جمالِ نبی سے حسن ہے دہر میں
ضیا اس سے کرنیں ہیں شمس و قمر میں
یہ گردوں میں جنبش اسی سے رواں ہے
ہوا خوب روشن اسی سے جہاں ہے
منور ہیں اس سے دہر کی فضائیں
ہیں دھومیں اسی سے فلک میں جو جائیں
فرشتے اسی سے سدا وجد کھائیں
چلیں اس سے فضل و کرم کی ہوائیں
سخی جانِ ہستی شہے مرسلیں ہیں
حسینوں میں میرے نبی بس حسیں ہیں
جہانِ حسن ہیں حسن کا جہاں بھی
یہی حسن آیا سوئے لا مکاں بھی
نبی فخرِ آدم ہیں سالارِ اعظم
انہی سے ہے اجرامِ ہستی میں ہر دم
ملی اُن سے کونین کو آگہی یہ
خدا پھر ملے گا ملے گر نبی یہ
نبی کے لئے کبریا مہرباں ہے
اُنہی کے لئے یہ زمیں آسماں ہے
رواں اُن سے سارے زماں دو سریٰ میں
وہ محبوبِ داور صفِ انبیا میں
بنے گر تو بردہ سخی آل کا پھر
سدھر جائے نقشہ کجی چال کا پھر
ہیں فیاض آلِ نبی کے یہ نانا
انہی کی عطا سے ملے آب و دانہ
حسیں آل اُن کی وہ محبوبِ ہستی
بڑی جن سے رحمت سدا ہے برستی
ہے زینت دہر میں اُنہی کے وطن سے
ضیا چرخِ ہستی انہی کے حسن سے
اے محمود جنت بسائیں گے سرور
ہمیں بھی ارم میں بٹھائیں گے دلبر

0
7