یا رحمتہ للعالمین امت ہوئی لا چار ہے
ہر آن اس پر آفتوں کا ہو رہا اک وار ہے
بگڑے ہوئے ہیں جوش طوفانی میں رخ دریاؤں کے
اے نوح کے مولا کرم کردے تو بیڑا پار ہے
میرے گنہ سب درگزر فرمائیں گے میرے نبی
میرے شفع تو آپ ہیں میرا سفینہ پار ہے
ہم عَاصیوں کی ہے نظر تیرے ہی دستِ کرم پر
بہرِ خدا امداد کُن تیرا سخی دربار ہے
آقا عتیقِ بے نوا کی گور چمکا دیجئے
آنا خرامِ ناز سے ہاں گور کی شب تار ہے

0
85