دہر میں ہر سو نامِ مصطفی سے ہی بہار ہے
نبی کی ذات سے ہی کائنات میں نکھار ہے
قسم خدا اٹھا رہا ہے جس نگر میں وہ رہیں
زہے نصیب دل کے آئینے میں وہ دیار ہے
خدا کبھی بھی آگ میں جلائے گا نہ دوستو
جو آنکھ عشق مصطفیٰ میں رہتی اشکبار ہے
نبی کے دیں پہ زندگی گزار کر تو دیکھئے
سکون ہی سکون ہے قرار ہی قرار ہے
اے زائرِ درِ نبی سنبھل سنبھل کے چل یہاں
یہ بارگاہِ مصطفیٰ حبیبِ کردگار ہے
عتیق آلِ مصطفیٰ کا ہے غلام دوستو
غلام آل مصطفیٰ ہوں اپنا اپنا بیڑا پار ہے

56