ہم پہ نظرے کرم جب وہ فرمائیں گے
کام بگڑے ہوئے سب سنور جائیں گے
گر ستائے گی محشر کی گرمی ہمیں
دامنِ مصطفیٰ میں اماں پائیں گے
ہر نفس نفسی نفسی کہے گا وہاں
امتی امتی آپ فرمائیں گے
رخ انور کی نوری چمک کی قسم
ماہ و خورشید دیکھیں تو شرمائیں گے
حشر میں بس وہی اک سہارا ہیں بس
جو نہیں مانتے وہ کدھر جائیں گے
بخش دے گا ترا رب تجھے اے عتیق
جب شفاعت نبی پاک فرمائیں گے

2
35
پیر صاحب - خوشی ہوئی یہ دیکھ کر کہ آپ نے اپنے کلام کو کافی بہتر کر لیا ہے -
یہ چیزیں بھی دیکھ لیں تو اور بہتری آئے گی

لفظ نظرِ کرم کو زیر سے ہی لکھا جاتا ہے اسے نظرے کرم نہیں لکھتے - "ے" ہٹا کر نظر کی رے میں زیر لگا لیجیئے کلام وزن میں ہی رہے گا -

رُخِ انور کی نوری چمک کی قسم - یہاں آپ نے رخ کو تشدید کے ساتھ باندھا ہے یعنی رخ -خے
یہ غلط ہے یہاں خ پہ تشدید نہیں تو یہ مصرع بے وزن وہ گیا - اس کو درست کر لیں

حشر میں بس وہی اک سہارا ہیں بس - جملے میں دو دفعہ "بس" نہیں آئیگا - اسکو درست کریں -


0
جی شکریہ حضرت

0