Circle Image

Mahmood Ahmad

@cokar

رہتی خیال میں اب روضہ کی جالی ہے
جس یاد سے جہاں نے قسمت جگا لی ہے
وِردِ درود یارو سینے کی ہے ضیا
برکت بڑی خدا نے خود اس میں ڈالی ہے
ہر شاخِ گُل ہے تازہ بطحا کے باغ میں
پھل دار اس چمن میں ہر ایک ڈالی ہے

0
3
دیتی حسیں سبق ہے عترت حضور کی
اولیٰ ہے مال و جاں سے حرمت حضور کی
کونین میں ہے ڈنکا میرے کریم کا
راحت ہے دو جہاں میں چاہت حضور کی
حور و ملک ہیں سارے مداحِ مصطفیٰ
خالق جو کر رہا ہے مدحت حضور کی

1
8
ملے گا نہ اس کا کہیں بھی کنارہ
عطائے نبی کا جو قلزم ہے پیارا
چلے فیض جن سے سدا دو سریٰ کو
وہ فیاض داتا نبی ہے ہمارا
جو گردوں ہے چلتا یوں مستی میں ہر دم
ملا جانِ جاں سے اسے ہر سہارا

4
بطحٰی میں مُصطفیٰ کا دربار دیکھیں گے
رحمت کے ہم برستے انوار دیکھیں گے
دِل سیر کب ہے ہوتا پھر دیکھ بار بار
سو بار دیکھیں گے ہم ہر بار دیکھیں گے
قُربِ درِ حبیبی سب کی اُمنگ ہے
دیکھیں جو پیارے ہادی دلدار دیکھیں گے

0
4
عدم سے وجودِ دہر کا پسارا
سجایا جو قادر نے کونین پیارا
وجہ ہیں خلق کی نبی رب کے پیارے
ہے حاصل انہی سے جہانوں کو یارا
نہ ہوتا جہاں یہ نہیں تک نہ ہوتی
نہ مرکز دہر کا نہ ہوتا کنارہ

4
خدایا مجھے وہ قرینہ ملے
نظر گر جھکاؤں مدینہ ملے
ہے بے تاب ہجرِ نبی نے کیا
ہو جلوہ نمائی سکینہ ملے
حسیں نامِ دلبر دلوں کا سکوں
مجھے یادِ جاناں خزینہ ملے

0
6
آئے جہاں میں مُصطفیٰ ہر سو اُجالا ہو گیا
دونوں جہاں میں نوریوں کا بول بالا ہو گیا
تھا ظلمتوں کا دور جو وہ غرقِ دریا ہو گیا
معصوم کی سب عزتوں کا اب سنبھالا ہو گیا
ختمُ الرُّسل محبوب کُل جلوہ فگن ہیں دہر میں
دیکھو یہ درجہ دلربا کا سب سے اعلےٰ ہو گیا

4
ہے جاری آنکھ سے رم جم مدینہ یاد آیا ہے
یہ نغمہ ہجرِ جاناں میں حزیں دل نے سنایا ہے
چراغِ مصطفٰی لایا دہر میں ضوفشانی کو
خدا نے جانِ ہستی سے جہانوں کو سجایا ہے
کہے خلقِ عظیم اُن کو جو خالق ہے جہانوں کا
جنہیں کونین کی رحمت خدا نے خود بتایا ہے

0
4
دائم ہے جستجو میں سرکار کی ثنا
سیرت سخی نبی کی صورت حسیں ادا
مولا جمیلِ حق کا مدحت سریٰ بنوں
اقوال میرے سب ہوں توصیفِ مصطفیٰ
روشن کلامِ ربی قادر سے ہے کتاب
نورِ ہدیٰ نبی ہیں جن سے ملے ضیا

0
6
فدائے مصطفیٰ ہیں جو غموں سے دور رہتے ہیں
ہیں کشتہ عشقِ دلبر میں سدا مسرور رہتے ہیں
یہ رکھتے ہیں حسیں درجے خدائی میں بڑے اعلیٰ
مگر رتبے خلق سے یہ کبھی مستور رہتے ہیں
مقام ان کے جہانوں میں ارادت نے کئے روشن
حصارِ نور میں رہ کر یہ رشکِ طور رہتے ہیں

1
10
جو بابِ نبی کا بنا ہے سوالی
نہ دیکھو گے اس کا کبھی داماں خالی
ہے لولاک کہنا خدا کا نبی سے
بنایا خدا نے نبی کو موالی
خلق اُن کے تابع جو بعد از خدا ہیں
وہ سلطان آقا وہ سرکارِ عالی

8
نبی کے نام لیوا ہیں انہی کے گیت گاتے ہیں
اگر مغموم ہوتے ہیں انہیں دُکھڑا سناتے ہیں
سنیں دعوت خدا کی ہے، درود اُن پر سدا بھیجیں
نبی کے ذکر والوں کے، مقدر جگمگاتے ہیں
کھڑے نوری قطاروں میں، ارادہ ہے مدینے کا
مدینے میں وہ آتے ہیں، جنہیں دلبر بلاتے ہیں

0
5
نبی کی ثنا ہو لبوں پر سدا
سخی سے مہر کی ملے پھر ردا
جو دلبر سے لائے پیامِ حسیں
خدایا چلے وہ عطا کی ہوا
ملے جام وحدت جو فیاض سے
کرے یہ اثر پھر فنا کو بقا

6
مہک دلربا سے ہوا لا رہی ہے
مدینہ سے سیدھی چلی آ رہی ہے
ہیں مشکور تیرے ہوائے مدینہ
تو آ کر حزیں دل کو بہلا رہی ہے
مدینے کے خطے رہے تو منور
ضیا تجھ سے گردوں کو بھی جا رہی ہے

3
ثنائے نبی کارِ ذاتِ خدا ہے
خدا جانے سارا جو اُن کو ملا ہے
وہ یکتا جہانوں میں دلدارِ رب ہیں
کہاں اور کوئی حبیبِ الہ ہے
زبانِ دہر پر انہی کے ہیں نغمے
درود اُن پہ پڑھتا سدا کبریا ہے

9
کرم کی نظر ہو ندا ہے نبی جی
کھڑا دست بستہ گدا ہے نبی جی
عطا سینچے تیری دہر کو کراں تک
جہانوں کے سلطاں خلق کے اے داتا
یہ دل جان تجھ پر فدا ہے نبی جی
کرم کی نظر ہو ندا ہے نبی جی

0
5
ہے بگڑی جو میری نبی جی بنائیں
کرم کی نظر ہو مدینے میں آئیں
نہیں آساں دلبر یہ دوری کے لمحے
یہ احساس میرے مجھے اب ستائیں
عجب ہے دہر میں فضائے مدینہ
مدینے کے کوچے سدا جگمکائیں

0
4
ہے آتی لبوں پر یہی اک دعا
دکھا میرے مولا مدینہ دکھا
میں دیکھوں حسیں روضہ کی جالیاں
وہ مسجد نبی کی وہ نوری فضا
میں دیکھوں رسالت کے دربار کو
حضوری میں چاہوں صبا و مسا

9
لٹانے رحمتیں رب کی حبیبِ دو جہاں آئے
دہر کی شان و شوکت یہ مقیمِ لا مکاں آئے
شہنشاہِ رسالت ہیں کریمِ دو سریٰ سرور
جمالِ دو جہاں دلبر، ہیں وجہِ کن فکاں آئے
ملی ہیں برکتیں رب کی ورودِ مصطفائی سے
میانِ دہر میں آقا خدا کی شان ہیں آئے

9
صدائے کن سے ہستی میں وجودِ دہر ہے پیدا
ملی رونق اسے جس سے جہانوں میں ہوا یکتا
بنایا اُن کو مولا نے وہ قادر ہے کرے جو بھی
نہیں کوئی نبی جیسا کبھی ہو گا نہ اُن جیسا
کیا یہ احساں مولا نے ملے آقا ہمیں دلبر
خدا کی چاہتوں نے پھر چنا اُن کو حسیں تنہا

12
یہ قلزم کرم کے نہیں ہے کنارہ
دہر کا ہیں ملجا جہاں کا ہیں ماویٰ
ہوا ظلم جاں پر چلے آئیں در پر
نبی جانِ رحمت ہیں دیتے سہارا
بھرا داماں اس کا خدا کے کرم نے
مصیبت میں جس نے نبی کو پکارا

1
9
صفِ انبیا کے جو خاتم نبی ہیں
وہ طیب وہ طاہر معظم نبی ہیں
دکھائیں جو رستہ سوا مومنیں کو
وہ خلقِ خدا کے معلم نبی ہیں
خزانے جو رب کے لٹائیں جہاں پر
عطائے خدا کے وہ قاسم نبی ہیں

10
شرمائیں جو جنت کو یہاں ایسے نظارے ہیں
جس شہرِ مدینہ میں دلدار ہمارے ہیں
آتے ہیں یہاں احقر سلطان گدا بن کر
برہانِ خدا اس جا مولا کے جو پیارے ہیں
اس منبعِ رحمت کے قلزم ہیں نبی میرے
گھبرائیں نہ اب عاصی ہمیں ان کے سہارے ہیں

6
چلی یادِ دلبر چلی آ رہی ہے
جو آنکھوں سے باراں سوا لا رہی ہے
جہاں میں نگینہ مدینہ نبی کا
دہر جس کے نغمات دہرا رہی ہے
معطر ہے لگتی فضا کل جہاں کی
یہ بوئے مدینہ ہوا لا رہی ہے

12
مدینہ ہے مولا دلوں کا قرار
چلیں ہم مدینے چلیں میرے یار
ہے حسنِ نبی سے حسیں یہ چمن
عطائے نبی ہے دہر کی بہار
کرم کر دے داتا برائے نبی
درودِ نبی ہو حسیں روزگار

