رونق ہے انجمن میں سرکار آ رہے ہیں
مسرور دو جہاں ہیں غمخوار آ رہے ہیں
رحمت کی ہیں گھٹائیں بارانِ کرم ہر جا
کونین شادماں ہے شہکار آ رہے ہیں
دو پارے چاند ہو گا لوٹائیں گے مہر وہ
دارین کے سہارے دلدار آ رہے ہیں
راہِ نجات سے جو انسان بے خبر تھے
منزل دکھانے اُن کو مختار آ رہے ہیں
مظلوم کی ندا ہے عرشِ الہ پہ آئی
مسمار ظلم کرنے سالار آ رہے ہیں
عزت ہے دو سریٰ کی دلدار مصطفیٰ سے
نظروں میں اس عطا کے آثار آ رہے ہیں
محمود فیض جن کے ہستی پہ منتشر ہیں
دلشاد دو جہاں ہیں وہ یار آ رہے ہیں

1
12
ماشاءاللہ