Circle Image

Mahmood Ahmad

@cokar

میں عرضی کروں شاہِ ابرار سے
حبیبِ خدا نورِ انوار سے
ملے مجلسِ دلربا اب ملے
مجھے بھی محبت ہے سرکار سے
ہے عشقِ نبی دولتِ دو جہاں
جو ملتی ہے مولا کے دلدار سے

0
2
کرے دور سارے دہر سے جو ظلمت
عطائے نبی کی گراں ہے وہ برکت
رسولِ امیں سے ملا دینِ کامل
جو کرتا عیاں ہے ضمیرِ حقیقت
فدا حسنِ ہستی جمالِ نبی پر
کہ نورِ نبی سے دہر کی ہے خِلقت

5
مقصودِ نعرہ کن بھی سرکار کی ثنا ہے
تاباں ہے دہر جس سے دلدار کی ضیا ہے
یادِ خدا کے ہمراہ مدحت ہے مصطفیٰ کی
ہستی میں ہر زباں پر توصیفِ دلربا ہے
ہیں زد میں رحمتوں کے کونین کے جہاں سب
آیا کرم ہے جس سے مختار کی عطا ہے

0
4
سخی در پہ ہادی خطا کار آیا
گھنا رحمتوں کا کریں اس پہ سایہ
ندا کا اسے کچھ سلیقہ نہیں ہے
مگر داماں خالی لیے ساتھ آیا
حبیبی اے آقا تو داتا دہر کا
سدا نغمہ تیرا دہر نے ہے گایا

0
6
نظر مانگوں میں شاہِ ابرار کی
امیرِ جہاں پیارے مختار کی
نبی جی ہے عرضی گھڑی آئے وہ
کروں دید میں تیرے انوار کی
رہے بردہ در پر کرم ہو سخی
ذرا بھائے رونق نہ سنسار کی

0
3
کرم کر دیں آقا عطا مانگتا ہوں
نظر شاہِ شاہاں سدا مانگتا ہوں
مہر سر پہ ہو گا جو محشر میں آقا
اے بے کس کے حامی ردا مانگتا ہوں
یہ تشنہ لبی ہے جو دارِ فناہ میں
فناہ سے میں دوری بقا مانگتا ہوں

0
4
یہ زندگی اے مولا حمد و ثنا میں گزرے
ذکرِ حبیبِ رب میں یادِ خدا میں گزرے
کر دے کرم کریمی دائم ہو خوش نصیبی
تیری عطا سے جیون تیری رضا میں گزرے
بطحا وطن ہو میرا سرکار کی گلی ہو
ہر رات دن خدایا ایسی جگہ میں گزرے

0
3
سخی در پہ آؤں ندائے گدا ہے
اے جانِ جہاں تو شہے دو سریٰ ہے
خزانے خدا سے ملے تجھ کو آقا
نگاہِ کرم ہو یہی التجا ہے
ہیں ہجرِ نبی میں کٹھن گھڑیاں ساری
نظر ہو نبی جی یہ دل جل رہا ہے

0
2
یہ زندگی خدایا جب تک رواں رہے
صلے علیٰ حزیں کے وردِ زباں رہے
ہر آن ذکرِ دلبر مقصودِ کائنات
یہ یاد میرے اللہ دل میں جواں رہے
گزرے یہ زندگانی شہرِ کریم میں
مدحت حبیبِ داور میرا بیاں رہے

0
3
خدا نے بلایا جو مہماں ہے دیکھیں
کھڑا عرشِ اعظم پہ سلطاں ہے دیکھیں
ہیں نور و بشر کے مٹے سارے جگڑے
یہ نوری سے افضل جو انساں ہے دیکھیں
چلے لا مکاں میں پیمبر ہمارے
جو شاہینِ سدرہ پہ حیراں ہے دیکھیں

0
2
جو دانش کے دامن میں پرواز ہے
نبی مصطفیٰ کا یہ اعجاز ہے
ہے ادراک حاصل خرد کو ہوا
ہوائے مدینہ سے یہ ساز ہے
منور دہر ہے چَھٹی ظلمتیں
اُجالا جہانوں میں ممتاز ہے

0
2
ارے دلفگارو چلیں گے مدینے
غموں کے اے مارو چلیں گے مدینے
ہیں طالع جہاں بھر کے اس جا سدھرتے
اٹھو بے سہارو چلیں گے مدینے
بلاوا ہے آیا شہے دو سریٰ سے
اے دلبر کے پیارو چلیں گے مدینے

0
3
سارے زمین بوس ہیں طاغوت کے بھرم
دارین بھی فروزاں ہے بھاگے جہاں سے غم
رحمت خدا سے آئے ہیں سرکار مصطفیٰ
لرزے ہیں جن کے رعب سے شیطان کے قدم
توڑا دمِ ستم کو ہے کافور غم کئے
تھامے جو آئے ہاتھ میں تقدیر کا قلم

0
3
عجب موقع خدا لایا مدینے ساتھ چلتے ہیں
بلاوا یار سے آیا مدینے ساتھ چلتے ہیں
نہ پوچھو حور و غلماں کا نہ جنت کی کرو باتیں
خیالوں میں حسیں آئیں مدینہ پاک کی راتیں
یہ نغمہ دل کو ہے بھایا مدینے ساتھ چلتے ہیں
بلاوا یار سے آیا مدینے ساتھ چلتے ہیں

0
3
محمد محمد جو وردِ زباں ہے
حسیں نغمہ جاں کا جہاں میں اماں ہے
ہیں ڈنکے نبی کے خدا نے بجائے
سجا اس سے دائم خلق کا زماں ہے
ضمیرِ دہر کا حسیں گیت ہے یہ
مزین اسی سے چمن میں اذاں ہے

0
2
گھٹائے رحمتِ باری مدینے سے یہاں آئی
عطائے مصطفی سے ہے جہاں میں فیض یہ لائی
ہیں باراں کرم کے جاری حسیں منظر دہر کا ہے
منور ہیں جہاں سارے نہیں شیطاں سے بن پائی
منائیں خوشیاں اے ہمدم یہ موقع ہے مسرت کا
مدینے سے نوا آئی بنے مومن جو سب بھائی

4
اُن کا قصیدہ جس نے سمرن بنا لیا ہے
کیسا حسین اس نے دل کو سجا لیا ہے
یوں آلِ مصطفیٰ سے وابستہ ہے ارادت
دامان غیر سے پھر اس نے چھڑا لیا ہے
آتے ہیں رحمتوں کے باراں اسی پہ دائم
عشقِ حبیب جس نے زیور لگا لیا ہے

0
2
انعامِ کبریا ہے ولادت حضور کی
ملی ہے ہر نبی سے بشارت حضور کی
ہے اُن کے دم قدم سے یہ ہر جان جان میں
کونین کو محیط ہے رحمت حضور کی
داتا سے فیض عام ہے ملتا جہان کو
ہیں مصطفی خدا کے خدائی حضور کی

0
1
حزیں پر کرم ہو شہے دو سریٰ
سخی جانِ ہستی رسولِ خدا
عطا کا نبی جی طلب گار ہوں
کریمِ الہ اے حبیبِ خدا
شہے مرسلیں اے رسولِ امیں
یہ عرضی ہے میری سنیں التجا

0
2
نالہ ہے حزیں من سے کچھ آنسو بہانے دو
سینے سے صدائے دل اس جگ کو سنانے وو
گر آئے اجل میری اس شہر کے رستے میں
جو خاک اڑے میری وہ طیبہ جانے دو
جانا ہے مجھے بطحا سرکار کے کوچے میں
کچھ روز جو جینا ہے اس شہر میں آنے دو

0
2
دور تب دل سے تیرگی ہو گی
گراں جب اس میں روشنی ہو گی
نورِ یزداں نبی ہیں میرے سرور
تیری آقا سے دوستی ہو گی
نام لیوا جو مصطفیٰ کے ہوئے
ان سے تیری بھی دل لگی ہو گی

0
2
در پر جو بلائیں گے بگڑی کو بنائیں گے
بعد اُن سے بلاوے کے ہم دوڑ کے آئیں گے
سر ہو جو کٹھن منزل مقصود کو پائیں گے
جب مژدہ سخی آقا بطحا سے سنائیں گے
فریاد یہ دل سے ہے ہو کرم سخی داتا
کچھ دکھڑے ہیں اس دل میں جو سارے سنائیں گے

0
4
نامِ احمد میں آشتی ہے
دور کرتا یہ تیرگی ہے
فیضِ سلطاں ہے راحتِ جاں
خیر دیتا جو دائمی ہے
بدر! اوجِ کمال پر یہ
دان جس کا یہ روشنی ہے