0
6
یادِ نبی سے اپنا سینہ سجا رہا ہوں
بگڑے نصیب تھے جو ایسے بنا رہا ہوں
خلقِ خدا پہ رحمت آقا کریم سے ہے
نغمے اسی کرم کے دل کو سنا رہا ہوں
بے حد درود ہر دم ذاتِ کریم پر ہیں
گجرے بنا لے تو بھی دل کو بتا رہا ہوں

7
سجائے دو جہاں رب نے جنابِ مصطفیٰ آئے
بہارِ جاں فزا آئے خدا کے دلربا آئے
مبارک ہو گنہگارو منا لو خوشیاں بیمارو
غمِ دل کی دوا بن کر کریمِ دو سریٰ آئے
بہارو پھول برساؤ سلامی ابرِ رحمت دیں
نبی پیارے عطا بن کر دہر کا آسری آئے

8
ہم ان کے غلاموں میں دیوانے ہیں دلبر کے
دیتے ہیں جو جاں ان پر مستانے پیمبر کے
رب ان سے رضا پوچھے جب عرض کریں آقا
درجے ہیں عُلی کتنے اس ساقیِ کوثر کے
اُس دل سے ہوس جائے دیں دان جسے داتا
انعامِ فضیلت ہیں جو ٹکڑے ہیں اس در کے

2
23
تمہیں عشقِ احمد اگر مل گیا ہے
مبارک! بڑا چارہ گر مل گیا ہے
ٹھکانہ ملا ہے اگر کوچہ اُن کا
حسیں سب سے جنت میں گھر مل گیا ہے
غلامی ملی جو شہے دو سریٰ کی
بڑی خیر والا یہ در مل گیا ہے

10
جمالِ دہر میں ضیائے محمدﷺ
کتابِ خدا ہے ثنائے محمدﷺ
ترستی ہے ہستی جمالِ الہ کو
ہے مطلوبِ خالق لقائے مُحمّدﷺ
رواں دوسریٰ، جیسے مرضی خدا کی
خدا چاہتا ہے رضائے مُحمّدﷺ

0
9
جو سینے سے آئی صدا بن گئی ہے
یہ یادِ نبی ہے ثنا بن گئی ہے
مدینے سے آ ئی دلوں میں سمائی
عطا یہ سخی کی ضیا بن گئی ہے
وہ مسجد نبی کی حسیں اس میں گنبد
یہ اکثر جو سوچا دعا بن گئی ہے

2
18
ہیں مصطفیٰ سے سارے فطرت میں رنگ آئے
نغمے جمالِ جاں کے کونین نے ہیں گائے
ہیں پیارے چندہ تارے یہ مہر بھی ہے تاباں
نورِ نبی سے رب نے یہ سارے ہیں بنائے
کونین میں ہے رونق تشریفِ مصطفیٰ سے
نغماتِ دلبری ہیں ذروں نے بھی سنائے

9
ممکن کہاں خلق میں اُن کی برابری کا
جن کو ہے تاج حاصل مولا سے سروری کا
پیغام قُل ہے آیا اللہ سے مصطفیٰ کو
مانا حبیب رب نے سرکار دلربا کو
جن کو شرف ہے حاصل قوسین حاضری کا
ممکن کہاں خلق میں اُن کی برابری کا

5
مدت سے یادِ دلبر ہستی سجا رہی ہے
آزردگی یہ لیکن من کی بڑھا رہی ہے
یادیں درِ نبی کی آئیں دلِ حزیں میں
ہر آنکھ میرے من میں آنسو بہا رہی ہے
بادِ نسیم دیکھیں کتنی مہک رہی ہے
شاید یہ عطر لے کر بطحا سے آ رہی ہے

0
6
رتبے کمال سارے میرے نبی کے ہیں
اوصاف سب نیارے میرے نبی کے ہیں
آواز دے رہا ہے دربارِ کبریا
محبوب ہیں خدا کے سرکار دو سریٰ
القاب یہ پیارے میرے نبی کے ہیں
رتبے کمال سارے میرے نبی کے ہیں

0
7
جو یاد ہے دلبر کی دل جان سجاتی ہے
ہر فِکر و الم دیگر سینے سے مٹاتی ہے
جب شہرِ مدینہ کی ہے یاد کبھی آئی
یہ آنکھ فراق میں پھر برسات لگاتی ہے
اس باغِ مدینہ سے جب باد کبھی آئی
یہ خوشبو جاناں کی کچھ ساتھ لے آتی ہے

13
عشقِ نبی سے حاصل عرفانِ بندگی ہے
فیضِ نبی میں آتی قادر سے دوستی ہے
ارفع کئے خدا نے درجے حبیب کے سب
دیتی ضیا نبی کی تاروں کو روشنی ہے
کوئی جمیل اُن سا پیدا نہیں نہ ہو گا
پھیلی دہر میں ہر جا ہادی سے روشنی ہے

10
مدینے کے منظر سدا مانگتا ہُوں
درِ دلربا پر قضا مانگتا ہُوں
مجھے گر بقع میں ملے گا ٹھکانہ
مدینے میں تھوڑی جگہ مانگتا ہُوں
ہے تریاقِ کامل یہ نِسبت نبی کی
چھپی ہے جو اس میں بقا مانگتا ہوں

10
بطحٰی میں مُصطفیٰ کا، دربار دیکھیں گے
رحمت کے ہم برستے، انوار دیکھیں گے
دل سیر کب ہے ہوتا، اک بار دیکھ کر
سو بار دیکھیں گے ہم، ہر بار دیکھیں گے
خاکِ شفاء ہے مٹی، باغِ یار کی
لیتے شفا نبی سے، بیمار دیکھیں گے

0
11
سرکار سے سبق ہے دنیا میں رہبری کا
دیتے ہیں دان آقا اوصافِ دلبری کا
نورِ نبی سے مَن میں آئی کرن ہے کوئی
پھر دیکھ خواب تو بھی اُس شوق زندگی کا
اُن کے ہیں بعد سارے بعد از خدا نبی ہیں
کوئی گُماں کرے کب اُن کی برابری کا

0
10
سرکارِ دو عالم کا دربار بڑا اعلیٰ
کیا کوچہ ہے سرور کا بازار بڑا اعلی
رہتی ہے مدینے پہ رحمت کی گھٹا چھائی
کرتے ہیں ثنا اُن کی کیا مرغ کیا ماہی
کہتا ہے خدا اُن سے کردار بڑا اعلیٰ
سرکارِ دو عالم کا دربار بڑا اعلیٰ

0
8
کونین نغمے اُن کے جو ساتھ گا رہی ہے
لگتا ہے یہ سمٹ کر جھولی میں آ رہی ہے
حیراں خرد کھڑی ہے پروازِ حب نہ جانے
قدرت نبی کو کرسی اپنی دکھا رہی ہے
پردے دنیٰ کے اترے آئے حبیب سرور
قوسین میں یہ منظر قدرت دکھا رہی ہے

0
10
کونین نغمے اُن کے جب ساتھ گا رہی ہے
لگتا ہے یہ سمٹ کر جھولی میں آ رہی ہے
حیراں خرد کھڑی ہے پروازِ حب نہ جانے
قدرت نبی کو کرسی اپنی دکھا رہی ہے
پردے دنی کے اترے آئے حبیب سرور
قوسین میں یہ منظر قدرت دکھا رہی ہے

9
مدینہ مدینہ صدا آ رہی ہے
مدینے سے شاید ہوا آ رہی ہے
میں قُربان جاؤں مدینے کے داتا
خلق جود تیرے کے گُن گا رہی ہے
اے آقا مجھے بھی بلالیں مدینے
گھڑی ہجر کی ہے، جو تڑپا رہی ہے

1
18
نغمہ حبیبِ رب کا جب بھی زباں پہ آیا
دارین یوں ہے لگتا دامن میں آ سمایا
نقطہ بنے جہاں سب جن کے محیط میں ہیں
تشریف وہ ہے سلطاں عرشِ بریں پہ لایا
امت بنیں نبی کی کہتے تھے انبیا بھی
قادر نے جب جو چاہا ویسے وہ کر دکھایا

0
13
عشقِ نبی ملا گر فضلِ خدا کے ساتھ
جائیں گے جنتوں میں جانِ سخا کے ساتھ
بیٹھیں گے در پہ ہم بھی عجزو نیاز سے
مسجد نبی میں پھر ہم اک عاجزی کے ساتھ
باتیں کریں گے حب سے آلِ حبیب کی
دیکھیں گے یادیں دل میں پوری وفا کے ساتھ

1
24
یہ عز و شرف اعتلائے نبی
کہ مطلوب رب ہے لقائے نبی
رواں ہے دو عالم میں حکمِ خدا
ہے بھائے خدا کو رضائے نبی
تعجب بڑا ہے یہ دونوں جہاں
بنائے خدا نے برائے نبی

18
وحدت کے جام ساقی بھر بھر پلائیں گے
الطافِ دلربا پھر پردے اٹھائیں گے
ہر عید سے حسیں تر وصلِ لبیب ہے
آنکھوں سے پیاس میری جلوے بجھائیں گے
مانا کہ قبلہ میرا کعبہ زمیں پہ ہے
قبلہ خیالِ حب ہم یہ در بنائیں گے

0
10
اس دل میں حسرتیں ہیں دلبر مٹائیں گے
سپنوں میں میرے آقا تشریف لائیں گے
منظر نظارہ پھر حسنِ حبیب ہو گا
آنکھوں سے حجرہ دل میں سرکار آئیں گے
مستی میں آئے گا من دیدِ لبیب سے
مستانہ مصطفیٰ کا جلوے بنائیں گے

0
6
اس دل پہ میرے آقا تیری نظر رہے
جس کی حزیں کے من کو ملتی خبر رہے
آساں ہیں مبزلیں پھر کوئی جہان ہو
تیری عطا اے داتا ساتھی اگر رہے
دنیا کے اس چمن سے جانا ہے ایک روز
قائم کریم میرے ایماں مگر رہے

