نکہت فزوں چمن میں، سرکار آ رہے ہیں
ملجا لئے دکھوں کا، غمخوار آ رہے ہیں
کلیاں حجاب کھولے، باراں میں نور کے ہیں
شاہد ہیں، اس جہاں میں، شہکار آ رہے ہیں
خورشید موڑیں گے جو، چندہ کو توڑ دیں گے
راحت دلِ دریدہ، دلدار آ رہے ہیں
نبیوں میں خاص تر ہیں، آقا مدینے والے
الحمد جانِ جاناں، سردار آ رہے ہیں
غافل بنے ہوئے جو، سوئے تھے اس جہاں میں
بیدار کرنے اُن کو، مختار آ رہے ہیں
ساری خلق میں اعلیٰ، کونین کے ہیں داتا
جو ساتھ لے کے عمدہ، کردار آ رہے ہیں
بھیجا درود جس نے، ہستی کے اس حسیں پر
اُس کے لئے کرم کے، آثار آ رہے ہیں
محمود! لطفِ جاں ہے، دونوں جہاں میں راحت
آراستہ جہاں ہیں، سرکار آ رہے ہیں

0
5