| ہے عشق محمدﷺ جو، جینے کو امر کر دے |
| پھر ناطہ جو اُن ہو، کوہِ کاف کو سر کر دے |
| یوں عرض ہے مولا سے، دلدار مجھے دیکھیں |
| میں دیکھوں انہیں ہر جا، فریاد اثر کر دے |
| اس آنکھ میں منظر ہو، دربارِ رسالت کا |
| قادر سے دعائیں ہیں، آسان سفر کر دے |
| ہوں بادِ مخالف میں، گرداب میں کشتی ہے |
| ہے دل سے صدا آقا، عاجز پہ کرم کر دے |
| دامان دریدہ ہوں، نامہ میں سیاہی ہے |
| مولا تو کرم کر دے، ہر زیر زبر کر دے |
| معلوم ہے اُن کو بھی، جو وقتِ مقرر ہے |
| ہاتف سے یہ عرضی ہے، وہ اُن کو خبر کر دے |
| ہو کاش وطن میرا، جو کوچہ ہے دلبر کا |
| ہے یادِ نبی سرور، جو آنکھ کو تر کر دے |
| سب کچھ ہے ملا مجھ کو، سرکارِ مدینہ سے |
| محمود! یہ موقع ہے، دل اُن کو نذر کردے |
معلومات