حبیبِ خدا کا جمال اللہ اللہ
ہے مفقود جس کی مثال اللہ اللہ
تھی قدموں تلے اُن کے مخلوق ساری
ہے معراج اوجِ کمال اللہ اللہ
ورودِ نبی سے ہیں طاغوت غائب
حسیں کی یہ ہیبت جلال اللہ اللہ
زہے جاں سے افضل وہ ذاتِ کریمی
سبق دیں نبی کے بلال اللہ اللہ
ہوئے بِیر شیریں تھے کڑوے ازل سے
ملا جب نبی سے زلال اللہ اللہ
خدا کو ہے بھائے خُلق مصطفیٰ کا
درخشاں ہیں جن کے خصال اللہ اللہ
عطائے خدائی ثنا ہے نبی کی
سجے اُن سے میرے مقال اللہ اللہ
دنیٰ میں کھڑے جب تھے محمود آقا
وہاں بھی ہمارے خیال اللہ اللہ

0
2