دُرِ یکتاِ جہاں تو مثلِ کوہ نور ہے
دنیا ئے حُسن کا تو بس اک بحرِ نور ہے
مجھ کو تمہارے حُسن پہ اتنا غرور ہے
جتنا تمہاری چشم سیہ میں سرور ہے
ہم جس قدر قریب ہیں اتنے ہی دور ہیں
جیسے کہ روز و شب کا مسلسل فتور ہے
چہرے سے اپنے زلف مسلسل کو تو ہٹا
بالوں میں جو چھپا ہےُ، تمہارا ہی نور ہے
آنکھیں رئیسؔ اپنی بچا کوئے یار میں
اس میں تپش ہے حُسن کا یہ کوہِ طورِ ہے

1
87
احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

0