مصطفی آپ سے جس نے بھی شناسائی کی
اس نے دنیا میں ترے نام سے دارائی کی
ہے وہی اپنے مقدر کا سکندر بے شک
تیرے دربار پہ جس نے بھی جبیں سائی کی
انبیاء سارے ہوئے آپ کی الفت کے اسیر
تو نے ہر دور میں ان کی جو مسیحائی کی
کھیتی آدم کی تھی مدت سے خزاں کی زد میں
ہر طرف آپ نے ہی آکے چمن آرائی کی
ہے یہ اللہ کا احسان کہ بھیجا ہے تجھے
تو نے انسان کو تعلیم دی دانائی کی
اے عتیق انکی شفاعت کا یقیں ہے مجھ کو
کیوں رہے فکر مجھے حشر میں رسوائی کی

0
16