1
13
جمالِ دو جہاں بن کر جمیلِ دوسریٰ آئے
حبیبِ کبریا آئے جنابِ مصطفیٰ آئے
مچی ہے دھوم ہستی میں مسرت کے بجے ڈنکے
نظامِ خلق کے داتا دہر کا آسرا آئے
سرودِ دلکشا میں جو ملے نغمے تھے فطرت کے
سخی سرور حسیں دلبر نبی صلے علیٰ آئے

0
11
ضمیرِ دہر تک جانے نبی کی ذاتِ عالی ہے
نویدِ حق انہی سے ہے خبر میں جو مثالی ہے
یہ سمجھے حجر اے ہمسر نبی کی بات سننی ہے
پتا ہے باغ کو بھی یوں جو جانے مرغ و مالی ہے
سنائیں امرِ قُل آقا حقیقت ہے جو ہستی کی
کرے بندوں کو جو مولا ملے فخرِ بلالی ہے

13
اے حبیبِ خدا اے رسولِ امیں
تیرے الطاف سے داماں خالی نہیں
نور سے تیرے ہادی فروزاں جہاں
اے حرم میں منور اے ماہِ مبیں
تو نے نبیوں کے مالا کو کامل کیا
اے حبیبِ خدا سیدِ مرسلیں

13
فروزاں ہیں ایسے مقدر کے تارے
بنے جس کے داتا نبی ہیں ہمارے
بنایا سجایا خدا نے جہاں کو
قدم پھر نبی نے جہاں میں اتارے
مسرت کے ڈنکے بجے دو جہاں میں
منور ہوئے سب ثوابت ستارے

0
8
فردوس میں ہر رتبہ مولا نے بنایا ہے
لیکن وہ چمن سارا آقا نے بسایا ہے
ایندھن ہیں جہنم کا مارے ہیں جو قسمت کے
اس واسطے ہادی نے دوزخ سے ڈرایا ہے
مولا کے نبی آئے دنیا میں بڑے اعلیٰ
لیکن وہ دنیٰ رب نے دلبر کو دکھایا ہے

9
آپ مُختار ہیں المدد یا رسول
ہم خطا کار ہیں المدد یا رسول
کب ہے پیدا کہیں بھی طبیبِ جہاں
جیسے سرکار ہیں المدد یا رسول
میرے دل جان جی میرے سلطان جی
آئے بیمار ہیں المدد یا رسول

3
22
من طیبہ آ پہنچا یادوں کو سجانے دو
فُرقت میں ہوں دلبر کی کچھ اشک بہانے دو
کِیا دور خیالوں کو اِس یادِ مدینہ نے
اب دل میں جو ہوتا ہے وہ سب سے چھپانے دو
دیوانہ ہوں دلبر کا مالک ہیں جو اس جاں کے
اس نامِ محمّد کو سینے سے لگانے دو

2
18
خدا را یہ دل جاں مدینہ میں رکھ لیں
نبی جی یہ مہماں مدینہ میں رکھ لیں
مزے میں اٹھاؤں حضوری کے دائم
اے دلدارِ ذیشاں مدینہ میں رکھ لیں
ہیں گُلزار جنت مدینے کے رستے
ہوں غم سے پریشاں مدینہ میں رکھ لیں

1
21
اے مختارِ مطلق اے خالق ہمارے
ہیں مخلوق تیری جو پیدا ہیں سارے
جو تیری ہیں قدرت کے دلکش مناظر
یہ شمس و قمر یہ ثوابت یہ تارے
مزین ہیں جن سے یہ افلاک ہستی
کہاں ہے وہ پیدا گِنے یہ شرارے

13
نبی کے نام لیوا ہیں مدینہ دوڑے جائیں گے
غموں کو مات دینی ہے نبی سے خیر لائیں گے
درودوں کے محبت سے بنائیں گے حسیں گجرے
درِ رحمت پہ ہم جا کر قصیدے اُن کے گائیں گے
پکڑ لیں گے سخی چوکھٹ ندائیں دل سے نکلیں گی
ابر ان کے کرم کے پھر عطائیں ساتھ لائیں گے

1
30
صلے علیٰ بطحا سے ہوا مانگ رہا ہوں
میں تجھ سے عطا میرے شہا مانگ رہا ہوں
غم خوار ہوں لا چار ہوں پامال ہوا ہوں
ہو کرم سخی میرے پیا مانگ رہا ہوں
قدموں سے ملے دھول ذرا، سرمہ مجھ کو
پھر دیکھے نظر، اس سے سدا، مانگ رہا ہوں

0
11
گُلشن سجا جس کے لیے، وہ مصطفٰے کی ذات ہے
ہے ضوفشاں جس سے جہاں، وہ سیدِ سادات ہے
ہے نور اُؤ بدرِ دجیٰ، ہے نور اُو شمسِ دُحیٰ
ہے گام اُن کا روشنی، آمد سجی کیا بات ہے
لولاك اُن کی شان ہے، میثاق اُن کی آن ہے
میلاد تاباں دن ہوا، مِعراج اُن کی رات ہے

2
19
گُلوں میں دِلکشی ہے مہکی فضا جو ہے
بطحا سے خوشبو لائی بادِ صبا جو ہے
کلیاں خوشی سے ہیں سب فصلِ بہار میں
سَرمست ہو کے بُلبل محوِ ثنا جو ہے
عشقِ حبیبِ رب میں جو جھومتے ہیں دل
ہیں حَوصلے کے طالب کُچھ کُچھ ملا جو ہے

16
مدینے سے شاید ہوا آ رہی ہے
لبوں پر نبی کی ثنا آ رہی ہے
سدا وجد میں ہے یہ گردوں اے ہمدم
جو عشقِ نبی سے عطا آ رہی ہے
فروزاں ہیں ہستی کے سارے کراں بھی
کمک یہ نبی سے سدا آ رہی ہے

19
مدینے کے گلشن دکھا میرے مولا
ہو فدوی پہ تیری عطا میرے مولا
مدینے سے آئے خبر دلربا کی
جو دیتی ہے دل کو جِلا میرے مولا
میں چاہوں بقع سے اٹھوں روزِ محشر
مدینے میں دینا قضا میرے مولا

14
گدا ہوں نبی جی عطا مانگتا ہوں
کرم کر دے آقا بھلا مانگتا ہوں
ہے عرضی حزیں کی اے سرکارِ عالی
میں فتنوں سے دوری شہا مانگتا ہوں
ہوا من ہے میرا زبوں حال ہادی
نبی جی میں فضلِ الہ مانگتا ہوں

2
35
اے جانِ جہاں آقائے زماں
تو نبضِ حسن تو حُسنِ جہاں
زد میں تیری ہیں کون و مکاں
یہ حق ہے حبیبی سب پہ عیاں
یہ جگ مگ سارے دہر جو ہیں
اک نور ہے تیرا رازِ نہاں

11
یہ دوراں چل رہا ہے الطاف سے نبی کے
بکھر سنبھل رہا ہے الطاف سے نبی کے
قصہ یوں مختصر ہے سنتے ہیں غور سے یہ
گردوں ٹہل رہا ہے الطاف سے نبی کے
اجرام سب فلک میں ان کے مدار سارے
یہ چرخہ چل رہا ہے الطاف سے نبی کے

13
جو بانٹے دہر میں نبی کی ضیا
مدینے سے چلتی رہے وہ ہوا
فدا ہوں میں تیرے حسیں نام پر
نبی میرے آقا اے صلے علیٰ
میں قربان جاؤں سخی آل ہے
ملے جن سے بیمار دل کو شفا

19
ارمان کا یہ قصہ ایسے بیاں ہوا
ہر اک خیال دل سے بطحا رواں ہوا
ہے داستانِ فاراں یادوں میں موجزن
دیگر خیالِ دل سے ہے رائیگاں ہوا
قول و عمل ہیں آئے واحد مقام پر
لگتا ہے ساتھ میرے یہ کہکشاں ہوا

15
سخی آقا کرم کرنا ندا گر ہے گدا تیرا
سخا باندی سدا تیری خزانہ ہے بھرا تیرا
تو قاسم فضلِ باری کا سخاوت میں تو یکتا ہے
تو داتا دو جہاں کا ہے سدا در ہے کھلا تیرا
لٹائیں جس جگہ جائیں خدا کی رحمتیں آقا
ہیں فریادی جہاں آتے وہ دربارِ سخا تیرا

15
نوازیں اوج کی زینت، قدم تیرے نبی اللہ
تو محبوبِ خدا دلبر، کرم تیرے نبی اللہ
سجائے دو جہاں تو نے، سنوارا حسنِ ہستی کو
چلائیں نبضِ ہستی کو، حرم تیرے نبی اللہ
خدا کا احساں ہستی پر، بنی آمد حسیں تیری
کرے اوصاف خلقِ رب، رقم تیرے نبی اللہ

2
28
درِ مصطفیٰ سے خبر مانگتا ہوں
میں آقا کے کوچے میں گھر مانگتا ہوں
خیابانِ جنت مدینہ نبی کا
خدا کے نبی کا میں در مانگتا ہوں
یہ آنکھیں بہارِ مدینہ کو ترسیں
مدینے میں شاہا گُزر مانگتا ہوں

15
ہے ہستی پہ جن کا کرم دوستو
کریں دور سب کے وہ غم دوستو
ہیں درماں دکھوں کا حبیبِ الہ
اَمَر ہے نبی کا عِلم دوستو
محبت نبی کی عطائے خدا
دلائے جو فضلِ اتم دوستو

