زباں پر نغمے ہیں اُن کے مدینے جا رہا ہوں
فضائے عشق و مستی ہے میں غوطے کھا رہا ہوں
حبیبی رحمتِ باری سنی جائے یہ زاری
نبی جی قصے الفت کے زباں پر لا رہا ہوں
لگیں مجھ کو کٹھن راہیں نگاہِ کرم ہو جائے
عطا تیری کے میں نغمے کریمی گا رہا ہوں
مدینہ ہے ندا میری مدینے سے ہوا آئے
عطا ہو مہرباں داتا ذرا گھبرا رہا ہوں
گناہوں سے الودہ ہوں نگاہِ کرم ہو جائے
دُھلوں یہ ابرِ رحمت میں کریمی آ رہا ہوں
نبی کی آل ہے افضل محبت دل میں اُن کی
حبیبی واسطے اُن کے لئے میں آ رہا ہوں
بڑی لاچاریاں محمود اُٹھائے عصیاں سر پر
لئے دامن جو خالی ہے مدینے جا رہا ہوں

0
1