Circle Image

Mahmood Ahmad

@cokar

ہوتے جو سنگِ در ہم بابِ حبیب کے
ہر روز چومتے پھر جوڑے لبیب کے
قسمت کے فیصلے ہیں مرضی کریم کی
سن بے نیاز مولا صدقے منیب کے
مٹ جائیں گھڑیاں ساری میرے فراق کی
سارے رواں نشاں ہوں ہجرِ زبیب کے

0
1
کرے یاد اُن کی دلوں کی دوا
کہے رحمتِ حق جنہیں خود خدا
جو سینہ ہے تاباں سدا دِکھ رہا
رہے یادِ جاں میں صبا و مسا
درود اُن پہ دائم صلاۃ و سلام
وہ مختارِ عالم وہ صلے علیٰ

0
2
ہے لگتی فضائے دہر آج نوری
ملا آمنہ کو گہر آج نوری
سماں یوں جو سارا سجایا گیا ہے
یہ دولہا جہاں میں بلایا گیا ہے
کیا جس نے زیر و زبر آج نوری
ہے لگتی فضائے دہر آج نوری

4
ملی ثنا حبیب کی ترانہ مل گیا
گزار دیں گے زندگی بہانہ مل گیا
ہے آخری ٹھکانہ گر مدینہ میں ملا
یہ جان لیں کہ خلد کا نشانہ مل گیا
یہ چھوڑ کر نہ آئیں گے گلی طبیب کی
وطن مدینہ پاک ہے یگانہ مل گیا

1
دانائے رمزِ لا الہ صلے علیٰ صلے علیٰ
محبوبِ ذاتِ کبریا صلے علیٰ صلے علیٰ
جان و جمالِ دو سریٰ صدرِ عُلیٰ بدرِ دجیٰ
زیبائشِ عرشِ خدا صلے علیٰ صلے علیٰ
مولائے من نورِ ہدیٰ داتا سخی عقدہ کشا
ہیں زینتِ ارض و سما صلے علیٰ صلے علیٰ

0
3
کوچے میں مصطفیٰ کے مولا ملے ٹھکانہ
جس جا حبیبِ تیرے اور آپ کا گھرانہ
شہرِ علم ہیں آقا بابِ علم علی ہیں
جاری خلق میں ہر جا حسنین کا ترانہ
نوری ردا ہے ان پر سرکارِ دو سریٰ سے
بی فاطمہ علی کا کنبہ ہے جو یگانہ

2
لایا حضورِ حق میں عاجز یہ التجا
مولا حبیب تیرے پیارے ہیں مصطفیٰ
ہے امتِ نبی پر آلام کی فضا
سوئے تونگر اس کے افسر ہیں لا دوا
آئی ہے قہر بن کر جو یورشِ عدو
ظالم بنے ہیں سبطی قبطی ہیں جانکاہ

4
روضہ رسول کا ہے عشاق کا نشانہ
ہر فیض کا یہ مخزن ہر خیر کا ٹھکانہ
نوری نگر مدینہ مقصودِ قلب و سینہ
جس کو سجائے پیارا سرکار کا گھرانہ
گر ہوتے طیبہ ہم، انصارِ مصطفیٰ میں
پھر دیکھتے مدینے سرکار کا زمانہ

0
2
کشور کشائے دو سریٰ دل جانِ من مختارِ ما
یا مصطفیٰ یا مصطفیٰ صلے علیٰ صلے علیٰ
تو رحمتِ دونوں جہاں اے سرورِ کون و مکاں
اے راحتِ قلب و نظر مولائے من یا سیدا
بے شک خلق میں خاص ہیں خالق کے سارے انبیا
اللہ نے تجھ کو جن لیا خاصوں میں اپنا دلربا

6
جو شہکارِ قدرت شہے دو سریٰ ہیں
وہ محبوبِ داور دہر کی بنا ہیں
صفِ انبیا میں وہ ہیں سب سے اولیٰ
وہ ہی ختمِ مرسل وہ صاحب دنیٰ ہیں
سدا گونجے ڈنکا جہانوں میں اُن کا
مدینے کے والی دہر کی ضیا ہیں

0
2
جانِ ہستی مصطفیٰ ہیں وجہہ کن صلے علیٰ
خبریں جن کی لے کے آئے پہلے تھے جو انبیا
ہے مدینہ تھا جو یثرب آمدِ سرکار سے
محزنِ جود و سخا یعنی حبیبِ کبر یا
آنکھیں بینا ہو گئیں ان کے لعابِ پاک سے
شمعِ حق پیارے مسیحا دردِ دل کی ہیں دوا

1
شہرِ نبی حزیں دل میرا رہا نشانہ
ملجا ہے جو دکھوں کا ماویٰ ہے اک یگانہ
دائم قیام مانگے شہرِ مدینہ میں من
اے کاش گزرے میرا اس شہر میں زمانہ
قدموں میں مُصطفیٰ کے بیتے یہ زندگی سب
حاصل رہے یہ مسکن جب تک ہے آب و دانہ

4
حق کی بشارت میرے ہیں سلطاں
رب کی عنایت میرے ہیں سلطاں
آنے سے اُن کے آنِ چمن ہے
یہ جانِ نزہت میرے ہیں سلطاں
یزداں سے رحمت صدقہ ہے اُن کا
مہر اور شفقت میرے ہیں سلطاں

4
وہی دعویٰ محبت کا سرِ بازار کرتے ہیں
نظر جن پر مدینے سے سخی سرکار کرتے ہیں
سدا ان کی بنے بگڑی رہیں وہ راہ سیدھی پر
نگہ اِن پر شہے والا ہزاروں بار کرتے ہیں
ملے مے ان کو بطحا سے پئیں کوثر وہ میداں میں
نبی بیڑا غلاموں کا بھنور سے پار کرتے ہیں

2
احساں ہیں رب کے پیارے نبی جی
مژدہ ہیں حق سے پیارے نبی جی
قصرِ دنیٰ ہے اُن کی منزل
سدرہ سے گزرے پیارے نبی جی
آنے سے اُن کے چمن میں رونق
دل جاں ہے صدقے پیارے نبی جی

6
عرشِ بریں پہ ہے، جن کا جانا
اُن کو کہیں سب شاہِ زمانہ
گھر میں بلائے مولا اُن کو
اوجِ فلک جس کا ہے ٹھکانہ
دیکھ دنیٰ میں رحمتِ باری
محبوب اُن کو رب نے مانا

4
فرمائے جن کو مولا خُلقِ عظیم ہیں
مومن پہ احساں رب کے آقا کریم ہیں
خلقِ خدا کے محسن سرکارِ دوسریٰ
خیرات میں جو دیتے خُلد و نعیم ہیں
حسنِ نبی سے پردہ میثاق میں اٹھا
مجلس نے دیکھے رب کے کیسے ندیم ہیں

5
حکمِ کُن خالق سے جو ہستی کو فرماں مِل گیا
فخر موجودات سے تب اس کو ساماں مِل گیا
حیراں سی وہ زندگی بے تاب تھی جو ہجر میں
دِل جلوں کے کارواں تھے خوب استھاں مِل گیا
رونقیں ہستی میں ہیں کونین کو ہے جاں مِلی
داریں کی اِس بزم کو ہے نورِ یزداں مِل گیا

9
سلاطیں کے داتا اے شاہوں کے شاہ
نبی پیارے سرور سخی مصطفیٰ
صدا حُب ہے تیری کرم ہو سخی
حسیں یادیں تیری دلوں کی شفا
یہ گردوں میں مستی ہے عشقِ نبی
روانی ہے جس میں نبی کی عطا

6
رحمت نے پکارا ہے سرکار کے کوچے میں
ہر دُکھ سے کنارہ ہے سرکار کے کوچے میں
کونین میں نِعمت ہے یہ بابِ سخا اُن کا
اچھا جو گزارہ ہے سرکار کے کوچے میں
پر نَم ہیں میری آنکھیں اشکِ ندامت سے
فرحت سے اشارہ ہے سرکار کے کوچے میں

12
ہجر کی سکت کب ہے بے چاروں میں
ملے ہیں حزیں آ کے غم خواروں میں
مدینے سے میرا بلاوا ہو گر
رکوں گا نہیں پھر میں بیماروں میں
دہر کا میں راندہ خسارے میں ہوں
کہاں ہوں کہیں بھی میں ہشیاروں میں

18
آثار یوں ہیں کہتے، تمہیں جاں بلا رہے ہیں
خوشیوں کی ہیں یہ خبریں، خوش ہیں بتا رہے ہیں
پُر کیف ہے پون، گلوں میں، عجب ہیں نکہتیں
درِ مصطفیٰ ہے منزل، سوئے طیبہ جا رہے ہیں
جائیں گے روضہ پہ ہم، سرکار کے ہیں بردے
ہٹ پہرے دارا، آقا! ہم کو بلا رہے ہیں

19
رحمت کے باراں لائے چاہت درود کی
اور خلد لے کے جائے چاہت درود کی
سینے میں دیکھ لو گے لائے جو یہ بہار
تاباں یہ دل بنائے چاہت درود کی
ڈالو گے پھر کمندیں تاروں کے پار بھی
یوں ولولہ دلائے چاہت درود کی

10
قطرے کو بحر کر دے صدقے حبیب کے
مولا یہ مِہر کر دے صدقے حبیب کے
ہے ظلمتوں نے گھیرا مقصود نور ہے
دل مثلِ مہر کر دے صدقے حبیب کے
مجھ میں سکت کہاں ہے نارِ سعیر کی
آسان حشر کر دے صدقے حبیب کے

