در مصطفیٰ پہ مجھ کو بلایا ہی جائے گا |
میرا کبھی نصیب جگایا ہی جائے گا |
میری اندھیری قبر کی راتیں ہوں نور نور |
تڑ کا یوں نور نعت لگا یا ہی جائے گا |
میرا یقین ہے مجھے ساقی کے ہاتھ سے |
کوثر کا جام بھر کے پلایا ہی جائے گا |
میلاد مصطفائی کا صدقہ ہی میرا گھر |
ہر آن آفتوں سے بچایا ہی جائے گا |
ہر اک زباں پہ ہو گا ترا نعتیہ کلام |
تجھ کو عتیق مژدہ سنایا ہی جائے گا |
معلومات