زخم مٹتے نہیں جو لگائے زباں
آگ بجھتی نہیں جو جلائے زباں
دل میں ایمان ہے یا چھپا کفر ہے
رازِ دل کھول کر یہ بتائے زباں
لفظ نیکی کے جب یہ اُگلتی نہیں
پھر عذابوں کو خود ہی بلائے زباں
تیری عزت و ذلت کی مالک ہے یہ
بادشاہ اور گدا یہ بنائے زباں
دل کا شیشہ ترا پاک ہو جائے گا
مصطفیٰ کے اگر گیت گائے زباں
جھوٹ سچ میں تمیز اب کہاں باقی ہے
حق کو باطل بنا کر دکھائے زباں
اے عتیقؔ اس کو سنت کے تابع رکھو
ذکرِ حق میں ہی خوشبو اُڑائے زباں

0
5