14
ہے منزل مدینہ سنیں ساتھ آئیں
محبت سے نغمات دلبر کے گائیں
درود آئیں مولا سے ہر دم نبی پر
درودوں سے ہم بھی لبوں کو سجائیں
خدا کو جو بھائے ادائے نبی ہے
مدینے جو جائیں وہ بگڑی بنائیں

13
دلِ ما سوالی کرم مانگے شاہا
خزیں کو ملے تیرے در سے بلاوا
سدا ہجر تیرے میں بیمار ہے من
ہے دیدارِ روضہ مرض کا مداوا
ملیں نعمتیں رب سے صدقے میں تیرے
تجھے خیر کا رب نے قاسم بنایا

11
سوالی ہیں مانگیں کرم تیرے شاہا
چلا آئے بطحا سے جلدی بلاوا
جو حِجرِ نبی میں ہیں بیمار رہتے
یہ بھی دیکھیں جلدی سے روضہ تمہارا
رواں ہے جو گردوں ہیں برکات تیرے
سخی جانِ عالم کرم کا تو دریا

14
دل میرے میں ہیں کچھ نالے
تیرا کرم ہو کملی والے
ڈولے امت کی اب ناؤ
مانگیں کرم سخی رکھوالے
آقا زور میں ہے طغیانی
لاگے جان کے ہیں اب لالے

24
ہم جنوری کے آخر بطحا کو جا رہے ہیں
دل بستہ راز ہے، میری جاں بتا رہے ہیں
یہ شہر ہے مدینہ خوشیاں منا رہے ہیں
نغماتِ دلبری ہیں لب پر سجا رہے ہیں
صلے علیٰ محمد اب وردِ جان و دل ہے
خدمت میں مصطفیٰ کی دل شاد جا رہے ہیں

17
﷽ﷺ
جو انبیؑائے حق کا واحد امامؐ ہے
آتا درودِ ربی اُنؐ پر مدام ہے
مختار پیارے آقؐا جو بانٹتے ہیں خیر
کرتا جہانِ کن سب اُنؐ کو سلام ہے
خلقِ خدا ہے تاباں اُنؐ پر درود سے

12
پورا جہانِ کن ہے مداحِ مصطفیٰ
تحفے میں حسن جس کو آقا سے ہے ملا
منشائے ایزدی تھی پہچانِ ذات ہو
نورِ نبی سے قصہ اس نے رواں کیا
سب رونقیں چمن کو دیتے ہیں مصطفیٰ
فیضِ قدیر سب کو آقا سے مل گیا

12
ڈنکا دہر میں جس کا بالائے بام ہے
وہ نام ہے محمد جس پر سلام ہے
آقا نبی ہیں میرے سب سے کریم تر
ملتا سبوئے وحدت جن سے تمام ہے
لاکھوں درود اُن پر ربِ رحیم کے
خلقِ خدا سے جن پر آتا سلام ہے

15
مدینے آن پہنچے ہم
پڑھیں صلے علیٰ باہم
پیارے ہیں یہاں منظر
سہانہ ہے بڑا موسم
وہ سینے میں جو چھالے تھے
لگی اُن پر ہے اب مرہم

11
دل میں سدا ہے آرزو طیبہ سے ہو بلاوا
ماویٰ جہاں ملے گا ہوتا ہے جس جا ملجا
بارِ دگر میں دیکھوں روضہ حبیبِ رب کا
مولا تیرے فضل میں ہر غم کا ہے مداوا
کر دے کرم کریمی قادر ہے تو خدایا
تیرا کرم سدا ہستی کو اُن سے آیا

17
یوں ڈنکا نبی کا بجایا گیا ہے
جہاں کو کراں تک سجایا گیا ہے
دہر میں جو آئیں گے سب سے حسیں ہیں
یہ نبیوں سے اعلاں کرایا گیا ہے
مناظر جہاں کے مکمل ہوئے تھے
انہیں بزم میں پھر بلایا گیا ہے

12
نامِ نبی سے جس نے من کو سجا لیا ہے
یادِ حسیں سے دل میں دیپک جلا لیا ہے
پھر روپ اس دہر کے لگتے ہیں سارے مدھم
ذکرِ نبی کو ہی گر سمرن بنا لیا ہے
شہرِ نبی سے نکہت تسکیں بنے گی دل کی
عفریتِ نفس کو گر تو نے گرا لیا ہے

10
اک عاجزانہ مولا میری ہے یہ دعا
حسنِ جہان دیکھوں دربار ہو سجا
پھر بھول جاؤں دنیا اپنی خبر نہ ہو
لرزے میں دل ہو میرا بولوں نہ کچھ ذرا
میرا جو حال آنسو بھی کہہ سکیں وہاں
ان کو ادب میں روکوں ساکت رہوں کھڑا

14
رہی ہے لبوں پر سدا یہ دعا
کہ در پر بلائیں مجھے مصطفیٰ
دکھائیں گے روضہ نبی جی تمہیں
ہمیشہ ہے دل نے مجھے یہ کہا
میں نامے سے اپنے زیاں کار ہوں
شہے دوسریٰ دیں مجھے آسرا

13
اے مولا یہ دل سے سدا ہے دعا
نشہ مانگے یہ من حسیں دید کا
نہ ڈھونڈوں حسن یہ کہیں اور میں
کہ یکتا ہیں دلبر نبی مصطفیٰ
ستاروں کے جھرمٹ حسیں کائنات
حسن دانِ دلبر سے سب کو ملا

14
یہ عشقِ نبی جس کسی کو ملا ہے
وہ جانے کہ گنجِ گراں مل گیا ہے
ملی کامرانی اسے دو جہاں میں
خدا کی عطا سے وہ بخشا ہوا ہے
مراتب ہیں اعلیٰ ملے اس کو رب سے
ملی اس کو زینت ملا کبریا ہے

13
سنیں عشقِ احمد دلوں کی ضیا ہے
یہ مومن کو زیور خدا سے ملا ہے
جو گردوں ہے دوراں یہ عشقِ نبی ہے
جہانِ خلق سب نبی پر فدا ہے
گدا مصطفیٰ کے جہاں کل دہر میں
ملا جس کو جو بھی انہی سے ملا ہے

11
بلائیں وہ در پر کریں سب دعا
ہے عترت کے صدقے میں سنتا خدا
ہیں فیاض آقا سخی بادشاہ
گریں ان کے در پر کریں اب ندا
نبی جانِ عالم ہیں سلطانِ ما
ملے جن کے در سے دلوں کو جلا

13
وہ آئے دہر میں جو سب سے حسیں ہیں
یہ مرسل خدا کے شہے مرسلیں ہیں
ملیں جن کو شانیں سوا کبریا سے
وہ ختم الرسل ہیں شہے عالمیں ہیں
دنیٰ میں جو آقا ہیں قوسین والے
وہ محبوبِ رب ہیں وہ سوزِ یقیں ہیں

14
جو دیدارِ حسنِ اتم مانگتے ہیں
گدائے نبی ہیں کرم مانگتے ہیں
درِ جانِ جاں کا ہو دیدار حاصل
مدد پیارے شاہِ امم مانگتے ہیں
کریں وقف جینا نبی کے لئے ہم
چلیں جن کے نقشِ قدم مانگتے ہیں

15
شرف، میرے مولا گدا کو عطا ہو
حزیں کا مدینے میں رہنا سدا ہو
کہاں چین دن میں نہ آرامِ شب ہے
نظارے سے جالی کے دکھ کی دوا ہو
کرم آئے تیرا جو سب سے ورا ہے
خدایا یہ راضی نبی کا گدا ہو

33
تیرے کرم، سدا ہیں نرالے، پوری امت کے رکھوالے
ہر بگڑی کو تیرے سنبھالے، آقا کالی کملی والے
چندہ سورج کی جو ضیا ہے، تیرے نور نے دان کیا ہے
تیرے نور سے نور ضیا لے، تیرے نور کے سارے اجالے
تیری بزم پیا نورانی، تیری سب سے بڑی سلطانی
اے دلدار مزمل والے، میری طشت میں خیر اب ڈالے

15
اعلیٰ رکھا خدا نے جن کا مقام ہے
اُن پر خدا سے آتا ہر دم سلام ہے
سب انبیا کے وہ ہی واحد امام ہیں
فیضِ کثیر جن کا ہستی پہ عام ہے
خیر الوری حبیبی سرکارِ دو سریٰ
ذکرِ جمیل جن کا بالائے بام ہے

16
مولا نظر سے دیکھ لوں یہ، اپنے حال میں
ہیں گم خیال ہو گئے، اُن کے جمال میں
منظر میں دیکھوں خیر، سے جانِ جمال کو
یہ حسن پھر نہ ڈھونڈوں، کسی اور لال میں
وہ جالیاں حسین جو، میرے گماں میں ہیں
مانگے نظارے حُسن کے، عاصی سوال میں

13
ناموں میں نام آعلیٰ نامِ حبیب ہے
خاصوں میں خاص رتبہ مقامِ حبیب ہے
مانا کہ قولِ شاہ ہے سلطانِ قیل و قال
اعلیٰ کلام سب سے پیامِ حبیب ہے
ارفع ہے ذکرِ مصطفیٰ دونوں جہان میں
پہنچا خدا کے عرش پہ گامِ حبیب ہے

29
یہ زندگی اے مولا دلبر کے نام ہو
آلِ نبی پہ ساری میری تمام ہو
سبطین مصطفیٰ کا عکسِ جمال ہیں
دائم درودِ ربی عترت کے نام ہو
ہے ناز امتی کو آقا حسین پر
حسنین پر خدایا تیرا سلام ہو

14
ہے میلادِ دلبر خوشی سب مناؤ
مسرت کے ڈنکے جہاں میں بجاؤ
خدا کے نبی آج دنیا میں آئے
امنگیں ہیں پوری جہاں کو سناؤ
فلک سے ملک آئے بی آمنہ
سنیں ان سے لوری کہیں ان کو گاؤ