0
3
سجائے خدا نے جو منظر ہیں پیارے
نبی کے لئے ہیں یہ سارے کے سارے
صفِ انبیا میں امام الامم ہیں
یہ دلبر خدا کے یہ ہادی ہمارے
وہ شہکارِ قدرت خدا کے ہیں بندے
بنے جن سے پیارے دہر کے نظارے

6
ہیں سلطان آقا نبی مصطفیٰ
مدینے کے والی شہے دو سریٰ
زمانہ ہے جن پر ازل سے فدا
بنا ذکر اُن کا دلوں کی شفا
ورودِ نبی ہے سرورِ دہر
حسن جس سے سارے جہاں کو ملا

0
8
جو ذکرِ نبی سے سجی زندگی ہے
ملی اس کو دارین میں آشتی ہے
سمجھ میں جو آئی یہی آگہی ہے
خدا ذاتِ واحد محمدﷺ نبی ہے
خدا دینے والا نبی اس کے قاسم
سدا خیر ہم کو نبی سے ملی ہے

0
3
علی جانِ جاں ہے مجھے جاں سے پیارا
علی سے ملا مجھ کو ہر جا سہارا
ملا چین مجھ کو ملی سرخروئی
علی کو ہے میں نے جہاں بھی پکارا
علی نام اونچا ملے درجے اعلیٰ
علی سے دہر کو ملا خوب یارا

0
4
ہیں شہکارِ قدرت شہے انبیا
امامِ رسل سیدِ دو سریٰ
جمیلِ جہاں احمدِ مجتبیٰ
دہر کے یہ دولہا سخی دلربا
ہے کوثر اُنہیں کو عطا میں ملی
ہیں لولاک والے سخی مصطفیٰ

0
2
ہر ظلم پہ ہیں یلغار علی
میداں میں چلے تلوارِ علی
نعرہ ہے علی للکار علی
مولا کے نبی کا یار علی
حق نام ہے اونچا نامِ علی
یہ نام رٹیں سب غوث و ولی

1
5
عشقِ نبی میں پیدا گر مخلصی ہو گی
دل جاں فروزاں ہوں گے اک روشنی ہو گی
نورِ مبیں نبی کو دل شاد یہ کرے
جب آلِ پاک سے تیری دوستی ہو گی
نامِ نبی سے کشتہ تیرے بنیں رقیب
سمجھو کہ نور والوں سے دل لگی ہو گی

0
2
یہ زندگی اے مولا آقا کے نام ہو
صلے علیٰ ہے نغمہ جو وردِ عام ہو
مولا انا فناہ ہو اُن کے خیال میں
ہر آن نعت اُن کی پڑھتا غلام ہو
جاری ثنا نبی کی دونوں جہاں میں ہے
قائم رہے سدا یہ بالائے بام ہو

4
ارادہ بنا ہے دلی آرزو
رٹوں نامِ نامی سدا اللہ ہو
رسولِ خدا ہیں نبی آخری
خدا ذاتِ واحد صمد اللہ ہو
ملیں خبریں اس کی نبی پاک سے
ہے جس کی عطا سے پنپتی نمو

0
5
کہتا جو مصطفیٰ کا رتبہ بلند ہے
عقلِ سلیم سے ہی وہ بہرہ مند ہے
قدرت نے بھید سارے اُن پر عیاں کئے
گویا دہر نبی کی مٹھی میں بند ہے
لولاک کی حدوں سے باہر نہیں ہے کچھ
ذاتِ سخی سے ہر جا جاتی کمند ہے

0
7
جو دل سے ندا آئی یہ جگ کو سنانی ہے
اس سینے میں بجتی ہے اب کان میں آنی ہے
ہر تان مدینہ ہے الفاظ میں آ جائے
تصویر بنی دل پر آنکھوں کو دکھانی ہے
کیا خوب ہیں منظر یہ مسجد میں سجے ہر جا
اس خلد میں دلبر کو روداد سنانی ہے

0
4
ملی مصطفیٰ سے زمانے کو جاں
چلی اُن سے کونین کی داستاں
ازل سے ابد تک نبی جانیں سب
ہیں رازِ نہاں کے نبی رازداں
اسی نور سے ہے جہاں میں فروغ
اسی سے ہوئے دو جہاں ضوفشاں

8
نبی جانِ ہستی جو صلے علیٰ ہیں
خدائی میں یکتا شہے دو سریٰ ہیں
امام الامم ہیں نبی پیارے ہادی
جو نعمت کے قاسم، بڑا آسرا ہیں
فروزاں حرم میں منور ہیں گھر میں
حسیں نورِ یزداں جو شمس الضحیٰ ہیں

0
1
جہانوں میں منظر سجے ہیں جو سارے
خدا نے بنائے اُسی نے سنوارے
یہ تحت الثریٰ سے وہ عرشِ معلیٰ
نبی کی ہیں زد میں دہر کے کنارے
حسیں شانِ ہستی ہیں محبوبِ داور
بنے جن کے خادم مہر چاند تارے

8
جو سینے سے آتی ہے وہ سب کو سنانے دو
یہ دل سے ندا ہمدم اب کان میں آنے دو
آواز مدینہ ہے دیگر جو مٹاتی ہے
جو عکس بنے دل پر آنکھوں کو دکھانے دو
کیا قمقمے برکی ہیں مسجد میں سجے ہر جا
اس خلد کے منظر میں اس مست کو جانے دو

4
نبی پیارے سرور شہے دو جہاں
حسیں حسنِ ہستی حسن کی ہیں جاں
ہیں کون و مکاں کے یہی رازداں
جو تھے نور تب بھی نہ تھا جب زماں
ہے خیرات اُن سے دہر کا چمن
چلی جس سے کونین کی داستاں

4
نبی مصطفیٰ کا میں در مانگتا ہوں
مدینے میں شام و سحر مانگتا ہوں
جو حسنِ نبی کے ہے کرتی نظارے
خدایا میں ایسی نظر مانگتا ہوں
وہ آنکھوں سے دیکھوں مدینہ کے جلوے
میں گلیوں میں اُس کی گزر مانگتا ہوں

0
10
وہی آرزو ہے وہی جستجو
جو حق اللہ ہو ہے جو حق اللہ ہو
وہ ہے ذاتِ اقدس وہی کبریا
ہیں جس کی خلق میں چمن رنگ و بو
وہ مالک ہے ایسا رہے گا دوام
یہ دیگر ہے فانی سدا ہے وہ ہُو

4
درِ مصطفیٰ گر ٹھکانہ ہے تیرا
مقدر ملا جو یگانہ ہے تیرا
بنا ذکرِ دلبر زباں کی جو زینت
ملے کامرانی بہانہ ہے تیرا
بڑی راہیں سیدھی سخی آل کی ہیں
نبی جی یہ نوری گھرانہ ہے تیرا

0
6
بڑی شان والے نبی مصطفیٰ ہیں
گداؤں میں جن کے کھڑے بادشاہ ہیں
ہیں ممنون جن کے زمان و مکاں بھی
رکھے رب نے عالم انہی کے گدا ہیں
مزین ہے ہستی انہی کی عطا سے
جو خلقِ خدا میں خلق سے جدا ہیں

0
4
اتنا وسع خدا نے جو خُلد ہے بنایا
ہے دنگ خرد اس کو سرکار نے بسایا
آئے خدا سے سارے پیارے رسول اُس کے
لیکن جمال اپنا دلدار کو دکھایا
تھیں ظلمتیں عجب سی پھیلی جہاں میں ہر جا
جس میں چراغِ وحدت سرکار نے جگایا

6
جو دربارِ رب سے قرینہ ہے آیا
زہے نوعِ انساں کو جینا ہے آیا
تلاطم میں تھا جیسے سارا زمانہ
نبی آئے ساحل سفینہ ہے آیا
گراں نور آقا سے ہستی میں ہر جا
بڑا ظلمتوں کو پسینہ ہے آیا

12
ملے خیر داتا سخی در تمہارا
عطائے نبی ہے مساکیں کو یارا
اے فیاض ہادی دہر کھائے تیرا
بتا رحمتوں کا کہاں ہے کنارہ
تو ہی کھولے عقدہ تو مشکل کشا ہے
حسیں ذات تیری ہے کامل سہارا

0
5
شہے دو سریٰ میرے مشکل کشا ہیں
وہ مُہرِ نبوت رسولِ خدا ہیں
ہیں زینت جہاں کی منور حرم میں
جو نورو ضیا ہیں نبی مصطفیٰ ہیں
ملی رونقیں سب جہانوں کو اُن سے
وہ قدرت کے شہکار صلے علیٰ ہیں

