہے
سدا راہ حق پر قیادت نبی کی
ہے عشقِ نبی تو ملی چاندنی ہے

17
ان کے قدم نے پورا گلشن سجا دیا ہے
اجڑا دیار تھا جو جنت بنا دیا ہے
آراستہ چمن یہ ان کے لئے ہوا یوں
کوثر نے نعرہ حق کا اونچا لگا دیا ہے
اصلِ وجودِ ہستی ان پر عیاں ہے ساری
سرکار نے یہ قصہ سارا سنا دیا ہے

17
الطافِ مصطفیٰ نے سینہ سجا دیا
ذذرہء ریگ دل کو موتی بنا دیا
جو اس نے حال اپنا تھا پھر بیاں کیا
توقیرِ دلربا کا نغمہ سنا دیا
زیبا ہیں یہ گلستاں فیضِ حبیب سے
لو لاک نے یہ ڈنکا اونچا بجا دیا

17
توصیف حسنِ جانا ہر آن ہو رہی ہے
وجہہ کمالِ ہستی یہ شان ہو رہی ہے
ان کی رضا سے ان کو پیدا کیا گیا ہے
تعریف جس حسن کی ذیشان ہو رہی ہے
لولاک نے کہا، جانِ جاں ہیں، جانِ ہستی
کونین بھی انہی پر قربان ہو رہی ہے

19
بے مثل مصطفیٰ کا پیارا جمال ہے
یکتا حبیبِ ربی اپنی مثال ہے
حسنِ نبی خدا سے ہستی میں باکمال
ڈھونڈو نہ دہر میں یہ ملنا محال ہے
عترت نبی میں طاہر ہر فرد ہے حسیں
جن پر درودِ حق ہے جو لا زوال ہے

20
حزیں کی سخی در پہ یہ التجا ہے
کرم ہو نبی جی گدا آ گیا ہے
کریما نہ جائے یہ نادار خالی
جو ٹکڑوں پہ تیرے سدا ہی پلا ہے
یہ لایا ہے در پر بڑے ناز دل میں
کریمی عطا کا اسے آسرا ہے

25
احد ہے خدا جو بڑا ہے نبی سے
نہیں خلق میں جو سوا ہے نبی سے
صمد ذاتِ باری ہے معبودِ اعلیٰ
خلق کا یہ بیڑا چلا ہے نبی سے
درِ لا مکاں تھا جو میثاق رب کا
جہاں ہر نبی بھی ملا ہے نبی سے

22
ہے بطحا کو یارو سفر دھیرے جاری
کرم اس خدا کا جو ہے ذاتِ باری
سدا دل میں میرے یہی آرزو تھی
کریں گے وہ محسن ختم بیقراری
نظر میرے آقا سے آئی عطا کی
لگے آساں مجھ کو بڑی ذمہ داری

17
سب سے حسین مالا وہ ہی پرو رہے ہیں
جو ہجرِ مصطفیٰ میں دن رات رو رہے ہیں
ان پر سدا ہیں رہتیں رحمت بھری گھٹائیں
باغات خُلد میں وہ پھل دار بو رہے ہیں
جو ہجر کے اثر سے آنکھوں کو تر ہیں رکھتے
ہر آن دل کو وہ ہی رحمت میں دھو رہے ہیں

19
ثنا گو نبی کا خدائے نبی ہے
کرے خلق جس کی ثنائے نبی ہے
تعارف نبی تھا ارادہ خدا کا
کہا دہر سارا برائے نبی ہے
ہیں محبوب رب کے نبی میرے سرور
کیا کوئی دلبر سوائے نبی ہے

20
کرم ہو نبی جی گدا در پہ آیا
کریں رحمتوں کا گھنا اس پہ سایہ
اسے اس زمانے نے ٹھکرا دیا ہے
ملے برکتوں کی اسے خوب مایہ
یہ دل میں لیے ہے امیدِ شفاعت
بھرا نامہ عصیاں سے یہ ساتھ لایا

