نبی کی محبت بسا اپنے دل میں مزا آئے گا پھر تجھے زندگی کا
شریعت کے سانچے میں ڈھال اپنا تن من یوں اظہار کر اپنی دیوانگی کا
خدا کی عبادت تو کرتا ہے دل سے مگر اسکے بندوں کے حق کھا رہا ہے
اگر بندوں کے حق ادا نا کرے تو اسے فائدہ کیا ہے پھر بندگی کا
کوئی نا اٹھائے گا یہ بوجھ تجھ سے تو کیوں اپنی جاں پر ستم کر رہا ہے
کھلیں گے جو محشر میں یہ عیب سارے وہ دن ہوگا بےحد ہی شرمندگی کا
مرے یارو آؤ کریں توبہ رب سے کہ جھوٹ اور غیبت دغہ نا کریں گے
جئیں مرد بن کر مریں مرد بن کر بڑھا حوصلہ اپنی مردانگی کا
بڑی مختصر ہے تری زندگی یہ عتیق اس کو ہمت سے کندن بنا لے
رسولِ خدا کا تو پروانہ بن کر یوں اظہار کر اپنی پروانگی کا

54