پیغام کبریا سے لائے ہیں مصطفٰی
بھیجے ہوئے خدا کے آئے ہیں مصطفٰی
شاہد ہیں وہ خدا کے میرے رسول ہیں
قل ہے پیامِ ربی دیتے رسول ہیں
اُن پر درود لاکھوں اُن پر سلام ہیں
دل جاں فدا اُنہی پر اُن کے غلام ہیں
اُن کے ورود سے ہیں روشن جہاں ہوئے
کونین اُن سے نوری تاباں زماں ہوئے
انساں نے انساں بنناں سیکھا حبیب سے
تہذیب دیکھیں کیسی آئی لبیب سے
اُن کے کرم سے زندہ رہتی ہیں بیٹیاں
حصہ وراثتوں میں لیتی ہیں بیٹیاں
اعلیٰ دیا نبی نے مقصودِ زندگی
اول ہے جس میں سب سے مولا سے آگہی
آنے سے مصطفیٰ کے پہچان یہ ملی
ظلمت چَھٹی جہاں سے ہے شان یہ ملی
محمود خِلعتیں یوں امت کو مل گئیں
راہوں میں مشکلیں جو آنی تھیں ٹل گئیں

0
7