5
منور فروزاں ہے اُن کی نبوت
مقرر ہے جن کی ابد تک رسالت
رسولوں کے سرور شہے دو سریٰ ہیں
صفِ انبیا کی کریں جو امامت
نبی نورِ یزداں جو صادق امیں ہیں
یہ دیتے ہیں سب کو خدا کی امانت

0
5
بھریں گے وہ جھولی اُنہیں گر پکارا
عطائے نبی دے خلق کو سہارا
ہیں فیاض ہادی جہانوں کے داتا
گراں فیض جن کا نہ رکھے کنارہ
گرہ کھولیں دلبر وہ عقدہ کشا ہیں
ملے اعلیٰ اُن سے، مساکیں کو یارا

8
جسے عشقِ احمد خزانہ ملا ہے
وہ سمجھے ارم کا بہانہ ملا ہے
گراں فیضِ یزداں ملا اس کو ہم دم
اگر شہرِ جاں میں ٹھکانہ ملا ہے
بڑے ناز والی عطا ہے یہ رب کی
نبی مصطفیٰ جو یگانہ ملا ہے

10
درِ مصطفیٰ رحمتوں کا ٹھکانہ
ہے انعامِ داور عطائے یگانہ
اگر یادِ ہادی سے مضراب دل ہے
بنے گی یہ ہمدم ارم کا بہانہ
گراں فیض بانٹے دہر میں جو ہر دم
ہے عطرت نبی کی نبی کا گھرانہ

8
طیبہ سے سوغات چلی ہے، جس سے یہ یادِ جاں ملی ہے
آقا ہیں محبوب خدا کے، جن کے کرم سے، نور جلی ہے
بانٹتے ہیں جو رحمتِ باری، دان ہے اُن سے، دہر میں جاری
وصف بتائے قرآں جن کے، جاں بھی زماں کو، اُن سے ملی ہے
خلق میں ہیں جو نور سراپا، دونوں جہان کے، یکتا داتا
خیر میں جن کی جنت آئے، دیتے وہ سوغات بھلی ہے

0
5
فریاد جو دل سے آتی ہے، یہ ساز ہے لب پر آنے دو
دھیرے سے ستائے یہ من کو، اکھیوں سے نیر بہانے دو
جب یادِ مدینہ آتی ہے، ہر رنگ پہ یہ چھا جاتی ہے
اک عکس جو دل میں بنتا ہے، وہ نظر میں اب بس جانے دو
وہ چھاتے قمقمے نور و ضیا، اس گنبدِ نوری کا نقشہ
ہیں عجب نظارے صحن کے بھی، اے پیارے اندر آنے دو

3
23
جب کرم سخی فرماتے ہیں
وا بابِ عطا ہو جاتے ہیں
جو خیر سجن سے پاتے ہیں
وہ بازی لے کر جاتے ہیں
من موہن میرے جو ساجن ہیں
ہم گیت انہی کے گاتے ہیں

7
بلائیں وہ در پر کریں سب دعا
ہے عترت کے صدقے میں سنتا خدا
ہیں فیاض آقا سخی بادشاہ
گریں ان کے در پر کریں اب ندا
نبی جانِ عالم ہیں سلطانِ ما
ملے جن کے در سے دلوں کو جلا

1
42
پیغام دے مدینہ مَکہ میں حاضری کا
آقا سے ڈھنگ سیکھیں آدابِ بندگی کا
گر اٹھ رہی ہیں من میں نورِ نبی سے کرنیں
رستہ دکھائیں گی یہ جنت میں زندگی کا
اُن کے ہیں بعد سارے اولیٰ خدا نبی سے
کہہ دیں گُماں نہ ڈھونڈے اُن کی برابری کا

0
7
دیتی حسیں سبق ہے عترت حضور کی
اولیٰ ہے مال و جاں سے حرمت حضور کی
کونین میں ہے ڈنکا میرے کریم کا
راحت ہے دو جہاں میں چاہت حضور کی
حور و ملک ہیں سارے مداحِ مصطفیٰ
خالق جو کر رہا ہے مدحت حضور کی

2
27
رہتی خیال میں اب روضہ کی جالی ہے
جس یاد سے جہاں نے قسمت جگا لی ہے
وِردِ درود یارو سینے کی ہے ضیا
برکت بڑی خدا نے خود اس میں ڈالی ہے
ہر شاخِ گُل ہے تازہ بطحا کے باغ میں
پھل دار اس چمن میں ہر ایک ڈالی ہے

13
ملے گا نہ اس کا کہیں بھی کنارہ
عطائے نبی کا جو قلزم ہے پیارا
چلے فیض جن سے سدا دو سریٰ کو
وہ فیاض داتا نبی ہے ہمارا
جو گردوں ہے چلتا یوں مستی میں ہر دم
ملا جانِ جاں سے اسے ہر سہارا

12
بطحٰی میں مُصطفیٰ کا دربار دیکھیں گے
رحمت کے ہم برستے انوار دیکھیں گے
دِل سیر کب ہے ہوتا پھر دیکھ بار بار
سو بار دیکھیں گے ہم ہر بار دیکھیں گے
قُربِ درِ حبیبی سب کی اُمنگ ہے
دیکھیں جو پیارے ہادی دلدار دیکھیں گے

14
عدم سے وجودِ دہر کا پسارا
سجایا جو قادر نے کونین پیارا
وجہ ہیں خلق کی نبی رب کے پیارے
ہے حاصل انہی سے جہانوں کو یارا
نہ ہوتا جہاں یہ نہیں تک نہ ہوتی
نہ مرکز دہر کا نہ ہوتا کنارہ

14
خدایا مجھے وہ قرینہ ملے
نظر گر جھکاؤں مدینہ ملے
ہے بے تاب ہجرِ نبی نے کیا
ہو جلوہ نمائی سکینہ ملے
حسیں نامِ دلبر دلوں کا سکوں
مجھے یادِ جاناں خزینہ ملے

0
12
آئے جہاں میں مُصطفیٰ ہر سو اُجالا ہو گیا
دونوں جہاں میں نوریوں کا بول بالا ہو گیا
تھا ظلمتوں کا دور جو وہ غرقِ دریا ہو گیا
معصوم کی سب عزتوں کا اب سنبھالا ہو گیا
ختمُ الرُّسل محبوب کُل جلوہ فگن ہیں دہر میں
دیکھو یہ درجہ دلربا کا سب سے اعلےٰ ہو گیا

14
ہے جاری آنکھ سے رم جم مدینہ یاد آیا ہے
یہ نغمہ ہجرِ جاناں میں حزیں دل نے سنایا ہے
چراغِ مصطفٰی لایا دہر میں ضوفشانی کو
خدا نے جانِ ہستی سے جہانوں کو سجایا ہے
کہے خلقِ عظیم اُن کو جو خالق ہے جہانوں کا
جنہیں کونین کی رحمت خدا نے خود بتایا ہے

0
11
دائم ہے جستجو میں سرکار کی ثنا
سیرت سخی نبی کی صورت حسیں ادا
مولا جمیلِ حق کا مدحت سریٰ بنوں
اقوال میرے سب ہوں توصیفِ مصطفیٰ
روشن کلامِ ربی قادر سے ہے کتاب
نورِ ہدیٰ نبی ہیں جن سے ملے ضیا

0
14
فدائے مصطفیٰ ہیں جو غموں سے دور رہتے ہیں
ہیں کشتہ عشقِ دلبر میں سدا مسرور رہتے ہیں
یہ رکھتے ہیں حسیں درجے خدائی میں بڑے اعلیٰ
مگر رتبے خلق سے یہ کبھی مستور رہتے ہیں
مقام ان کے جہانوں میں ارادت نے کئے روشن
حصارِ نور میں رہ کر یہ رشکِ طور رہتے ہیں

1
19
جو بابِ نبی کا بنا ہے سوالی
نہ دیکھو گے اس کا کبھی داماں خالی
ہے لولاک کہنا خدا کا نبی سے
بنایا خدا نے نبی کو موالی
خلق اُن کے تابع جو بعد از خدا ہیں
وہ سلطان آقا وہ سرکارِ عالی

17
نبی کے نام لیوا ہیں انہی کے گیت گاتے ہیں
اگر مغموم ہوتے ہیں انہیں دُکھڑا سناتے ہیں
سنیں دعوت خدا کی ہے، درود اُن پر سدا بھیجیں
نبی کے ذکر والوں کے، مقدر جگمگاتے ہیں
کھڑے نوری قطاروں میں، ارادہ ہے مدینے کا
مدینے میں وہ آتے ہیں، جنہیں دلبر بلاتے ہیں

