مرے آقا مرے مولا متائے بے بہا دے دو
عطا کر کے دلِ بینا اُجالوں کا پتہ دے دو
متاعِ زندگی میری ہے گم تاریک راہوں میں
مجھے علمِ محبت کا کوئی روشن دیا دے دو
زمانے بھر کا ٹھکرایا ترے در پر ہوا حاضر
کرم کر دو مرے سرکار قدموں میں جگہ دے دو
سخن احمد رضا جیسا نہ فن مہرِ علی جیسا
ثنا گوئی کا فن مجھ کو حبیبِ کبریا دے دو
ترے بندوں کی راہوں میں رہیں آقا مری پلکیں
عتیقِ بے نوا کو یا نبی چشمِ وفا دے دو

0
98