حسرتِ دید میں جذبات لیے پھرتا ہوں
ان کی رحمت کے خیالات لیے پھرتا ہوں
مجھ کو معلوم ہے مانگے کے سوا دیتے ہیں
یہ بھی مانگوں گا سوالات لیے پھرتا ہوں
جم کے برسے گا کرم ابر بہاراں بن کر
چشمِ بے تاب میں برسات لیے پھرتا ہوں
میرے لجپال کسی روز نوازیں گے مجھے
دل میں امید ملاقات لیے پھرتا ہوں
تیرے جینے کا عتیق اور کیا مقصد ہوگا
لب پہ صلوات کے نغمات لیے پھرتا ہوں

86