بلندی پر جو لے جائے وہ رہ دشوار ہوتی ہے
اگر آتش میں کودے عشق تو گلزار ہوتی ہے
جلا دیتی ہے نیکی اور بھلائی کے عمل سارے
حسد کی آگ بے حد پر خطر اے یار ہوتی ہے
خدا کی بارگاہِ عالیہ میں جو نہ حاضر ہو
جوانی وہ مرے یارو بڑی بیکار ہوتی ہے
تکبر چھوڑ دولت کا جوانی پر نہ ہو نازاں
یہ دنیا ہے کہا آقا نے یہ مردار ہوتی ہے
نبی کے عشق میں ساری حیاتی جو تڑپ تے ہیں
عتیق ان کو میسر نعمتِ دیدار ہوتی ہے

0
62