تمہیں بس غور سے دیکھا تھا پل بھر
دل و جاں پر عبارت ہو گئے ہو
نظر تم پر سے ہٹتی ہی نہیں ہے
ان آنکھوں کی ضرورت ہو گئے ہو
رئیس اٹھو میاں ! تم ہوش میں آؤ
کہاں تم غرقِ الفت ہو گئے ہو

0
18