آفتوں سے بچاتی ہے مجھ کو نعت کی میرے سر پر ردا ہے |
دل میں رہتی ہے یاد ان کی ہر دم میرے ہونٹوں پہ ان کی ثنا ہے |
کیوں کروں شکوے میں مفلسی کے میرے دل میں ہے ایماں کی دولت |
بھر دیا کاسہ میرے نبی نے کام میرا نہ کوئی رکا ہے |
یاد آتا ہے ہر پل مدینہ دل تڑپتا ہے پھر حاضری کو |
یا نبی اذن دو حاضری کا آپ سے یہ مری التجا ہے |
ڈال رکھی ہے رحمت کی چادر میرے عیبوں پہ میرے نبی نے |
اس قدر مہرباں ہیں وہ مجھ پر ہو رہی جو عطا پر عطا ہے |
اور دے مجھ کو دے اور ساقی اپنی نظروں سے بھر کے پلا دے |
میں کسی در سے کیوں جا کے مانگوں یہ عتیق آپ کا آپ کا ہے |
معلومات