| آیا جو ہاتھ داماں آقا کریم کا |
| مومن پہ یہ کرم ہے ربِ رحیم کا |
| جس سے عنایتیں ہیں اکنافِ دہر تک |
| مہماں بنا وہ داتا عرشِ عظیم کا |
| منظر جہان کے سب اُن کے لئے سجھے |
| یہ فیصلہ ہے آخر عقلِ سلیم کا |
| جن کے لئے ہے رونق دونوں جہان میں |
| قبضہ ملا ہے اُن کو باغِ نعیم کا |
| ہستی میں ہر زباں پر مدحت ہے آپ کی |
| جیسے رواں ذکر ہے قادر حکیم کا |
| حسنِ نبی کے جلوے دیکھے تھے طور نے |
| سرمست حوصلہ تھا جس سے قلیم کا |
| محمود شان اُن کی دیکھیں گے حشر میں |
| میلاد ہے بڑا جو آقا کریم کا |
معلومات