کردار میں اسلام کا اظہار نہیں ہے |
پھر کہتے ہیں کوئی بھی تو بیزار نہیں ہے |
ہم لوگ ہیں بس دین کے خادم یہ سنا ہے |
ملا کی اسی بات پہ عتبار نہیں ہے |
سردار کے سر پر بھی تو دستار نہیں ہے |
ہاں نیک عتیق اب کوئی سالار نہیں ہے |
صراطِ عشقِ احمد میں کبھی چل کر تو دیکھو |
شریعت والے سانچے میں کبھی ڈھل کر تو دیکھو |
مچلتا ہے بڑا اچھا مو سیقی میں اے ناداں |
رسول اللہ کی الفت میں بھی ہلجل کر تو دیکھو |
یقیناً وہ یدے بیضا ترے سر پر بھی رکھ دیں |
عتیق ان عشق والوں سے بھی ملجل کر تو دیکھو |
ہر فہم سے بالا تر ہے ذات محمد کی |
قرآن کی ہر آیت ہے نعت محمد کی |
مبنی بہ حقیقت ہے ہر بات محمد کی |
حق یہ ہے ہوئی حق سے ملاقات محمد کی |
کھاتے ہیں عتیق انکا پیتے ہیں عتیق انکا |
کونین میں بٹتی ہے سوغات محمد کی |
رب کی رحمت برسی مجھ پر نعتوں کا آغاز کیا |
داد سخن نے اس فن میں اے یارو مجھے گلناز کیا |
نعت محمد لکھتا ہوں میں اس سے بڑی کیا رحمت ہے |
پاک عمل نے ہم عصروں میں مجھ کو بڑا ممتاز کیا |
ہاں لکھتے ہیں عتیق فرشتے جو بھی عمل تو کرتا ہے |
میں نے اس عنوان میں اُن کو اپنا ہی دمساز کیا |
رب کی رحمت برسی مجھ پر نعتوں کا آغاز کیا |
داد سخن نے اس فن میں اے یارو مجھے گلناز کیا |
نعت محمد لکھتا ہوں میں اس سے بڑی کیا رحمت ہے |
پاک عمل نے ہم عصروں میں مجھ کو بڑا ممتاز کیا |
وہ لکھتے ہیں عتیق فرشتے جو بھی عمل تو کرتا ہے |
میں نے اس عنوان میں اُن کو اپنا ہی دمساز کیا |
مومنوں قانونِ قدرت میں د خل اچھا نہیں |
رب کی بنای جنس میں رد و بدل اچھا نہیں |
بچے دو ہی اچھے یہ ضرب المثل اچھا نہیں |
قتل کرنا یا کرا دینا حمل اچھا نہیں |
تھیک ہے ہر فن حدود اللہ میں جو بھی ہو عتیق |
دین کی حد توڑ کر کوئی ش غل اچھا نہیں |
یا۔ رحمۃللعالمین امت ہوئی لا چار ہےہر آن اس پر آفتوں کا ہو رہا اک وار ہےبگڑے ہوئے ہیں جوش طوفانی میں رخ دریاؤں کےاے نوح کے مولا کرم کردے تو بیڑا پار ہےمیرے گنہ سب درگزر فرمائیں گے میرے نبیمیرے شفیع تو آپ ہیں میرا سفینہ پار ہے ہم عَاصیوں کی ہے نظر تیرے ہی دستِ کرم پربہرِ خدا امداد کُن تیرا سخی دربار ہےآقا عتیقِ بے نوا کی گور چمکا دیجئے آنا خرامِ ناز سے ہاں گور کی شب تار ہے
یا رحمۃللعالمین تری امت ہوئی لا چار ہےہر آن اس پر آفتوں کا ہو رہا اک وار ہےبگڑے ہوئے ہیں جوش طوفانی میں رخ دریاؤں کےاے نوح کے مولا کرم کردے تو بیڑا پار ہےمیرے گنہ سب درگزر فرمائیں گے میرے نبیمیرے شفیع تو آپ ہیں میرا سفینہ پار ہے ہم عَاصیوں کی ہے نظر تیرے ہی دستِ کرم پربہرِ خدا امداد کُن تیرا سخی دربار ہےآقا عتیقِ بے نوا کی گور چمکا دیجئے آنا خرامِ ناز سے ہاں گور کی شب تار ہے
