پڑی جن پہ تیری نظر دیکھتا ہوں |
انہیں ہر جگہ معتبر دیکھتا ہوں |
نہیں دیکھتا میں کسی اور جانب |
دعا میں جو ان کا تصور میں لاؤں |
پھر اس کو بڑا پر اثر دیکھتا ہوں |
تجھے ہی میں جاناں مگر دیکھتا ہوں |
کریں وہ اشارہ میں جھٹ آؤں در پر |
بدر کو یونہی منتظر دیکھتا ہوں |
تمہاری محبت میں ہی تو بقا ہے |
محبت کا میں یہ ثمر دیکھتا ہوں |
نہیں بہکی جن کی نظر اور جانب |
میں ان سب کو رشکِ قمر دیکھتا ہوں |
عتیق ان کے در سے جو رخ موڑتے ہیں |
خجل ان کو پھر در بہ در دیکھتا ہوں |
معلومات