18
جو حُسن ہے ہستی میں کس نور کے جلوے ہیں
یہ دھر میں بکھرے ہیں کچھ امبر چمکے ہیں
ان سب نظاروں کی کیا بات کوئی پوچھے
انوار کے پرتو ہیں جب آنکھ نے دیکھے ہیں
اک محفل یادوں کی جب پیار سے لگتی ہے
لگیں چاند ہیں نورانی اس دل میں جو دمکے ہیں

21
چلا چل مدینے چلا آ رہا ہوں
گناہوں سے نادم ہوں گھبرا رہا ہوں
بڑی دل میں لے کر امیدیں ہوں آیا
ملے گا تجھے من کو بتلا رہا ہوں
نبی جانِ رحمت سخی آل اُن کی
درودوں کے کجرے لیے جا رہا ہوں

0
47
نبی شاہِ خوباں ہیں سلطان ہیں
یہ جبریل بھی جن کے دربان ہیں
لکھا عرش پر جب محمد گیا
بتایا دہر کا یہ عنوان ہیں
خدا نے دیا اُن کو درجہ عُلیٰ
بنا جن کے دو جگ بیا بان ہیں

38
یہ شوقِ دروں تھا مدینے چلوں گا
جبیں کوچہ جاں میں کبھی میں رکھوں گا
مقابل جو ہو گا حسیں روضہ ان کا
سلامِ عقیدت انہیں جا کروں گا
وہ داتا دہر کے میں ادنیٰ سوالی
یہ جھولی عطائے نبی سے بھروں گا

33
سرکار مصطفیٰ جب در پر بلائیں گے
پھر رازِ دل سخی کو آنسو سنائیں گے
زادِ سفر نہیں ہے راہوں سے بے خبر
ہر کام میرے محسن میرا بنائیں گے
ان جالیوں سے میں بھی پلکیں لگاؤں گا
اس آس میں کے آقا تشریف لائیں گے

33
ہر دم نبی پہ مولا تیرا سلام ہو
مدحت گرِ حبیبی ہستی تمام ہو
راہِ نبی پہ جائیں یہ مال و زر ہیں جو
آلِ لبیبِ رب پر یہ جاں تمام ہو
دیکھوں میں دل میں اپنے نوری تجلیاں
عشقِ نبی میں میری ہر صبح و شام ہو

19
ہے دل میں بے قراری سرکار کے لئے
جیسے رواں ہے گردوں دیدار کے لئے
ثانی نہیں ہے کوئی رَبّ کے حبیب کا
جس نے سجائے عالم دلدار کے لئے
واحد خدا خلق کا یکتا لبیبِ رب
اعلی ہیں سارے رتبے من ٹھار کے لئے

20
کروں جان قرباں مدینے بلالیں
بھکاری پریشاں مدینے بلالیں
رہے پاک روضہ نظارہ نظر کا
نبی جی یہ دِل جاں مدینے بلالیں
ہے غمگین یہ دل گراں ہجر میں جاں
سخی شاہِ سلطاں مدینے بلالیں

39
بحرِ عطا کی یادیں سہانی، جن سے سجے، کلمات ہیں میرے
سکتہ زباں پر طاری ہے، اب اشک کہیں، حالات ہیں میرے
نسبت کام میں آتی ہے، جسے نسبت والے ہی، جان سکے ہیں
فضل خدا کے آتے ہیں، جب کرتے دعا، سادات ہیں میرے
ذکرِ نبی ہر حمد کے سنگ، اس پیار میں ہے، اک اعلیٰ سا ڈھنگ
یاد میں اُن کی گزریں سارے، جتنے رہے، دن رات ہیں میرے

22
میں دشتِ رنگ و بو کو اپنا جہان سمجھا
اس نیلگوں فضا کو تھا آسمان سمجھا
اک نُور کی کرن نے سِحْرِ نگاہ توڑا
فانی جہان کو اور ظرفِ زمان سمجھا
افکار میرے تھک کر ہستی میں رہ گئے تھے
تیرے عروج سے جاں میں لامکان سمجھا

19
ہے گلزارِ ہستی ثنا خوانِ احمد
جگت کے ہیں ارکاں فدا یانِ احمد
زباں پر سبھی کے ہے توصیف دلبر
چمن کے ہیں راگی نوایانِ احمد
کجا یہ شرف ہے درِ مصطفیٰ کا
ہیں شاہوں کے داتا غلامانِ احمد