18
اے خلد کی بہارو آمد ہے مصطفیٰ کی
جنت کے عہدہ دارو آمد ہے مصطفیٰ کی
راحت ہے نوریوں کو عیدوں میں عید ہے یہ
خوشیوں سے سب پکارو آمد ہے مصطفیٰ کی
ہو دید سیر ہو کر نورِ حبیبِ رب کی
امبر کے شمس تارو آمد ہے مصطفیٰ کی

22
یہ عطر پون جو لاتی ہے، لگے اُن کے شہر سے آتی ہے
کیا خوب ہے راہ، چلو چلتے ہیں، یہ شہرِ مدینہ جاتی ہے
جو گھڑیاں ہجر میں مشکل ہیں، یہ کیسے فراق میں اب گزریں
دل خون کے آنسو روتا ہے، جب یاد سجن کی آتی ہے
جب گریاں میں غم سے ہوتا ہوں، آنکھ سے بارش ہوتی ہے
میں جاگوں طیبہ کے غم میں، اس فکر میں آنکھ ہے وا رہتی

15
آقا امت کے رکھوالے، تیرے فیض سدا ہیں نرالے
شاہا کالی کملی والے، تیرے فضل کے ہیں متوالے
چندہ سورج میں جو ضیا ہے، تیرے نور سے دان ملا ہے
تیرے در سے نور، ضیا لے، گھر تیرے سے،سب ہیں اُجالے
یہ جو محفلیں ہیں نورانی، یہ ہیں دانِ نبی سے نشانی
اے داتا مزمل والے، مجھے اپنے ہی در پہ بٹھا لے

15
دلدارِ رحمٰں میرے ہیں سلطاں
سرکارِ ذیشاں میرے ہیں سلطاں
ہستی تھی بے کل ایسے باشندے
راحت کا ساماں میرے ہیں سلطاں
کب مانگوں جنت کب اس کے غلماں
حزنِ کا درماں میرے ہیں سلطاں

10
گدا ئے نبی ہیں صدا کر رہے ہیں
مدد کر دے مولا دعا کر رہے ہیں
حسیں نعتیں جن کی زبانِ خلق پر
زماں سارے ان کی ثنا کر رہے ہیں
ہے گہنہ خلق کا ثنا مصطفیٰ کی
جہاں آپنے حق ادا کر رہے ہیں

21
ثنائے حبیبِ خدا کر رہے ہیں
خزیں ہیں دلوں کی دوا کر رہے ہیں
قصیدے ہیں قرآن میں مصطفیٰ کے
ضیا سے جو دل کی جِلا کر رہے ہیں
بنا نور ان کا ہے مبدا دہر کا
جہاں مصطفیٰ کی ثنا کر رہے ہیں

13
آمدِ سرکار سے طاغوت ہے بے دم ہوا
آ گئے جو مصطفیٰ، ہے وصفِ کالک کم ہوا
شاد کرتی ہیں دلوں کو دلربا کی چاہتیں
فکرِ فردا کس لئے کافور دل سے غم ہوا
ختم اُن کے نور سے ہیں کل اندھیرے دہر کے
ضوفشانی ہر جگہ ہے شرک کا ماتم ہوا

19
دونوں جہاں کے دلبر سردارِ انبیا
سب سے حسین آقا محبوب کبریا
تخلیقِ خلق یزداں خاطر حبیب کی
توصیف مصطفیٰ کی کرتی ہے جو سدا
ارض و سما میں محفل اُن کے لئے سجی
ہر آن کام جس کا، سرکار کی ثنا

12
مژدہ نبی کو رب نے قرآں میں یوں دیا
قُل کے امر کو اُن کا اعزاز کر دیا
سب سے بڑی خبر ہے ہادی سے جو ملی
واحد صمد ہے خالق ہستی نے سن لیا
سرکارِ دوسریٰ ہیں مقصودِ کائنات
یکتا جنہیں خدا نے مخلوق میں کیا

14
کرتا ہے عرض آقا عاجز غلام تیرا
بگڑی بنائیں سرور یہ بردہ خام تیرا
طاری رہے زباں پر، جب تک ہے سانس جاری
روشن رکھے یہ سینہ تاباں ہے نام تیرا
رحمت محیط تیری ڈوبے جہان اس میں
کرتی ہے ذکر ہستی شاہا دوام تیرا

14
شہرِ نبی میں مولا یہ زندگی بسر ہو
دلدار کی گلی میں میرا حسین گھر ہو
گزریں جو رات دن پھر بطحا میں نور والے
دیکھوں فضائیں نوری، نوری یہاں سحر ہو
جالی کے روبرو ہی، دائم کھڑا رہوں میں
بابِ نبی سے مولا میری سدا گزر ہو

20
رتبہ خلق میں اعلیٰ سرکار مصطفیٰ کا
تاباں ہے مہر سے بھی کردار مصطفیٰ کا
کل امتوں کے شافی پیارے حبیبِ رب ہیں
کیا دان ہے عوامی دلدار مصطفیٰ کا
راضی خدا کرے گا قرآن میں ہے آیا
توصیف گر ہے ہر دم جبار مصطفیٰ کا

18
خدا نے یوں ڈنکے نبی کے بجائے
قصیدے نبی کے ہیں قرآں میں آئے
حسیں حسن ان کا بنا حسنِ ہستی
ہیں اعلان کن کے امر نے سنائے
کیا ذکر اونچا نبی کا خدا نے
ہیں احساں خدا نے نبی کے جتائے

15
﷽ﷺ
ہے نزہتِ بطحا سے من، ساری سرودِ زندگی
یعنی نبیؐ کے فیض سے، ارزاں لگے آسودگی
ہے نبضِ ہستی کا جو مبدا، اک تجلیٰ خاص سے
وہ نُور تھا سرؐکار کا، جس سے دہر چلنے لگی
تھا قعرِ ظلمت میں گرا جو، انساں اپنے فعل سے

17
آمدِ سرکار سے سب برکتیں ہیں دیکھ لیں
بیش فیضِ ذات سے جو رحمتیں ہیں دیکھ لیں
کبریا نے خود بلایا یاد کر قصرِ دنیٰ
اوجِ پر اس دلربا کی عظمتیں ہیں دیکھ لیں
خلق کی وہ ابتدا تھی نور سے سرکار کے
کیسے ان سے دور تر وہ ظلمتیں ہیں دیکھ لیں

17
سب سے ہیں حسیں لگتے جو جلوے ہیں طیبہ کے
دل چاہے نظر دیکھے جو جلوے ہیں طیبہ کے
جس راہ سے ہیں گزرے کبھی زائرِ طیبہ کے
انہیں پیارے نظر آئے جو جلوے ہیں طیبہ کے
مولا میں چلا آؤں پھر راہوں پہ طیبہ کی
ہر سمت حزیں دیکھے جو جلوے ہیں طیبہ کے

20
مدینے کے والی شہے دوسریٰ ہیں
امامِ امم ہیں دلوں کی ندا ہیں
ردائے کرم مصطفیٰ سے جہاں پر
خلق کا جو کرتے سدا ہی بھلا ہیں
اسیروں فقیروں کے رکھوالے آقؐا
جہاں بھر کے سلطاں انہی کے گدا ہیں

14
رب قدر کرے دلداروں کی
سرکار کے کل حب داروں کی
دلبر سے رفاقت جن کو ملی
کیا شان ہے خدمت گاروں کی
جن راہوں پہ آقا گزرے ہیں
زہے قسمت ان بازاروں کی

19
مدینے سے آئی چمن میں ہوا ہے
سہانی صدا اس میں صلے علیٰ ہے
گراں دان لائی شہے دوسریٰ سے
جھپا اس میں سب کا بھلا ہی بھلا ہے
ہیں داتا خلق کے حبیبِ اِلہ ہی
حسیں فیض جن کا عطائے خدا ہے

17
سدا مصطفیٰ پر صلاۃ و سلام
ملے جن کو خالق سے عالی مقام
جو عکسِ جمالِ الہ حسن ہے
ذکر اُس حسن کا، ہے بالائے بام
سدا مصطفیٰ پر صلاۃ و سلام
وہ محبوبِ رب ہیں، حبیبِ خلق

17
محبوبِ دو سریٰ کو، درجہ عُلیٰ ملا ہے
لولاک اُن کو کہتا، دارین کا خدا ہے
نعتِ حبیب میں ہیں، حمدِ حمید کے رنگ
جانِ جہاں نبی ہیں، خوش اُن سے کبریا ہے
جھومیں ذکر سے اُن کے، گردوں میں چلنے والے
یہ ورد اُن کو رب نے، کیسا سکھا دیا ہے

22
میری جو عاجزی ہے، دربارِ یار لے جا
یہ اشک حِجر کے ہیں، بادِ بہار لے جا
نالاں کھڑا ہوں اس جا، شہرِ نبی کے زائر
کچھ نالے میرے دل کے، اُن کے دیار لے جا
گر تیرے راستہ میں، ہوں طُور سے وہ جلوے
تو اپنے ساتھ میرے، ہوش و قرار لے جا

20
سرکارِ دو سریٰ میں ادنیٰ غلام تیرا
بگڑی بنائیں میری بالا مقام تیرا
جب تک ہیں سانسیں جاری ہو یاد بس تمہاری
جاری رہے لبوں پر محبوب نام تیرا
رحمت محیط تیری سارے جہان کو ہے
کرتی ہے ذکر ہستی شاہا دوام تیرا