16
آیا کریم در پر توبہ قبول ہو
مولا معاف ساری کارِ فضول ہو
دیکھوں میں راہیں سیدھی دشواریاں مٹیں
میری نظر کو سرمہ بطحا سے دھول ہو
عیار نفس امارہ شیطاں لعین ہے
مولا نہ دوبدو میں فعلِ جہول ہو

15
آج جنم ہے میرے سجن کا
گام لگا ہے دہر میں اُن کا
نور دلوں کا ذکرِ نبی ہے
دینِ نبی ہے سورج دن کا
دہر میں دیکھیں تابانی ہے
شیطاں ہوا ہے دارِ محن کا

15
آمدِ سرکار ہے ہر سو اُجالا ہو گیا
منزلیں روشن درخشاں پست بالا ہو گیا
باراں ہر جا نور کے ہیں نور کی سرکار سے
کفر کے اُس منہ کو دیکھیں آج کالا ہو گیا
ڈنکے ہر جا زور سے سرکار کے بجنے لگے
ذکر اونچا آپ کا بالا سے اعلیٰ ہو گیا

15
رواں ہے جہاں سے دلوں کا قرار
خدایا میں دیکھوں وہ باغ و بہار
سدا دیکھوں میری یہ فریاد ہے
مدینہ نبی مصطفیٰ کا دیار
میں روضہ پہ دیکھوں لگی جالیاں
حسیں سبز گنبد وہ اونچے منار

1
34
ہے جنت سے آئی زمیں پر بہار
مدینے میں دیکھے جو لیل و نہار
سہانے ہیں منظر حسیں شہر میں
مدینہ نبی راحتوں کا دیار
کروں یاد مولا نبی پاک کی
یہ محبوب تیرے نبی تاجدار

24
بڑی یاد آئے بہارِ مدینہ
حسیں مصطفیٰ کا دیارِ مدینہ
دکھا دے الٰہی مجھے بار دیگر
صبا و مسا اور نہارِ مدینہ
ہے مسجد نبی کی نگینہ دہر کا
ہیں درجے میں اعلیٰ نگارِ مدینہ

4
49
ردائے خدا ہے سدا کبریائی
ہے قبضے میں جس کے یہ ساری خدائی
خدا مصطفیٰ کا دہر کل ہے رب کی
ہمیں پیارے آقا ہیں دانِ الہیٰ
ہے پرتو جمالِ الہ حسن اُن کا
وہ دلبر خدا کے جو کرتا ہے شاہی

0
20
سدا یاد مجھ کو حرم میں رہا
مدینہ نبی کا نبی دلربا
درِ کعبہ میری جو نظروں میں تھا
مگر آرزو تھی درِ مصطفیٰ
گو آوازِ دل تھی مدینہ حسیں
طوافوں میں گرداں مگر میں رہا

14
جو یاد سجائے دل کو سدا
وہ صلے علیٰ وہ ہے صلے علیٰ
ہو کرم سخی دلدار پیا
پھر آئے مدینے ادنیٰ گدا
بطحا سے ہوا کرے من میں جلا
ہے عطرِ نبی ہر دا کو دوا

0
13
محور محیطِ ہستی وہ پاک ذات ہے
محبوبِ کبریا جو والا صفات ہے
تصویرِ خلق بے شک نورِ جمال اُو
اس روشنی سے ضَربِ تارِ حیات ہے
یہ نُور ہی چمک ہے اس نُور سے دمک
کافور اس تجلیٰ سے ظَلَمِ رات ہے

0
19
تخلیقِ حق میں آتی یہ کائنات ہے
ثانی نہ رکھے مولا آسان بات ہے
بے مثل اک بنایا مولا نے دلربا
محبوب حق دہر میں بس ایک ذات ہے
کونین کو خدا نے طُرفہ سجا دیا
یہ اس لئے کہ ہستی دلبر کو دات ہے

0
18
ارفع کئے ہیں رَبّ نے رُتبے حبیب کے
پھیلے دہر میں ہر جا چرچے حبیب کے
اوجِ فلق پہ پہنچے جامہ مجاز میں
کہتے قدم دنیٰ میں درجے حبیب کے
جِن و مَلک فلک پر تارے مہر قمر
سمجھیں اشارے بے شک سارے حبیب کے

2
37
عالم کی یہ شان سخی ہیں، مولا کے ذیشان نبی
رستہ رَبّ سے مِلنے کا ہے، کرتے ہیں آسان نبی
دہر کو کُن کہہ کر، ہے رَبّ نے، نُورِ نبی سے پیدا کیا
دلبر اس میں سب نبیوں کے، واحد ہیں سلطان نبی
خلق سے پہلے نُور جو تھا وہ بھی تھا ہمدم خلقِ خُدا
سب کو کہے قرآنِ خدا یہ نُورِ ہدیٰ ہیں مان نبی

11
الطاف سے دلبر کے رحمت جو برستی ہے
ان قطرۂ باراں سے کونین بدلتی ہے
مٹتا ہے غمِ دنیا عقبٰی جو سنورتی ہے
پڑتی ہے نظر اُن کی تقدیر سدھرتی ہے
پڑھنے سے صلوٰت اُن پر اوقات بدلتی ہے
یہ راحتِ سینہ بھی سرکار سے ملتی ہے

2
48
ہو کرم شہا رہے دُرد بلا
ہے عرض سخی مختار پیا
اک راہ میں تھا میں خیراں کھڑا
سرکار نے ایسا کرم کیا
اس من میں چلی پھر عشق ہوا
دل جان ہوا سب اُن پہ فدا

0
14
سخی میرے داتا حسیں در تمہارا
غریبوں فقیروں کو دے جو سہارا
اے مشکل کشا عین دشواریوں میں
اسی بابِ سے ہے ملا سب کو یارا
مخیر دہر کے اے فیاضِ عالم
شہے دو سریٰ تو ہے آقا ہمارا

1
25
سخی نورِ یزداں کرم ہو تمہارا
مقدر مدینے میں چمکے خدارا
بلاوا مدینے سے آئے نبی کا
کرم سے حزیں کو ملے یہ اشارہ
ہوں فریاد لایا حسیں در پہ تیرے
میں بردہ ہوں تیرا تو آقا ہمارا

1
19
دربارِ رسالت کی ہر بات نرالی ہے
کثرت یہ عطاؤں کی بھرے جھولی خالی ہے
ہیں منگتے جو دلبر کے وہ کھاتے ہیں اس در سے
سب عمدہ عطائیں ہیں ہے داتا جو والی ہے
آتا ہے جو اس در پر وہ خیر کماتا ہے
ہے جلوہ ہدف اس کا جو خاص بلالی ہے

0
1
20
لے خیر جو آقا سے کونین وہ تھالی ہے
نعمت جو ملے اُن سے، وہ سب سے نرالی ہے
ایمان ہے وہ دولت، قدرت سے جو آتی ہے
اس فضلِ خدائی سے، بھرے دامن خالی ہے
آقا کے فقیروں کو، دو جگ میں ملے شاہی
سرکار کے بردوں نے، دارین سجا لی ہے

1
35
اک طالبِ جلوہ ہوں دیدار عطا کرنا
سبطینؑ کے صدقے میں سرؐکار دَیا کرنا
اے بدرِ تمام آقا کُٹیا کو سجانا ہے
پل بھر کے لیئے آئیں آنکھوں پہ بٹھانا ہے
یادوں کے حسیں محورؐ اس دل میں رہا کرنا
سبطینؑ کے صدقے میں سرؐکار دَیا کرنا

4
29
اے شہکارِ فطرت اسیرِ زمانی
عجب ہے جہانوں میں تیری کہانی
نہیں دور حق سے نہ وہ دور تجھ سے
پرکھ ہے سدا پیارے یہ زندگانی
وہی ابتدا ہے وہی انتہا ہے
اٹل حکم اس کا رکھے کامرانی

16
آنکھوں میں آب آئے، دلبر جو یاد آئے
نامِ نبی جب آئے، بطحا سے باد آئے
روضہ پہ پھر میں آؤں، گر حکم خاص آئے
بابِ نبی پہ جائے، ہو کر وہ شاد آئے
تنہا مدینے جاؤں، یا ساتھ میرے جائے
جو کارواں میں آئے، وہ بن کے راد آئے

16
اُنہیں مانگے اُن سے جو شیدا ہے اُن کا
گراں گنجِ ہستی کفِ پا ہے اُن کا
نبی کا کرم اس کے مقصود میں ہے
یہ جانے جہانوں پہ سایہ ہے اُن کا
گو خلدِ بریں میں گراں رونقیں ہیں
اسے باغ، بطحا میں، بھایا ہے اُن کا

0
21
خلقِ خدا میں آقا مختار ذات ہیں
اس کو وحی کہے رب جو کرتے بات ہیں
کرتا ثنا خدا ہے قرآں میں آپ کی
رحمت اسی لئے ہی فیضانِ نعت ہیں
دونوں جہان ان کے لولاک سے ہوئے
جن کی ضیا سے ہلتے تارِ حیات ہیں

16
ڈنکے سدا دہر میں اونچے حبیب کے
کرتا خدا عُلیٰ ہے چرچے حبیب کے
ظاہر نہیں جہاں پر حسنِ نبی کے راز
رب نے بنائے یوں ہیں پردے حبیب کے
اوجِ فَلق پہ جِن کا جِسمِ لطیف تھا
نوری دکھائے مولا، نیچے حبیب کے

19
ہم آلِ مصطفیٰ کے ادنیٰ غلام ہیں
آتے خدا سے جن پر دائم سلام ہیں
عترت کے چاند سارے لعلِ جہان ہیں
بابا جو اُن کے پیارے خیر الانام ہیں
ہیں شیر مصطفیٰ کے حیدر علی جلی
درجے ہیں جن کے اعلیٰ اونچے مقام ہیں