22
حبیبِ ذاتِ واحد ہیں نبی میرے نبی میرے
صمد کے پیارے قاصد ہیں نبی میرے نبی میرے
جو لائے بحرِ ظلمت میں خدا سے شمع نورانی
وہ سیلِ کفر کا رد ہیں نبی میرے نبی میرے
یہ ہادی سب کے رہبر ہیں انہی سے نبض ایماں کی
فصیلِ شرک پر زد ہیں نبی میرے نبی میرے

25
فدا ان کے قدموں پہ ہستی ہے ساری
گری کفر کی جن سے شکتی ہے ساری
درود آئیں ان پر سدا کبریا کے
انہی سے یہ گردوں میں مستی ہے ساری
بڑا رتبہ ان کا ہے دونوں جہاں میں
سدا جن سے رحمت برستی ہے ساری

19
ذکر جو نبی کا سہانا ملا
بڑا رحمتوں کا خزانہ ملا
عطائے نبی کا حسیں فیض ہے
دلوں کو جو ان کا ترانہ ملا
سلام ان پہ دائم سدا آل پر
نبی کو ہے یکتا گھرانہ ملا

32
عشقِ نبی رکھیں جو یادِ خدا کے ساتھ
ہوں گے بہشت میں وہ جانِ سخا کے ساتھ
جائیں گے ان کے در پر عجزو نیاز سے
بابِ علی پہ پھر ہم پوری حیا کے ساتھ
باتیں کریں گے حب سے آلِ رسول کی
چاہیں گے ان کو ہمدم دل کی رضا کے ساتھ

34
حبیبِ ذاتِ واحد ہیں نبی میرے نبی میرے
وہی حق کے جو قاصد ہیں نبی میرے نبی میرے
وہ لائے بحرِ ظلمت میں فروزاں دیپ ایماں کا
وفورِ کفر کا رد ہیں نبی میرے نبی میرے
وہ ہی ایمان کے داتا، انہی سے کرنیں ایقاں کی
فصیلِ شرک پر زد ہیں نبی میرے نبی میرے

19
آقا فراق میں من دل کو جلا رہا ہے
درماں اسے سدا تیری یاد سے ملا ہے
بے چین من ہے رہتا فرقت کے سوز میں ہی
کرتا ہوں ذکر تیرا اس یاد میں شفا ہے
وقتِ نزع اے ہادی عاجز کو یاد رکھنا
ہے جان سے جو بڑھ کر دیدار مصطفیٰ ہے

22
یادیں سہانی من میں کیسے نگر کی ہیں
راحت ہیں سینے کی جو ٹھنڈک جگر کی ہیں
باتیں درِ نبی کی میرا سکونِ جاں
دائم جو آرزو ہیں عنواں خبر کی ہیں
تاباں ہے نور جس سے ان کا جمال ہے
ہر چاندنی میں کرنیں نوری نظر کی ہیں

22
محسن و مشفق، کانِ کرامت، مَظہرِ قُدرت صلّے علیٰ
کامل و رہبر، شانِ عدالت، مَظہرِ قُدرت صلّے علیٰ
خاکِ گُزر کا ذرّہ ذرّہ، انجمِ روشن روشن ہے
جن پہ ہے قُرباں، فخر و عظمت، مَظہرِ قُدرت صلّے علیٰ
نوعِ بشر پہ جو احساں ہے، وہ ہادی کا، ہر فرماں ہے
امن و محبت جِن کی شریعت مَظہرِ قُدرت صلّے علیٰ

28
مژدہ یہ دیجئے گا اب سارے مومنیں کو
دینا غرض سے وافر بھاتا ہے شاہِ دیں کو
جن کے قدم سے رحمت ہے دہر کے کراں تک
بے حد شفیع ہیں وہ کہنہ ہے مزنبیں کو
ان کے کرم کے سائل سب جھولیاں بھریں گے
سب کا لحاظ ہے پھر اس جانِ واسلیں کو

15
عشقِ نبی میں مولا میری بسر عمر ہو
دائم جمال ان کا پھر دیکھتی نظر ہو
بردہ حضور کا ہوں قربان جان میری
چاکر رہوں میں جس کا سرکار کا وہ گھر ہو
جاری رہیں زباں پر نغمے نبی کے دائم
یہ زندگی خدایا ایسے سدا بسر ہو