21
ذکرِ سرکار، جنت کی بھی رعنائی ہے
ہر موڑ پہ جیون کے، لایا جو بھلائی ہے
جس سمت نظر جائے، نظارہ ہے یہ دیتا
خیر اُن کے حسن سے، حسینوں کی جو زیبائی ہے
لے آئے جو شوق مجھے، جالی کے مقابل میں
میں جانوں جہاں ہوتی، سینوں کی صفائی ہے

24
آقا امت کے رکھوالے
تیرے فیض سدا ہیں نرالے
تو ہی فیض کرم کے ڈالے
شاہا کالی کملی والے
چندہ سورج میں جو ضیا ہے
تیرے نور سے دان ملا ہے

20
یہ ہستی خوب سجائی ہے
اک رونق اس میں آئی ہے
ہیں دہر میں آئے پاک نبی
کونین ہے ان سے نور بھری
سرکار ہیں نعمت سب سے بڑی
امید ہے جن سے سب کو لگی

13
ہیں جن کے شیدا غوث و ولی
اس یار کی حب ہے بھلی سے بھلی
یہ ہستی خوب سجائی ہے
کیا رونق دہر میں آئی ہے
جب آئے تھے اس میں پاک نبی
کونین تھی ساری خوب سجی

15
مقصودِ گلستاں میں بطحا سے ہوا ہے
جو پھول چمن میں ہے داتا سے ملا ہے
ہے روپ سحر میں جو یہ لاگے حسیں کیسا
یہ روزِ ازل سے ہے آقا نے دیا ہے
کوثر سے یہ ہم سمجھے ہیں سارے جہاں اُن کے
اور گہنے میں ہستی کے دلبر کی ثنا ہے

12
بانٹیں جو دانِ یزداں محبوبِ کبریا ہیں
کونین میں ہیں اعلیٰ سلطانِ دو سریٰ ہیں
بعد از خدا ہیں درجے آقائے دو جہاں کے
وجہہ سکونِ ہستی مختار مصطفیٰ ہیں
جلتے ہیں کیفَ کے پر جن کی جناب میں دل
کیسے بتائیں درجے اُن کو ملے کیا ہیں

17
کرم ہو حبیبی مدینے میں آؤں
نصیبہ ہو روشن میں خوشیاں مناؤں
مدینے میں دیکھوں حسیں سبز گنبد
نظارے میں سارا جہاں بھول جاؤں
ہو منظر میں جس دم سنہری وہ جالی
درودوں کے موتی لبوں پر سجاؤں

16
مانگے عطا یہ دل بھی، شاہِ حجاز کی
دلدارِ کبریا کی، بندہ نواز کی
مولا ثنا نبی کی ایسی کرے زباں
تاثیر بانٹے جیسے ہستی کے راز کی
مدحت سرا یہ بلبل، میرے ہوں ہم نوا
دیکھے تڑپ زمانہ، اس دل کے ساز کی

16
ہو عشق میرے دل میں شاہِ حجاز کا
مختار مصطفیٰ کا بندہ نواز کا
مدحت حضور کی میں ایسے بیاں کروں
مندوب راگ ہو جو ہستی کے راز کا
مرغِ چمن یہ سارے اپنے رقیب ہوں
مقبول ہو ترانہ نغمہ نواز کا

14
رکھے اونچے جن کے خدا نے مقام
سدا ان پہ آئیں درود و سلام
مقدر میں جن کے مدینہ لکھا
وہ سمجھیں کہ تحفہ خدا سے ملا
بنا میرے مولا نبی کا غلام
ملیں جن کو تیرے درود و سلام

20
یہ جو جانِ دو جہاں ہیں، میرے وہ مصطفیٰ ہیں
شہکار یہ ہی رب کے، بنے شانِ دو سریٰ ہیں
واصل جو اپنے رب سے، خلقِ خدا میں ہیں
ہادی یہ مصطفیٰ، دلدار و جانِ ما ہیں
لولاک سے ہے مژدہ، کوثر تمام اُن کا
خاطر جہاں جن کی، مولا ہی جانے، کیا ہیں

20
کونین کا کل حسن ہے، پَرتو جمالِ مصطفیٰ
جو کائناتِ حسن ہیں، یا حسن ہیں اس دہر کا
دونوں جہاں کے، کل گلستاں، فیض لیں سرکار سے
دیتا ہے سب کو کبریا، ہیں واسطہ صلے علیٰ
معمور اُن کے نور سے ہیں، مہر تارے اور قمر
جُملہ چمن کے روپ میں بھی، جلوہ ہے سرکار کا

15
رتبہ حبیبِ رب کا دائم رہا نرالا
جن کی ہے رحمتوں کا ہر آن بول بالا
نورِ نبی سے تاباں ہستی کے استھاں ہر دم
جس کے اثر سے ہوتا ہے کفر کا ازالہ
اذنِ الہ سے بانٹیں وہ رحمتیں خدا کی
ہر فیض مصطفیٰ سے ہر حال میں ہے اعلیٰ

19
جو ان کی جستجو ہے یہ کرم حضور کا ہے
یہ جو دل کی آرزو ہے یہ کرم حضور کا ہے
اللہ کے بعد وہ ہیں ان کے ہیں بعد ہی سب
حق حق ہے حق ہو ہے یہ کرم حضور کا ہے
نورِ نبی جو پیدا خالق کے نور سے ہے
اس سے ہی سب نمو ہے یہ کرم حضور کا ہے

18
عطرِ نبی فضا میں لائی ہیں جو ہوائیں
جانب یہ امتی کی اُن کے حرم سے آئیں
پُر رحمتوں سے کرتیں کونین کے کراں ہیں
یادِ حبیبِ رب سے ہوں دور سب بلائیں
صلے علیٰ نبینا صلے علی محمد
روشن کریں درودوں کی دہر کو صدائیں

17
مدینے سے آئیں کرم کی ہوائیں
مقدر دہر کے یہی جگمگائیں
ہے گھیرا فلک کو سدا رحمتوں کا
کریں فضلِ حق کی اے طالب دعائیں
چراغاں ہے النجم سے ہر فلک پر
منور ہیں الشمس سے یہ فضائیں

31
مولا میں یوں خیال میں، نعتِ نبی پڑھوں
لفطوں میں عکسِ جان کو، پورا اتار دوں
اعلیٰ حبیب تیرے ہی، سب سے حسین ہیں
میری مجال ہے کے یوں، نعتیں میں کہہ سکوں
قرآن میں ہیں یٰس وہ، طٰہٰ بھی شانِ مصطفیٰ
اوصاف اس لبیب کے، کیسے بیاں کروں

17
جو حسنِ مصؐطفیٰ ہے، وہ بے مثال ہے
عکسِ جمالِ یزداں اُن کا جمال ہے
جس نے رکھی ہے بس میں ساری مصوری
تصویر اِس حسن کی اُس کا کمال ہے
ان سا حسیں کسی اور ماں نے نہیں جنا
جن کی مثال ڈھونڈیں کس کی مجال ہے

22
حبیبی یہ آقا نبی مصطفیٰ ہیں
بزرگی میں اعلیٰ جو بعد از خدا ہیں
امام الامم ہیں صفِ انبیا میں
جو ساری خدائی میں سب سے سوا ہیں
یہ محبوبِ رب جو دکھوں کا ہیں درماں
صلاۃ اُن پہ دائم وہ صلے علیٰ ہیں

23
نغمے حبیبِ رب کے، گاتے رہیں گے ہم
شیریں یہ، مصطفیٰ سے، کھاتے رہیں گے ہم
تاباں رہیں وہ گھڑیاں، گزریں جو یاد میں
محفل میں جانِ ما کی آتے رہیں گے ہم
آفاقِ دہر پر یوں، نوری گھٹا رہے
وردِ صلاۃ ہر دم، کرتے رہیں گے ہم

18
پرتو جمالِ یزداں ہے جلوہ حبیب کا
یعنی ضیائے مصطفیٰ محبوبِ کبریا
نوری کے دائرے میں ہے سدرہ تلے تمام
گردوں مگر خباب ہے ان کے محیط کا
عکسِ جمالِ مصطفیٰ منظر جہان کے
قاسم عطائے یزداں کے سرکارِ دوسریٰ

15
قبلہ گاہِ عشق ہے نورِ جمالِ مصطفیٰ
یہ جمیلِ کبریا یعنی بہارِ دوسریٰ
جس تجلیٰ سے بنی ہیں رونقیں گلزار کی
وہ ضیائے ابتدا بھی جلوہ ہے دلدار کا
ہیں حبیبِ عارفاں، جان و جمالِ دو جہاں
حسنِ موجودات ہیں، یا پھر جہاں، ہیں حسن کا

24
جو جانِ دو سریٰ ہیں
میرے وہ مصطفیٰ ہیں
ثابت ہے ابتدا سے
واصل ہیں وہ خدا سے
دارین کی وجہ ہیں
رتبے میں بھی سوا ہیں

18
جو جانِ دو سریٰ ہیں، میرے وہ مصطفیٰ ہیں
رتبے ہیں اُن کے اعلیٰ، کونین کی وجہ ہیں
واصل ہیں وہ خدا سے، ثابت ہے ابتدا سے
کہتا نہیں الہ ہیں، واللہ وہ کب خدا ہیں
دونوں جہاں ہیں اُن کے، ڈنکے بجے ہیں جن کے
یعنی عطا کے مالک، مقصودِ دوسریٰ ہیں

20
تقدیر جگمگائی آفاقِ دوسریٰ کی
ہستی دہر میں آئی دلدارِ کبریا کی
ہیں خندہ زن افق یہ اس ظلمتِ جہاں پر
شاید وجہ خبر ہے مولودِ مصطفیٰ کی
معمور چار دانگ گوناں سجھے ہیں منظر
تاباں کرے جو عالم ہے ذات دلربا کی