0
15
واحد صمد ہمیشہ قادر کی ذات ہے
قبضے میں جس نے رکھی، یہ کائنات ہے
اس کے امر سے پیدا، ہستی میں رنگ و بو
پوشیدہ اس خلق میں ربی صفات ہے
محبوب اس سے رب نے، آقا کو چن لیا
جاری دہر میں ہر دم جن پر صلات ہے

0
15
راضی سدا خدا ہے میرے حضور سے
کونین اک تجلیٰ ہے جن کے نور سے
تھی پہلے دہر سے بھی ارواح کی حیات
روکا الست نے تھا اِن کو سرور سے
کن سے وجودِ ہستی آیا وجود میں
آئے دہر میں مرسل موسٰے ہیں طور سے

1
21
ہے خالق، خلق کا، بتائے نبی
رکھے یزداں پیاری ثنائے نبی
ہدایت نبی سے سنیں قُل کہے
جہاں میں ہے سنت ادائے نبی
کیا ذکر اُن کا خدا نے عُلیٰ
کہے قولِ حق ہے صدائے نبی

20
اللہ کی پہچان نبی ہیں، نبیوں کے سُلطان نبی
ہستی بَستی اُن سے ہے، ہیں ساری خلق میں، جان نبی
تھا رہنا رب کا فِی الاما، اور جس کے علاوہ، کُچھ نہیں تھا
عالم کی ہیں شانِ نبی، میرے رب کی ہیں، بُرھان نبی
ہستی کی یہ جان بنے، مولا کے ہیں، مہمان بنے
سارے ہی پہلے نبیوں کے، واحد ہیں دِل جان نبی

0
13
جس نور کو رب نے پیدا کیا
وہ نور خدا کا عشق بنا
وہ نور ہے کرسی عرش بنا
اُس نور سے دیگر فرش بنا
اس نور سے فیضِ عام چلا
ہر کس کو لطفِ عام ملا

0
13
اے مولا سوالی ہوں دیدار کا
حسینِ دہر پیارے سرکار کا
ہیں شہکارِ قدرت نبی تاجدار
یہ جبریل ہے بردہ مختار کا
ہے یادِ نبی میں دہر کا وجود
ہے ڈنکا جہانوں میں اس پیار کا

0
14
درجے ہیں اعلیٰ دہر میں، سارے حضور کے
ہستی میں گونجتے ہیں، نکارے حضور کے
رہتی رواں جہاں میں ہے، توصیفِ مصطفیٰ
دارین میں ہیں ڈنکے، ہمارے حضور کے
افصح عرب کے نازاں تھے اپنے کلام پر
تھے گُنگ سامنے کھڑے سارے حضور کے

0
20
ملا روپ اُن سے جمالِ جہاں کو
سجایا اسی نے زمان و مکاں کو
نبی کو ہے مولا سے کونین تحفہ
یہ لولاک دیکھو خدا کے بیاں کو
حسیں اس میں سب سے نبی دلربا ہیں
سنو غور سے سارے قدسی بیاں کو

0
19
خلقِ خدا میں اعلیٰ رتبے حبیب کے
اونچے ہیں دو جہاں میں ڈنکے حبیب کے
حسنِ نبی ہویدا دیکھا کہاں گیا
آئے خدا سے نوری پردے حبیب کے
اوجِ فلک پہ ان کا جسمِ لطیف تھا
نوری ہیں سارے نیچے میرے حبیب کے

0
16
یا مصطفیٰ صلے علیٰ دلدارِ من اے سیؐدا
برہانِ رب تو آنِ من سلطانِ من اے دلربا
تو ظلمتوں کی چاندنی اے رحمتِ ہر دوسریٰ
ہے عشق جاں یاقوتِ جاں ہو یہ جہاں یا لامکاں
مولائے من سلطانِ ما محبوب ربِ کبریا
تجھ سے رواں ہر نہر ہے آباد تجھ سے بحر ہے

0
22
تیری حب میں کشتہ بنا
مولا نے ہے زندہ رکھا
نورِ مبیں مختارِ ما
دلدارِ من میرے پیا
میرے مصطفیٰ صلے علیٰ
مولائے من صدرِ عُلیٰ

22
تیرے عشق میں ہے جو فناہ
لا فانی اس سے ہو گیا
یوں بردہ تیرا وہ ہوا
کیا جان و دل تجھ پہ فدا
برہانِ حق صلے علیٰ
دل دارِ من میرے پیا

0
24
عُہدہ عُلیٰ دہر میں تنہا حضور کا ہے
خلقِ خدا میں یکتا شیدا حضور کا ہے
تابندگی جہاں میں نورِ مبیں سے آئی
قرآں میں مژدہ رب سے آیا حضور کا ہے
امت جو با خبر ہے قُل کے امر سے ٹھہری
جو حکمِ کبریا، فرمایا حضور کا ہے

0
15
جو جان بھی انہیں دے شیدا ہے مصطفیٰ کا
سامان زندگی کو آتا ہے مصطفیٰ کا
دوراں بصیرتوں کا کافور ظلمتیں ہیں
سورج حسین تر جو آیا ہے مصطفیٰ کا
چھایا ملے ہمیں گر کملی سے دلربا کی
پھر حشر تک یہ کافی سایہ ہے مصطفیٰ کا

0
19
فیاض در پہ آیا آواز دے سوالی
ارمان کی ہے برکھا لیکن ہے داماں خالی
کب چارہ گر ہے میرا تیرے سوا اے شاہا
کیا خوب خوب روضہ اعلےٰ ہے جس پہ جالی
ہے مشکلوں نے گھیرا منزل دراز تر ہے
داتا کرم ہو تیرا میرے شہا تو والی

0
16
مقدر ہو مولا مدینے میں جینا
جو لے جائے بطحا ملے وہ سفینہ
درِ مصطفیٰ پر فدا جان کر دوں
جو جبریل کو بھی ہے مرغوب زینہ
ہے بوسیدہ ناؤ کو تیرا سہارا
میں آؤں مدینے عطا ہو قرینہ

0
22
سدا دل سے نکلے یہ ہی اک صدا
کفِ پا سے سرمہ ملے مصطفیٰ
منور رکھے دل جمالِ نبی
کریما یہ ہی ہے گدا کی ندا
رہوں بن کے بردہ سخی آل کا
کروں جان اپنی انہی پر فدا

0
20
خلقِ خدا ہے نازاں سرکار مل گئے ہیں
خُلقِ عظیم آقا دلدار مل گئے ہیں
اُن کے گھرانے پر ہم کرتے ہیں جاں نچھاور
کچھ ساتھ عشقِ جاں سے سرشار مل گئے ہیں
بیمارِ عشق جاناں راضی ہیں اس عطا پر
بطحا سے ان حزیں کو اقرار مل گئے ہیں

0
19
سلطانِ جاں ہیں آقا، اس کی خوشی مجھے
میں ہوں غلام اُن کا، اس کی خوشی مجھے
نور و بشر میں الجھے، اس شان کو تو دیکھ
قادر کے ہیں وہ یکتا، اس کی خوشی مجھے
وہ راز دانِ حق ہیں، اُن کو خبر تمام
درجے ہیں اُن کے اعلیٰ، اس کی خوشی مجھے

0
18
دلبر حسین تجھ سا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا
فخرِ جمال ایسا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا
کونین والے لیتے، تجھ سے ہیں روپ شاہا
دے تجھ سے دان اعلیٰ، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا
لیتے ہیں خیر تجھ سے، سلطانِ دہر سارے
ایسے خزانے والا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا

0
18
یوں فیض عام بخشا، خیر الانام نے
دیکھا فروزاں دن کو، ہستی تمام نے
واحد ہے ذاتِ باری، جو بے نیاز ہے
واضع کیا یہ نقطہ، اُن کے پیام نے
سرمایہ زندگی میں، یادِ نبی بنی
اس کو مگر سجایا، اُن پر سلام نے

0
22
ارمان کے ہیں طوفاں، اک تار داماں خالی
دربارِ مصطفیٰ میں، لایا ہے یہ سوالی
کب چارہ گر حزیں کا، سرکار کے سوا ہے
ہیں منجدھار گہرے، ناؤ نحیف ڈالی
ہے مشکلوں نے گھیرا، منزل کٹھن ہے میری
الطافِ حق کے قاسم، خیراتِ تو مثالی

0
16
قرآں میں جا بجا ہیں، ترانے حبیب کے
روشن سدا رہیں گے، زمانے حبیب کے
جاری ثنائے خواجہ ہے، اس کائنات میں
مضرابِ نبضِ خلق، بہانے حبیب کے
چومے قدم حضور کے، عرشِ عُلیٰ نے یوں
ثابت ہیں اوجِ لامکاں، جانے حبیب کے

0
18
حزیں دل ہے پروانہ سرکار کا
حبیبِ خدا پیارے دلدار کا
ہیں سائل جہاں سب نبی پاک کے
دَیالُو بھریں کاسہ سنسار کا
جمالِ نبی ہے رہی آرزو
اے مولا سوالی ہوں دیدار کا

0
18
اک آرزو اے مولا، لایا ہوں تیرے در پر
جلوہ جمالِ جاناں، ہو آنکھ کو میسر
عکسِ جمالِ یزداں، حسنِ حبیبِ رب سے
دل جان میرے داتا، کر دے سدا منور
وہ جلوہ گاہ سینا، سرمہ بنی ہے جس سے
اس دل کو، وہ عطا ہو، کیفِ جمالِ سرور

0
19
حبیبِ خدا وہ جو دلدار ہیں
جہانوں کے سلطان سرکار ہیں
سوالی ہیں اُن کے بنے تاجدار
گداؤں میں اُن کے یہ سنسار ہیں
نہیں ہیں وہ رکھتے مثیل و مثال
مہر کی مثل جن کے کردار ہیں