17
پھر دل میں آ رہی ہیں یادیں کمال کی
سرکار کے حسن کی ان کے جمال کی
جرات کیا ہے میری میں سوچ بھی سکوں
بالکل خبر نہیں ہے اس دل کے حال کی
فیاض مصطفیٰ ہیں دیں جھولیاں سخی
نصرت ملی ہے سب کو جن کے خصال کی

28
عشقِ نبی سے، جن کی، ہردم سجی، عمر ہے
یادِ نبی میں ان کی، ہر حال میں گزر ہے
عترت حبیبِ کی ہے، دونوں جہاں میں یکتا
تنہا کمال والا، دلدار کا یہ گھر ہے
عمدہ نصیب والے جن کو ملے یہ ہادی
جن کی عطا سے، اِن کو توحید کی خبر ہے

26
جس کے مقدس فیض کی، اس خلق پر برسات ہے
رحمت خدا کی وہ حسیں، سرکار کی ہی ذات ہے
لاکھوں درود اُن پر سدا، اُن پر کروڑوں ہیں سلام
ہے پیاری ان کی آل طاہر، جن کی، کیا ہی، بات ہے
ہے سانس لیتی ہر صبا، صد ہا اُجالوں میں سدا
یہ ہے عطائے مصطفیٰ، جو رات کو سوغات ہے

26
رونق دیارِ جاناں مجھ کو دکھا اے مولا
در مصطفیٰ کی خاطر ہے یہ ندا اے مولا
دیکھوں میں سبز گنبد لب پر درود ہوں تب
عکسِ جمال بھی دے دل کو جلا اے مولا
پھر آؤں دست بستہ روضہ کے سامنے بھی
ہے عاجزی سے میرے دل کی دعا اے مولا

37
یہ سلطانِ اعظم شہے دوسریٰ ہیں
شفیع امتوں کے حبیبِ خدا ہیں
جو دانائے ہستی خُلق میں ہیں اعلیٰ
خلق میں ہیں یکتا خدا کی عطا ہیں
سخی پاک داتا شہے دو جہاں یہ
یتیموں کے والی دکھوں کی دوا ہیں

30
مانگوں عطا میں اے دل شاہِ حجاز کی
دلدار مصطفیٰ کی ذرہ نواز کی
مولا ثنا نبی کی ایسی زباں کو دے
تاثیر اس میں آئے ہستی کے راز کی
مدحت سرا ہوں بلبل میری زبان سے
دیکھے تڑپ زماں بھی اس دل کے ساز کی

1
146
کونین کی وجہ بھی میرے حبیب ہیں
دارین کی جِلا بھی میرے حبیب ہیں
نورِ نبی سے سرمہ تھا طور ہو گیا
ہر چشم کی ضیا بھی میرے حبیب ہیں
وہ دردِ زندگی جو میرا رفیق ہے
شافی ہیں جو دوا بھی میرے حبیب ہیں

1
36
ہستی ہے جن پہ قرباں ہیں کبریا کے دلبر
سب ہیں انہی کی خاطر یہ مہر ماہ و اختر
آقا سے بات اِن کی، جو حسن ہے جہاں میں
بولے خوشی سے مہتر کب مصطفیٰ سے بہتر
سدرہ سے اڑنے والے یہ پر رکے کہیں ہیں
اک ہے ورائے سدرہ، جو ہے نبی کی خاطر

46
دل و جان دلبر پہ قربان ہے
کہ عشقِ نبی جزوِ ایمان ہے
بنا امتی جو نبی پاک کا
خدا کا بڑا اس پہ احسان ہے
کرم مصطفیٰ کا اسی پر ہوا
جو جانے نبی سب سے ذیشان ہے

1
63
تجھ پر نثار میرے گھر بار یا حبیبی
مُجھ کو بُلالیں اپنے دربار یا حبیبی
زاہد نہیں، نہ ہمت، عالی خیال کی ہے
یہ عجز سے ہے میرا، اقرار یا حبیبی
کونین میں وسیلہ تیری ہے ذات ہادی
فکریں دلِ حزیں ہیں، آزار یا حبیبی