26
سایہ ملا ہے جس کو میرے حضور کا
آقا ضیائے ہستی مولا کے نور کا
قرباں ہے جان کرتا آلِ رسول پر
کشتہ یہ نامِ رب کا بردہ حضور کا
مقصود منزلوں کے ان کے غلام ہیں
جن کو کہاں ہے خدشہ یومِ نشور کا

26
راحت بنی ہے من کی کیسی ہے یہ ہوا
شہرِ نبی سے ہے یہ تاباں کرے فضا
میلاد کا ہے ہمدم پیغام خلق کو
کہتی ہیں آمنہ بی آئے ہیں مصطفیٰ
گردوں سے آ رہے ہیں نغماتِ دل پذیر
صلے علیٰ حبیبی صلے علیٰ شہا

21
میلاد مصطفیٰ کا کرتے رہیں گے ہم
کچھ رنگ انجمن میں بھرتے رہیں گے ہم
آفاقِ دو جہاں میں کیسا سماں بندھا
صلے علیٰ کے عامل بنتے رہیں گے ہم
مولود ہے حسیں کا رنگین ہے فضا
یادِ نبی سے دامن بھرتے رہیں گے ہم

24
یہ جشنِ شادمانی میلادِ مصطفیٰ ہے
تشریف لانے والا دلدارِ کبریا ہے
قاسم یہ رحمتوں کے لائے جہاں میں رحمت
دل شاد ہر زماں میں ان کا گدا رہا ہے
آئے جہاں میں پیارے یہ لال آمنہ کے
کونین پر یہ احساں مولا نے کر دیا ہے

20
ورودِ نبی کی ضیا دیکھتے ہیں
دہر کا جو چہرہ نیا دیکھتے ہیں
عجب تھی ولادت کہے آمنہ بی
برج کسریٰ کا جو گرا دیکھتے ہیں
حلیمہ بھرے گود حسنِ جہاں سے
وہ چہرہ نبی کا کِھلا دیکھتے ہیں

25
مدحت نبی بیاں ہے اوصافِ کبر یا
اعلیٰ شرف ہے یارو توصیفِ مصطفیٰ
مولا کے کرم کی ہے تعمیم یہ جہاں
اور دہر میں سہانی ہے فاراں کی فضا
مقصودِ دل ہے جس کا بطحا میں آشیاں
لا ریب وہ جہاں میں با ظرف ہے رہا

32
ماناں وقوعِ کن فکاں، پارینہ راز ہے
قادر ہے جو قدیر ہے، وہ کار ساز ہے
عکسِ جمالِ یزداں، سے ہے، حسنِ مصطفیٰ
دیتا جو روپ سب کو ہے، یہ چارہ ساز ہے
نورِ نبی سے ہے رواں، کونین کا وجود
جس کو ملی خدا سے یہ، عمرِ دراز ہے

26
جھونکا چمن میں آیا کیسی بخور کا
دامن ہلا ہے شاید میرے حضور کا
لائی جو دل میں راحت ایسی ہوا ہے یہ
فیضِ کمال ہے یہ ربِ غفور کا
مولا کے کرم سے ہیں اس کی عنایتیں
صدقہ ملا یہ ہم کو مولا کے نور کا

28
مدینے سے لطف و کرم کی ہوا ہے
معطر اسی سے دہر کی فضا ہے
ہوئی دور اس سے نحوست جہاں کی
یہ ٹھنڈک ہے جاں کی دلوں کی ضیا ہے
ملے دان اس سے خلق کو نیارے
یہ درماں دکھوں کا پیامِ غنیٰ ہے

23
اقرارِ عشقِ احمد اب دھوم سے ہو یوں
میلاد کا سماں ہے مستی میں چور ہوں
دل چاہے آج میرا نعتِ نبی سنوں
مولودِ دلربا کے نعرے عُلیٰ کروں
آئے جہاں میں آقا دونوں جہاں کے آج
دیوانہ ہوں میں ان کا دیوانہ میں رہوں

15
مدینہ مدینہ دلوں کی سدائیں
غلامِ نبی چل مدینے کو جائیں
سدا گیت گائیں مدینے کے ہمدم
جو منزل ہے نوری منور ہیں راہیں
حرم دلربا کا فضائے مدینہ
ملو ساتھ گجرے درودوں کے لائیں

24
جلوے سے ان کے تاباں سارے کراں دہر کے
کونے ہوں چاند کے وہ یا گوشے ہوں مہر کے
ان کے ورود سے ہے افلاک میں یہ جھلمل
دیکھیں اشارے جن کے ٹکڑے کریں قمر کے
استھاں بنائے رب نے دونوں جہاں میں سارے
جن میں ہیں جشن جاری لولاک کی خبر کے

25
جو تشریف لائے نبی مصطفیٰ
مدینے کو گوناں سجایا گیا
یہ خطہ درخشاں منور ہوا
کہ آئے ہیں اس جا حبیبِ خدا
کرم کی مدینے سے آئی ہوا
معطر ہے کتنی دہر کی فضا

27
لاؤں درود شاہا خدمت میں صد ہزار
جاری رہے زباں پر یہ ورد بار بار
میں جانوں مصطفیٰ ہیں قلزم وہ فیض کے
ہستی کے ہر چمن کو جن سے ملی بہار
قرباں کروں میں جاں بھی آلِ رسول پر
میرے کریم آقا بردوں میں ہو شمار

18
محمد محمد دلوں کی صدا ہے
لیا نامِ احمد مزہ آ گیا ہے
صفِ انبیا کے ہیں دولہا یہ سرور
کہاں ہے جو ان سا کہیں دوسرا ہے
وہ داتا سخی پیارے ہادی جہاں کے
سدا یزداں راضی انہی پر رہا ہے

21
ہوئے جلوہ ہائے دہر یوں فروزاں
جہاں میں جو آئے نبی نورِ یزداں
یہ لال آمنہ کے نبی مصطفیٰ ہیں
خلق میں جو اعلیٰ زمانے کے سلطاں
کرم بن کر آئے حبیبِ خدا یہ
وحی جن پہ آیا ہے خالق سے قرآں

26
یہ کس نے ضمیرِ دہر کو ہلایا
ہے سجدوں سے پھر اس حرم کو بسایا
یہ انساں بڑا تھا جو ظالم کہیں کا
اسے خوابِ غفلت سے کس نے جگایا
شرف اس کو بخشا عطائے نبی نے
اسے مشتِ خارا سے کندن بنایا

22
اگر وہ حسن اپنے جلوے دکھا ئے
دہر نغمے اس کی تجلیٰ کے گائے
حسن کا یہ جلوہ ہے نورِ نبی سے
خدا کی ہے مرضی خلق جو بنائے
بڑی شان والا یہ نورِ الہ ہے
یہ ہی نورِ یزداں خلق کو سجائے

34
ہے آرزو یہ دل کی ان کی سنائے نعت
ہر من میں تشنگی کو مولا مٹائے نعت
الطافِ مصطفیٰ سے ہستی میں ہے سکوں
راحت بنے جو جاں کی من میں وہ آئے نعت
میری یہ آنکھ دیکھے انوارِ دل پزیر
جائے نظر یہ جس جا مولا یہ لائے نعت

28
نغمہ جہانِ کن میں، حبیبِ خدا کا ہے
پیارے درودِ مصطفیٰ، صلے علی کا ہے
جس سے حسیں ہوئے ہیں، سارے چمن کے گُل
خٰیر سے یہ پرتو بھی، نور ہدیٰ کا ہے
تاباں جہان دہر کے، ذاتِ لیب سے ہیں
دیتے ہیں جو بھی مصطفیٰ، ذاتِ الہ کا ہے

19
پیدا کہاں جو خلق میں تجھ سا عظیم ہے
ہادی ہے مصطفیٰ ہے وہ، دل کا حکیم ہے
ڈھونڈا ہزار میں نے، نہ دیکھا دہر نے وہ
کوئی نہیں ملا ہے جو، تجھ سا کریم ہے
ادراک کو خبر ہے کب، اس کے عروج کی
اس قربتِ دنیٰ میں جو، رب کا کلیم ہے

22
کبھی نعتیں ہم بھی نبی کی سنائیں
سدا نغمے ان کے محبت سے گائیں
نہیں ہے جو پیدا ہوا اور ان سا
کوئی غیر ہادی نہ ڈھونڈیں نہ چاہیں
نبی چاہیں جس کو چلا آئے در پر
ہوا ان سے کہنا ہمیں بھی بلائیں

23
دیا مصطفیٰ نے ہے وہ کیمیا
مسِ خام کو جس نے کندن کیا
ہے آذاں بلالی انہی سے خبر
سدا آئے جن پر درودِ خدا
چمن میں سدا ہے نبی سے بہار
یہ گردوں ہے دوراں انہی سے ہوا

21
ہجرِ نبی میں جب دل ہوتا ہے بے قرار
گریاں یہ آنکھ میری ہوتی ہے بار بار
دل سے پیام ہے یہ بادِ مدینہ لے
کہنا کریم آقا بردہ ہے اشکبار
مشکل بڑی ہیں گھڑیاں ہجر و فراق کی
کہتا ہے پیارے در پر آئے یہ جاں نثار

24
کبھی حسنِ جاں سے سرک پردے جائیں
حسیں نعتیں پھر ہم نبی کی سنائیں
ہے محبوب مجھ کو مدینے میں رہنا
جو نوری ہے وادی منور فضائیں
یہ شہرِ نبی ہے نگینہ دہر کا
نظارہ ہے دلکش معطر ہوائیں

