رواں ہر زماں میں ثنائے نبی ہے
یہ احساں جہاں پر عطائے جلی ہے
اسے نعرہ کن سے ملا فیضِ یزداں
یہ گاڑی جو خاطر نبی کے چلی ہے
نہ ہوتے اگر وہ نہ ہوتے جہاں بھی
کہ لولاک رب سے نبی نے سنی ہے
دہر جو مزین ملے ہیں نظر کو
حسیں اس کو کرتی نبی کی گلی ہے
ہے لطفِ نبی سے یہ سیراب ہستی
کہ کونین نورِ نبی سے پھلی ہے
نبی کے لئے کل جہانوں کے منظر
ورودِ نبی سے یہ ہستی سجی ہے
خدا کی ہیں پہچاں نبی نورِ یزداں
کہ آیہءِ قل جو نبی سے سنی ہے
اے محمود بعد از خدا مصطفیٰ ہیں
خدا سے جو کوثر نبی کو ملی ہے

0
3