0
12
نبی کی ثنا ہو لبوں پر سدا
سخی سے مہر کی ملے پھر ردا
جو دلبر سے لائے پیامِ حسیں
خدایا چلے وہ عطا کی ہوا
ملے جام وحدت جو فیاض سے
کرے یہ اثر پھر فنا کو بقا

10
مہک دلربا سے ہوا لا رہی ہے
مدینہ سے سیدھی چلی آ رہی ہے
ہیں مشکور تیرے ہوائے مدینہ
تو آ کر حزیں دل کو بہلا رہی ہے
مدینے کے خطے رہے تو منور
ضیا تجھ سے گردوں کو بھی جا رہی ہے

10
ثنائے نبی کارِ ذاتِ خدا ہے
خدا جانے سارا جو اُن کو ملا ہے
وہ یکتا جہانوں میں دلدارِ رب ہیں
کہاں اور کوئی حبیبِ الہ ہے
زبانِ دہر پر انہی کے ہیں نغمے
درود اُن پہ پڑھتا سدا کبریا ہے

19
کرم کی نظر ہو ندا ہے نبی جی
کھڑا دست بستہ گدا ہے نبی جی
عطا سینچے تیری دہر کو کراں تک
جہانوں کے سلطاں خلق کے اے داتا
یہ دل جان تجھ پر فدا ہے نبی جی
کرم کی نظر ہو ندا ہے نبی جی

0
14
ہے بگڑی جو میری نبی جی بنائیں
کرم کی نظر ہو مدینے میں آئیں
نہیں آساں دلبر یہ دوری کے لمحے
یہ احساس میرے مجھے اب ستائیں
عجب ہے دہر میں فضائے مدینہ
مدینے کے کوچے سدا جگمکائیں

0
10
ہے آتی لبوں پر یہی اک دعا
دکھا میرے مولا مدینہ دکھا
میں دیکھوں حسیں روضہ کی جالیاں
وہ مسجد نبی کی وہ نوری فضا
میں دیکھوں رسالت کے دربار کو
حضوری میں چاہوں صبا و مسا

30
لٹانے رحمتیں رب کی حبیبِ دو جہاں آئے
دہر کی شان و شوکت یہ مقیمِ لا مکاں آئے
شہنشاہِ رسالت ہیں کریمِ دو سریٰ سرور
جمالِ دو جہاں دلبر، ہیں وجہِ کن فکاں آئے
ملی ہیں برکتیں رب کی ورودِ مصطفائی سے
میانِ دہر میں آقا خدا کی شان ہیں آئے

13
صدائے کن سے ہستی میں وجودِ دہر ہے پیدا
ملی رونق اسے جس سے جہانوں میں ہوا یکتا
بنایا اُن کو مولا نے وہ قادر ہے کرے جو بھی
نہیں کوئی نبی جیسا کبھی ہو گا نہ اُن جیسا
کیا یہ احساں مولا نے ملے آقا ہمیں دلبر
خدا کی چاہتوں نے پھر چنا اُن کو حسیں تنہا

20
یہ قلزم کرم کے نہیں ہے کنارہ
دہر کا ہیں ملجا جہاں کا ہیں ماویٰ
ہوا ظلم جاں پر چلے آئیں در پر
نبی جانِ رحمت ہیں دیتے سہارا
بھرا داماں اس کا خدا کے کرم نے
مصیبت میں جس نے نبی کو پکارا

1
20
صفِ انبیا کے جو خاتم نبی ہیں
وہ طیب وہ طاہر معظم نبی ہیں
دکھائیں جو رستہ سوا مومنیں کو
وہ خلقِ خدا کے معلم نبی ہیں
خزانے جو رب کے لٹائیں جہاں پر
عطائے خدا کے وہ قاسم نبی ہیں

13
شرمائیں جو جنت کو یہاں ایسے نظارے ہیں
جس شہرِ مدینہ میں دلدار ہمارے ہیں
آتے ہیں یہاں احقر سلطان گدا بن کر
برہانِ خدا اس جا مولا کے جو پیارے ہیں
اس منبعِ رحمت کے قلزم ہیں نبی میرے
گھبرائیں نہ اب عاصی ہمیں ان کے سہارے ہیں

9
چلی یادِ دلبر چلی آ رہی ہے
جو آنکھوں سے باراں سوا لا رہی ہے
جہاں میں نگینہ مدینہ نبی کا
دہر جس کے نغمات دہرا رہی ہے
معطر ہے لگتی فضا کل جہاں کی
یہ بوئے مدینہ ہوا لا رہی ہے

16
مدینہ ہے مولا دلوں کا قرار
چلیں ہم مدینے چلیں میرے یار
ہے حسنِ نبی سے حسیں یہ چمن
عطائے نبی ہے دہر کی بہار
کرم کر دے داتا برائے نبی
درودِ نبی ہو حسیں روزگار

0
14
یادِ نبی سے اپنا سینہ سجا رہا ہوں
بگڑے نصیب تھے جو ایسے بنا رہا ہوں
خلقِ خدا پہ رحمت آقا کریم سے ہے
نغمے اسی کرم کے دل کو سنا رہا ہوں
بے حد درود ہر دم ذاتِ کریم پر ہیں
گجرے بنا لے تو بھی دل کو بتا رہا ہوں

14
سجائے دو جہاں رب نے جنابِ مصطفیٰ آئے
بہارِ جاں فزا آئے خدا کے دلربا آئے
مبارک ہو گنہگارو منا لو خوشیاں بیمارو
غمِ دل کی دوا بن کر کریمِ دو سریٰ آئے
بہارو پھول برساؤ سلامی ابرِ رحمت دیں
نبی پیارے عطا بن کر دہر کا آسری آئے

11
ہم ان کے غلاموں میں دیوانے ہیں دلبر کے
دیتے ہیں جو جاں ان پر مستانے پیمبر کے
رب ان سے رضا پوچھے جب عرض کریں آقا
درجے ہیں عُلی کتنے اس ساقیِ کوثر کے
اُس دل سے ہوس جائے دیں دان جسے داتا
انعامِ فضیلت ہیں جو ٹکڑے ہیں اس در کے

2
29
تمہیں عشقِ احمد اگر مل گیا ہے
مبارک! بڑا چارہ گر مل گیا ہے
ٹھکانہ ملا ہے اگر کوچہ اُن کا
حسیں سب سے جنت میں گھر مل گیا ہے
غلامی ملی جو شہے دو سریٰ کی
بڑی خیر والا یہ در مل گیا ہے

12
جمالِ دہر میں ضیائے محمدﷺ
کتابِ خدا ہے ثنائے محمدﷺ
ترستی ہے ہستی جمالِ الہ کو
ہے مطلوبِ خالق لقائے مُحمّدﷺ
رواں دوسریٰ، جیسے مرضی خدا کی
خدا چاہتا ہے رضائے مُحمّدﷺ

0
12
جو سینے سے آئی صدا بن گئی ہے
یہ یادِ نبی ہے ثنا بن گئی ہے
مدینے سے آ ئی دلوں میں سمائی
عطا یہ سخی کی ضیا بن گئی ہے
وہ مسجد نبی کی حسیں اس میں گنبد
یہ اکثر جو سوچا دعا بن گئی ہے

2
21
ہیں مصطفیٰ سے سارے فطرت میں رنگ آئے
نغمے جمالِ جاں کے کونین نے ہیں گائے
ہیں پیارے چندہ تارے یہ مہر بھی ہے تاباں
نورِ نبی سے رب نے یہ سارے ہیں بنائے
کونین میں ہے رونق تشریفِ مصطفیٰ سے
نغماتِ دلبری ہیں ذروں نے بھی سنائے

14
ممکن کہاں خلق میں اُن کی برابری کا
جن کو ہے تاج حاصل مولا سے سروری کا
پیغام قُل ہے آیا اللہ سے مصطفیٰ کو
مانا حبیب رب نے سرکار دلربا کو
جن کو شرف ہے حاصل قوسین حاضری کا
ممکن کہاں خلق میں اُن کی برابری کا

7
مدت سے یادِ دلبر ہستی سجا رہی ہے
آزردگی یہ لیکن من کی بڑھا رہی ہے
یادیں درِ نبی کی آئیں دلِ حزیں میں
ہر آنکھ میرے من میں آنسو بہا رہی ہے
بادِ نسیم دیکھیں کتنی مہک رہی ہے
شاید یہ عطر لے کر بطحا سے آ رہی ہے

0
11
رتبے کمال سارے میرے نبی کے ہیں
اوصاف سب نیارے میرے نبی کے ہیں
آواز دے رہا ہے دربارِ کبریا
محبوب ہیں خدا کے سرکار دو سریٰ
القاب یہ پیارے میرے نبی کے ہیں
رتبے کمال سارے میرے نبی کے ہیں

