ثنائے نبی آسمانوں پہ ہے
جو جاری زمیں پر زبانوں پہ ہے
عُلیٰ ڈنکے اُن کے بجے ہر زماں
کہ احساں اُنہی کا جہانوں پہ ہے
وہ رحمت لقب ہیں امیرِ عرب
سخی مہرباں جو غلاموں پہ ہے
ضیائے نبی سے درخشاں دہر
عطائے نبی مہربانوں پہ ہے
ہے فیاض عترت نبی پاک کی
گراں فیض جن کا گھرانوں پہ ہے
خبر اُن کو ہے سارے احوال کی
تصرف انہی کا خزانوں پہ ہے
سدا وا ہے محمود بابِ نبی
قصیدہ اُنہی کا زبانوں پہ ہے

0
2