سدا مصطفی سے رکھیں دوستی
اسی سے ملے دو جہاں میں خوشی
پڑھیں جو نبی پر درود و سلام
خدا سے ملے اُن کو ہر روشنی
سدا کامرانی ہے مقدور اُو
جسے یادِ اطہر نبی کی ملی
ثنائے نبی ہے دلوں کا سکوں
زہے ذکرِ جاں دے گراں تازگی
بنیں خادمِ مصطفائی تمام
اسی سے ہے معدوم ہر بے بسی
اگر چاہیں دلشاد دائم رہیں
درِ مصطفیٰ بانٹے یہ آشتی
غلامی میں اُن کی چھپی ہے غنا
کرے دور دل سے یہی بے کلی
بنے ہیں جو بردے سخی آل کے
انہیں پھر ملی ہے نئی زندگی
جو نامِ نبی پر ہے مومن فدا
ہے حاصل اُسی کو سدا شانتی
ہیں محمود آقا بڑے مہر باں
گئی جن کی آمد سے ہر تیرگی

3