غمِ عشق احمد میں جیتا رہوں میں |
قدم با قدم بس یہی دم بھروں میں |
رسولِ خدا کی میں ہر اک ادا کو |
ادا اپنے ہر اک عمل سے کروں میں |
پلا دے مجھے ساقی اک جام ایسا |
ترے در کا نوکر عمر بر رہوں میں |
رہے ہوش باقی نہ دنیا کی مجھ کو |
ترے نام کا ہی وظیفہ کروں میں |
ترے نقشِ پا پر مرا سر ہو آقا |
تری زلف کا قیدی بن کر رہوں میں |
عتیق ان کی الفت میں خود کو مٹا کر |
فقط نعت احمد لکھوں اور پڑھوں میں |
معلومات