0
11
جو یاد ہے دلبر کی دل جان سجاتی ہے
ہر فِکر و الم دیگر سینے سے مٹاتی ہے
جب شہرِ مدینہ کی ہے یاد کبھی آئی
یہ آنکھ فراق میں پھر برسات لگاتی ہے
اس باغِ مدینہ سے جب باد کبھی آئی
یہ خوشبو جاناں کی کچھ ساتھ لے آتی ہے

18
عشقِ نبی سے حاصل عرفانِ بندگی ہے
فیضِ نبی میں آتی قادر سے دوستی ہے
ارفع کئے خدا نے درجے حبیب کے سب
دیتی ضیا نبی کی تاروں کو روشنی ہے
کوئی جمیل اُن سا پیدا نہیں نہ ہو گا
پھیلی دہر میں ہر جا ہادی سے روشنی ہے

14
مدینے کے منظر سدا مانگتا ہُوں
درِ دلربا پر قضا مانگتا ہُوں
مجھے گر بقع میں ملے گا ٹھکانہ
مدینے میں تھوڑی جگہ مانگتا ہُوں
ہے تریاقِ کامل یہ نِسبت نبی کی
چھپی ہے جو اس میں بقا مانگتا ہوں

15
بطحٰی میں مُصطفیٰ کا، دربار دیکھیں گے
رحمت کے ہم برستے، انوار دیکھیں گے
دل سیر کب ہے ہوتا، اک بار دیکھ کر
سو بار دیکھیں گے ہم، ہر بار دیکھیں گے
خاکِ شفاء ہے مٹی، باغِ یار کی
لیتے شفا نبی سے، بیمار دیکھیں گے

0
12
سرکار سے سبق ہے دنیا میں رہبری کا
دیتے ہیں دان آقا اوصافِ دلبری کا
نورِ نبی سے مَن میں آئی کرن ہے کوئی
پھر دیکھ خواب تو بھی اُس شوق زندگی کا
اُن کے ہیں بعد سارے بعد از خدا نبی ہیں
کوئی گُماں کرے کب اُن کی برابری کا

0
13
سرکارِ دو عالم کا دربار بڑا اعلیٰ
کیا کوچہ ہے سرور کا بازار بڑا اعلی
رہتی ہے مدینے پہ رحمت کی گھٹا چھائی
کرتے ہیں ثنا اُن کی کیا مرغ کیا ماہی
کہتا ہے خدا اُن سے کردار بڑا اعلیٰ
سرکارِ دو عالم کا دربار بڑا اعلیٰ

0
13
کونین نغمے اُن کے جو ساتھ گا رہی ہے
لگتا ہے یہ سمٹ کر جھولی میں آ رہی ہے
حیراں خرد کھڑی ہے پروازِ حب نہ جانے
قدرت نبی کو کرسی اپنی دکھا رہی ہے
پردے دنیٰ کے اترے آئے حبیب سرور
قوسین میں یہ منظر قدرت دکھا رہی ہے

0
13
کونین نغمے اُن کے جب ساتھ گا رہی ہے
لگتا ہے یہ سمٹ کر جھولی میں آ رہی ہے
حیراں خرد کھڑی ہے پروازِ حب نہ جانے
قدرت نبی کو کرسی اپنی دکھا رہی ہے
پردے دنی کے اترے آئے حبیب سرور
قوسین میں یہ منظر قدرت دکھا رہی ہے

11
مدینہ مدینہ صدا آ رہی ہے
مدینے سے شاید ہوا آ رہی ہے
میں قُربان جاؤں مدینے کے داتا
خلق جود تیرے کے گُن گا رہی ہے
اے آقا مجھے بھی بلالیں مدینے
گھڑی ہجر کی ہے، جو تڑپا رہی ہے

1
27
نغمہ حبیبِ رب کا جب بھی زباں پہ آیا
دارین یوں ہے لگتا دامن میں آ سمایا
نقطہ بنے جہاں سب جن کے محیط میں ہیں
تشریف وہ ہے سلطاں عرشِ بریں پہ لایا
امت بنیں نبی کی کہتے تھے انبیا بھی
قادر نے جب جو چاہا ویسے وہ کر دکھایا

0
21
عشقِ نبی ملا گر فضلِ خدا کے ساتھ
جائیں گے جنتوں میں جانِ سخا کے ساتھ
بیٹھیں گے در پہ ہم بھی عجزو نیاز سے
مسجد نبی میں پھر ہم اک عاجزی کے ساتھ
باتیں کریں گے حب سے آلِ حبیب کی
دیکھیں گے یادیں دل میں پوری وفا کے ساتھ

1
29
یہ عز و شرف اعتلائے نبی
کہ مطلوب رب ہے لقائے نبی
رواں ہے دو عالم میں حکمِ خدا
ہے بھائے خدا کو رضائے نبی
تعجب بڑا ہے یہ دونوں جہاں
بنائے خدا نے برائے نبی

24
وحدت کے جام ساقی بھر بھر پلائیں گے
الطافِ دلربا پھر پردے اٹھائیں گے
ہر عید سے حسیں تر وصلِ لبیب ہے
آنکھوں سے پیاس میری جلوے بجھائیں گے
مانا کہ قبلہ میرا کعبہ زمیں پہ ہے
قبلہ خیالِ حب ہم یہ در بنائیں گے

0
14
اس دل میں حسرتیں ہیں دلبر مٹائیں گے
سپنوں میں میرے آقا تشریف لائیں گے
منظر نظارہ پھر حسنِ حبیب ہو گا
آنکھوں سے حجرہ دل میں سرکار آئیں گے
مستی میں آئے گا من دیدِ لبیب سے
مستانہ مصطفیٰ کا جلوے بنائیں گے

0
8
اس دل پہ میرے آقا تیری نظر رہے
جس کی حزیں کے من کو ملتی خبر رہے
آساں ہیں مبزلیں پھر کوئی جہان ہو
تیری عطا اے داتا ساتھی اگر رہے
دنیا کے اس چمن سے جانا ہے ایک روز
قائم کریم میرے ایماں مگر رہے

1
18
جمالِ دو جہاں بن کر جمیلِ دوسریٰ آئے
حبیبِ کبریا آئے جنابِ مصطفیٰ آئے
مچی ہے دھوم ہستی میں مسرت کے بجے ڈنکے
نظامِ خلق کے داتا دہر کا آسرا آئے
سرودِ دلکشا میں جو ملے نغمے تھے فطرت کے
سخی سرور حسیں دلبر نبی صلے علیٰ آئے

0
14
ضمیرِ دہر تک جانے نبی کی ذاتِ عالی ہے
نویدِ حق انہی سے ہے خبر میں جو مثالی ہے
یہ سمجھے حجر اے ہمسر نبی کی بات سننی ہے
پتا ہے باغ کو بھی یوں جو جانے مرغ و مالی ہے
سنائیں امرِ قُل آقا حقیقت ہے جو ہستی کی
کرے بندوں کو جو مولا ملے فخرِ بلالی ہے

15
اے حبیبِ خدا اے رسولِ امیں
تیرے الطاف سے داماں خالی نہیں
نور سے تیرے ہادی فروزاں جہاں
اے حرم میں منور اے ماہِ مبیں
تو نے نبیوں کے مالا کو کامل کیا
اے حبیبِ خدا سیدِ مرسلیں

20
فروزاں ہیں ایسے مقدر کے تارے
بنے جس کے داتا نبی ہیں ہمارے
بنایا سجایا خدا نے جہاں کو
قدم پھر نبی نے جہاں میں اتارے
مسرت کے ڈنکے بجے دو جہاں میں
منور ہوئے سب ثوابت ستارے

0
14
فردوس میں ہر رتبہ مولا نے بنایا ہے
لیکن وہ چمن سارا آقا نے بسایا ہے
ایندھن ہیں جہنم کا مارے ہیں جو قسمت کے
اس واسطے ہادی نے دوزخ سے ڈرایا ہے
مولا کے نبی آئے دنیا میں بڑے اعلیٰ
لیکن وہ دنیٰ رب نے دلبر کو دکھایا ہے

12
آپ مُختار ہیں المدد یا رسول
ہم خطا کار ہیں المدد یا رسول
کب ہے پیدا کہیں بھی طبیبِ جہاں
جیسے سرکار ہیں المدد یا رسول
میرے دل جان جی میرے سلطان جی
آئے بیمار ہیں المدد یا رسول