25
نا بود سے جو قادر، پیدا جہاں کرے
اس کی ثنا یہ عاجز، کیسے بیاں کرے
ناپید سے، چمن ہے، گلشن میں پھر بہار
پردے ہیں یہ حسن پر، کیسے عیاں کرے
وہ ہے، کہے جو ہے، قابو رکھے خلق پر
جرات کہاں ہے، اور کی، پیدا وہ جاں کرے

24
جو گریاں سے داماں ہے تر ہو گیا
یہ توصیفِ جاں کا اثر ہو گیا
ہو وردِ زباں یارو صلے علیٰ
کہ دنیا سے دل بے خبر ہو گیا
جگر جان و ساماں برائے حیات
نبی مصطفیٰ کی نذر ہو گیا

31
ممکن کہاں بشر سے مدحت حضور کی
چھائی ہے کل دہر پر رحمت حضور کی
خیر البشر ہیں آقا امی لقب نبی
قدرت نے ہے بڑھائی عزت حضور کی
راہِ خدا میں قرباں آقا حسین ہیں
رکھتی ہے فیضِ دائم نسبت حضور کی

23
خلقِ خدا میں چیدہ مرسل تمام ہیں
لیکن یہ فخرِ آدم ان کے امام ہیں
جو مزنبیں کے شافی دولہا ہیں حشر کے
مولا کے ہیں یہ دلبر خیر الانام ہیں
سب سے بڑی ہے ملت امت حبیب کی
جس میں لبیبِ رب کے ہم بھی غلام ہیں

104
تقدیر اس دہر کی جس نام سے سجی ہے
مشکل جہانِ کن کی اس ذات سے ٹلی ہے
توقیر اس اسم کی یوں کرتا ہے کبریا بھی
یہ حرف عرشِ رب پر لکھا ہوا جلی ہے
آباد ہر چمن ہے اس کے اثر سے پیارے
شاخِ امید اس سے ہر باغ میں پھلی ہے

1
26
دل یادِ دلربا میں ہے اشکبار ہوتا
دردِ فراقِ دلبر ہے بار بار ہوتا
جانا یہ چاہے بطحا کوچے میں مصطفیٰ کے
یادوں میں جب نبی کی ہے بے قرار ہوتا
باراں ہوں رحمتوں کے عاجز کھڑا ہے در پر
جو اپنے فعل سے ہے اب شرم سار ہوتا

23
پیدا کہاں دہر میں ان کی مثال ہے
عکسِ جمالِ یزداں جن کا جمال ہے
ان کی نظر سے بردے مولا دہر کے ہیں
کرنا خدا سے واصل ان کا کمال ہے
جو دین لائے ہادی مولا کریم سے
اس میں اثر ہے ایسا جو لا زوال ہے

29
گراں لطف اُن کا، گدا دیکھ کر
ہیں ششدر کھڑے سب، عطا دیکھ کر
اے مومن نبی کو ہے تیرا خیال
پریشان ہیں جو، خطا دیکھ کر
دکھائیں وہ راہیں جو جائیں ارم
وہ جنت گیا جو چلا دیکھ کر

22
خلقِ خدا میں چیدہ، مرسل تمام ہیں
لیکن یہ فخرِ آدم، سب کے امام ہیں
جو مزنبیں کے شافی، دولہا ہیں حشر کے
خلقِ خدا کے دلبر، خیر الانام ہیں
سب سے بڑی ہے ملت، امت حبیب کی
انعام جس کو حاصل، مولا سے تام ہیں

21
ہو زینت لبوں کی، ثنائے حبیب
سجے میرے سر پر، ردائے حبیب
ہے آلِ نبی پر، یہ قربان جاں
حزیں کا ہے من بھی، فدائے حبیب
ہیں نعمت کے قاسم، خزانے ہزار
لگیں دو جہاں ہیں، گدائے حبیب

24
ربِ امتی ہے دعائے نبی
خبر حکمِ یزداں عطائے نبی
گئیں ظلمتیں اس دہر سے گئیں
کہ آئی جہاں میں ضیائے نبی
چلے راہ سیدھی یہ امت سدا
ہے ہر آن مومن رضائے نبی

19
جنہیں قادر نے دلدار کہا
انہیں شان سے پھر مختار کیا
کوثر ہے خدا سے ان کو ملی
وہ داتا دہر کے عین سخی
یہ قدرت نے اظہار کیا
جو نبیوں نے پرچار کیا

25
چھڑیں سازِ محبت کے ہو دور یہ تنہائی
ملے عین نظارے کو سرکار سے زیبائی
وہ راحتِ جاں دلبر ہیں جان جہانوں کی
جو کرتے ہیں منظر میں اک شان سے رعنائی
ہر موڑ پہ جیون کے اس نور کے جلوے ہیں
جس سمت نظر جائے ہے ان کی پزیرائی

20
ڈھونڈوں میں خلق میں تب ایسا اگر کہیں ہے
ملتا دہر میں وہ بھی پیدا اگر کہیں ہے
سالارِ انبیاء ہیں آقا حبیبِ یزداں
ہوتا وہ پیش ان کے ویسا اگر کہیں ہے
محشر میں انبیا ہیں خدمت میں مصطفٰی کی
جاتے وہ غیر کے در رہتا اگر کہیں ہے

18
ملالِ من نے مارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ
حزیں دل کا تو چارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ
کٹھن گھڑیاں، غمِ جاناں، کریمی کرم فرماناں
نگاہِ لطف یارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ
کبھی کوئی گیا خالی، سخی دربار تیرے سے
عطا تیری سہارا ہے، حبیبی یا رسول اللہ

22
کوئی نگاہ کو کب، ویسا دکھا سکوں
گر ہو دہر میں اُن کے، جیسا دکھا سکوں
وہ انبیا کے پیارے، پیشِ امام ہیں
اعزاز یہ میں اُن کا، یکتا دکھا سکوں
معصوم بھول سے کب، کوئی کہیں رہا
لیکن شفیع محشر، آقا دکھا سکوں

19
ذکرِ نبی دلوں کے گلشن سجا رہا ہے
اجڑے دیار تھے جو جنت بنا رہا ہے
نامِ نبی سے سینہ ہے باغ باغ ہوتا
لگتا ہے دل نکل کر بطحا کو جا رہا ہے
راضی خدا ہے تم پر فاراں کو جانے والے
کر ناز میرے ہمدم دلبر بلا رہا ہے

25
جن کی عطا سے روشن طالع بشر کے ہیں
تاباں انہی سے گوشے مہر و قمر کے ہیں
فٰیاض مصطفیٰ سے اجرا ہیں رحمتیں
نوری اسی کرم سے منظر سحر کے ہیں
یادِ نبی سے ہر دل ہوتا ہے باغ باغ
گلشن نظارے تابع ایسے اثر کے ہیں

21
عجب ہے مزہ جو مدینے میں ہے
کہ جانِ جہاں اس نگینے میں ہے
الٰہی عطا ہو بسیرا یہاں
وجہ ہے یہی اب جو جینے میں ہے
حسیں سبز گنبد سجائے خیال
تمنا ہو پوری جو سینے میں ہے

25
مضراب جن کے در سے، تارِ حیات میں
دارین اُن سے آئے، سارے ثبات میں
توصیفِ مصطفائی، کس کی بساط ہے
پنہاں ہیں رازِ یزداں، اُن کی صفات میں
مخلوقِ رب میں اعلیٰ، آقا کریم ہیں
دلبر ہیں جو خدا کے، کل کائنات میں

20
فروزاں ستارہ دہر کا ہوا
قدم اس میں خیر البشر نے رکھا
درخشاں ہے یہ اب کراں سے کراں
ملی مصطفیٰ سے اسے ہر ضیا
گئی تیرگی اس جہاں سے گئی
پیامِ نبی ہے دلوں کی شفا

26
درخشاں مقدر جہاں کا ہوا
چمن میں ہے ہر جا نبی سے ضیا
یوں خیر البشر سے کرم پھر ہوا
رکھی حکمِ کن نے جہاں کی بنا
بنا نبضِ ہستی نبی کا جو دان
رواں تھی تجلیٰ سے پھر ابتدا

24
محمد محمد نبی مصطفیٰ
جو سمرن حسیں ہے دلوں کی جلا
کرم سے یہ رب کے جسے مل گیا
خدا نے دیا جونبی سے ملا
ہے نامِ نبی سے منور فضا
اسی کا ہے ڈنکا فلق پر عُلیٰ

22
خلق میں جو اول ہیں خیر الانام
خدا سے ہیں ان پر صلوٰۃ و سلام
ملی ان کو کوثر ملی سلسبیل
پلائیں وہ حق سے حقیقت کے جام
زمانہ ہے جن کا ازل سے ابد
صفِ انبیا کے ہیں وہ ہی امام

24
خدا کے نبی پر درود و سلام
سخی آل جن کی جہاں میں مدام
چھپی خیر ان کے ہے ہر قول میں
خدا کی وحی بھی ہے ہر بول میں
اسی راہ ان کی ہے عترت مدام
خدا کے نبی پر درود و سلام

27
حقیتِ منتظر کا ہم، سدا اقرار کرتے ہیں
دلِ بینا تماشا جو، سرِ بازار کرتے ہیں
ظرافت میں ہو خود داری، ظفر اس سے ملے پیاری
لگاؤ جس کے دل میں ہو، وہ خود اظہار کرتے ہیں
سدائے کن جو ڈنکا ہے، کسی اقبالِ چاہت کا
محبت یوں نبی سے خود سدا مختار کرتے ہیں

22
جن سے سُریں یہ ساری، تارِ حیات میں ہیں
تارے درخشاں اُن سے، جو کالی رات میں ہیں
رونق دہر میں ہر جا، اُن کے جمال سے ہے
سب رنگ و بو اُنہی سے، آئے ثبات میں ہیں
صدقہ ہے جن کے نور سے، ہستی کا یہ وجود
ڈنکے اُنہی کے دل، ساری جہات میں ہیں

