بادِ مدینہ لایئں سرکار سے خبر
در پر بلائیں مجھ کو مختارِ بحر و بر
میں بھی مدینے آؤں دل جان ہیں جہاں
پرواز چاہتا ہوں حاصل نہیں ہیں پُر
آقا کرم سے اپنے کھولیں نصیب کو
الطافِ مصطفیٰ کا عاصی ہے منتظر
باراں سے رحمتوں کے رونق کثیر ہو
قادر ندا میں میری پیدا کریں اثر
بیٹھوں درِ نبی پر سوچوں نہ واپسی
تاباں کریں گے سینہ مختارِ مقتدر
عشقِ مدینہ میں گر آشفتہ سر لگوں
کہنا نہ فکر میری کیسے ہے منتشر
مجھ کو عطا ہو آقا خوبی سوال کی
ہادی کریم میرے داماں ہوا ہے تر
محمود تیرے در پر کرتا ہے التجا
سرکار دیکھ لوں پھر تیرا کریم در

3