24
جو شاہِ شاہاں نورِ یزداں مالک و مختار ہیں
رحمت ہے ان کی چار سو کونین کے دلدار ہیں
عکسِ جمالِ کبریا آقا حبیبِ دو سریٰ
کونین کی ہیں جانِ جاں اور رونقِ گلزار ہیں
جواد ایسے غمزدوں کو دان جو دیتے ہیں عام
وہ بے بسوں کا ماویٰ ملجا ہمتِ لا چار ہیں

34
عظمت جن کی شانِ دو عالم
ذات ہے اُن کی آنِ دو عالم
نِعمتِ رَب کے قاسم ہیں وہ
بھرتے ہیں دامانِ دو عالم
گُل کی ہیں زینت بُو کلی کی
آیا اُن سے دانِ دو عالم

26
نظر اس کرم کی جدھر جاتی ہے
بڑی خیر لے کر ادھر جاتی ہے
فروزاں ہے قسمت اسی کی سدا
جسے مصطفیٰ سے ظفر جاتی ہے
گراں کامرانی اسی سے ملی
جو بگڑی ہے قسمت سنور جاتی ہے

31
کجا سالکوں کے مقام و زماں ہیں
خدا ان پہ راضی نبی مہر باں ہیں
وہ مقصودِ منزل ترقی میں یکتا
حضوری میں ہر دم جہاں ہوں وہاں ہیں
برستے ہیں ان پر کرم مصطفیٰ کے
وہ خاطر میں رکھتے بلالی اذاں ہیں

28
سرؐکار مجھ کو اپنے در پر بلائیں گے
پھر اُن کو راز آنسو اپنا بتائیں گے
زادِ سفر سے عاری پلے بھی کچھ نہیں
سارے ہی کام اپنے آقا کرائیں گے
پھر آؤں میں وہاں جب روضہ کی جالیو
اس آس میں کے دلبر باہر بھی آئیں گے

3
56
لبوں کو جو نامِ نبی سے سجائے
وہ دل جاں معطر جہاں کا بنائے
فروزاں کرے وہ جہانِ خیال
مقدر وہ اپنا دہر کو دکھائے
لگائے اگر محفلِ مصطفیٰ
ٹھکانہ وہ جنت میں اپنا سجائے

26
مسرت کی اس تک خبر جاتی ہے
مدینے سے جس پر نظر جاتی ہے
ہیں طالع درخشاں اسی کے ہوئے
نبی سے جسے بھی ظفر جاتی ہے
ملی کامرانی اسے ہر زماں
جو بگڑی ہے اس کی سنور جاتی ہے

51
سرکار کی نگری ہے پر کیف نظارے ہیں
کبھی بھولیں نہ یہ لمحے جو اس میں گزارے ہیں
بطحا میں چمن کے گل رکھتے ہیں مہک پیاری
جو عطرِ نبی سے ہے کیا بھاگ ہمارے ہیں
آتے ہیں یہاں سارے لیے گجرے درودوں کے
ہیں جن و بشر ان میں نوری بھی جو پیارے ہیں

64
کرم کی جہاں بھی نظر جاتی ہے
جو بگڑی ہے قسمت سنور جاتی ہے
جلائے ہیں جس نے بھی یادوں کے دیپ
شبِ ہجر اس کی گزر جاتی ہے
عمل میرے ہر دم نِرے خام ہیں
بڑی اس سے حالت بگڑ جاتی ہے

25
کونین کی ضیا ہیں صلے علیٰ نبی
کن کی حسیں وجہ ہیں صلے علیٰ نبی
خلقِ خدا کے داتا ہستی کی شان یہ
نبیوں کے پیشوا ہیں صلے علیٰ نبی
رب کے حبیب سرور دلبر جہان کے
یعنی جو مصطفیٰ ہیں صلے علیٰ نبی

68
ہستی کی ابتدا ہیں میرے نبی نبی
کن کی بنے وجہ ہیں میرے نبی نبی
رب کے حبیبِ آقا ہستی کی شان وہ
مولا کے مصطفیٰ ہیں میرے نبی نبی
آمد سے دلربا کی یثرب ہے شہرِ نور
کیا صاحبِ عطا ہیں میرے نبی نبی

