سرکار کے قدموں میں جینا ہے امر کرنا
اور یاد میں سرور کی جیون ہے بسر کرنا
دلدار سے رکھنا ہے ہر ناطہ اس دل کا
سرکار کے بردے ہیں کیا کارِ دیگر کرنا
وہ سبز حسیں گنبد عشاق کو پیارا ہے
اس جوہرِ طیبہ کو ہے میں نے سفر کرنا
معراج ہیں مومن کی جو خمسہ نمازیں ہیں
یہ فرض نبھانے ہیں جو, نہ عِلل مگر کرنا
جب اُن پہ درودوں کے کچھ ہار سجیں مجھ سے
پھر شکر آنسو سے ہے آنکھ کو تر کرنا
فیاض خلق میں ہیں مختار نبی سرور
دلدار کے تحفے سے دامان ہے پُر کرنا
اِن مشکل راہوں کو آسان کرے مولا
مختار سکھا دینا ہر منزل سر کرنا
محمود سخی داتا الطاف کے قاسم ہیں
سرکار کے قدموں میں دن رات بسر کرنا

3