آؤ مل کر یہ سب کو سنائیں مصطفی کے مدینے میں کیا ہے
باخدا کیا نہیں اس نگر میں جس نگر میں حبیبِ خدا ہے
وہ لگاتے ہیں ان کو بھی سینے جن کو منہ نا لگائے زمانہ
جن کا ہوتا نہیں کوئی ہمدم ان کا ہمدم مرا مصطفی ہے
ہم خطا پر خطا کر رہے ہیں وہ عطا پر عطا کر رہے ہیں
ان کی رحمت کا دامن بڑا ہے ہم پہ جو کرم کی انتہا ہے
مجھ کو امید ہے مغفرت کی ان کے دامن سے وابستہ ہوں میں
ہیں کریم و رحیم آقا میرے ان کی رحمت کی نا انتہا ہے
ہو نگاہِ کرم یا نبی جی اپنے عتیق پر بھی خدا را
جیسا کیسا ہے شاعر تمہارا یہ ثنا کر تو بس آپ کا ہے

0
1
59
جناب پیر صاحب - نعت لکھنا محض شاعری نہیں ہے کی جس کا دل چاہا جیسا دل چاہا لکھ دیا-
پہلے اردو اور پھر شاعری سیکھیں - معیاری چیز تخلیق کریں پھر بارگاہِ رسالت میں پیش کریں گے تو اچھا بھی لگے گا

جن کو منہ نا لگائے زمانہ
-- یہاں "نا" نہیں آئیگا - صرف نہ آئیگا مگر پھر یہ وزن میں نہیں ہوگا - یہ مصرعہ غلط ہے

جو کرم کی انتہا ہے
-- یہ لفظ جو آپ کہنا چاہ رہے ہیں وہ ہے " َک- رَم" یعنی ک پہ زبر ، ر پہ زبر اور میم پہ جزم
آپ نے باندھا ہے - کر-م - یعنی ک کو ر سے ملا دیا اور م الگ - اسکا مطلب ہوتا ہے کیڑہ -
استغفراللہ
- یاد رکھیں آپ کلام کو جب اس ساءٹ پہ وزن میں کرتے ہیں تو اس ساءٹ کو یہ تھوڑی پتا ہوتا ہے کہ آپ لکھنا کیا چاہ رہے ہیں- اسکو محض یہ پتہ ہے کہ کسی لفظ کا تلفظ کتنی طرح ہوتا ہے - جو آپ کے وزن میں آتا ہے سائٹ وہ استعمال کر لیتی ہے - یہ کام شاعر کا ہوتا ہے کہ وہ دیکھیے کہ یہ صحیح استعمال ہوا ہے کہ نہیں -
رحمت کی نا انتہا ہے
یہاں "نا" نہیں آئیگا - صرف نہ آئیگا مگر پھر یہ وزن میں نہیں ہوگا - یہ مصرعہ غلط ہے
یا نبی جی
- یا اور جی میں سے ایک استعمال ہوگا
جیسا کیسا
-- جیسا کیسا اردو میں کچھ نہیں ہوتا یہ ہوتا ہے جیسا ویسا -

تو جناب کام جو کریں اس پہ پہلے محنت کر لیں - ورنہ نیکی بربا گناہ لازم والا معاملہ ہو جائیگا -