51
شہرِ حبیب میرے دل کا ٹھکانہ ہے
رہتا خیال میں بھی یہ آستانہ ہے
دائم قیام ہو اب شہرِ مدینہ میں
نامِ نبی پہ قُرباں ہونا نشانہ ہے
قدموں میں مُصطفیٰ کے گُزرے یہ زندگی
بطحا رہوں میں جب تک یہ آب و دانہ ہے

25
جب تک نحیف تن میں اے مولا یہ جاں رہے
مِدحت سراءِ سرورِ دونوں جہاں رہے
رحمت خدائے پاک کی سر پر عیاں ہو یوں
کرتی ثنائے جاناں ہی میری زباں رہے
جرم و گناہ میں گو ہیں پورے دبے ہوئے
بردے مگر نبی کے ہی ہر اک زماں رہے

12
یادِ نبی سے زیبا دل کا جہاں رہے
مدحت لبوں پہ ان کی ہر دم رواں رہے
پیدا ہوئے ہیں جو بھی خلقِ خدا میں خاص
ان میں حبیب داور عظمت نشاں رہے
ان کی ثنا سنوں میں گردوں میں ہر جگہ
جس کی ضیا سے روشن یہ آسماں رہے

2
35
ذکرِ نبی سے پیاری انجمن آرائی ہے
بادِ صبا یہ نکہت طیبہ سے لائی ہے
میرے ہے دل کی چاہ کہ گنبد سبز کو دیکھوں
دیکھوں گھٹائے رحمت اس پر جو چھائی ہے
یادِ نبی سے دل کے غنچہ میں ہے تبسم
ورنہ ڈراتی مجھ کو میری تنہائی ہے

22
اے نبیوں کے سلطاں مدینے بلالیں
نبی جی یہ دِل جاں مدینے بلالیں
اٹھاؤں مزے میں حضوری کے دائم
سخی نورِ عرفاں مدینے بلالیں
ہے بطحا میں ملتی گراں کامرانی
ہوں معیوبِ عصیاں مدینے بلالیں

49
خیرِ کثیر آتی شاہِ اُمَم سے ہے
ملتی جہان کو جو اُن کے کرم سے ہے
حُبِّ حبیب سے پَھل دامِ مُراد کا
دِل سینچتا یہ پودا گر پورے دم سے ہے
امداد آئے اُن سے گر یاد میں ہیں وہ
اجرا بھی رحمتوں کا اُن کے حرم سے ہے

28
جن کے ورود سے سب روشن زمان ہیں
کونین کے ہیں دل وہ جانوں کی جان ہیں
وہ کنتُ کنزاََ مخفیََ اک تھا چھپا ہوا
ہے آشکار جس سے وہ اُن کے دان ہیں
پیغام جن کی خاطر لائے ہیں انبیا
میرے نبی وہ مہرِ کون و مکان ہیں

37
مہمان زائرو اب دلبر کا روضہ دیکھو
کعبہ ہے خوب دیکھا کعبہ کا قبلہ دیکھو
سیراب ہو چکے ہو زمزم سے پیارے حاجی
آؤ نبی کے در پر قلزم عطا کا دیکھو
تھے چھینٹے تم کو آئے میزابِ رحمتوں کے
ان کے کرم سے نوری برکھا برسنا دیکھو

36
نُورِ مجسم پیارے نبی
رہبرِ اعظم پیارے نبی
جان کی جاں جانانِ جہاں
سیَّدِ عالم پیارے نبی
صلے علیٰ عیبوں سے بری
اکمل و اکرم پیارے نبی

41
رونق دہر میں ساری جن کے کرم سے ہے
کامل جہاں کی زینت اُن کے قدم سے ہے
گردوں میں ہے جو جھلمل اجرامِ نور کی
ان کو یہ داد نوری شاہِ امم سے ہے
نورِ مبیں سے زائل ہر دم ہیں ظلمتیں
ڈنکا فلاح کا بھی اُن کے عَلم سے ہے

