کہاں میرے دل میں تمنا ہے زر کی
مگر من میں چاہ ہے نوری نگر کی
کبھی دوش پر لے ہوا اس چمن کی
بڑی آرزو ہے مجھے ایسے پر کی
ہے پر کیف خاصی فضا اس حرم کی
مگر جالی علت ہے سوزِ جگر کی
جمالِ کمالِ نبی کے لئے یہ
دعا کر رہا ہوں میں گہری نظر کی
میں شاہین بن کر چلوں سوئے بطحا
ضرورت ہے مجھ کو بھی زادِ سفر کی
مدینے کے شام و سحر میں بھی دیکھوں
ندا میں ہے چاحت سدا اس اثر کی
اے محمود یہ در ہے خلد ان کی خاطر
جنہیں آرزو ہے نبی کی نظر کی

57