0
18
زہے شان ان کی زہے مصطفائی
بڑی ہیں جو لائے دہر میں بھلائی
ملا خُلقِ اعظم لقب ہے خدا سے
حرم کو نبی سے ملی ہے ضیائی
خدا سے ہے نعمت نبی بانٹیں اس کو
کلیدِ خزانہ نبی ہاتھ آئی

0
13
روپ سے جن کے رعنائی
فعل میں اُن کے دانائی
تابانی جو دیتے ہیں
حسن لے اس سے زیبائی
روضہ اُن کا شوق میں ہے
آنکھ ہے میری بھر آئی

0
19
مضرابِ تارِ زیست ترانے حضور کے
دائم رواں دہر میں زمانے حضور کے
حسن و جمالِ مصطفیٰ اوجِ کمال ہے
پنہاں خدا کے علم میں ٹھانے حضور کے
جب جستِ شوق نے کئے سب پار فاصلے
قوسین تک ہیں طے ہوئے آنے حضور کے

0
23
ہیں اقوال جن کے خدا سے وحی
ملے اُن سے منزل بھلی سے بھلی
جو باتیں ہیں اُن کی بڑی خوب ہیں
کرے یاد جن کی دلوں کو جلی
ہے عترت انہی کی دہر میں عُلیٰ
جری ان میں حیدر علی ہیں علی

18
حبیبِ الہ مصطفیٰ ہیں نبی
ملی جن کو کوثر خدا سے ملی
شجاعت کے پیکر ہیں یہ دلربا
سجے جن کے خاصوں میں حیدر علی
ہیں مولا کے احساں نبی جانِ ما
یہ جھولی ہے جن کے کرم سے بھری

0
18
آقا کریم میرے الطاف عام تیرے
سرور ہے تو دہر کا، اعلیٰ مقام تیرے
اے نعمتوں کے داتا فیضِ جلی کے قاسم
تیری عطا سے کھائیں سارے غلام تیرے
خُلقِ عظیم ہادی ماہِ مبین دلبر
گنجِ سخا خدا سے، شاہا مدام تیرے

0
14
آقا بنائیں بگڑی سیدھا ہو کام میرا
میں آل کا ہوں بردہ ادنیٰ غلام تیرا
حمدِ خدا کے ہمراہ جاری ثنا ہے تیری
اعلیٰ مقام والے چمکا ہے نام تیرا
نقطہ جہان سارے تیرے محیط میں ہیں
ہستی پہ سایہ ہر دم آیا دوام تیرا

0
25
ہر یاد میرے مولا اب معتبر رہے
من میں ہوں مصطفیٰ ہی چاہے جدھر رہے
زینت خیال کو دے نورِ جمالِ حق
لمحاتِ زندگی میں یہ ہی ڈگر رہے
خیر البشر بنے ہیں مقصودِ زندگی
رستہ یہ منزلوں کا آسان تر رہے

0
20
عطرِ حبیب سے ہے نکہت بھری فضا
خوشبو لئے جو آئی بطحا سے یہ ہوا
بابِ نبی ہے منبع فیضِ کثیر کا
گنجِ عطا سدا ہے جس جا کھلا ہوا
ذاتِ بزرگ و بالا بعد از خدا نبی
جن سے عیاں دہر پر ہے رمزِ لا الہ

0
22
خلق نورِ یزداں سے تعمیر ہے
جلی اس سے جس کی یوں تصویر ہے
اسی سے درخشاں ہوئے دو جہاں
لکھی ایسے قادر نے تقدیر ہے
ہے عکسِ جمالِ خدا جو جمیل
کمی کب ہے اس میں نہ تقصیر ہے

0
21
اے حُسنِ رُخِ جاناں دیوانہ بنا دینا
جلوے ہیں جو دلبر کے نظروں سے دکھا دینا
غمخوار سدا دیکھیں یہ عکسِ جمالِ ہو
جو پردے ہیں غفلت کے وہ سارے ہٹا دینا
چلوں راہِ فروزاں پہ عُقبٰی ہو میرا روشن
جزبہ ہے جو منزل کا ہر آن نیا دینا

0
22
یہ اوجِ فلک سے نظام آ گیا ہے
بلندی پہ ماہِ تمام آ گیا ہے
ہوا ذکر اونچا جہاں میں نبی کا
خدا سے جو اُن پر سلام آ گیا ہے
یوں احساں کیا ہے خدائی پہ رب نے
نبی اس میں خیر الانام آ گیا ہے

0
46
دیدار کا طالب ہوں سرکار مجھے دینا
اے حُسنِ رُخِ جانا دیوانہ بنا دینا
جلوے تیرے آنکھوں سے میں بھی کبھی دیکھوں
پردے ہیں جو غفلت کے وہ سارے ہٹا دینا
مجھے اپنہ محبت میں دلدار لگا دینا
بَن جائے گی یہ دنیا عُقبٰی بھی سنور جائے

0
23
لو ہاتف سے شاید پیام آ رہا ہے
لبوں پر صلاۃ و سلام آ رہا ہے
ہوا عطرِ دلبر مدینہ سے لائی
نبی کا زباں پر جو نام آ رہا ہے
ہے چھائی دہر پر گھٹا رحمتوں کی
گماں میں بھی اعلیٰ مقام آ رہا ہے

0
16
الطافِ کبریا سے جن پر کرم ہوا ہے
اُن کو حضورِ حق سے فیضِ اتم ملا ہے
مہرِ نبی سے سینہ ٹھنڈا کیا گیا وہ
عشقِ سخی جسے بھی گوہر حسیں ملا ہے
جو سرنگوں ہیں نوری آدم کے رو برو یوں
دیکھیں جبیں صفی کی کس نور سے ضیا ہے

0
19
جو آرزو ہیں مولا دارین میں ہیں برتر
اور جستجو ہے جن کی روشن ہیں اُن سے اختر
بے چینیاں جدا ہیں جو روندیں ما سوا ہیں
دیدار مصطفیٰ سے ہو جان و دل منور
عکسِ جمالِ یزداں حسنِ حبیب والا
ڈالے جو بے خودی میں دائم ملے یہ ساغر

0
18
مدینے سے خوشبو ہوا ساتھ لائی
معطر کرے جو خدا کی خدائی
فضائے مدینہ ہے پُر کیف ہر دم
یہ نکہت مدینے کو کس نے دلائی
لئے آس دل میں مدینے جو آیا
ملے دو جہاں میں اسے ہر بھلائی

0
22
بابِ عطا انہی پہ ہویدا کیا گیا
جن کا نبی کے فیض میں حصہ کیا گیا
ہستی خدا کے حکم سے آئی وجود میں
جس کا نبی کے نور سے اجرا کیا گیا
آدم جہاں میں دیکھئے آئے نہ تھے ابھی
پہلے انہیں نبی پہ ہے شیدا کیا گیا

0
15
جب تھا ارادہ رب کا جانا وہ جائے گا
عکسِ جمالِ جاں کو ظاہر کیا گیا
خیراتِ مصطفیٰ نے، پھر یوں کرم کیا
ہستی کو کبریا نے ادراک دے دیا
قالو بلیٰ خلق سے خالق نے سن لیا
پورا سنا دہر نے وعدہ الست کا

0
15
احساں خدائے پاک نے یوں عام کر دیا
دانِ نبی سے دہر کو حصہ ملا سوا
کن کے امر سے رونقیں آئیں وجود میں
نورِ مبیں سے دوراں ہے کونین کا چلا
اعلیٰ سجی جو گردوں میں تصویرِ کائنات
یہ واسطے نبی کے ہے کہتا ہے کبریا

0
21
خلقِ خدا پہ احساں ایسا کیا گیا
خیراتِ مصطفیٰ میں حصہ کیا گیا
اذنِ الہ سے ہیں ہستی کے رنگ و بو
نورِ نبی سے جس کا اجرا کیا گیا
دنیا میں آئے تھے کب آدم ابھی مگر
اول انہیں نبی پر شیدا کیا گیا

0
19
ہو عشق کا شرارہ جو ماسوا جلا دے
پھر شعلے اس سے مولا محبوب کو دکھا دے
زینت حزیں کے من کی الطافِ مصطفیٰ ہوں
ویراں پڑا ہے سینہ گلشن اسے بنا دے
ذکرِ نبی ہو میری ان خلوتوں کا یارہ
فدوی کو رازِ الفت مولا ذرا سکھا دے

1
22
لبوں پر نبی کی ثنا آ رہی ہے
جو سینے میں نوری ضیا لا رہی ہے
ہے مجلس پہ چھائی گھٹا رحمتوں کی
مدینے سے اس کو ہوا آ رہی ہے
عجب کیف میں ہر جہاں لگ رہا ہے
فضا مدحتِ مصطفیٰ گا رہی ہے

15
آمدِ سرکار سے ہیں جھومتے دونوں جہاں
وجد میں گردوں ہوا ہیں کیف میں یہ آسماں
مدحتیں مختار کی ہیں ساتھ ہے حمد و ثنا
استھاں ہیں مسرور تر ہیں رونقیں ان میں جواں
صد مبارک آمنہ ہے گود میں آیا یہ لال
جس نے خندہ کر دئے ہیں حشر تک سارے زماں

16
بڑی ضوفشاں یہ جہاں کی فضا ہے
لبوں پر دہر کے نبی کی ثنا ہے
شہے دو سریٰ کا ہے دنیا میں آنا
زمانے میں ڈنکا خوشی کا بجا ہے
صفِ انبیا سے ملی تھی بشارت
ہے ختم الرسل جو حبیبِ خدا ہے

19
حضورِ حق میں اے مولا خزیں فریاد لایا ہے
حسیں در مصطفیٰ کا ہے اسے جو یاد آیا ہے
یہاں محفل میں آقا کی کھڑا جبریل ہے جانے
مقامِ عبدُہُ کیا ہے جو مولا نے سجایا ہے
فروزاں ذرہ ذرہ ہے مقامِ طور کو دیکھیں
نبی کا دان نوری ہی تجلیٰ میں سمایا ہے

