دل میں الفت ڈال دے یارب تو اپنے یار کی
اک نظر میری طرف ہو جائے آقا پیار کی
غیر کی تعریف نا ہو مجھ سے یا رب عرض ہے
ورد لب ہوں بس مرے نعتیں مری سرکار کی
یا نبی جی مرضے عصیاں بڑھتا جاتا ہے مرا
کب تلک تڑ پوں گا آقا لو خبر بیمار کی
مانتا ہوں حورو غلماں حسن میں ہیں بے مثال
لیکن ان کا حسن ہے خیرات حسنِ یار کی
اے خدا عتیق بسمل کی دعا منظور ہو
چھوڑ دے حب دنیا کی بس حب ہو مد نی یار کی

68