سرکار مرے کر دو نظر ایک ادھر بھی
چمکانے دل میرا نظر اور جگر بھی
ہر سمت ہے سرکار ترے نور کا جلوہ
دیکھے کوئی اہل نظر جب بھی جدھر بھی
ہر چیز نے دی تیری رسالت کی گواہی
بولے ہیں ترے حکم سے پتھر بھی شجر بھی
خوشبو سے معطر ہیں مدینے کی فضائیں
مہکے ہیں گلی کوچے احد اور بدر بھی
اک میں ہی نہیں ہر کوئی عاشق ہے تمہارا
یہ شمس و قمر حور و ملک جن و بشر بھی
واللہ نبی میرے ہی سنواریں گے واللہ
عتیق یہ دنیا بھی تری قبر وحشر بھی

0
12