الله نے شان و شوکت سے محبوب کو سیر کرایا ہےمقصود تھا دیکھو جہاں والو میں نے عرش پہ یار بلا یا ہےہیں صف بستہ سب حور و ملک بر سایہ نور افلاک تلکخالق نے فرش سے عرش تلک رحمت کا عطر چھڑ کایا ہےاس شب کی رونق کیا کہنے ہر جاہ ہی نور کے ہیں آئینےدوزخ۔ پہ حلم کا قفل۔ لگا۔۔ رضون۔ نے خلد سجایا ہےسوئے تھے حطیم میں آقا میرے جبریل بھی آ قدموں پہ گرےتسنیم سے آپ کو نہلا کر معراج کا مژدہ سنایا ہے رب ارنی موسی کہتے رہے پھر طور پر آتے جاتے رہےدیکھی جو جھلک اک پردے سے موسیٰ کا دل گھبرا یا ہےالله یہ شان محبوبی خالق نے عطاء کی یہ خوبیقوسین کے قصر معلیٰ میں بے پردہ نظارہ پایا ہےمکہ سے چلے اقصیٰ میں گئے جبریل بھی آپ کے ساتھ رہےاقصیٰ کا امام بنا کر کے نبیوں سے شان بڑھایا ہےالله نے اپنی قدرت سے شب بھر میں کیا یہ سارا کرمخالق نے زمیں سے عرش تلک محبوب کو سیر کرایا ہےسدرہ پہ ٹھہر کر بولے امیں میں تو ہوں یہیں کا آقا مکیںجل جائیں گے آگے بال و پر میرا یہ ہی ٹھہرایا ہےمحبوب اکیلے چلتے رہے نور کے پردے میں ڈھلتے رہےماذاغ کا کجلہ آنکھوں میں فا اوحی کا تغرا عطایا ہےخ
الله نے شان و شوکت سے محبوب کو سیر کرایا ہےمقصود تھا دیکھو جہاں والو میں نے عرش پہ یار بلا یا ہےہیں صف بستہ سب حور و ملک بر سایہ نور افلاک تلکخالق نے فرش سے عرش تلک رحمت کا عطر چھڑ کایا ہےاس شب کی رونق کیا کہنے ہر جاہ ہی نور کے ہیں آئینےدوزخ پہ حلم کا قفل لگا رضون نے خلد سجایا ہےسوئے تھے حطیم میں آقا میرے جبریل بھی آ قدموں پہ گرےتسنیم سے آپ کو نہلا کر معراج کا مژدہ سنایا ہے رب ارنی موسی کہتے رہے پھر طور پر آتے جاتے رہےدیکھی جو جھلک اک پردے سے موسیٰ کا دل گھبرا یا ہےالله یہ شان محبوبی خالق نے عطاء کی یہ خوبیقوسین کے قصر معلیٰ میں بے پردہ نظارہ پایا ہےمکہ سے چلے اقصیٰ میں گئے جبریل بھی آپ کے ساتھ رہےاقصیٰ کا امام بنا کر کے نبیوں سے شان بڑھایا ہےالله نے اپنی قدرت سے شب بھر میں کیا یہ سارا کرمخالق نے زمیں سے عرش تلک محبوب کو سیر کرایا ہےسدرہ پہ ٹھہر کر بولے امیں میں تو ہوں یہیں کا آقا مکیںجل جائیں گے آگے بال و پر میرا یہ ہی ٹھہرایا ہےمحبوب اکیلے چلتے رہے نور کے پردے میں ڈھلتے رہےماذاغ کا کجلہ آنکھوں میں فا اوحی کا تغرا عطایا ہےخالق کے جلوں میں گم ہو کر کن کن کی صدا میں دھن ہو کرعتیق وہاں بھی آقا نے رب