کیا خوب ہے جنت سے کچھ یاد وہ نقشہ ہے
جو شہرِ نبی میں ہے مسجد میں وہ روضہ ہے
کیا خوب ملی عظمت مولا سے مدینے کو
بستانِ مدینہ میں ہر پھول شگفتہ ہے
کل حسن و جمال اُن کا ہر پہلو میں ہے اعلیٰ
جو دہر کرے روشن اس حسن سے جلوہ ہے
اس روپ پہ رکھے ہیں مولا نے بڑے پردے
ہستی میں حسن سارا اس روپ سے رفتہ ہے
کونین میں ہر منظر کرتا ہے ثنا اُن کی
جو کچھ ہے نظر میں وہ اک نعت میں مصرعہ ہے
ہے نورِ جمال اُن کا ہستی میں نظر آتا
اُس ذاتِ مقدس کا دارین میں چرچہ ہے
کونین کے سر پر ہے ہر آن کرم اُن کا
ہر ایک فدا اُن پر ہر حال میں خندہ ہے
محمود عطا جس کی تسکینِ دل و جاں ہے
اُس جانِ جہاناں سے ہر جان کو رستہ ہے

0
4