تمہیں بس غور سے دیکھا تھا پل بھر |
مرے جینے کی حسرت ہو گئے ہو |
نظر تم پر سے ہٹتی ہی نہیں ہے |
ان آنکھوں کی ضرورت ہو گئے ہو |
رئیس اٹھو میاں ! تم ہوش میں آؤ |
کہاں تم غرقِ الفت ہو گئے ہو |
تمہیں بس غور سے دیکھا تھا پل بھر |
مرے جینے کی حسرت ہو گئے ہو |
نظر تم پر سے ہٹتی ہی نہیں ہے |
ان آنکھوں کی ضرورت ہو گئے ہو |
رئیس اٹھو میاں ! تم ہوش میں آؤ |
کہاں تم غرقِ الفت ہو گئے ہو |