22
مولا نے مصطفیٰ کو عُہدے عُلیٰ دیے ہیں
قادر سے ظرف اعلیٰ، سرکار کو ملے ہیں
قرآن سے ہے ثابت، کوثر مِلک نبی کی
بے پایاں گنج رب نے، اُن کو عطا کئے ہیں
آقا حبیبِ داور، سردارِ انبیا ہیں
جبریل کا ہے کہنا، اقصیٰ میں جب کھڑے ہیں

24
افزوں فضائے دہر درود و سلام سے
ہستی پہ آشکار ہے ان کے کلام سے
سارا سخن وحی سے ہے صادق امین کا
دیتا خدا خبر کو ہے ماہِ تمام سے
دافع بلا ورود ہے میرے حضور کا
نعمت کدہ جہان ہے آقا کے نام سے

25
دانائے کل حبیبی، فیاضِ کبریا ہیں
فیضِ گراں ہیں جن سے، دلدارِ دو سریٰ ہیں
شاہوں کے بادشاہ ہیں، کونین کے یہ داتا
جبریل سے یہ پوچھیں، جو پیشِ انبیا ہیں
اُن کو لقب ملا ہے، خُلقِ عظیم رب سے
دیکھیں جو دان اُن سے، لیتے سدا گدا ہیں

22
اعلیٰ دہر میں سب سے گھرانے نبی کے ہیں
مولا کے احساں مومنوں آنے نبی کے ہیں
دلدارِ کبریا کے ہیں سلطان ملتجی
لائے یہ اپنے لب پہ ترانے نبی کے ہیں
جاری ہے دان سب پہ یوں رب کے حبیب کا
مولا نے بھر دیے جو خزانے نبی کے ہیں

25
مقصود حکمِ کن فکاں آنے حضور کے
زیبائے انجمن ہیں ترانے حضور کے
اول ہے نورِ مصطفیٰ محشر ملا انہیں
دائم رواں جہاں میں زمانے حضور کے
ذکرِ حبیب جان ہے سارے جہان کی
دونوں جہاں ہیں خیر سے خانے حضور کے

30
ذکرِ نبی سے افزوں ظرفِ زماں ہوا
تاباں اسی ثنا سے کون و مکاں ہوا
ذاتِ نبی مکرم مولا کے ہیں حبیب
یہ بھید خود خدا سے سب پر عیاں ہوا
کوثر سے بھی زیادہ دے گا خدا انہیں
عترت نبی سے اس پر کھل کر بیاں ہوا

26
یہ ڈنکا حکمِ کن کا بھی، پیامِ مشفقانہ ہے
محبت ہے خدا کی یہ، اسی سے ہر فسانہ ہے
محبت رحمتِ عالم، محبت شاں جہانوں کی
محبت بربطِ دل کی، صداؤں کا خزانہ ہے
محبت سے ثمر پیارے، فضائے دہر میں سارے
یہ ہی ہے راگ ہستی کا، مبصر کل زمانہ ہے

19
منور وہ سینہ دہر میں رہا
جسے آسرا ہے مدینہ ملا
اسی سے ہے حاصل وہ سوزِ یقیں
مسِ خام جس سے ہے کندن بنا
یہ آتا ہے ان کے درِ پاک سے
جو داتا ہیں دیتے سوا سے سوا

1
38
کونین میں آقا کی ہر دم ہے ثنا جاری
توصیف حبیبِ رب کرتی ہے خلق ساری
ہادی سے ملا سب کو ساماں ہے ہدایت کا
جو کفر کے سر پر ہے اک ضرب لگی کاری
مضراب سے حیدر کے بُت کعبہ سے سب نکلے
خائف ہے کھڑا رومی لرزے میں ہے زناری

22
عطرِ دیارِ یار ہے بادِ نسیم میں
توصیف گر ہے ٹھاٹھ سے شانِ کریم میں
خوشبو فضائے باغ میں صدق و یقین سے
رہتی بھری جو فیض سے ان کے حریم میں
جس دان سے حسین ہے تصویرِ کائنات
ہوتی ضیا اسی سے ہے قلبِ سلیم میں

32
یہ عشقِ نبی جو عطائے خدا ہے
غلاموں کو کرتا سخی بادشاہ ہے
ہے ان کی محبت میں گرداں یہ گردوں
دہر کا وظیفہ انہی کی ثنا ہے
اطاعت نبی کی ہے شاہی سے بڑھ کر
سلاطیں سے بر تر نبی کا گدا ہے

17
ہیں قبلہ گاہِ ہستی، محبوبِ کبریا
آقا حبیبِ ربی، سردارِ انبیا
یہ عرش کے مکیں تھے، اس لامکان میں
قصرِ دنیٰ جو اُن کو قادر سے ہے ملا
مبدا عطا نبی کی یومِ نشور بھی
اول کرم ہے نوری ہے فیض دوسرا

22
ہیں فخرِ آدم روحِ جاں، عکسِ جمالِ کبریا
جو کائناتِ حسن ہیں یا روپ ہیں اس دہر کا
دونوں جہاں کی نبض ہے، مرہونِ فیضِ مصطفیٰ
ہر دان گنجِ یزداں سے ہے، واسطہ صلے علیٰ
ہے نور سے معمور دن، اور رات میں تارے قمر
جملہ چمن کے روپ میں بھی، جلوہ ہے سرکار کا

23
پہلے وہ ابتدا سے آخر میں انبیا سے
اعلیٰ ہیں رتبے حاصل جس ذات کو خدا سے
حُسنِ جہاں ہے پَرتو زیبائے مصطفیٰ کا
جس کو ہے نور ملتا سرکارِ کی ضیا سے
قائم یہ زندگی ہے دانِ نبی سے ساری
کونین کی وجہ ہیں ٹھہرے وہ ابتدا سے

28
عکسِ جمالِ یزداں سرکارِ دوسریٰ
یعنی خلق کے سلطاں محبوبِ کبریا
یہ نیل گوں ہے امبر جن کے محیط میں
تحتِ قدم ہے ان کے سدرہ سے دور کا
رحمت کے گھیرے میں کل کون و مکان ہیں
منظر نظارے جن میں، ہیں آپ کی عطا

1
46
اجلاس اعلیٰ سب سے سرکار آپ کا ہے
ہر خیر آئے جس سے دربار آپ کا ہے
قلزم برائے نعمت گنجِ غنی ہے جس سے
وہ کرمِ کبریا سے سرکار آپ کا ہے
مومن کے دل میں منشا ہر آن ہے مدینہ
یہ ہجر میں جو رہتا بیمار آپ کا ہے

1
40
ابد سے جہاں جو سدا کر رہے ہیں
یہ توصیفِ صلے علیٰ کر رہے ہیں
جہاں یادِ قادر ذکر ہے نبی کا
دہر حمدِ باری ثنا کر رہے ہیں
وہ مختارِ اعلی عطائے خدا سے
غنی ہاتھ جن کے سخا کر رہے ہیں

21
فیضِ جلی سے جلمل کون و مکاں ہوا ہے
دانہء ریگ تک بھی موتی بنا ہوا ہے
سارا دہر درخشاں اک دان سے ہوا یوں
تھی نور کی تجلیٰ جس سے سماں بندھا ہے
الطافِ مصطفیٰ سے زیبا چمن ہے یہ
لولاک کا جو ڈنکا ہستی میں بج رہا ہے

32
الطافِ مصطفیٰ ہیں جگمگ سدا ہے جس سے
اک ذرہ ریگ کا بھی موتی بنا ہے جس سے
پوچھا گیا دہر کو تیری جو اصل کہہ دے
اس نے کہا تجلیٰ سب کچھ بنا ہے جس سے
فیضِ حبیبِ کرتا زیبا ہے یہ گلستاں
لولاک فرماں رب کا ڈنکا بجا ہے جس سے

24
درجہ خلق میں اعلیٰ سرکار مصطفیٰ کا
روشن تریں دہر میں دربار مصطفیٰ کا
ہر امتی کے دل میں ہے آرزو سدا یہ
دیکھے مدینہ آ کر گھر بار مصطفیٰ کا
آنکھیں ترس رہی ہیں اور آس بھی ہے من میں
یعنی ہے آرزو میں دیدار مصطفیٰ کا

21
جو نوری حرم کی فضا دیکھتے ہیں
وہ عکسِ جمالِ ضحیٰ دیکھتے ہیں
یہ مٹی کہ جس سے فروزاں جہاں ہیں
لگی در سے ان کے سدا دیکھتے ہیں
کرے دور ظلمت جو لائے ہیں دیں وہ
گراں اس میں دانا بھلا دیکھتے ہیں

34
طلعت نمودِ ہستی مرہونِ مصطفیٰ ہے
زیبا دہر کرے جو وہ دانِ دلربا ہے
مولا نے جب یہ چاہا اس ذات کی ہو پہچاں
اک نور سے جہاں پھر پیدا کیا گیا ہے
منظر نظارے سارے امداد لیں نبی سے
جو فیضِ کبریا تھا ان کی عطا بنا ہے

23
کرم مصطفیٰ کا ہے وہ آسرا
جو تریاقِ جاں ہے دکھوں کی دوا
غموں سے بچائے خلق کو نبی
دکھائے جو رستہ ہے سب سے بھلا
ورودِ نبی سے سجا کُل دہر
جہاں ظلمتوں کا ہوا پُر ضیا

37
دل میں طلب شگفتہ شاہِ حجاز کی
دلدارِ کبریا کی ذرہ نواز کی
مولا ثنائے جاناں ایسی زباں کو دے
جو کشف عام کر دے ہستی کے راز کی
مدحت سرا ہوں بلبل میری زبان سے
مضراب جانے ہستی اس دل کے ساز کی