37
سخی مصطفیٰ ہم کو پیارا ملا
ملا جن سے اعلیٰ سہارا ملا
انیسِ غریباں یہ کامل نبی
انہی سے فقیروں کو چارہ ملا
دہر کے ہیں یکتا یہ ہی تاجدار
گراں فیض جن سے ہے نیارا ملا

37
تیرا حَجر شجر نے کلمہ پڑھا ہے آقا
ڈنکا حسیں ثنا کا جگ نے سنا ہے آقا
دل شاد وہ کرے گا ہے وعدہ کبریا کا
جو حشر میں ہے چلنا، تیرا کہا ہے آقا
اوجِ فلک پہ ہادی، جس نام کا ہے ڈنکا
یہ نام عرش پر بھی رب نے لکھا ہے آقا

138
کونین میں ہر جا ہی انوار کی طلعت ہے
محبوبِ خدا کی ہے جو عیدِ ولادت ہے
گلشن میں جو رونق ہے اس جانِ بہاراں سے
ہر گل کے حسن میں ہی سرکار سے نزہت ہے
آخر ہے ظہور اس کا تخلیق میں اول جو
تکوینِ جہاں اُن کی وہ ختمِ نبوت ہے

22
آلِ نبی سے جس کو دل جاں سے پیار ہے
اس کو ملی ہے دولت جو پائے دار ہے
جو تازہ دل ہے رہتا ذکرِ حبیب میں
ایما خزاں سے اس کو دائم بہار ہے
شاداب ہے دہر بھی یادِ نبی سے ہی
آیا قدم سے جن کے اس میں قرار ہے

36
خیرِ کثیر آتی شاہِ اُمَم سے ہے
ملتی جہان کو جو ان کے کرم سے ہے
حُبِّ حبیب سے پَھل دامِ مُراد کا
دِل سینچتا یہ پودا گر پورے دم سے ہے
امداد آئے ان سے گر یاد میں ہیں وہ
اجرا بھی رحمتوں کا ان کے حرم سے ہے

27
رونق دہر میں ساری جن کے کرم سے ہے
کامل جہاں کی زینت ان کے قدم سے ہے
گردوں میں ہے جو جھلمل اجرامِ نور کی
ان کو یہ داد نوری شاہِ امم سے ہے
نورِ مبیں سے زائل ہر دم ہیں ظلمتیں
ڈنکا فلاح کا بھی اُن کے عَلم سے ہے

35
خلق نور یزداں کی تصویر ہے
اسی سے بنی اس کی تقدیر ہے
نبی کی غلامی حسیں تاج ہے
گلے میں سجی جس کی زنجیر ہے
ہے سرمایہ میرا وفا آل سے
عطائے نبی کی جو تاثیر ہے

43
نُورِ مجسم پیارے نبی
رہبرِ اعظم پیارے نبی
جان کی جاں جانانِ جہاں
سیَّدِ عالم پیارے نبی
صلے علیٰ عیبوں سے بری
اکمل و اکرم پیارے نبی

35
جن کے ورود سے سب روشن زمان ہیں
کونین کے ہیں دل وہ جانوں کی جان ہیں
وہ کنتُ کنزاََ مخفیََ جو تھا چھپا ہوا
ہے آشکار جس سے وہ اُن کے دان ہیں
پیغام جن کی خاطر لائے ہیں انبیا
میرے نبی وہ مہرِ. کون و مکان ہیں

32
سخی مصطفیٰ ہم کو پیارا ملا
ملا جن سے اعلیٰ سہارا ملا
انیسِ غریباں یہ کامل نبی
انہی سے فقیروں کو چارہ ملا
دہر کے ہیں یکتا یہ ہی تاجدار
گراں فیض جن سے ہے نیارا ملا

29
مداحِ اعلیٰ جن کا پرور د گار ہے
ان کو ملا ہے رتبہ جو شان دار ہے
جاری ثنائے خواجہ ہر آن دہر میں
سرکار سے خدا کا اک طرفہ پیار ہے
ہے دخشاں یہ چمن بھی جن کے جمال سے
ان سے ہیں رونقیں سب ان سے بہار ہے

