| جو نوکر ہوا ہے نبی جانِ جاں کا |
| لگے تارہ پھر وہ فضائے جہاں کا |
| خفی راز خود ہے حقیقت نبی کی |
| مگر راز جانیں نبی رازداں کا |
| سرِ لامکاں ہیں وہ مہمانِ ربی |
| پتہ جانیں آقا اُسی لا مکاں کا |
| خدا سے ہے اُن پر درودوں کے تحفے |
| عُلیٰ سب سے رتبہ شہے انس و جاں کا |
| ہیں دونوں جہاں کو ملے فیض اُن سے |
| کہ کھائے زمانہ اُسی مہرباں کا |
| کریں پہچاں اُن کی یہ شمس و قمر بھی |
| اشارہ وہ مانیں امیرِ زماں کا |
| ہے محمود مجھ کو تسلی دہر میں |
| کہ محبوبِ داور ہے سلطاں جہاں کا |
معلومات