| سرکار کے قدموں میں جینا ہے امر کرنا |
| اور یاد میں سرور کی جیون ہے بسر کرنا |
| دلدار سے رکھنا ہے ہر ناطہ اس دل کا |
| سرکار کے بردے ہیں کیا کارِ دیگر کرنا |
| وہ سبز حسیں گنبد عشاق کو پیارا ہے |
| اس جوہرِ طیبہ کو ہے میں نے سفر کرنا |
| معراج ہیں مومن کی جو خمسہ نمازیں ہیں |
| یہ فرض نبھانے ہیں جو, نہ عِلل مگر کرنا |
| جب اُن پہ درودوں کے کچھ ہار سجیں مجھ سے |
| پھر شکر آنسو سے ہے آنکھ کو تر کرنا |
| فیاض خلق میں ہیں مختار نبی سرور |
| دلدار کے تحفے سے دامان ہے پُر کرنا |
| اِن مشکل راہوں کو آسان کرے مولا |
| مختار سکھا دینا ہر منزل سر کرنا |
| محمود سخی داتا الطاف کے قاسم ہیں |
| سرکار کے قدموں میں دن رات بسر کرنا |
معلومات