1
45
تیرا حَجر شجر نے کلمہ پڑھا ہے آقا
ڈنکا حسیں ثنا کا جگ نے سنا ہے آقا
دل شاد وہ کرے گا ہے وعدہ کبریا کا
جو حشر میں ہے چلنا تیرا کہا ہے آقا
اوجِ فلک پہ ہادی جس نام کا ہے ڈنکا
یہ نام عرش پر بھی رب نے لکھا ہے آقا

50
ہجر و فراق میں دل میرے نبی رہا ہے
اس تشنگی کو درماں بس یاد میں ملا ہے
بے چین من یہ میرا فرقت کے سوز میں ہے
اُن کا ہے ذکر درماں اور یاد میں شفا ہے
وقتِ نزع اے ہادی عاجز کو یاد رکھنا
تب جان سے بھی بڑھ کر دیدار مصطفیٰ ہے

41
اے بطحا حسیں سماں ہے تیری بہار کا
ملا حسن دو جہاں کو جس کے نگار کا
لگیں گل حسیں اسی کے ہر عندلیبِ کو
ملے لطف خوب جن کو بطحا کے خار کا
کبھی جلوے اس حسن کے اس دل میں آ بسیں
کریں پھر جگر خنک یہ اس جاں نثار کا

21
اے محبوبِ رب سرورِ انبیا
بڑا رتبہ تیرا تو صلے علیٰ
تصدق حُسن تم پہ بدرِ تمام
حسیں روپ تیرا دہر کی جلا
اے دل جانِ ہستی اے شمس الضحیٰ
فروزاں تجھی سے دہر کی فضا

58
تخیل کو لطفِ تمام آ گیا
نبی کا لبوں پر جو نام آ گیا
بھنور میں گری تھی یہ بوسیدہ ناؤ
درود ان پہ طوفاں میں کام آ گیا
بڑے لاڈلے تھے کلیمِ خدا
نبی کو لقا کا پیام آ گیا

1
44
کونین میں ہر جا ہی انوار سے رحمت ہے
محبوبِ خدا کی ہے جو عیدِ ولادت ہے
گلشن میں جو رونق ہے اس جانِ بہاراں سے
ہر گل کے حسن میں ہی سرکار سے نزہت ہے
آخر ہے ظہور اس کا تخلیق میں اول جو
تکوینِ جہاں ان کی وہ ختمِ نبوت ہے

25
منظر نظارے سارے پیارے حبیب کے ہیں
ہستی میں مہر و چندہ تارے حبیب کے ہیں
اللہ نبی ہمارے دونوں کریم تر ہیں
محشر میں بھی سہارے سارے حبیب کے ہیں
بسیار آ رہے ہیں ہستی کو فیض ہر دم
بخشش کے گیت سارے بارے حبیب کے ہیں

50
یہ جو پیار کی ہے مایا یہ کرم ہے مصطفیٰ کا
جو دکھائے یہ نظارہ یہ کرم ہے مصطفیٰ کا
کبھی ریختی میں جب بھی دلِ ما نے ہے فغاں کی
وہ جو داد بن کے آیا یہ کرم ہے مصطفیٰ کا
کبھی دے سکے نہ اپنے کوئی خیر سے دلاسہ
یہ جو فیض پھر ہے لایا یہ کرم ہے مصطفیٰ کا

38
ملی تجھ کو مولا سے یہ شان ہے
گیا عرش رب پر تو مہمان ہے
اے عنوانِ ہستی اے شاہِ حرم
خدا کی خلق کا تو سلطان ہے
مساوات تیری اے صادق امیں
تو رہبر ہے کامل تو ذیشان ہے

1
58
مولا ضیائے دل بھی جلوہ ہو یار کا
ہے منتظر چمن یہ ایسی بہار کا
ہر حسن کا ہے محور جلوہ جمالِ جاں
کل روپ کو پتہ ہے اس کے مدار کا
آقا کے ذکر میں ہی قلبی سکون ہے
ملجا سدا ہوا جو دل کے غبار کا

27
وہ دہر میں یکتا ہے دلبر جو ہمارا ہے
جیون میں وہ ہر جا ہی ہر آن سہارا ہے
میں غوتے جو کھاتا ہوں عصیاں کے بھنور میں من
امید ہے یہ لیکن بطحا میں کنارا ہے