3
26
من طیبہ آ پہنچا یادوں کو سجانے دو
فُرقت میں ہوں دلبر کی کچھ اشک بہانے دو
کِیا دور خیالوں کو اِس یادِ مدینہ نے
اب دل میں جو ہوتا ہے وہ سب سے چھپانے دو
دیوانہ ہوں دلبر کا مالک ہیں جو اس جاں کے
اس نامِ محمّد کو سینے سے لگانے دو

2
20
خدا را یہ دل جاں مدینہ میں رکھ لیں
نبی جی یہ مہماں مدینہ میں رکھ لیں
مزے میں اٹھاؤں حضوری کے دائم
اے دلدارِ ذیشاں مدینہ میں رکھ لیں
ہیں گُلزار جنت مدینے کے رستے
ہوں غم سے پریشاں مدینہ میں رکھ لیں

1
27
اے مختارِ مطلق اے خالق ہمارے
ہیں مخلوق تیری جو پیدا ہیں سارے
جو تیری ہیں قدرت کے دلکش مناظر
یہ شمس و قمر یہ ثوابت یہ تارے
مزین ہیں جن سے یہ افلاک ہستی
کہاں ہے وہ پیدا گِنے یہ شرارے

15
نبی کے نام لیوا ہیں مدینہ دوڑے جائیں گے
غموں کو مات دینی ہے نبی سے خیر لائیں گے
درودوں کے محبت سے بنائیں گے حسیں گجرے
درِ رحمت پہ ہم جا کر قصیدے اُن کے گائیں گے
پکڑ لیں گے سخی چوکھٹ ندائیں دل سے نکلیں گی
ابر ان کے کرم کے پھر عطائیں ساتھ لائیں گے

1
38
صلے علیٰ بطحا سے ہوا مانگ رہا ہوں
میں تجھ سے عطا میرے شہا مانگ رہا ہوں
غم خوار ہوں لا چار ہوں پامال ہوا ہوں
ہو کرم سخی میرے پیا مانگ رہا ہوں
قدموں سے ملے دھول ذرا، سرمہ مجھ کو
پھر دیکھے نظر، اس سے سدا، مانگ رہا ہوں

0
13
گُلشن سجا جس کے لیے، وہ مصطفٰے کی ذات ہے
ہے ضوفشاں جس سے جہاں، وہ سیدِ سادات ہے
ہے نور اُؤ بدرِ دجیٰ، ہے نور اُو شمسِ دُحیٰ
ہے گام اُن کا روشنی، آمد سجی کیا بات ہے
لولاك اُن کی شان ہے، میثاق اُن کی آن ہے
میلاد تاباں دن ہوا، مِعراج اُن کی رات ہے

2
28
گُلوں میں دِلکشی ہے مہکی فضا جو ہے
بطحا سے خوشبو لائی بادِ صبا جو ہے
کلیاں خوشی سے ہیں سب فصلِ بہار میں
سَرمست ہو کے بُلبل محوِ ثنا جو ہے
عشقِ حبیبِ رب میں جو جھومتے ہیں دل
ہیں حَوصلے کے طالب کُچھ کُچھ ملا جو ہے

23
مدینے سے شاید ہوا آ رہی ہے
لبوں پر نبی کی ثنا آ رہی ہے
سدا وجد میں ہے یہ گردوں اے ہمدم
جو عشقِ نبی سے عطا آ رہی ہے
فروزاں ہیں ہستی کے سارے کراں بھی
کمک یہ نبی سے سدا آ رہی ہے

30
مدینے کے گلشن دکھا میرے مولا
ہو فدوی پہ تیری عطا میرے مولا
مدینے سے آئے خبر دلربا کی
جو دیتی ہے دل کو جِلا میرے مولا
میں چاہوں بقع سے اٹھوں روزِ محشر
مدینے میں دینا قضا میرے مولا

22
گدا ہوں نبی جی عطا مانگتا ہوں
کرم کر دے آقا بھلا مانگتا ہوں
ہے عرضی حزیں کی اے سرکارِ عالی
میں فتنوں سے دوری شہا مانگتا ہوں
ہوا من ہے میرا زبوں حال ہادی
نبی جی میں فضلِ الہ مانگتا ہوں

2
43
اے جانِ جہاں آقائے زماں
تو نبضِ حسن تو حُسنِ جہاں
زد میں تیری ہیں کون و مکاں
یہ حق ہے حبیبی سب پہ عیاں
یہ جگ مگ سارے دہر جو ہیں
اک نور ہے تیرا رازِ نہاں

15
یہ دوراں چل رہا ہے الطاف سے نبی کے
بکھر سنبھل رہا ہے الطاف سے نبی کے
قصہ یوں مختصر ہے سنتے ہیں غور سے یہ
گردوں ٹہل رہا ہے الطاف سے نبی کے
اجرام سب فلک میں ان کے مدار سارے
یہ چرخہ چل رہا ہے الطاف سے نبی کے

17
جو بانٹے دہر میں نبی کی ضیا
مدینے سے چلتی رہے وہ ہوا
فدا ہوں میں تیرے حسیں نام پر
نبی میرے آقا اے صلے علیٰ
میں قربان جاؤں سخی آل ہے
ملے جن سے بیمار دل کو شفا

27
ارمان کا یہ قصہ ایسے بیاں ہوا
ہر اک خیال دل سے بطحا رواں ہوا
ہے داستانِ فاراں یادوں میں موجزن
دیگر خیالِ دل سے ہے رائیگاں ہوا
قول و عمل ہیں آئے واحد مقام پر
لگتا ہے ساتھ میرے یہ کہکشاں ہوا

18
سخی آقا کرم کرنا ندا گر ہے گدا تیرا
سخا باندی سدا تیری خزانہ ہے بھرا تیرا
تو قاسم فضلِ باری کا سخاوت میں تو یکتا ہے
تو داتا دو جہاں کا ہے سدا در ہے کھلا تیرا
لٹائیں جس جگہ جائیں خدا کی رحمتیں آقا
ہیں فریادی جہاں آتے وہ دربارِ سخا تیرا

17
نوازیں اوج کی زینت، قدم تیرے نبی اللہ
تو محبوبِ خدا دلبر، کرم تیرے نبی اللہ
سجائے دو جہاں تو نے، سنوارا حسنِ ہستی کو
چلائیں نبضِ ہستی کو، حرم تیرے نبی اللہ
خدا کا احساں ہستی پر، بنی آمد حسیں تیری
کرے اوصاف خلقِ رب، رقم تیرے نبی اللہ

2
34
درِ مصطفیٰ سے خبر مانگتا ہوں
میں آقا کے کوچے میں گھر مانگتا ہوں
خیابانِ جنت مدینہ نبی کا
خدا کے نبی کا میں در مانگتا ہوں
یہ آنکھیں بہارِ مدینہ کو ترسیں
مدینے میں شاہا گُزر مانگتا ہوں

18
ہے ہستی پہ جن کا کرم دوستو
کریں دور سب کے وہ غم دوستو
ہیں درماں دکھوں کا حبیبِ الہ
اَمَر ہے نبی کا عِلم دوستو
محبت نبی کی عطائے خدا
دلائے جو فضلِ اتم دوستو

20
آیا کریم در پر توبہ قبول ہو
مولا معاف ساری کارِ فضول ہو
دیکھوں میں راہیں سیدھی دشواریاں مٹیں
میری نظر کو سرمہ بطحا سے دھول ہو
عیار نفس امارہ شیطاں لعین ہے
مولا نہ دوبدو میں فعلِ جہول ہو

20
آج جنم ہے میرے سجن کا
گام لگا ہے دہر میں اُن کا
نور دلوں کا ذکرِ نبی ہے
دینِ نبی ہے سورج دن کا
دہر میں دیکھیں تابانی ہے
شیطاں ہوا ہے دارِ محن کا

19
آمدِ سرکار ہے ہر سو اُجالا ہو گیا
منزلیں روشن درخشاں پست بالا ہو گیا
باراں ہر جا نور کے ہیں نور کی سرکار سے
کفر کے اُس منہ کو دیکھیں آج کالا ہو گیا
ڈنکے ہر جا زور سے سرکار کے بجنے لگے
ذکر اونچا آپ کا بالا سے اعلیٰ ہو گیا

20
رواں ہے جہاں سے دلوں کا قرار
خدایا میں دیکھوں وہ باغ و بہار
سدا دیکھوں میری یہ فریاد ہے
مدینہ نبی مصطفیٰ کا دیار
میں روضہ پہ دیکھوں لگی جالیاں
حسیں سبز گنبد وہ اونچے منار

1
36
ہے جنت سے آئی زمیں پر بہار
مدینے میں دیکھے جو لیل و نہار
سہانے ہیں منظر حسیں شہر میں
مدینہ نبی راحتوں کا دیار
کروں یاد مولا نبی پاک کی
یہ محبوب تیرے نبی تاجدار

