ہیں ضربِ حق سے پارہ طاغوت کے بھرم
مفقود ظلم اس سے باطل نے توڑے دم
غم فکر درماں دکھ کا آقا کریم ہیں
آئے جہاں میں ہادی کافور ہیں الم
نوری حرم سے اُن کے الطاف کی ہوا
پامال ہے جو کرتی ادیان کے صنم
ہر سو ہوا اُجالا با پردہ نور سے
لائی تجلیٰ نوری سرکار سے کرم
یادِ نبی ہمیشہ سینہ کرے ضیا
اور توڑتی ہے سارے الحاد کے حرم
شفقت ہے مومنیں پر سرکار کی عطا
دنیا کو بھی سجائے روشن کرے عدم
ہستی میں وسعتیں ہیں ذکرِ حبیب سے
محفل درود جاں سے مولا رکھے گرم
محمود یہ حقیقت سب پر عیاں ہے اب
سرکار مصطفیٰ ہیں سلطانِ ذی حشم

0
5