یاد احمد میں مثل گل کے کھِلا جاتا ہے دل
ذکر محبوبِ خدا سے جگمگا جاتا ہے دل
نامۂ اعمال میرا پُر ہے عصیاں سے مگر
رحمتِ عالم کی رحمت پر یہ اِتراتا ہے دل
ملتی ہے تسکین بے حد اُنﷺ کی بزمِ ناز میں
غیر کی محفل میں یہ جانے سے گھبراتا ہے دل
انﷺ کی رحمت ہی تو ہے جس پر ہے نازاں دل مرا
دیکھتا ہوں خود کو جب بے حد یہ شرماتا ہے دل
کیوں نہیں کرتے کوئی تدبیر حاضر ہوں وہاں
ہر گھڑی مجھ سے یہ فرمائش کیے جاتا ہے دل
ذکر چھڑ جائے اگر انﷺ کی گلی کا اے عتیق
یاد میں انﷺ کی مچل کر تِلملا جاتا ہے دل

9