نقطے تقدیر کے اس سے روشن کرو
یاد اُن کی دلوں میں رکھو دوستو
سمجھیں تریاقِ جاں ہے درود و سلام
جان و دل سے درودوں میں شاغل رہو
دو جہاں میں منور مدینہ لگے
تاباں منزل ہے یہ اب مدینے چلو
دیکھے مِدحت سریٰ اُن کے دونوں جہاں
سینے یادِ نبی سے درخشاں کرو
باراں فضل و کرم میں تسلسل رہے
محفلِ دل ربا کو سجائے رکھو
سینہ اسمِ نبی سے فروزاں رہے
نامِ نامی نبی کا خوشی سے جپو
جان و دل مصطفیٰ پر ہے رکھنا فدا
نعت اُن کی سدا دل لگی سے سنو
ہر زماں فیضِ سرور سے مسرور ہے
اُن کے الطاف سے دو جہاں میں جیو
جان محمود اُن کی عطا عام ہے
فیضِ جاناں سے داماں گُہر سے بھرو

1
7
خلاصہ:
یہ نعتیہ کلام درج ذیل عقائد کی تعلیم دیتا ہے:
یادِ رسول ﷺ ذریعۂ نور و سکون ہے
درود و سلام روحانی شفا ہے
مدینۂ منورہ مرکزِ رحمت ہے
محبتِ مصطفیٰ ﷺ ایمان کی شرط ہے
فیض و شفاعت عام ہے

0