14
ہر ذرہ ہے دہر کا مداحِ مصطفیٰ
جن کو تڑپ ہے دیتی سرکار کی عطا
حق کے ارادہ میں تھا پہچان لیں اسے
نورِ نبی سے ہستی کا کارواں چلا
پورا جہانِ کن جو توصیف جاناں ہے
اس کو حسن تمامی سرکار سے ملا

45
مولا نحیف تن میں جب تک یہ جاں رہے
مِدحت سراءِ شاہِ دونوں جہاں رہے
رحمت سدا نبی کی سر پر سحاب ہو
اوصاف مصطفیٰ کا لب پر بیاں رہے
عصیاں گناہ میں گو پورے دبے رہے
لیکن ثنا خواں جانِ کون و مکاں رہے

28
توقیر مصطفیٰ کا مولا ملے قرینہ
عشقِ حبیب رب سے میرا سجے یہ جینا
امید وار ہے دل تیرا کرم ہو یا رب
قابل ہو عشقِ جاں کے دینا مجھے وہ سینہ
تیری قضا سے یا رب جب تیرے پاس آئیں
مدفن کے واسطے ہو سرکار کا مدینہ

25
سجھا میرے مولا حزیں کا یہ جینا
سکوں لائے دل میں نبی کا مدینہ
درودِ نبی ہو سدا ورد میرا
ہو دل میں ثنائے نبی کا حزینہ
بنے زینتِ لب جو توقیرِ دلبر
کرے عشقِ جاناں منور یہ سینہ

26
جو داماں بھرا ہم گدا دیکھتے ہیں
سخی مصطفیٰ کی سخا دیکھتے ہیں
بھرے دلربا کے خزانے خدا نے
زماں سارے اُن کی غنیٰ دیکھتے ہیں
ملا دینِ کامل نبی مصطفیٰ سے
سدا جن کے در سے بھلا دیکھتے ہیں

41
گدا مصطفائی عطا دیکھتے ہیں
طلب سے سوا ہے ملا دیکھتے ہیں
ندا کی ضرورت نہیں سائلوں کو
کرم سے وہ داماں بھرا دیکھتے ہیں
گراں دان دیں وہ مگر ہاتھ خالی
یہ اوصاف اُن کے جدا دیکھتے ہیں

25
الطافِ مصطفیٰ سے میرا سجے یہ سینہ
آدابِ دلربا کا مولا ملے قرینہ
میں ماسوا کو بھولوں عشقِ نبی میں مولا
یہ سر ہو ان کے در پر ہے فوق کا جو زینہ
طالع بنیں فروزاں مختارِ کل حبیبی
نامہ جلی ہو میرا یہ دل ہو آبگینہ

36
پروانہ ہے یہ دل بھی سرکار آپ کا
ڈنکا جہانِ حب میں دلدار آپ کا
میرے سخی ہے تیرا سارا جہاں گدا
ہر آن کھائے صدقہ سنسار آپ کا
ٹھندک ہوں چشم کی اب جلوے جمالِ جاں
مانگے سدا یہ دل بھی دیدار آپ کا

23
رونقیں سب دہر میں ہیں سیدِ کونین سے
تازہ دم ہے زندگی یہ صاحبِ دارین سے
عالمِ بالا میں پہلی محفلِ میلاد تھی
انبیا کا تھا ملن ماذاغ والے نین سے
رہبری کے تھے فروزاں جن کے آنے سے چراغ
سلسلہ وہ تام ہے آقائے قبلَہ تین سے

27
جب جوش میں خدا کا غیظ و جلال ہو گا
پیارے نبی کو اس دم سب کا خیال ہو گا
محشر میں عاصیوں کو ان کے وسیلے سے پھر
حاصل کریم رب کا فضلِ کمال ہو گا
لمحات گزرے سارے دنیا میں سہو کے جو
اس دن اے میرے ہمدم اس کا ملال ہو گا

33
اے عشقِ نبی مجھ کو دیوانہ بنا اُن کا
پھر رنگِ حسینی میں پروانہ بنا اُن کا
وجدان ملے مجھ کو اس عارفِ رومی کا
اور نغمہ زباں پر بھی ہو صلے علیٰ ان کا
کر مست یہ رنجیدہ تو سوزِ بلالی میں
ہو کرم سخی داتا وہ چہرہ دکھا ان کا

33
میرے کریم آقا وہ آفتاب ہیں
کونین جن کے صدقے سے فیض یاب ہیں
میثاق کی ہیں زینت وہ رونقِ جہاں
دونوں جہاں میں ان سے یہ رنگ و آب ہیں
کروبیاں نے چوما ہادی کے باب کو
جبریل تھامتے خود ان کی رکاب ہیں

22
ذرے ذرے میں تڑپ ہے سیدِ کونین سے
رونقیں سب دہر کی ہیں سرورِ دارین سے
لا مکاں میں بھی سجی تھی انجمن میلاد کی
میل تھا جو انبیا کا ناناءِ سبطین سے
رب نے بھیجا انبیا کو دیکھیں ان کی جلوتیں
سلسلہ جو تام ہے سردارِ قبلہ تین سے

20
خاطر مقامِ اعلیٰ میری ہے التجا
اپنے کرم سے مولا ہمت کریں عطا
عشقِ حبیبِ رب کی ہے من میں جستجو
ویران سا حزیں دل ہے ڈھونڈتا ضیا
کوئی کہیں تو ہو گا دنیا میں راہ گیر
دیکھے بغیر ہو گا منزل سے آشنا

27
مدحت نبی بیاں ہے اوصافِ کبریا
اعلیٰ ہے کامگاری توصیفِ مصطفیٰ
مولا کے کرم کی ہے تعمیم جس جگہ
وہ جان لیں جہاں میں ہے، فاراں کی فضا
مقصودِ دل ہے جس کا، بطحا میں آشیاں
لا ریب وہ جہاں میں، جاں باز ہے رہا

22
وظیفہ دہر کا ثنائے نبی ہے
یہ ہستی خلق کی اسی سے سجی ہے
درودِ نبی سے فزوں تر ہیں عَالَم
ہے جیون اسی میں یہی زندگی ہے
سدا راہ حق پر قیادت نبی کی
ہے عشقِ نبی تو ملی چاندنی ہے

32
ان کے قدم نے پورا گلشن سجا دیا ہے
اجڑا دیار تھا جو جنت بنا دیا ہے
آراستہ چمن یہ ان کے لئے ہوا یوں
کوثر نے نعرہ حق کا اونچا لگا دیا ہے
اصلِ وجودِ ہستی ان پر عیاں ہے ساری
سرکار نے یہ قصہ سارا سنا دیا ہے

69
الطافِ مصطفیٰ نے سینہ سجا دیا
ذذرہء ریگ دل کو موتی بنا دیا
جو اس نے حال اپنا تھا پھر بیاں کیا
توقیرِ دلربا کا نغمہ سنا دیا
زیبا ہیں یہ گلستاں فیضِ حبیب سے
لو لاک نے یہ ڈنکا اونچا بجا دیا

33
توصیف حسنِ جانا ہر آن ہو رہی ہے
وجہہ کمالِ ہستی یہ شان ہو رہی ہے
ان کی رضا سے ان کو پیدا کیا گیا ہے
تعریف جس حسن کی ذیشان ہو رہی ہے
لولاک نے کہا، جانِ جاں ہیں، جانِ ہستی
کونین بھی انہی پر قربان ہو رہی ہے

36
بے مثل مصطفیٰ کا پیارا جمال ہے
یکتا حبیبِ ربی اپنی مثال ہے
حسنِ نبی خدا سے ہستی میں باکمال
ڈھونڈو نہ دہر میں یہ ملنا محال ہے
عترت نبی میں طاہر ہر فرد ہے حسیں
جن پر درودِ حق ہے جو لا زوال ہے

235
حزیں کی سخی در پہ یہ التجا ہے
کرم ہو نبی جی گدا آ گیا ہے
کریما نہ جائے یہ نادار خالی
جو ٹکڑوں پہ تیرے سدا ہی پلا ہے
یہ لایا ہے در پر بڑے ناز دل میں
کریمی عطا کا اسے آسرا ہے

43
احد ہے خدا جو بڑا ہے نبی سے
نہیں خلق میں جو سوا ہے نبی سے
صمد ذاتِ باری ہے معبودِ اعلیٰ
خلق کا یہ بیڑا چلا ہے نبی سے
درِ لا مکاں تھا جو میثاق رب کا
جہاں ہر نبی بھی ملا ہے نبی سے

37
ہے بطحا کو یارو سفر دھیرے جاری
کرم اس خدا کا جو ہے ذاتِ باری
سدا دل میں میرے یہی آرزو تھی
کریں گے وہ محسن ختم بیقراری
نظر میرے آقا سے آئی عطا کی
لگے آساں مجھ کو بڑی ذمہ داری

33
سب سے حسین مالا وہ ہی پرو رہے ہیں
جو ہجرِ مصطفیٰ میں دن رات رو رہے ہیں
ان پر سدا ہیں رہتیں رحمت بھری گھٹائیں
باغات خُلد میں وہ پھل دار بو رہے ہیں
جو ہجر کے اثر سے آنکھوں کو تر ہیں رکھتے
ہر آن دل کو وہ ہی رحمت میں دھو رہے ہیں

35
ثنا گو نبی کا خدائے نبی ہے
کرے خلق جس کی ثنائے نبی ہے
تعارف نبی تھا ارادہ خدا کا
کہا دہر سارا برائے نبی ہے
ہیں محبوب رب کے نبی میرے سرور
کیا کوئی دلبر سوائے نبی ہے

33