تتلیاں پھر لوٹ آئی ہیں، بتا دینا اُسے
موسمِ گُل کی خبر پھر سے سُنا دینا اُسے
کونپلیں بھی پھوٹ آئی ہیں گُلِ بادام پر
پھول بھی کِھلنے لگے ہیں، تم جتا دینا اسے
چاندنی راتوں میں پریاں بھی اُترتی تھیں یہاں
ذکر تک ان کا نہیں اب تو ، بتا دینا اسے
روشنی لے کر نکلتے تھے اماوس میں جو ہم
یاد ان رنگین راتوں کی دِلا دینا اسے
خُشک چشمے ہوگئے، پانی جہاں بھرتے تھے وہ
اب اُنھی ویران چشموں سے صدا دینا اُسے
رات بھر چوپال میں بیٹھے ہنسا کرتے تھے ہم
یاد وہ لمحات کروا کر رلا دینا اسے
بھول بیٹھا ہے سبھی کو شہر جا کر وہ رئیس!
ایک تصویر اور گاؤں کا پتا دینا اُسے

2
111
واہ واہ بہت عمدہ لاجواب

بہت شکریہ جناب شاہ صاحب

0