عصیاں کے۔ تلاطم ں میں پڑا ڈوب رہا ہوں
حسنین۔ کا۔ صدقہ۔ ہو۔ نگا ڈوب رہا ہوں
کس منہ سے کروں جرم بیاں آپ سے آقا ﷺ
للہ مرے۔ عیب۔ چھپا ڈوب رہا ہوں
دن۔ رات۔ گناہوں میں بسر میں نے عمر کی
بخشو مری۔ ہر۔ کوئی۔ خطا ڈوب رہا ہوں
کر کرم۔ کریما۔ ہوں۔ ترے کرم کا طالب
اے۔ روف۔ و رحیم۔ اپنا بنا ڈوب رہا ہوں
بخشش کی ہے۔ امید ترے در پہ میں آؤں
للہ مجھے۔ پاس۔ بلا۔ ڈوب۔ رہا ہوں
دیتا ہوں۔ تجھے واسطہ صدیق و علی۔ کا
کرتا ہے عتیق اب یہ صدا ڈوب رہا ہوں

1
88
سبحان اللہ

0