29
بڑی یاد آئے بہارِ مدینہ
حسیں مصطفیٰ کا دیارِ مدینہ
دکھا دے الٰہی مجھے بار دیگر
صبا و مسا اور نہارِ مدینہ
ہے مسجد نبی کی نگینہ دہر کا
ہیں درجے میں اعلیٰ نگارِ مدینہ

4
57
ردائے خدا ہے سدا کبریائی
ہے قبضے میں جس کے یہ ساری خدائی
خدا مصطفیٰ کا دہر کل ہے رب کی
ہمیں پیارے آقا ہیں دانِ الہیٰ
ہے پرتو جمالِ الہ حسن اُن کا
وہ دلبر خدا کے جو کرتا ہے شاہی

0
27
سدا یاد مجھ کو حرم میں رہا
مدینہ نبی کا نبی دلربا
درِ کعبہ میری جو نظروں میں تھا
مگر آرزو تھی درِ مصطفیٰ
گو آوازِ دل تھی مدینہ حسیں
طوافوں میں گرداں مگر میں رہا

20
جو یاد سجائے دل کو سدا
وہ صلے علیٰ وہ ہے صلے علیٰ
ہو کرم سخی دلدار پیا
پھر آئے مدینے ادنیٰ گدا
بطحا سے ہوا کرے من میں جلا
ہے عطرِ نبی ہر دا کو دوا

0
18
محور محیطِ ہستی وہ پاک ذات ہے
محبوبِ کبریا جو والا صفات ہے
تصویرِ خلق بے شک نورِ جمال اُو
اس روشنی سے ضَربِ تارِ حیات ہے
یہ نُور ہی چمک ہے اس نُور سے دمک
کافور اس تجلیٰ سے ظَلَمِ رات ہے

0
22
تخلیقِ حق میں آتی یہ کائنات ہے
ثانی نہ رکھے مولا آسان بات ہے
بے مثل اک بنایا مولا نے دلربا
محبوب حق دہر میں بس ایک ذات ہے
کونین کو خدا نے طُرفہ سجا دیا
یہ اس لئے کہ ہستی دلبر کو دات ہے

0
20
ارفع کئے ہیں رَبّ نے رُتبے حبیب کے
پھیلے دہر میں ہر جا چرچے حبیب کے
اوجِ فلق پہ پہنچے جامہ مجاز میں
کہتے قدم دنیٰ میں درجے حبیب کے
جِن و مَلک فلک پر تارے مہر قمر
سمجھیں اشارے بے شک سارے حبیب کے

2
40
عالم کی یہ شان سخی ہیں، مولا کے ذیشان نبی
رستہ رَبّ سے مِلنے کا ہے، کرتے ہیں آسان نبی
دہر کو کُن کہہ کر، ہے رَبّ نے، نُورِ نبی سے پیدا کیا
دلبر اس میں سب نبیوں کے، واحد ہیں سلطان نبی
خلق سے پہلے نُور جو تھا وہ بھی تھا ہمدم خلقِ خُدا
سب کو کہے قرآنِ خدا یہ نُورِ ہدیٰ ہیں مان نبی

18
الطاف سے دلبر کے رحمت جو برستی ہے
ان قطرۂ باراں سے کونین بدلتی ہے
مٹتا ہے غمِ دنیا عقبٰی جو سنورتی ہے
پڑتی ہے نظر اُن کی تقدیر سدھرتی ہے
پڑھنے سے صلوٰت اُن پر اوقات بدلتی ہے
یہ راحتِ سینہ بھی سرکار سے ملتی ہے

2
51
ہو کرم شہا رہے دُرد بلا
ہے عرض سخی مختار پیا
اک راہ میں تھا میں خیراں کھڑا
سرکار نے ایسا کرم کیا
اس من میں چلی پھر عشق ہوا
دل جان ہوا سب اُن پہ فدا

0
18
سخی میرے داتا حسیں در تمہارا
غریبوں فقیروں کو دے جو سہارا
اے مشکل کشا عین دشواریوں میں
اسی بابِ سے ہے ملا سب کو یارا
مخیر دہر کے اے فیاضِ عالم
شہے دو سریٰ تو ہے آقا ہمارا

1
29
سخی نورِ یزداں کرم ہو تمہارا
مقدر مدینے میں چمکے خدارا
بلاوا مدینے سے آئے نبی کا
کرم سے حزیں کو ملے یہ اشارہ
ہوں فریاد لایا حسیں در پہ تیرے
میں بردہ ہوں تیرا تو آقا ہمارا

1
23
دربارِ رسالت کی ہر بات نرالی ہے
کثرت یہ عطاؤں کی بھرے جھولی خالی ہے
ہیں منگتے جو دلبر کے وہ کھاتے ہیں اس در سے
سب عمدہ عطائیں ہیں ہے داتا جو والی ہے
آتا ہے جو اس در پر وہ خیر کماتا ہے
ہے جلوہ ہدف اس کا جو خاص بلالی ہے

0
1
26
لے خیر جو آقا سے کونین وہ تھالی ہے
نعمت جو ملے اُن سے، وہ سب سے نرالی ہے
ایمان ہے وہ دولت، قدرت سے جو آتی ہے
اس فضلِ خدائی سے، بھرے دامن خالی ہے
آقا کے فقیروں کو، دو جگ میں ملے شاہی
سرکار کے بردوں نے، دارین سجا لی ہے

1
42
اک طالبِ جلوہ ہوں دیدار عطا کرنا
سبطینؑ کے صدقے میں سرؐکار دَیا کرنا
اے بدرِ تمام آقا کُٹیا کو سجانا ہے
پل بھر کے لیئے آئیں آنکھوں پہ بٹھانا ہے
یادوں کے حسیں محورؐ اس دل میں رہا کرنا
سبطینؑ کے صدقے میں سرؐکار دَیا کرنا

4
32
اے شہکارِ فطرت اسیرِ زمانی
عجب ہے جہانوں میں تیری کہانی
نہیں دور حق سے نہ وہ دور تجھ سے
پرکھ ہے سدا پیارے یہ زندگانی
وہی ابتدا ہے وہی انتہا ہے
اٹل حکم اس کا رکھے کامرانی

18
آنکھوں میں آب آئے، دلبر جو یاد آئے
نامِ نبی جب آئے، بطحا سے باد آئے
روضہ پہ پھر میں آؤں، گر حکم خاص آئے
بابِ نبی پہ جائے، ہو کر وہ شاد آئے
تنہا مدینے جاؤں، یا ساتھ میرے جائے
جو کارواں میں آئے، وہ بن کے راد آئے

18
اُنہیں مانگے اُن سے جو شیدا ہے اُن کا
گراں گنجِ ہستی کفِ پا ہے اُن کا
نبی کا کرم اس کے مقصود میں ہے
یہ جانے جہانوں پہ سایہ ہے اُن کا
گو خلدِ بریں میں گراں رونقیں ہیں
اسے باغ، بطحا میں، بھایا ہے اُن کا

0
28
خلقِ خدا میں آقا مختار ذات ہیں
اس کو وحی کہے رب جو کرتے بات ہیں
کرتا ثنا خدا ہے قرآں میں آپ کی
رحمت اسی لئے ہی فیضانِ نعت ہیں
دونوں جہان ان کے لولاک سے ہوئے
جن کی ضیا سے ہلتے تارِ حیات ہیں

17
ڈنکے سدا دہر میں اونچے حبیب کے
کرتا خدا عُلیٰ ہے چرچے حبیب کے
ظاہر نہیں جہاں پر حسنِ نبی کے راز
رب نے بنائے یوں ہیں پردے حبیب کے
اوجِ فَلق پہ جِن کا جِسمِ لطیف تھا
نوری دکھائے مولا، نیچے حبیب کے

22
ہم آلِ مصطفیٰ کے ادنیٰ غلام ہیں
آتے خدا سے جن پر دائم سلام ہیں
عترت کے چاند سارے لعلِ جہان ہیں
بابا جو اُن کے پیارے خیر الانام ہیں
ہیں شیر مصطفیٰ کے حیدر علی جلی
درجے ہیں جن کے اعلیٰ اونچے مقام ہیں

0
20
واحد صمد ہمیشہ قادر کی ذات ہے
قبضے میں جس نے رکھی، یہ کائنات ہے
اس کے امر سے پیدا، ہستی میں رنگ و بو
پوشیدہ اس خلق میں ربی صفات ہے
محبوب اس سے رب نے، آقا کو چن لیا
جاری دہر میں ہر دم جن پر صلات ہے