17
عطا میرے نبی کی ہے مدینے جو بلاتی ہے
نمی آنکھوں کو در ان کا محبت سے دکھاتی ہے
مدینہ ہی مدینہ ہے دہر میں جو حسیں تر ہے
مدینے کا ادب یارو کتاب اللہ سکھاتی ہے
مدینے سے خبر ہمدم فلاحِ انساں جاری ہے
سلیقے جس میں الفت کے محبت جس سے آتی ہے

18
فدائے سیدِ مرسل بڑے مسرور رہتے ہیں
وہ راضی بر رضائے حق خطا سے دور رہتے ہیں
شہے سلطاں کے نوکر ہیں نہیں دیگر سے کچھ ناطہ
پئے وہ جام وحدت کے زہے مخمور رہتے ہیں
نہیں فکریں انہیں رہتیں کسی امروز و فردا کی
مگر دامن ہمیشہ ہی عطا سے پور رہتے ہیں

19
اعلانِ کن کا مدعا محبوبِ رب صلے علی
یعنی حبیبِ کبریا مولائے من فضلِ الہ
اُن کے منور نور سے ہے، دو جہاں میں روشنی
ممنون ہے جن کی ضیا، وہ فیضِ حق شمسِ دُحیٰ
وہ جان، جانِ دو جہاں، وہ زینتِ کون و مکاں
جن سے ہیں دل کو راحتیں، وہ فرحتِ ارض و سما

16
میرے ہیں پیارے مصطفیٰ خستہ دلوں کا آسریٰ
کون و مکاں کی چاندنی اور نبضِ جانِ دوسریٰ
ان کے قدم سے ضوفشاں حسن و جمالِ دو جہاں
پرتو جمالِ کبریا ہے روپ جس سرکار کا
سلطاں سخی کی شان ہے ان سے بٹے ہر دان ہے
قاسم بنے جو خیر کے مختارِ من دلدارِ ما

16
لولاک امرِ کبریا سے تیرے ہیں دونوں سریٰ
آفاق کا بھی بُلبلہ، قطرہ ہے تیرے بحر کا
یہ جملہ ہستی کا حسن ہے پَرتو تیرے روپ سے
نورِ جمالِ دو جہاں اے زینتِ ارض و سما
خلقِ خدا ممنون ہے سرکار تیرے فیض کی
دارین کے اے دلربا چرچا ہے تیرے دان کا

40
نبی کی یاد والے دل غموں سے دور رہتے ہیں
قصیدے بنتے ہیں سمرن نگہ سے آنسو بہتے ہیں
حُبِ جاناں وہ شعلہ ہے جلا دیتا ہے سب دیگر
جو عشقِ یار میں گم ہے اسے مخمور کہتے ہیں
جہانِ دل میں ملتی ہے سدا محبوب کی الفت
وصالِ یار کی خاطر وہ دردِ دل کو سہتے ہیں

28
آغاز کی ہیں ابتدا صلے علٰی صلے علٰی
یعنی وہ حسنِ ما سوا دلدارِ حق سلطانِ ما
جن کے ورودِ پاک سے یثرب مدینہ بن گیا
اونچا ہے درجہ آپ کا آتا ہے جو بعد از خدا
جونور سے معمور تر ہے گلشنِ بطحا بنا
اس آمدِ سرکار نے ویرانہ جنت کر دیا

0
16
نغمات حسیں اُن کے جنہیں عشق سکھاتا ہے
انداز و قرینہ پھر انہیں فیض میں آتا ہے
اوصاف وہ دلبر کے جب آتے ہیں سمرن میں
دل خوشیاں مقدر کی سرِ عام مناتا ہے
جو ملتے ہیں طیبہ سے تاباں ہیں وہی رستے
طالب کو حسیں ہادی ہر شر سے بچاتا ہے

22
ہر آن ہیں دہر پر احسان مصطفیٰ کے
لیکن مزے ہیں دیگر دلدار کے گدا کے
عشقِ نبی ملا ہے مومن کو فیضِ یزداں
کیا دان کم ہیں ان سے بندے پہ کبریا کے
ڈنکے عُلیٰ خدا نے محبوب کے بجائے
قوسین میں ہیں رتبے، اس صاحبِ دنیٰ کے

15
دیارِ نبی گر ٹھکانہ ملا ہے
بڑی برکتوں کا خزانہ ملا ہے
جو روضے پہ اُن کے بلایا گیا ہے
اسے رفعتوں کا بہانہ ملا ہے
ملا ذکرِ دلبر اگر دل زباں کو
یہ فیضِ نبی کا ترانہ ملا ہے

22
نغمات حسیں تر کے عشاق نے گائے ہیں
جو جوش ہیں سینے میں اشکوں نے دکھائے ہیں
بیگانہ ہو من مولا پھسلاوے سے غیروں کے
دلِ خستہ کو تو نے ہی دلدار ملائے ہیں
بطحا ہے ہدف میرا بے بس ہوں کھڑا اس جا
ملنا ہے مجھے مولا بطحا سے جو آئے ہیں

20
کیا خوب ثنا اُن کی دل سوز میں گاتا ہے
جو یار کو بھاتا ہے وہ عشق سکھاتا ہے
آشا ہے جو سینے میں یہ اشک گواہی دیں
کب چاہوں میں وہ رستہ درِ غیر جو جاتا ہے
بیگانہ ہو من میرا ہر غیر کے لالچ سے
مجھے آس ہے رہبر کی جو یار ملاتا ہے

13
آمد ہے یہ دلبر کی آثار بتاتے ہیں
کس ناز سے دل والے اب خوشیاں مناتے ہیں
نازاں ہیں جہاں والے دلدار ملے رب سے
رحمت کے جو باراں ہیں وہ فاراں پہ آتے ہیں
مدحت ہے یہ سلطاں کی سُر تال جو امبر میں
ٹولے ہیں فرشتوں کے اک لے میں جو گاتے ہیں

14
یہ کتنی فروزاں جہاں کی فضا ہے
لبوں پر دہر کے حسیں کی ثنا ہے
جو دنیا میں آئے ہیں سلطاں جہاں کے
یہ مژدہ سہانا زماں نے سنا ہے
نبی تھے جو پہلے ملیں اُن سے خبریں
یہی ختمِ مرسل حبیبِ خدا ہے

20
سرکارِ دو عالم کے فیاض گھرانے ہیں
وہ دہر کے داتا ہیں سب ان کے خزانے ہیں
اے بادِ صبا لے جا دربار جہاں ان کا
کچھ باتیں جو کرنی ہیں کچھ شکوے سنانے ہیں
سر قدموں پہ گر آئے معراج ہے یہ میری
کچھ زخم دکھانے ہیں کچھ آنسو بہانے ہیں

15
نغمے حبیب کے من اک لے میں گا رہا ہے
دل بحرِ عشقِ جاں میں غوطے لگا رہا ہے
بیگانہ ما سوا سے کر دے اے میرے مولا
ہر غیر مجھ کو راہِ دیگر بتا رہا ہے
ٹھاٹھوں میں لگ رہا ہے قلزم کریم کا بھی
بطحا سے دل کو شاید پیغام آ رہا ہے

19
جانِ ہر دو سریٰ ابتدا آپ ہیں
دلربا آپ ہیں مصطفیٰ آپ ہیں
کن سے قدرت نے پیدا کئے دو جہاں
آن و بانِ غنیٰ مدعا آپ ہیں
وہ جو میثاق میں رب سے اقرار تھا
شانِ مجلس میں جاں مدعا آپ ہیں

22
یہ جو نسیمِ بطحا نازوں سے آ رہی ہے
عطرِ حبیبِ داور گلشن میں لا رہی ہے
اک تازگی عجب سی گل برگ میں ہے افزوں
منظر ورا خرد سے سب کو دکھا رہی ہے
باغِ لبیب منزل اعلیٰ ہے بلبلوں کی
جو خوشبو یار کی ہے ان کو ستا رہی ہے

1
29
ہوتے جو سنگِ در ہم بابِ حبیب کے
ہر روز چومتے پھر جوڑے لبیب کے
قسمت کے فیصلے ہیں مرضی کریم کی
سن بے نیاز مولا صدقے منیب کے
مٹ جائیں گھڑیاں ساری میرے فراق کی
سارے رواں نشاں ہوں ہجرِ زبیب کے

28
کرے یاد اُن کی دلوں کی دوا
کہے رحمتِ حق جنہیں خود خدا
جو سینہ ہے تاباں سدا دِکھ رہا
رہے یادِ جاں میں صبا و مسا
درود اُن پہ دائم صلاۃ و سلام
وہ مختارِ عالم وہ صلے علیٰ

16
ہے لگتی فضائے دہر آج نوری
ملا آمنہ کو گہر آج نوری
سماں یوں جو سارا سجایا گیا ہے
یہ دولہا جہاں میں بلایا گیا ہے
کیا جس نے زیر و زبر آج نوری
ہے لگتی فضائے دہر آج نوری

24
ملی ثنا حبیب کی ترانہ مل گیا
گزار دیں گے زندگی بہانہ مل گیا
ہے آخری ٹھکانہ گر مدینہ میں ملا
یہ جان لیں کہ خلد کا نشانہ مل گیا
یہ چھوڑ کر نہ آئیں گے گلی طبیب کی
وطن مدینہ پاک ہے یگانہ مل گیا

18
دانائے رمزِ لا الہ صلے علیٰ صلے علیٰ
محبوبِ ذاتِ کبریا صلے علیٰ صلے علیٰ
جان و جمالِ دو سریٰ صدرِ عُلیٰ بدرِ دجیٰ
زیبائشِ عرشِ خدا صلے علیٰ صلے علیٰ
مولائے من نورِ ہدیٰ داتا سخی عقدہ کشا
ہیں زینتِ ارض و سما صلے علیٰ صلے علیٰ

