تری چشمِ کریمی کا اشارا چاہئے مجھ کو
بھنور میں ہوں نکلنے کو سہارا چاہئے مجھکو
تو جتنا دے مجھے آقا، مری ہستی سے بڑھ کر ہے
تری رحمت خزانہ ہے یہ سارا چاہئے مجھ کو
مری آنکھوں میں دنیا کا کوئی منظر نہیں جچتا
فقط اس سبز گنبد کا نظارہ چاہئے مجھ کو
مدینے کی فضاؤں میں یہ دل میں چھوڑ آیا ہوں
مدینے کا سفر آقا دوبارہ چاہئے مجھکو ؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐؐ
مجھے ہر موج دنیا کی ستاتی ہے رلاتی ہے
میں بحر غم میں ہوں آقا، کنارا چاہئے مجھ کو
عتیق بے نوا ہوں یا نبی فریاد سن لیجئے
گناہوں سے نکلنے کا سہارا چاہئے مجھکو

3
28
ماشاا اللہ


پیر صاحب اچھا لکھا ہے آپ نے اسے زبان و بیان کے لحاظ سے اور بہتر کیا جا سکتا ہے -

مری آنکھوں میں دنیا کا کوئی منظر نہیں بھاتا
=== آنکھوں "میں" کے ساتھ بھاتا نہیں آئیگا - یا تو آپ اسے مری آنکھوں" کو" دنیا کا کوئی منظر نہیں بھاتا کریں - یا پھر اگر "میں" ہی لکھنا ہے تو میری آنکھوں میں دنیا کا کوئی منظر نہیں جچتا - کر دیں

فقط اک سبز گنبد کا نظارہ چاہئے مجھ کو
یہاں فقط کی جگہ غلط ہوجاتی ہے - گویا آپ کہہ رہے ہیں ایک نظارہ چاہیئے کسی بھی سبز گنبد کا - فقط کی ضمیر سبز گنبد ہوگئی گویا مجھے صرف ایک سبز گنبد کا نظارہ چاہیئے - مگر آپ تو اُس سبز گنبد کی بات کر رہے ہیں - لہذا اسے کر لیں -
فقط اُس سبز گنبد کا نظارہ چاہئے مجھ کو

عتیق بے نوا کی یا نبی فریاد سن لیجئے
گناہوں سے نکلنے کا سہارا چاہئے مجھکو
== جب شاعر اپنے نام کو تھرڈ پرسن کے طور پہ استعمال کرتا ہے تو پھر آگے وہ مجھ کو نہیں کہہ سکتا
== کیونکہ اب وہ کسی اور کی بات کر رہا ہے - تو صحیح جملہ ہوگا "گناہوں سے نکلنے کا سہارا چاہئے اُس کو" یہاں اُس کو سے مراد عتیقَ بے نوا ہوگا - مگر" اُس کو" آپ کی ردیف نہیں ہے لہذا آپ کو پہلا مصرعہ بدلنا ہوگا مثلاً

عتیق بے نوا ہوں، یا نبی فریاد سن لیجئے
گناہوں سے نکلنے کا سہارا چاہئے مجھکو

شکریہ -

ماشاءاللہ ماشاءاللہ تبارک الرحمن دل کو بہت ہی خوشی ہوئی آپ نے بہت اچھی رہنمائی کی اللہ کریم جل وعلی آپ پر آپ کے تمام عزیز و اقارب پراپنی رحمتوں کا نزول فرمائے بڑی خوشی ہوئی ہے آپ نے بہترین رہنمائی فرمائی ہے اللہ کریم اس کا اجر نصیب فرمائے واقعتا یہ خطائیں ہوئی ہیں انشاءاللہ اس کو بہتر کرتا ہوں میں میں نے کافی دنوں کے بعد اج دیکھ ہے