0
21
راضی سدا خدا ہے میرے حضور سے
کونین اک تجلیٰ ہے جن کے نور سے
تھی پہلے دہر سے بھی ارواح کی حیات
روکا الست نے تھا اِن کو سرور سے
کن سے وجودِ ہستی آیا وجود میں
آئے دہر میں مرسل موسٰے ہیں طور سے

1
24
ہے خالق، خلق کا، بتائے نبی
رکھے یزداں پیاری ثنائے نبی
ہدایت نبی سے سنیں قُل کہے
جہاں میں ہے سنت ادائے نبی
کیا ذکر اُن کا خدا نے عُلیٰ
کہے قولِ حق ہے صدائے نبی

22
اللہ کی پہچان نبی ہیں، نبیوں کے سُلطان نبی
ہستی بَستی اُن سے ہے، ہیں ساری خلق میں، جان نبی
تھا رہنا رب کا فِی الاما، اور جس کے علاوہ، کُچھ نہیں تھا
عالم کی ہیں شانِ نبی، میرے رب کی ہیں، بُرھان نبی
ہستی کی یہ جان بنے، مولا کے ہیں، مہمان بنے
سارے ہی پہلے نبیوں کے، واحد ہیں دِل جان نبی

0
16
جس نور کو رب نے پیدا کیا
وہ نور خدا کا عشق بنا
وہ نور ہے کرسی عرش بنا
اُس نور سے دیگر فرش بنا
اس نور سے فیضِ عام چلا
ہر کس کو لطفِ عام ملا

0
14
اے مولا سوالی ہوں دیدار کا
حسینِ دہر پیارے سرکار کا
ہیں شہکارِ قدرت نبی تاجدار
یہ جبریل ہے بردہ مختار کا
ہے یادِ نبی میں دہر کا وجود
ہے ڈنکا جہانوں میں اس پیار کا

0
17
درجے ہیں اعلیٰ دہر میں، سارے حضور کے
ہستی میں گونجتے ہیں، نکارے حضور کے
رہتی رواں جہاں میں ہے، توصیفِ مصطفیٰ
دارین میں ہیں ڈنکے، ہمارے حضور کے
افصح عرب کے نازاں تھے اپنے کلام پر
تھے گُنگ سامنے کھڑے سارے حضور کے

0
22
ملا روپ اُن سے جمالِ جہاں کو
سجایا اسی نے زمان و مکاں کو
نبی کو ہے مولا سے کونین تحفہ
یہ لولاک دیکھو خدا کے بیاں کو
حسیں اس میں سب سے نبی دلربا ہیں
سنو غور سے سارے قدسی بیاں کو

0
24
خلقِ خدا میں اعلیٰ رتبے حبیب کے
اونچے ہیں دو جہاں میں ڈنکے حبیب کے
حسنِ نبی ہویدا دیکھا کہاں گیا
آئے خدا سے نوری پردے حبیب کے
اوجِ فلک پہ ان کا جسمِ لطیف تھا
نوری ہیں سارے نیچے میرے حبیب کے

0
21
یا مصطفیٰ صلے علیٰ دلدارِ من اے سیؐدا
برہانِ رب تو آنِ من سلطانِ من اے دلربا
تو ظلمتوں کی چاندنی اے رحمتِ ہر دوسریٰ
ہے عشق جاں یاقوتِ جاں ہو یہ جہاں یا لامکاں
مولائے من سلطانِ ما محبوب ربِ کبریا
تجھ سے رواں ہر نہر ہے آباد تجھ سے بحر ہے

0
29
تیری حب میں کشتہ بنا
مولا نے ہے زندہ رکھا
نورِ مبیں مختارِ ما
دلدارِ من میرے پیا
میرے مصطفیٰ صلے علیٰ
مولائے من صدرِ عُلیٰ

24
تیرے عشق میں ہے جو فناہ
لا فانی اس سے ہو گیا
یوں بردہ تیرا وہ ہوا
کیا جان و دل تجھ پہ فدا
برہانِ حق صلے علیٰ
دل دارِ من میرے پیا

0
28
عُہدہ عُلیٰ دہر میں تنہا حضور کا ہے
خلقِ خدا میں یکتا شیدا حضور کا ہے
تابندگی جہاں میں نورِ مبیں سے آئی
قرآں میں مژدہ رب سے آیا حضور کا ہے
امت جو با خبر ہے قُل کے امر سے ٹھہری
جو حکمِ کبریا، فرمایا حضور کا ہے

0
18
جو جان بھی انہیں دے شیدا ہے مصطفیٰ کا
سامان زندگی کو آتا ہے مصطفیٰ کا
دوراں بصیرتوں کا کافور ظلمتیں ہیں
سورج حسین تر جو آیا ہے مصطفیٰ کا
چھایا ملے ہمیں گر کملی سے دلربا کی
پھر حشر تک یہ کافی سایہ ہے مصطفیٰ کا

0
28
فیاض در پہ آیا آواز دے سوالی
ارمان کی ہے برکھا لیکن ہے داماں خالی
کب چارہ گر ہے میرا تیرے سوا اے شاہا
کیا خوب خوب روضہ اعلےٰ ہے جس پہ جالی
ہے مشکلوں نے گھیرا منزل دراز تر ہے
داتا کرم ہو تیرا میرے شہا تو والی

0
22
مقدر ہو مولا مدینے میں جینا
جو لے جائے بطحا ملے وہ سفینہ
درِ مصطفیٰ پر فدا جان کر دوں
جو جبریل کو بھی ہے مرغوب زینہ
ہے بوسیدہ ناؤ کو تیرا سہارا
میں آؤں مدینے عطا ہو قرینہ

0
28
سدا دل سے نکلے یہ ہی اک صدا
کفِ پا سے سرمہ ملے مصطفیٰ
منور رکھے دل جمالِ نبی
کریما یہ ہی ہے گدا کی ندا
رہوں بن کے بردہ سخی آل کا
کروں جان اپنی انہی پر فدا

0
22
خلقِ خدا ہے نازاں سرکار مل گئے ہیں
خُلقِ عظیم آقا دلدار مل گئے ہیں
اُن کے گھرانے پر ہم کرتے ہیں جاں نچھاور
کچھ ساتھ عشقِ جاں سے سرشار مل گئے ہیں
بیمارِ عشق جاناں راضی ہیں اس عطا پر
بطحا سے ان حزیں کو اقرار مل گئے ہیں

0
24
سلطانِ جاں ہیں آقا، اس کی خوشی مجھے
میں ہوں غلام اُن کا، اس کی خوشی مجھے
نور و بشر میں الجھے، اس شان کو تو دیکھ
قادر کے ہیں وہ یکتا، اس کی خوشی مجھے
وہ راز دانِ حق ہیں، اُن کو خبر تمام
درجے ہیں اُن کے اعلیٰ، اس کی خوشی مجھے

0
22
دلبر حسین تجھ سا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا
فخرِ جمال ایسا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا
کونین والے لیتے، تجھ سے ہیں روپ شاہا
دے تجھ سے دان اعلیٰ، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا
لیتے ہیں خیر تجھ سے، سلطانِ دہر سارے
ایسے خزانے والا، کب تھا نہ ہے نہ ہو گا

0
21
یوں فیض عام بخشا، خیر الانام نے
دیکھا فروزاں دن کو، ہستی تمام نے
واحد ہے ذاتِ باری، جو بے نیاز ہے
واضع کیا یہ نقطہ، اُن کے پیام نے
سرمایہ زندگی میں، یادِ نبی بنی
اس کو مگر سجایا، اُن پر سلام نے

0
25
ارمان کے ہیں طوفاں، اک تار داماں خالی
دربارِ مصطفیٰ میں، لایا ہے یہ سوالی
کب چارہ گر حزیں کا، سرکار کے سوا ہے
ہیں منجدھار گہرے، ناؤ نحیف ڈالی
ہے مشکلوں نے گھیرا، منزل کٹھن ہے میری
الطافِ حق کے قاسم، خیراتِ تو مثالی

0
21
قرآں میں جا بجا ہیں، ترانے حبیب کے
روشن سدا رہیں گے، زمانے حبیب کے
جاری ثنائے خواجہ ہے، اس کائنات میں
مضرابِ نبضِ خلق، بہانے حبیب کے
چومے قدم حضور کے، عرشِ عُلیٰ نے یوں
ثابت ہیں اوجِ لامکاں، جانے حبیب کے

0
24
حزیں دل ہے پروانہ سرکار کا
حبیبِ خدا پیارے دلدار کا
ہیں سائل جہاں سب نبی پاک کے
دَیالُو بھریں کاسہ سنسار کا
جمالِ نبی ہے رہی آرزو
اے مولا سوالی ہوں دیدار کا

0
24