ان کی الفت میں جو دیوانے جیا کرتے ہیں
رحمتِ حق میں وہ ہر آن رہا کرتے ہیں
ڈھانپ لیتی ہے انہیں میرے خدا کی رحمت
ذکر سرکار کا ہر دم جو کیا کرتے ہیں
اپنی چادر وہ بچھا دیتے ہیں غیروں کے لیے
دشمنِ جاں کا بھی وہ ایسے بھلا کرتے ہیں
ہے تقاضہ یہ محبت کا نہ ہو شکوہ کوئی
یار کے نام کے جب طعنے ملا کرتے ہیں
عاشقی صبر طلب جذبہ جنوں ہے سن لو
صبر والے ہیں جو اس راہ چلا کرتے ہیں
بھیجا کرتے ہیں سلام ان کو جو ہر دم اے عتیق
ہر مصیبت سے وہ محفوظ رہا کرتے ہیں

18