اس عشق میں بس رنج و الم رکھا ہے
عاشق نے بھی سینے میں حلم رکھا ہے
عشاق نے تھاما ہے عتیق اب بھی اسے
اے عشق ترا انچا ہی اعَلَم رکھا ہے

0
59