20
کوچے میں مصطفیٰ کے مولا ملے ٹھکانہ
جس جا حبیبِ تیرے اور آپ کا گھرانہ
شہرِ علم ہیں آقا بابِ علم علی ہیں
جاری خلق میں ہر جا حسنین کا ترانہ
نوری ردا ہے ان پر سرکارِ دو سریٰ سے
بی فاطمہ علی کا کنبہ ہے جو یگانہ

11
لایا حضورِ حق میں عاجز یہ التجا
مولا حبیب تیرے پیارے ہیں مصطفیٰ
ہے امتِ نبی پر آلام کی فضا
سوئے تونگر اس کے افسر ہیں لا دوا
آئی ہے قہر بن کر جو یورشِ عدو
ظالم بنے ہیں سبطی قبطی ہیں جانکاہ

23
روضہ رسول کا ہے عشاق کا نشانہ
ہر فیض کا یہ مخزن ہر خیر کا ٹھکانہ
نوری نگر مدینہ مقصودِ قلب و سینہ
جس کو سجائے پیارا سرکار کا گھرانہ
گر ہوتے طیبہ ہم، انصارِ مصطفیٰ میں
پھر دیکھتے مدینے سرکار کا زمانہ

17
کشور کشائے دو سریٰ دل جانِ من مختارِ ما
یا مصطفیٰ یا مصطفیٰ صلے علیٰ صلے علیٰ
تو رحمتِ دونوں جہاں اے سرورِ کون و مکاں
اے راحتِ قلب و نظر مولائے من یا سیدا
بے شک خلق میں خاص ہیں خالق کے سارے انبیا
اللہ نے تجھ کو جن لیا خاصوں میں اپنا دلربا

22
جو شہکارِ قدرت شہے دو سریٰ ہیں
وہ محبوبِ داور دہر کی بنا ہیں
صفِ انبیا میں وہ ہیں سب سے اولیٰ
وہ ہی ختمِ مرسل وہ صاحب دنیٰ ہیں
سدا گونجے ڈنکا جہانوں میں اُن کا
مدینے کے والی دہر کی ضیا ہیں

17
جانِ ہستی مصطفیٰ ہیں وجہہ کن صلے علیٰ
خبریں جن کی لے کے آئے پہلے تھے جو انبیا
ہے مدینہ تھا جو یثرب آمدِ سرکار سے
محزنِ جود و سخا یعنی حبیبِ کبر یا
آنکھیں بینا ہو گئیں ان کے لعابِ پاک سے
شمعِ حق پیارے مسیحا دردِ دل کی ہیں دوا

15
شہرِ نبی حزیں دل میرا رہا نشانہ
ملجا ہے جو دکھوں کا ماویٰ ہے اک یگانہ
دائم قیام مانگے شہرِ مدینہ میں من
اے کاش گزرے میرا اس شہر میں زمانہ
قدموں میں مُصطفیٰ کے بیتے یہ زندگی سب
حاصل رہے یہ مسکن جب تک ہے آب و دانہ

21
حق کی بشارت میرے ہیں سلطاں
رب کی عنایت میرے ہیں سلطاں
آنے سے اُن کے آنِ چمن ہے
یہ جانِ نزہت میرے ہیں سلطاں
یزداں سے رحمت صدقہ ہے اُن کا
مہر اور شفقت میرے ہیں سلطاں

22
وہی دعویٰ محبت کا سرِ بازار کرتے ہیں
نظر جن پر مدینے سے سخی سرکار کرتے ہیں
سدا ان کی بنے بگڑی رہیں وہ راہ سیدھی پر
نگہ اِن پر شہے والا ہزاروں بار کرتے ہیں
ملے مے ان کو بطحا سے پئیں کوثر وہ میداں میں
نبی بیڑا غلاموں کا بھنور سے پار کرتے ہیں

25
احساں ہیں رب کے پیارے نبی جی
مژدہ ہیں حق سے پیارے نبی جی
قصرِ دنیٰ ہے اُن کی منزل
سدرہ سے گزرے پیارے نبی جی
آنے سے اُن کے چمن میں رونق
دل جاں ہے صدقے پیارے نبی جی

49
عرشِ بریں پہ ہے، جن کا جانا
اُن کو کہیں سب شاہِ زمانہ
گھر میں بلائے مولا اُن کو
اوجِ فلک جس کا ہے ٹھکانہ
دیکھ دنیٰ میں رحمتِ باری
محبوب اُن کو رب نے مانا

16
فرمائے جن کو مولا خُلقِ عظیم ہیں
مومن پہ احساں رب کے آقا کریم ہیں
خلقِ خدا کے محسن سرکارِ دوسریٰ
خیرات میں جو دیتے خُلد و نعیم ہیں
حسنِ نبی سے پردہ میثاق میں اٹھا
مجلس نے دیکھے رب کے کیسے ندیم ہیں

19
حکمِ کُن خالق سے جو ہستی کو فرماں مِل گیا
فخر موجودات سے تب اس کو ساماں مِل گیا
حیراں سی وہ زندگی بے تاب تھی جو ہجر میں
دِل جلوں کے کارواں تھے خوب استھاں مِل گیا
رونقیں ہستی میں ہیں کونین کو ہے جاں مِلی
داریں کی اِس بزم کو ہے نورِ یزداں مِل گیا

29
سلاطیں کے داتا اے شاہوں کے شاہ
نبی پیارے سرور سخی مصطفیٰ
صدا حُب ہے تیری کرم ہو سخی
حسیں یادیں تیری دلوں کی شفا
یہ گردوں میں مستی ہے عشقِ نبی
روانی ہے جس میں نبی کی عطا

19
رحمت نے پکارا ہے سرکار کے کوچے میں
ہر دُکھ سے کنارہ ہے سرکار کے کوچے میں
کونین میں نِعمت ہے یہ بابِ سخا اُن کا
اچھا جو گزارہ ہے سرکار کے کوچے میں
پر نَم ہیں میری آنکھیں اشکِ ندامت سے
فرحت سے اشارہ ہے سرکار کے کوچے میں

25
ہجر کی سکت کب ہے بے چاروں میں
ملے ہیں حزیں آ کے غم خواروں میں
مدینے سے میرا بلاوا ہو گر
رکوں گا نہیں پھر میں بیماروں میں
دہر کا میں راندہ خسارے میں ہوں
کہاں ہوں کہیں بھی میں ہشیاروں میں

49
آثار یوں ہیں کہتے، تمہیں جاں بلا رہے ہیں
خوشیوں کی ہیں یہ خبریں، خوش ہیں بتا رہے ہیں
پُر کیف ہے پون، گلوں میں، عجب ہیں نکہتیں
درِ مصطفیٰ ہے منزل، سوئے طیبہ جا رہے ہیں
جائیں گے روضہ پہ ہم، سرکار کے ہیں بردے
ہٹ پہرے دارا، آقا! ہم کو بلا رہے ہیں

38
رحمت کے باراں لائے چاہت درود کی
اور خلد لے کے جائے چاہت درود کی
سینے میں دیکھ لو گے لائے جو یہ بہار
تاباں یہ دل بنائے چاہت درود کی
ڈالو گے پھر کمندیں تاروں کے پار بھی
یوں ولولہ دلائے چاہت درود کی

19
قطرے کو بحر کر دے صدقے حبیب کے
مولا یہ مِہر کر دے صدقے حبیب کے
ہے ظلمتوں نے گھیرا مقصود نور ہے
دل مثلِ مہر کر دے صدقے حبیب کے
مجھ میں سکت کہاں ہے نارِ سعیر کی
آسان حشر کر دے صدقے حبیب کے

32
ہے منزل مدینہ سنیں ساتھ آئیں
محبت سے نغمات دلبر کے گائیں
درود آئیں مولا سے ہر دم نبی پر
درودوں سے ہم بھی لبوں کو سجائیں
خدا کو جو بھائے ادائے نبی ہے
مدینے جو جائیں وہ بگڑی بنائیں

39
دلِ ما سوالی کرم مانگے شاہا
خزیں کو ملے تیرے در سے بلاوا
سدا ہجر تیرے میں بیمار ہے من
ہے دیدارِ روضہ مرض کا مداوا
ملیں نعمتیں رب سے صدقے میں تیرے
تجھے خیر کا رب نے قاسم بنایا

23
سوالی ہیں مانگیں کرم تیرے شاہا
چلا آئے بطحا سے جلدی بلاوا
جو حِجرِ نبی میں ہیں بیمار رہتے
یہ بھی دیکھیں جلدی سے روضہ تمہارا
رواں ہے جو گردوں ہیں برکات تیرے
سخی جانِ عالم کرم کا تو دریا

29
دل میرے میں ہیں کچھ نالے
تیرا کرم ہو کملی والے
ڈولے امت کی اب ناؤ
مانگیں کرم سخی رکھوالے
آقا زور میں ہے طغیانی
لاگے جان کے ہیں اب لالے

51
ہم جنوری کے آخر بطحا کو جا رہے ہیں
دل بستہ راز ہے، میری جاں بتا رہے ہیں
یہ شہر ہے مدینہ خوشیاں منا رہے ہیں
نغماتِ دلبری ہیں لب پر سجا رہے ہیں
صلے علیٰ محمد اب وردِ جان و دل ہے
خدمت میں مصطفیٰ کی دل شاد جا رہے ہیں

32
﷽ﷺ
جو انبیؑائے حق کا واحد امامؐ ہے
آتا درودِ ربی اُنؐ پر مدام ہے
مختار پیارے آقؐا جو بانٹتے ہیں خیر
کرتا جہانِ کن سب اُنؐ کو سلام ہے
خلقِ خدا ہے تاباں اُنؐ پر درود سے

21